دل کی چوکھٹ پہ اک دیپ جلا رکھا ہے
تیرے لوٹ آنے کا امکان سجا رکھا ہے
سانس تک بھی نہیں لیتے تجھے سوچتے وقت
ہم نے اس کام کو بھی کل پہ اٹھا رکھا
روٹھ جاتے ہو تو کچھ اور بھی حسین لگتے ہو
ہم نے ہہ سوچ کر ہی تم کو خفا رکھا ہے
تم روتا ہوا چھوڑ گئے تھے ایک دن
ہم نے اس شام کو سینے سے لگارکھا ہے
چین لینے دیتی کسی طور مجھے
تیری یادوں نے جو طوفان اٹھا رکھا ہے
مجھ کو کل شام سے وہ یادآنے لگے
دل نے مدت سے جو اک شخص بھلا رکھا ہے
آخری بار جو آیا تھا میرے نام
میں نے اس خط کو دل سے لگا رکھا ہے
Bookmarks