وہ اکثر مجھ سے کہتی تھی
"وفا ہے ذات عورت کی"
مگر جو مرد ہوتے ہیں
بہت بیدرد ہوتے ہیں
کسی بھنورے کی صورت گُل کی خوشبو لوٹ جاتے ہیں
سُنو!
تم کو قسم میری
روایت توڑ دینا تم
نہ تنہا چھوڑ کے جانا
نہ یہ دل توڑ کے جانا
مگر پھر یوں ہوا تابشؔ
مجھے انجان رستے پر
اکیلا چھوڑ کے اُسنے
میرا دل توڑ کے اُسنے
"محبت" چھوڑ دی اُسنے
وفا ہی ذات عورت کی
"روایت توڑ دی اُسنے"
Bookmarks