برطانیہ: سائبر فورس کی تشکیل کا اعلان

29 September 2013 06:59:29

اس فورس کا کام کمپیوٹر نیٹورک اور اہم ڈیٹا کا تحفظ ہوگا

برطانیہ کے وزیر دفاع نے قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ایک سائبر یونٹ تشکیل دینے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔

نئے جوئنٹ سائبر ریزرو یونٹ کے لیے وزارت دفاع کمپیوٹر کے سینکڑوں ماہرین کو بطور ریزرو بھرتی کرے گی جو مستقل اراکین کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

وزیر دفاع فلپ ہیمنڈ کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو یہ نئی فورس سائبر حملے بھی کرے گی۔

اس سلسلے میں بھرتیاں کا سلسہ اگلے ماہ شروع کیا جائے گا۔

اس فورس کا کام کمپیوٹر نیٹ ورک اور اہم ڈیٹا کا تحفظ ہوگا۔

وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’جوائنٹ سائبر یونٹ کی تشکیل سے ان لوگوں کی انفرادی قابلیت، ہنر اور مہارت سے فائدہ اٹھایا جا سکے گا جو انہوں نے سویلین تجربے سے حاصل کی ہے اور خطروں سے نمٹا جائے گا۔‘

فلپ ہیمنڈ نے اخبار دی میل آن سنڈے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سائبر حملوں‘ سے دشمن کے کمیونیکیشن، جوہری اور کیمیائی ہتھیاروں، ہوائی و بحری جہازوں کو ناکارہ بنایا جا سکتا ہے۔

"ہمارے کمانڈر مستقبل کی لڑائیوں میں روایتی ہتھیاروں کے ساتھ سائبر ہتھیار بھی استعمال کر سکیں گے"

فلپ ہیمنڈ، برطانوی سیکریٹر دفاع

انہوں نے کہا ’لوگ ملٹری کی بارے میں جب بات کرتے ہیں تو بری، بحری اور ہوائی کا سوچتے ہیں۔ بہت عرصہ قبل ایک چوتھی قسم خلا آئی تھی اور اب پانچویں سائبر ہے۔‘

’اب دفاع کے لیے ایک اور محاذ ہے۔ کئی سالوں سے ہم ایک دفاعی نظام بنا رہے ہیں تاکہ خود کو سائبر حملوں سے محفوظ رکھ سکیں لیکن اب وہ کافی نہیں ہے۔‘

’آپ جارحانہ صلاحیت سے لوگوں کو روک سکتے ہیں۔ ہم دشمن کے سائبر حملوں کا جواب دینے کے لیے برطانیہ میں سائبر حملے کی صلاحیت پیدا کریں گے۔سائبر کو اب بری ، بحری، ہوائی اور خلائی کارروائیوں کے ساتھ شامل کر دیا جائے گا۔‘

’ہمارے کمانڈر مستقبل کی لڑائیوں میں روایتی ہتھیاروں کے ساتھ سائبر ہتھیار بھی استعمال کر سکیں گے۔‘

حالیہ برسوں میں سائبر حملے اور جرائم بہت عام ہوتے جا رہے ہیں۔

جولائی میں برطانوی خفیہ ادارے جی سی ایچ کیو نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ برطانیہ کی حکومت اور انڈسٹری کے نیٹ ورک کو ہر ماہ جاسوسی کی غرض سے ستر سائبر حملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

گزشتہ دسمبر میں کابینہ کے وزیر فرانسس مودے نے ایک تحریری بیان میں کہا تھا کہ دو ہزار بارہ میں 93 فیصد بڑے اداروں اور 76 فیصد چھوٹے کاروباروں نے سائبر حملے کی رپورٹ کی تھی۔