روح کو پاکیزگی سوچوں کو جِلا دے
اے خالقِ ہستی کبھی خود سے ملا دے
آتا ہوں تیرے سامنے صرف ٹیکنے ماتھا
کوئی ایسا سجدہ کر عطا جو مجھ کو ہلا دے
شبنم کی طرح شفّاف ہوں دل کے خیالات
امراض کی بہتات ہے باطن کو شفا دے
جب ہاتھ اٹھیں ان کو خالی نہ رکھے تو
پہنچے جو سیدھی عرش پر ایسی دعا دے
مومن ہو میری نسل مولا تا قیامت
ہو اس کا تقویٰ ایسا جو دنیا کو ہرا دے
آنکھوں میں رہے شرم میری گوہر کی صورت
آلودہ خیالات کو قدرت سے جلا دے
جل کر سینے خاک ہوئے دوری کب تک مالک
تشنہ کو بھی اب کے برس حج کی ندا دے
Bookmarks