کیا آپ جانتے ہیں)جاپان کے بارے

جاپان کے اسکولوں میں روزانہ پندرہ منٹ تک تمام طلباء اور استاتذہ مل کر اسکول کی صفائی کرتے ہیں۔

تا کہ ان کے نئی جنریشن کو صاف ستھرا رہنے کی عادت پڑے۔جاپان میں صاف ستھرائی کے کام کے لیے یعنی جمعدار بننے کے لیے بھی ایک زبانی امتحان پاس کرنا پڑتا ہے۔

جاپان کے پاس کسی قسم کے قدرتی وسائل یعنی سوئی گیس،نمک کی کان، پٹرول وغیرہ نہیں ہیں، وہاں ہر سال سینکڑوں زلزلے آتے ہیں پھر بھی جاپان دنیا کی ایک ابھرتی ہوئی معاشی طاقت بن رہا ہے۔

زیادہ تر جاپانی لوگ ٹرین،ریستوران اور ان ڈور جگہوں پر موبائل استعمال نہیں کرتے۔جاپان میں پہلی سے چھٹی جماعت تک ایک مضمون پڑھایا جاتا ہے جسے اخلاقیات کہا جاتا ہے اس مضمون کا مقصد ہوتا ہے کہ اپنے بچوں کوسکھایا جائے کہ لوگوں سے ڈیل کیسے کرنا ہے۔

دنیا کے امیر ترین افراد میں سے جاپان میں بھی بہت سے لوگ رہتے ہیں لیکن جاپان میں زیادہ تر لوگ گھروں میں نوکر نہیں رکھتے کیوں کہ ان کا خیال ہے کہ گھر اور بچے والدین کی ذمہ داری ہیں نوکروں کی نہیں۔

جاپان میں پہلی جماعت سے تیسری جماعت تک امتحانات نہیں ہوتے کیوں کہ ان کے مطابق پہلی سے تیسری جماعت تک تعلیم کا مقصد بچوں کی مثبت کردار سازی ہے جس کے لیے کسی قسم کے فائنل ایگزام کی ضرورت نہیں۔

جاپان کے کسی ایسے ریستوران میں چلے جائیں جہاں بوفے سسٹم ہو پھر بھی آپ نوٹس کریں گے لوگوں کی پلیٹ میں اتنا ہی کھانا ہےجتنا انھوں نے کھانا ہے وہ بوفے کے نظام کافائدہ اٹھا کر پلیٹیں نہیں بھرتے اورکھانا ضائع نہیں کرتے۔

وقت کی قدر جاپان سے سیکھیں پورے سال بھر کی ٹرین کی لیٹ ہونے کی شرح محض سات سیکنڈز ہے۔۔۔

اسکول میں لنچ بریک کے بعد تمام بچوں کو اپنے اپنے برش کرنے کا حکم ہے اسی کے بعد انھیں کلاس میں آنے دیا جاتا ہے۔
تمام شد
انہی باتوں کو لے کر تو کسی دانشور نے یورپ کے بارے کہا تھاگو کہ جاپان یورپ میں نہیں آتا لیکن پھر بھی نظام وہی ہے
یورپ میں اسلام تو ہے بھلے مسلماں نہیں