دل بھی کرتا ہے یاد چھپ کے تجھے
نام لیتی نہیں زبان تیرا
کس سے پوچھوں گا میں خبر تیری
کون بتائے گا نشان تیرا
حالِ دل بھی نہ کہہ سکا گرچہ
خیر قسمت میری, نصیب میرے
اب میں کیوں تجھکو یادکرتا ہوں
گو زمانہ تیری محبت کا
اِک بھولی ہوئی کہانی ہے
کس تمنا سے تجھکو چاہا تھا
کس محبت سے ہار مانی ہے
اپنی قسمت پے ناز کرتا ہوں
کوئی پرسانِ حال ہو تو کہوں
کیسی آندھی چلی ہے تیرے بعد
دن گزارا ہے کس طرح میں نے
رات کیسے ڈھلی ہے تیرے بعد
روز جیتا ہوں روز مرتا ہوں
وہ جو کہتے ہیں مجھکو دیوانہ
میں اُنہیں بھی بُرا نہیں کہتا
ورنہ اک بے نوا محبت میں
دل کے لُٹنے پے کیا نہیں کہتا
میں تو مشکل سے آہ بھرتا ہوں
آج بھی کار زارِ ہستی میں
تُو اگر ایک بار مل جائے
چین آ جائے آرزوؤں کو
حسرتوں کو قرارمل جائے
جانے کیا کیا خیال کرتا ہوں
جب تیرے شہر سے گزرتا ہوں
تیری رسوائیوں سے ڈرتا ہوں
Bookmarks