آپ یوسف ہیں نہ میں مصر کا کوئی تاجر
قیمتِ حسن کے اعداد ذرا کم کیجیئے
آپ یوسف ہیں نہ میں مصر کا کوئی تاجر
قیمتِ حسن کے اعداد ذرا کم کیجیئے
اس کو احساس دلایا ہے تو ملتا ہی نہیں
اجنبی تھا تو مجھے روز ملا کرتا تھا
ایک،دو،تین،چار،پانچ نہیں
میری ساری خطائیں معاف کرو
اپنے ہی حال پہ ہنسنا،کبھی ہنس کے رونا
میں بیک وقت تماشا بھی،تماشائی بھی
اس کی آنکھیں سوال کرتی ہیں
میری ہمت جواب دیتی ہے
ان کے بھی قتل کا الزام ہمارے سر ہے
جو ہمیں زہر پلاتے ہوئے مر جاتے ہیں
اس کو دیکھا نہیں کئی دن سے
آنکھ بیکار ہی نہ ہو جائے
اس کو مدت سے کوئی قیس نہیں ملتا تھا
میری دہلیز پہ صحرا کو ضرورت ٖلائی
اب کوئی آئے چلا جائے میں خوش رہتا ہوں
اب کسی شخص کی عادت نہیں ہوتی مجھ کو
اس نہیں کا کوئی علاج نہیں
روز کہتے ہیں آپ آج نہیں
آپ برہم ہی سہی بات تو کر لیں ہم سے
کچھ نہ کہنے سے محبت کا گماں ہوتا ہے
ایک حیرت آدھے چہرے پر مصور دیکھ کر
اس قدر حیراں ہوا،تصویر آدھی رہ گئی
Bookmarks