Results 1 to 9 of 9

Thread: دنیا کی حقیقت

  1. #1
    Join Date
    20 Apr 2013
    Location
    Hyderabad
    Age
    33
    Gender
    Male
    Posts
    590
    Threads
    68
    Credits
    73
    Thanked
    23

    Post دنیا کی حقیقت


    دنیا کی حقیقت


    ” خوب جان لو یہ دنیا کی زندگی اس کے سو ا کچھ نہیں کہ ایک کھیل ہے، اور دل لگی، اور ظاہر ی ٹیپ ٹاپ، اور تمہارا آپس میں ایک دوسرے پر فخر جتانا اور مال و اولاد میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش کرنا ہے....“
    چند الفاظ میں اللہ تعالی نے دنیا کی پوری حقیقت ہی نگاہ والوں کی نگاہ میں رکھ دی ۔ یہ دنیا کیا ہے؟ کھیل۔ بس ایک دل لگی۔قلب و ذہن کےلئے تماشا اور جسم و اعضاءکےلئے ایک کھیل۔جبکہ کھیل کی کبھی کوئی حقیقت ہوتی ہے اور نہ تماشے کی ۔ اس کی کچھ حقیقت ہے تو یہی کہ ذہن کومصروف کرے، دل کو لبھائے اور وقت کو برباد کرے ۔جو اس کی حقیقت سے بے خبر رہا وہ اس تماشے میں اپنی عمر کھو بیٹھا۔ ہوش آیا تو تب نہ وقت باقی رہا اور نہ تماشا!
    پھر فرمایا کہ محض’ ٹیپ ٹاپ‘ ہے اور بس’ زیب و آرائش‘! جو دلوں کو لبھاتی ہے اور نظروں کو خیرہ کرتی ہے۔ نگاہوں سے ستائش چاہتی ہے اور دلوں سے شوق و رغبت کی طلبگار رہتی ہے۔ یہی دل اگر اس ’آرائش‘ کی حقیقت سے آگاہ ہوجائیں اور یہی آنکھیں اس چکا چوند سے پرے اس کی اصلیت دیکھ لیں اور اس کے انجام سے واقف ہوجائیں، تب یہ دنیا ان کے لئے بے وقعت ہوجائے اور یہ اس پر آخرت کو ترجیح دینے لگیں ۔تب یہ ہمیشہ کے گھرپر جو خوشیوں سے ہمیشہ آباد رہے گا غموں کے ایک ایسے گھر کو کبھی ترجیح نہ دیں جو نہ معلوم کے پل کا ہے۔
    مسند احمد میں روایت ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں :
    ” دنیا سے میرا بھلا کیا ناطہ! میری اور دنیا کی مثال تو بس ایسی ہے جیسے کوئی مسافر کسی درخت کی چھاؤں میں گرمیوں کی کوئی دوپہر گزارنے بیٹھ جائے ۔ وہ کوئی پل آرام کر ے گا تو پھر اٹھ کر چل دے گا“!
    ترمذی میں سہل بن عبداللہ کی روایت میں رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں :
    ”یہ دنیا اللہ کی نگاہ میں مچھر کے پر برابر بھی وزن رکھتی تو کافرکوا س دنیا سے وہ پانی کا ایک گھونٹ بھی نصیب نہ ہونے دیتا“
    صحیح مسلم میں مستورد بن شداد کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
    ” دنیا آخرت کے مقابلے میں بس اتنی ہے جتنا کوئی شخص بھرے سمندر میں انگلی ڈال کر دیکھے کہ اس کی انگلی نے سمندر میں کیا کمی کی “ تب آپ ﷺ نے اپنی انگشت شہادت کی جانب اشارہ کیا ۔
    ترمذی میں ان کی ایک روایت یو ں آئی ہے ،کہا: میں رسول اللہ ﷺ کا ہم رکاب تھا کہ آپ نے ایک مردہ بکری کے پاس ہمیں روک لیا۔ فرمایا: ”کیا تم اسے دیکھ رہے ہو۔ یہ اپنے مالکوں کی نظر میں کتنی بے کار اور بے وقعت ہوئی کہ وہ اسے یوں پھینک گئے! “ صحابہؓ نے عرض کی :اللہ کے رسول یہ بے قیمت تھی تو گھر والوں نے یوں پھینک دی ۔تب آپ ﷺ نے فرمایا :”تو پھر سنو دنیا اللہ کی نظر میں اس سے بھی زیادہ بے وقعت ہے جتنی اس گھر والوں کےلئے یہ مردہ بکری“
    ترمذی ہی میں ابو ہریرہ ؓ کی یہ حدیث بھی آتی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
    ” یہ دنیا ملعون ہے۔ دنیا میں جو کچھ ہے وہ ملعون ہے سوائے اللہ کی یاد کے اور جو اس سے تعلق رکھے اور سوائے اس کے جو کچھ سیکھے یا سکھائے“
    امام احمد نے عبداللہ بن دینار النہرانی کا یہ قول بیان کیا کہ عیسی علیہ السلام نے اپنے حواریوں سے فرمایا تھا: ” میں تمہیں حق بات بتاتا ہوں ۔دیکھو دنیا کی مٹھاس آخرت کی کڑواہٹ ہے۔ اور دنیا کی کڑواہٹ آخرت کی مٹھاس ہے ۔ اللہ کے سچے بندے آسائش پسند نہیں ہوتے ۔ میں تمہیں حق بات بتاتا ہوں، تم میں بدترین عمل اس شخص کا ہے جو عالم ہو کر پھر دنیا سے محبت رکھے اور اس کو آخرت پر ترجیح دے “
    امام احمد نے سعید بن عبدالعزیز نے مکحول سے یہ قول نقل کیا کہ عیسی علیہ السلام نے فرمایا تھا: ” اے حواریو ! تم میں بھلا کون ہے جو سمندر کی اٹھتی موج پر اپنا گھر تعمیر کر لے؟“
    سب نے عرض کی: ” اے رو ح اللہ ! بھلا یہ کون کر سکتا ہے !؟“ تب فرمایا:
    ” تو پھر اس دنیا سے خبردار رہو، اس کو جائے قرار بنانے سے بچے رہو“
    امام احمد بن حنبل نے کتاب الزہد میں عیسی بن مریم علیہ السلام کا قول نقل کیا :
    ” میں تم سے حق بات کہتا ہوں۔ جو دائمی بہشت کا وارث بننا چاہتا ہے اس کے لیے تو یہ بھی بہت ہے کہ اسے کھانے کو روٹی مل جائے اورپینے کو میٹھا پانی اور سونے کے لیے ایسی گلیاں بھی بری نہیں جہاں بے شک کتے رات گزارتے ہوں“
    مسند احمد میں رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
    ” اللہ تعالی نے تو اس دنیا کی مثال بس ابن آدم کے کھانے کی صورت میں ہی بیان کردی خواہ وہ اس کھانے کوکتنا ہی مزیدار اور چٹ پٹا بنالے بس کھانے کی دیر ہے پھر دیکھے وہ کیا سے کیا بنتا ہے!“
    پھر تیسری بات اللہ تعالی نے اس دنیا کی یہ بتائی کہ یہ ’تفاخر‘ اور’ تکاثر‘ کا سامان ہے۔ یہ ایک دوسرے کو مات کرنے کےلئے ایک ذریعہ ہے۔دراصل ایک دوسرے پر جیت پانے کے لیے اور ایک دوسرے سے آگے بڑھ جانے کےلئے ہی دنیا کی دوڑ لگانی پڑتی ہے....“
    حضرت علیؓ نے ایک بار قبرستان سے گزرتے ہوئے فرمایا:
    ” دنیا سچ والوں کےلئے سچائی ثابت کرنے کی جگہ ہے ۔جو اس کی حقیقت سمجھ گیا اس کےلئے یہ عافیت کا گھر ہے۔ جو اس سے بچ بچ کر چلنے والے ہیں ان کے لیے یہ کامیابی کا زینہ ہے ۔یہ دنیا وہ مبارک جگہ ہے جہاں انبیاءسجدے کرکرکے رخصت ہوتے رہے۔ یہاں پے درپے اللہ کی وحی اتری ۔ فرشتے یہاں کی خیریت کی صبح و شام دعائیں کریں ۔اللہ کے ولیوں اور دوستوں کے لیے یہی میدان عمل ہے۔ یہیں وہ اس کی رحمت کے مستحق بن بن کر جاتے ہیں اور یہیں سے وہ اپنی عافیت کا بندوبست کرتے ہیں ۔کوئی اسے برا کیوں کہے جب اس نے اپنا آپ خود بتا دیا۔ اپنے خاتمے کی خبر یہ خود دیتی ہے۔ اپنے باشندوں کو موت اور فنا کے پیغام روز سناتی ہے۔ کچھ لوگوں کو اسے دشنام دینے کی تب سوجھی جب پشیمانی کے سوا کسی چیز کا وقت باقی نہ رہا۔ مگر خوش قسمتوں نے اسے خوب داددی کیونکہ اس دنیا نے انہیں جب سمجھایا تو وہ سمجھ گئے۔ انہیں خبردار کیا تو وہ چوکنا ہوگئے“
    ” سوا ے دنیا کے فریب میں پڑ ے رہنے والو جو آخر میں اسے دشنام دیں گے! دنیا دشنام کے لائق کب ہوئی؟ دنیا نے تم کو فریب کب دے دیا؟ کیا یہ فریب تم نے اپنے با پ دادا کی ویران قبریں دیکھ کر اس سے کھالیا؟ یا اپنی ماؤں کے بین کرنے سے تمہیں اس دنیا کے بار ے میں غلط فہمی ہوئی؟ تم اپنے ان ہاتھوں سے کتنے بیماروں کا علاج کرواتے رہے؟ کتنوں کی تیمارداری کی؟ کتنوں کےلئے صحت یابی کی دعائیں کرتے رہے؟ کتنوں کی خاطر طبیب ڈھونڈے؟ مگر تمھاری کوئی تدبیر کام نہ آئی۔ تمہاری دوڑ دھوپ بے کار گئی۔ اس کا بستر مرگ تم نے دنیا کے آئینے میں دیکھ لیا کہ وہ تمہارا بھی بستر ہے۔ اس کی لاش ہویا تمہاری اس چارپائی کی بلا سے ایک ہے“
    تب حضرت علی ؓ قبروں کی جانب متوجہ ہوئے اور کہا:
    ”اے ملک عدم کے لوگو ! اے مٹی کے باسیو ! تمہارے گھر تھے سو ان میں اب اور بستے ہیں ۔ تمہارے مال جائیداد تھے سو اب وہ اوروں میں تقسیم ہوئے۔ تمہاری بیویاں تھیں سو اوروں سے بیاہی گئیں ۔ ہمارے ہاں کی توبس یہی خبر ہے تم سناؤ تمہارے ہاں کی کیا خبر ہے؟ “
    تب حضرت علی ؓ ہماری جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا: ” سنو آج اگر ان کو اجازت ملے تو تمہیں یہ ضرور بتائیں کہ یہاں سے ساتھ لے جانے کےلئے سب سے قیمتی سامان تقو یٰ ہے“!!!
    سو یہ دنیا درحقیقت لعنت ملامت کرنے کی چیز نہیں ۔ لعنت ملامت دراصل انسان کے اس فعل کی ہوسکتی ہے جو وہ اس دنیا میں بے مقصد کرتا ہے۔ یہ دنیا تو درحقیقت ایک گزر گاہ ہے یہ ایک پل کا کام دیتی ہے جس کے اس پار جنت ہے یا جہنم۔ مگر چونکہ یہاں انسانوں کی اکثریت خواہشات و شہوات سے مغلوب ہوتی ہے ۔ اللہ سے روگردانی اور آخرت سے غافل رہتی ہے، اس لیے لفظ ”دنیا“ سے مراد یہی خواہش پرستی اور شہوت پسندی لیا جانے لگا۔ یوں آخرت سے غفلت کانام ”دنیا“ پڑ گیا۔ قرآن یا حدیث میں جہاں کہیں ”دنیا“ کی مذمت ہوئی ہے تو دراصل وہ دنیا کی اسی روش اور اسی معنی کی ہوئی ہے۔ ورنہ یہ دنیا تو ہمیشگی پانے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ یہ آخرت کی کھیتی ہے۔ یہ جنت کی راہ کی ایک منزل ہے اور بہشت کےلئے زادراہ۔ پاکیز ہ نفوس یہیں پر ایمان کی نعمت سے بہرور ہوتے ہیں۔ یہیں پر وہ اللہ کی ہستی کی پہچان کرکے اگلے جہاں رخصت ہوتے ہیں ۔ یہیں وہ اللہ کا ذکر کرتے ہیں اور یہیں اس کا نام بلند کرتے ہیں۔ جنت کے ٹھاٹھ باٹ ، وہاں کی بہتی نہریں ، روا ں چشمے اور سرسبز باغات یہیں کی کھیتی کے مرہون منت تو ہیں! دنیا کی قدر بھی کسی کو ایمان نصیب ہو تو معلوم ہوتی ہے!!
    (اردواستفادہ از عدۃالصابرین وذخیرۃ الشاکرین، مؤلفہ ابن القیم ص 140- 143)

  2. #2
    ItsAslam766 is offline Member
    Last Online
    15th August 2015 @ 05:50 PM
    Join Date
    17 Sep 2013
    Location
    D.I.Khan
    Gender
    Male
    Posts
    2,066
    Threads
    71
    Thanked
    122

    Default


  3. #3
    AHMAD SAHIL's Avatar
    AHMAD SAHIL is offline Senior Member
    Last Online
    15th October 2017 @ 08:20 PM
    Join Date
    14 Sep 2013
    Location
    Jubbi
    Gender
    Male
    Posts
    3,511
    Threads
    64
    Credits
    193
    Thanked
    739

    Default

    ‏*‏**جبی شریف***[SIGPIC][/SIGPIC]

  4. #4
    Abdul_sami12's Avatar
    Abdul_sami12 is offline Advance Member
    Last Online
    24th October 2023 @ 10:43 AM
    Join Date
    14 Nov 2013
    Location
    E@RTH
    Gender
    Male
    Posts
    978
    Threads
    52
    Credits
    88
    Thanked
    72

    Default

    bilkul theek kaha ap ne

  5. #5
    Husnain_hm is offline Senior Member+
    Last Online
    26th August 2021 @ 12:58 AM
    Join Date
    30 Nov 2012
    Location
    Kot Addu
    Age
    31
    Gender
    Male
    Posts
    169
    Threads
    17
    Credits
    34
    Thanked
    6

    Default

    Nice one yar

  6. #6
    liaqatali111's Avatar
    liaqatali111 is offline Advance Member
    Last Online
    11th January 2024 @ 01:39 PM
    Join Date
    26 Sep 2012
    Location
    @itdunya.com
    Gender
    Male
    Posts
    1,196
    Threads
    177
    Credits
    368
    Thanked
    56

    Default

    jazakallah

  7. #7
    amazing5 is offline Senior Member+
    Last Online
    14th August 2015 @ 12:00 PM
    Join Date
    01 May 2014
    Age
    25
    Gender
    Male
    Posts
    640
    Threads
    23
    Credits
    0
    Thanked
    15

    Default

    achi sharing

  8. #8
    haniya11 is offline Senior Member+
    Last Online
    16th January 2017 @ 02:58 PM
    Join Date
    17 Jun 2014
    Gender
    Female
    Posts
    32
    Threads
    3
    Credits
    91
    Thanked: 1

    Default

    Mashaallah

  9. #9
    Eng Ahtasham's Avatar
    Eng Ahtasham is offline Advance Member+
    Last Online
    20th March 2015 @ 08:18 PM
    Join Date
    18 May 2013
    Location
    Mehrabpur
    Age
    31
    Gender
    Male
    Posts
    4,666
    Threads
    153
    Credits
    0
    Thanked
    627

Similar Threads

  1. Replies: 2
    Last Post: 5th April 2015, 06:08 AM
  2. خلاصہ قرآن (نواں پارہ)۔
    By Shehzad Iqbal in forum Quran
    Replies: 1
    Last Post: 15th November 2013, 10:56 PM
  3. 2010ء: دنیا کیا سے کیا ہو جائیگی
    By amjadattari in forum Halat-e-Hazra
    Replies: 11
    Last Post: 3rd February 2010, 02:36 AM
  4. خود کشی کرنا
    By imran sdk in forum Sunnat aur Hadees
    Replies: 4
    Last Post: 12th April 2009, 09:06 PM
  5. Replies: 4
    Last Post: 8th October 2008, 09:44 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •