کسی تجربہ گاھ میں ایک سائنسدان تتلی کے لاروے پرتجربات کر رہا تھا-لاروا تتلی بننے کے آخری مراحل میں تھا-کچھ ہی دیر میں اس لاروے نے ایک مقمل تتلی کا روپ دھارلینا تھا-سائنسدان نے دیکھا کہ لاروے میں ایک سوراخ بن گیا ھے یہ خول کافی چھوٹاتھا اتنا چھوٹا کہ تتلی کے لیے اسے باہر آناممکن نہیں تھا،
لیکن تتلی خوب ذور لگاتے ہوۓ اس سراخ کے ذریعہ باہر آنے کی کوشش میں مصروف ہے-
سائنسدان نے سوچا کیوں نہ اس تتلی کی مشکل کو آسان کرتے ہو ۓ اس سراخ کو ذرا وسیع کردوں تاکہ تتلی آسانی سے باہر آسکے .
اور اس نے ایسا ہی کیا ایک آلے کی مدد سے اس نے لاروے کے خول میں سراخ کو اتنا چوڑا کردیا کے تتلی آسانی سے باہر آسکتی تھی آخر کار تتلی ذرا سی دیر میں لاروے سے باہر آگئ...
مگر .... سائنسدان کو اس وقت شدید حیرت ہوئی جب اسنے دیکھا کہ تتلی باوجود کوشش کے اڑ نہیں پارہی حتی کہ اسکے اسکے پر تک پورے نہیں کھل رہے .بظاہر ایسے عوامل نظر نہیں آرہے تھے جو تتلی کی اس معذوری کی وجہ ہوں ایسی پریشانی کے عالم میں وھ سائنسدان تتلی کو اپنے سینئر سائنسدان کے پاس لے گیا اور سارا ماجرا سنایا.
سینئر سائنسدان نے ایک سرد آھ بھری اورکہا"
رہے نا وہی انسان کے انسان ...
اور دے دی نا اسے عمر بھر کی معذوری جب تتلی لاروے سے باہر آنے کیلۓ ذور لگارہی ہوتی ہے تو اس وقت چند مادے اسکے پروں میں سرایت کرجاتے ہیں .
انہیں مادوں کی وجہ سے تتلی کے پروں میں جان آتی ہے اور تتلی اڑنے کے قابل ہوجاتی ہے
زندگی بھی ایک ایسی ہی تتلی ہے جو مشکلات کے لاروے میں بند ہے مشکلات کے لاروے سے گزر کر ہی زندگی اپنے اصل مقصد کو پاتی ہے . تو اپنی کوشش جاری رکھئے اور دوسروں پر انحصار نہ کریں آپکی مشکلات. اللہ اور خود آپکے سوا کوئی دوسرا دور نہیں کرسکتا..
Bookmarks