محترم ممبر یہ ایک سچائی اور اقل حقيقت ہے کہ اسلام میں حضور پرنور حضرت محمد صلى الله عليه وسلم کا مقام انتہائی اونچا ہے کوئی دوسرا وہاں تک رسائی حاصل نہیں کرسکتا_
حضور نبى کريم صلى الله عليه وسلم کے حالات سے مسلمانوں کو آگاہ کرنا اسلام کا اہم ترین فریضه ہے اور اس میں مسلمانوں کی کامیابی کا راز ہے_
¤¤¤¤¤¤¤
نبى کریم صلى الله عليه وسلم کا جب اس ظاہری دنیا سے پردہ فرمانے کا وقت آیا اس وقت آپ نبى كريم صلى الله عليه وسلم کو شدید بخار تھا_
آپ صلى الله عليه وسلم نے حضرتِ بلال رضی الله تعالى عنه کو حکم دیا کہ مدینه میں اعلان کردو کہ جس کسی کا حق مجھ پر ہو وہ مسجدِ نبوی میں آکر اپنا حق لے لے_
جب مدینے کے لوگوں نے یہ اعلان سُنا تو آنکھوں میں آنسو آگئے اور مدینه میں کہرام مچ گیا سارے لوگ مسجدِ نبوی میں جمع ہوگئے صحابه کرام رضوان الله کی آنکھوں میں آنسوں تھے دل بے چین وبے قرار تھا_
پھر نبى کریم صلى الله عليه وسلم تشریف لائے آپ صلى الله عليه وسلم کو اس قدر تیز بخار تھا کہ آپ صلى الله عليه وسلم کا چہره مبارک سرخ ہوا جارہا تھا_
نبى کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا اے میرے ساتھیو! تمھارا اگر کوئی حق مجھ پر باقی ہو تو وہ مجھ سے آج ہی لے لو میں نہیں چاہتا کہ میں اپنے رب سے قیامت میں اس حال میں ملو کہ کسی شخص کا حق مجھ پر باقی ہو یہ سن کر صحابه کرام رضوان الله کا دل تڑپ اُٹھا مسجدِ نبوی میں آنسوؤں کا ایک سیلاب بِہہ پڑا صحابه رو رہے تھے لیکن زبان خاموش تھی کہ اب ہمارے آقا ہمارا ساتھ چھوڑ کر جارہے ہیں_
اپنے اصحاب کی یہ حالت دیکھ کر فرمایا کہ "اے لوگوں ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے"
میں جس مقصد کے تحت اس دنیا میں آیا تھا وہ پورا ہوگیا ہم لوگ کل قیامت میں ملیں گے
ایک صحابی کھڑے ہوئے روایتوں میں ان کا نام عُکاشہ آتا ہے عرض کیا یا رسول الله میرا حق آپ پر باقی ہے آپ جب جنگِ اُحد کے لئے تشریف لے جارہے تھے تو آپ کا کوڑا میری پیٹھ پر لگ گیا تھا میں اسکا بدله چاہتا ہوں_
یہ سن کر حضرت عمر رضی الله تعالى عنه کھڑے ہوگئے اور کہا کیا تم نبى کریم صلى الله عليه وسلم سے بدلہ لوگے؟ کیا تم دیکھتے نہیں کہ آپ صلى الله عليه وسلم بیمار ہیں_
اگر بدلہ لینا ہی چاہتے ہو تو مجھے کُوڑا مار لو لیکن نبى کریم صلى الله عليه وسلم سے بدله نہ لو
یہ سن کر آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا "اے عمر اسے بدله لینے دو اسکا حق ہے اگر میں نے اسکا حق ادا نہ کیا تو الله کی بارگاہ میں کیا منہ دکھاؤنگا اسلئے مجھے اسکا حق ادا کرنے دو_
آپ صلى الله عليه وسلم نے کُوڑا منگوایا اور حضرت عُکاشہ کو دیا اور کہا کہ تم مجھے کُوڑا مار کر اپنا بدله لے لو_
حضراتِ صحابہ كرام رضوان الله یہ منظر دیکھ کر بے تحاشہ رُو رہے تھے حضرت عُکاشہ نے کہا کہ اے الله کے رسول صلى الله عليه وسلم میری ننگی پیٹھ پر آپکا کُوڑا لگا تھا یہ سن کر نبى کریم صلى الله عليه وسلم نے اپنا کُرتہ مبارک اُتار دیا اور کہا لو تم میری پیٹھ پر کُوڑا مار لو حضرتِ عُکاشہ نے جب حضور صلى الله عليه وسلم کی پیٹھ مبارک کو دیکھا تو کوڑا چھوڑ جلدی سے آپ صلى الله عليه وسلم کی پیٹھ مبارک کو چُوم لیا اور کہا یارسول الله
"فَداکَ ابِی واُمی"
میری کیا مجال کہ میں آپ کو کُوڑا ماروں میں تو یہ چاہتا تھا کہ آپکی مبارک پیٹھ پر لگی مہر نبوّت کو چوم کر جنّت کا حقدار بن جاؤں_
یہ سن کر آپ صلى الله عليه وسلم مسکرائے اور فرمایا تم نے جنّت واجب کرلی_
¤الرحیق المختوم صفحہ نمبر 628¤
سبحان الله
اے رب كريم ہميں بھی نبى کریم صلى الله عليه وسلم سے سچی محبت کا جزبہ عطا فرما_
آمین
Bookmarks