Page 1 of 2 12 LastLast
Results 1 to 12 of 21

Thread: اللہ تعالٰی اور رسول پاک صلی اللہ علیہ وسل

  1. #1
    Najam Mirani's Avatar
    Najam Mirani is offline Senior Member+
    Last Online
    28th July 2016 @ 11:49 PM
    Join Date
    08 Dec 2013
    Location
    Larkana
    Gender
    Male
    Posts
    2,334
    Threads
    973
    Credits
    10
    Thanked
    1244

    Default اللہ تعالٰی اور رسول پاک صلی اللہ علیہ وسل

    Name:  ALLAH AUR RASOOL KI MUSHTARKA SIFAAT 2 EDITED.jpg
Views: 205
Size:  100.9 KB

  2. #2
    WAQAS1412's Avatar
    WAQAS1412 is offline Senior Member+
    Last Online
    20th January 2021 @ 02:42 PM
    Join Date
    01 Apr 2013
    Location
    Islamabad
    Age
    26
    Gender
    Male
    Posts
    8,617
    Threads
    160
    Credits
    83
    Thanked
    622

    Default




  3. #3
    rana_akeel is offline Senior Member+
    Last Online
    14th July 2017 @ 10:19 AM
    Join Date
    09 Mar 2009
    Location
    jeddaha saudia arabia
    Age
    42
    Posts
    5,623
    Threads
    3
    Credits
    20
    Thanked
    314

    Default

    jazak allah

  4. #4
    AHMAD SAHIL's Avatar
    AHMAD SAHIL is offline Senior Member
    Last Online
    15th October 2017 @ 08:20 PM
    Join Date
    14 Sep 2013
    Location
    Jubbi
    Gender
    Male
    Posts
    3,511
    Threads
    64
    Credits
    193
    Thanked
    739

    Default

    Jazak allaha
    ‏*‏**جبی شریف***[SIGPIC][/SIGPIC]

  5. #5
    sudes_102 is offline Member
    Last Online
    2nd March 2018 @ 07:24 PM
    Join Date
    20 Jan 2009
    Gender
    Male
    Posts
    990
    Threads
    77
    Thanked
    61

    Default

    نور کا لفظ قرآن و سنت کے لئے استعمال ہوا ہے، احمد رضا اور اس کے پیروکاروں کو قرآن میں معنوی تحریف کرنے پر اللہ سے معافی مانگنی چاہیے۔

  6. #6
    sudes_102 is offline Member
    Last Online
    2nd March 2018 @ 07:24 PM
    Join Date
    20 Jan 2009
    Gender
    Male
    Posts
    990
    Threads
    77
    Credits
    0
    Thanked
    61

    Default

    اللہ نور ہے، اگر کوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی نور کہتا ہے تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کی زات میں شریک ٹھہرا لیا ہے جو شرک اکبر ہے

  7. #7
    Najam Mirani's Avatar
    Najam Mirani is offline Senior Member+
    Last Online
    28th July 2016 @ 11:49 PM
    Join Date
    08 Dec 2013
    Location
    Larkana
    Gender
    Male
    Posts
    2,334
    Threads
    973
    Credits
    10
    Thanked
    1244

    Default

    Quote sudes_102 said: View Post
    اللہ نور ہے، اگر کوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی نور کہتا ہے تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کی زات میں شریک ٹھہرا لیا ہے جو شرک اکبر ہے
    {حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نور بھی ہیں اور بشر بھی}

    حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قرآن اور حدیث پاک میں نور بھی کہا گیا ہے اور بشر بھی۔ ہاں قرآن وحدیث سے کہیں یہ ثابت نہیں ہوتا کہ مسلمانوں نے کبھی کسی نبی کو اپنے جیسا بشر کہا ہو۔ ہم مسلمان ہیں لہٰذا ہمیں بھی سرکار کا ادب و احترام کرنا چاہیے۔ اس میں قصور جہالت کا ہے یا ان متعصب لوگوں کا جو ادب و احترام سے ہٹ کر نبی کو اپنے جیسا بشر کی رٹ لگائے رکھتے ہیں۔ یہود و نصاریٰ کی شازش و اتباع میں ایسا ہو رہا ہے تاکہ مسلمانوں کے دلوں سے اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت و محبت ختم ہو جائے۔ اس کی نشاندہی علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے کی ہے۔

    وہ فاقہ کش جو موت سے ڈرتا نہیں ذرا
    روح محمد اس کے بدن سے نکال دو

    جبکہ قرآن کریم نے نبی کو بشر بھی کہا ہے، نور بھی کہا ہے، ان میں کوئی تعارض نہیں۔ اس کا منکر قرآن کا منکر ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نور بھی ہیں بے مثل نور، بشر بھی ہیں بے مثل بشر۔ البتہ جس ذات پاک کو اللہ تعالیٰ نے اعلیٰ ترین صفات سے نوازا ہے اس کو صرف بشر کہنا اس پر اصرار و تکرار کرنا، اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ شخص حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باقی صفات کا منکر ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نبی و رسول ماننے سے انسان مسلمان کہلاتا ہے۔ صرف بشر بشر کا قول کفار کا ہے اہل ایمان کا نہیں۔ ہم اہل ایمان ہیں۔ کوئی قرآن و حدیث سے ثابت کرے کہ اہل ایمان اپنے نبی کو اپنے جیسا بشر کہہ کر مسلمان ہوتے تھے یا ہو سکتے ہیں۔ مسئلہ نور و بشر کا نہیں مسئلہ ادب و بے ادبی کا ہے۔ اللہ بھی نور ہے، ملائکہ بھی نور ہیں، حور وغلمان بھی نورہیں، سورج بھی نور ہے قرآن بھی نور ہے، نبی بھی نور ہے ایمان بھی نور، ہماری آنکھ بھی نور ہے، ہماری عقل بھی نور ہے، افسوس آج کے لوگ کا عجب حال ہے۔

    بقول اقبال رحمۃ اللہ علیہ :

    تنگ بر ما رہگزار دین شد است
    ہر لئیمے راز دار دین شد است

    قرآن و حدیث اور علماء و محدثین، فقہاء و صوفیا سب نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نور کہا اور مانا ہے مثلاً قرآن میں دیکھئے:

    قَدْ جَاءَكُم مِّنَ اللّهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُّبِينٌo

    المائده، 5: 15

    ’’بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور (یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آ گیا ہے اور ایک روشن کتاب (یعنی قرآن مجید)۔‘‘

    يُرِيدُونَ لِيُطْفِؤُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَo

    الصف، 61: 8

    ’’یہ (منکرینِ حق) چاہتے ہیں کہ وہ اللہ کے نور کواپنے منہ (کی پھونکوں) سے بجھا دیں، جب کہ اللہ اپنے نور کو پورا فرمانے والا ہے اگرچہ کافر کتنا ہی ناپسند کریں۔‘‘

    وَدَاعِيًا إِلَى اللَّهِ بِإِذْنِهِ وَسِرَاجًا مُّنِيرًاo

    الاحزاب؛ 33: 46

    ’’اور اس کے اِذن سے اللہ کی طرف دعوت دینے والا اور منوّر کرنے والا آفتاب (بنا کر بھیجا ہے)۔‘‘

    اسی طرح کتب سیر، احادیث، تفاسیر اور بائبل میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نور فرمایا گیا ہے مثلاً ابن ہشام، 1: 144 ، تاریخ الامم و الملوک الطبری، 576 ، صحیح مسلم، مشکوٰۃ، 513، 515، 517 میں سورج و چاند جیسا چہرہ فرمایا۔

    انجیل برناباس شائع کردہ جماعت اسلامی، البدایہ والنہایہ میں بھی آپ کا نور ہونا ثابت ہے لہٰذا ہر مسلمان حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نور مناتا ہے۔ نور کے مقابلہ میں ظلمت ہے یعنی اندھیرا اور تاریکی۔ کوئی مسلمان سرکار دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے متعلق یہ گستاخی نہیں کر سکتا۔ جب آپ کی نورانیت ثابت ہے تو آپ غور کریں کہ یہ نورانیت کہاں سے آئی تو قرآن میں جواب ہے کہ

    اللَّهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ.

    النور، 24: 35

    ’’اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے اس کے نور کی مثال (جو نورِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شکل میں دنیا میں روشن ہے)۔‘‘

    تو سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نورانیت بھی اللہ تعالیٰ کی تخلیق ہوئی اس لئے آپ کو نور من نور اللہ بھی کہنا قرآن و سنت اور بائبل کی رو سے جائز ثابت ہوا جبکہ منکرین کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نورانیت کے خلاف ایک دلیل بھی نہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بشریت کا انکار کسی مسلمان کو نہیں لیکن نورانیت اور بشریت میں تضاد ثابت کرنا نری جہالت ہے۔ نور کے مقابلہ میں ظلمت یعنی اندھیرا اور تاریکی ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بشر بھی ہیں اور نور بھی ہیں اور یہی اللہ کی قدرت کا کمال ہے۔ پس شریعت کے دلائل سے نورانیت کا انکار کرنا جہالت و تعصب کے سوا کچھ بھی نہیں۔

  8. #8
    sudes_102 is offline Member
    Last Online
    2nd March 2018 @ 07:24 PM
    Join Date
    20 Jan 2009
    Gender
    Male
    Posts
    990
    Threads
    77
    Credits
    0
    Thanked
    61

    Default

    علم غیب، مختار کل، ، زاتی و عطائی، نبی صلہ اللہ علیہ وسلم کا اللہ کو دیکھنا وغیرہ جیسے عقائد میں تو لگتا ہے آپ کے دلائل جواب دے گئے ہیں

    http://www.itdunya.com/t452992-4/

    http://www.itdunya.com/t453217-2/

    http://www.itdunya.com/t453320-2/


    تو اب آپ نے نور و بشر کا ایک نیا اختلافی مضمون چھاپ ڈالا ہے، بے فکر رہیں یہاں بھی آپ کی جی بھر کر تواضع کی جائے کی

  9. #9
    sudes_102 is offline Member
    Last Online
    2nd March 2018 @ 07:24 PM
    Join Date
    20 Jan 2009
    Gender
    Male
    Posts
    990
    Threads
    77
    Credits
    0
    Thanked
    61

    Default

    احمد رضا بریلوی اور اس کے اندھے مقلدوں کے خانہ ساز دلائل کی طرف آنے سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت کے دلائل کتاب و سنت میں ملاحظہ کریں

    اللہ تعالیٰ کا قول ہے :
    ﴿قُل إِنَّما أَنا۠ بَشَرٌ* مِثلُكُم يوحىٰ إِلَىَّ ...١١٠﴾ ...سورة الكهف

    (آپ کہہ دیجٔیے کہ میں تو تم جیسا ایک انسان ہوں(ہاں )میری جانب وحی کی جاتی ہے۔)
    اور اللہ تعالیٰ کا قول:
    ﴿وَما جَعَلنا لِبَشَرٍ* مِن قَبلِكَ الخُلدَ...٣٤﴾...سورة الانبياء

    (آپ سے پہلے کسی انسان کو بھی ہم نے ہمیشگی نہیں دی۔)
    اور اللہ تعالیٰ کا قول:
    ﴿وَما أَر*سَلنا مِن قَبلِكَ إِلّا رِ*جالًا نوحى إِلَيهِم ...١٠٩﴾ سورة يوسف

    (آپ سے پہلے ہم نے بستی والوں میں جتنے رسول بھیجے ہیں سب مرد ہی تھے جن کی طرف ہم وحی نازل فرماتے گئے۔)
    اور اللہ تعالیٰ کا قول:
    ﴿وَلَقَد أَر*سَلنا رُ*سُلًا مِن قَبلِكَ وَجَعَلنا لَهُم أَزوٰجًا وَذُرِّ*يَّةً...٣٨﴾ ...سورة الراعد

    (ہم آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور ہم نے ان سب کو بیوی بچوں والا بنایا تھا۔)
    اور اللہ تعالیٰ کا قول:
    ﴿فَقالوا أَنُؤمِنُ لِبَشَرَ*ينِ مِثلِنا وَقَومُهُما لَنا عـٰبِدونَ ...٤٧﴾ ...سورة المؤمنون

    (کہنے لگے کہ کیا ہم اپنے جیسے دو شخصوں پر ایمان لائیں۔حلانکہ خود اس کی قوم (بھی) ہمارے ما تحت ہے۔)
    اور اللہ تعالیٰ کا قول:
    ﴿قالوا إِن أَنتُم إِلّا بَشَرٌ* مِثلُنا ...١٠﴾ ...سورة ابراهيم

    (انہوں نے کہا کہ تم تو ہم جسیے ہی انسان ہو۔)
    اور اللہ تعالیٰ کا قول:
    ﴿قالَت لَهُم رُ*سُلُهُم إِن نَحنُ إِلّا بَشَرٌ* مِثلُكُم وَلـٰكِنَّ اللَّـهَ يَمُنُّ عَلىٰ مَن يَشاءُ ...١١﴾...سورة ابراهيم

    ان کے پیغمبروں نے ان سے کہا کہ یہ تو سچ ہے کہ ہم تم جسیے انسان ہیں لیکن اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سےجس پرچاہتا ہے اپنا فضل کرتا ہے۔)
    اور اللہ تعالیٰ کا قول:
    ﴿هَل كُنتُ إِلّا بَشَرً*ا رَ*سولًا ...٩٣﴾... سورة الاسراء

    (میں تو صرف انسان ہی ہوں جو رسول بنایا گیا ہوں۔)
    بشریت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں وارد احادیث:
    پہلی حدیث: رافع بن خدیج کہتے ہے :
    «قَدِمَ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، وَهُمْ يَأْبُرُونَ النَّخْلَ، يَقُولُونَ يُلَقِّحُونَ النَّخْلَ، فَقَالَ: «مَا تَصْنَعُونَ؟» قَالُوا: كُنَّا نَصْنَعُهُ، قَالَ: «لَعَلَّكُمْ لَوْ لَمْ تَفْعَلُوا كَانَ خَيْرًا» فَتَرَكُوهُ، فَنَفَضَتْ أَوْ فَنَقَصَتْ، قَالَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: «إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، إِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ دِينِكُمْ فَخُذُوا بِهِ، وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ رَأْيِي، فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ» مسلم 2/264)۔مشکوٰة: (1/28)

    (نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے مدینہ میں لوگ کجھوروں کی پیوند کاری کیا کرتے تھے تو آپ نے فرمایا یہ کیا کرتے ہو تو انہوں نے کہا ہم اسی طرح ہی کیا کرتے ہیں تو فرمایا‘شاید تم یہ نہ کیا کرو تو اچھا ہے‘تو لوگوں نے پیوند کاری چھوڑ دی لیکن کجھوروں کی پیداوار کم ہو گئی‘راوی کہتا ہے اس(کجھوروں کے کم ہونے)کاآپ سے تذکرہ کیا گیا تو فرمایا میں انسان ہون جب میں تمہیں دین کی کسی بات کا حکم دوں تو وہ لے لیا کرو۔اور جب اپنی راے سے کچھ کہوں تو پھر میں انسان ہوں(میری رائے خطاء بھی ہو سکتی ہے)۔
    دوسری حدیث: عمرۃ کہتی ہیں عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہا گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر آ کر کیا کرتے تھے:
    «كَانَ بَشَرًا مِنَ الْبَشَرِ يَفْلِي ثَوْبَهُ، وَيَحْلُبُ شَاتَهُ، وَيَخْدُمُ نَفْسَهُ»

    (وہ انسانوں میں سے ایک انسان تھے کپڑوں میں جوویں تلاش کرتے‘اپنی بکری دوہتے‘اور اپنے کام اپنے ہاتھوں سے کرتے تھے)۔شمائل ترمذی(23)‘مشکوٰۃ 2/520)
    تیسری حدیث:ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پانچ رکعتیں پڑھائیں‘آپ سے کہا گیا کہ کیا نماز بڑھ گئی ہے تو فرمایا:کیسے بڑھ گئی‘انہوں نے کہا آپ نے پانچ رکعتیں پڑھائیں تو سلام پھیرنے کے بعدآپ دو سجدے (سہو کے ) کئے اور ایک روایت میں ہے آپ نے فرمایا تمہارے جیسا انسان ہوں میں بھی بھولتا ہوں جسیے تم بھول جاتے ہو تو جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد کرا دیا کرو۔جب تم میں سے کوئی اپنی نماز میں شک کرے تو صحیح تلاش کرنے کے بعد اپنی(باقی) نماز پوری کرے پھر سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے (سہوکے ) کرے۔ متفق علیہ‘مشکوٰۃ 1/929۔
    چوتھی حدیث: عبد اللہ بن عمرو کہتے ہیں میں رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سنتا یاد کرنے کے ارادے سب کچھ لکھ لیا کرتا تھا۔تو قریش نے مجھے روکا اور کہا کہ کیا تو جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنتا ہے سب لکھ لیتا ہے۔وہ تو انسان ہیں کبھی غصے کی حالت میں ہوتے ہیں کبھی رضا کی حالت میں ہوتے ہیں تو میں نے لکھنا چھوڑ دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا‘تو آپ نے اپنے منہ مبارک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایالکھ‘ قسم ہے اُس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس منہ سے سوائے سچ کے اور کچھ نہیں نکلتا‘ابو داؤد2/152)- تفسیر ابن کثیر(4/237)-
    بشريت رسول پر اجماع ہے
    علامہ آلوسی اپنی تفسیر: (4/113)میں اس آیت:
    ﴿لَقَد مَنَّ اللَّـهُ عَلَى المُؤمِنينَ إِذ بَعَثَ فيهِم رَ*سولًا مِن أَنفُسِهِم ...١٦٤﴾...سورة آل عمران

    (بے شک مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ ان میں سے ایک رسول ان میں بھیجا)
    کے تحت ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں ’’شیخ ولی الدین عراقیرحمہ اللہ تعالی سے پوچھا گیا‘کیا یہ جاننا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انسان ہیں اور عرب ہیں‘‘ایمان کی صحت کے لیے شرط ہے یا فرض کفایہ میں سے ہے؟۔
    تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ ایمان کے صحیح ہونے کے لیے شرط ہے پھر کہا کہ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ساری مخلوق کے لیے رسول ہونے کو تو مانتا ہون لیکن یہ نہیں جانتا کہ آپ انسان ہیں یا فرشتوں جنوں میں سے ہیں نہ ہی یہ جانتا ہوں کہ وہ عرب ہیں یا عجم ‘تو اس کے کافر ہونے میں کوئی شک نہیں۔کیونکہ وہ قرآن کی تکذیب کر رہا ہے اور جو بات قرآن اور اسلام میں پکی آ رہی ہے اور ہو خاص و عام کو بدیہی طو ر پر معلوم ہو چکی ہے اس کا انکار کر رہا ہے۔
    مجھے اس مسئلے میں کوئی اختلاف معلوم نہیں‘اگر یہ بات پوشیدہ اور غیر معروف ہوتی تو اس کا سکھانا ضروری تھا۔اس کے بعد کوئی انکار کرتا تو ہم اس کے کفر ہونے کا حکم لگاتے۔الخ- تمام مسلمان انبیاء کے افضل البشر ہونے پر متفق ہیں۔
    اور احمد رضا خان بریلوی کے علاوہ کسی نے خلاف نہیں کیا‘وہ افرنگ کے جاسوس اور بے وقوف تھے جو مسلمانوں کے عقائد خراب کرنا چاہتے تھے۔ اعتباری اور عقلی دلائل ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر تمام انبیاء کے بشر ہونے پر بھی بہت ہیں ‘چند ایک درج ذیل ہیں۔نور کی نہ نسل ہے اور نہ ہی ان میں نکاح کا سلسلہ اور رسولوں نے تو نکاح بھی کیے اور ان کی اولاد بھی تھی۔

  10. #10
    sudes_102 is offline Member
    Last Online
    2nd March 2018 @ 07:24 PM
    Join Date
    20 Jan 2009
    Gender
    Male
    Posts
    990
    Threads
    77
    Credits
    0
    Thanked
    61

    Default

    اللہ نے قرآن میں جگہ جگہ فرمایا ہے کہ اللہ آسمانوں اور زمینوں کا نور ہے یعنی اللہ نور ہے

    اب جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی نور مانتا ہے تو اس نے اللہ کی زات میں رسول کو شریک کر لیا ہے، استغفراللہ


    بریلویوں کی پہلی دلیل

    قَدْ جَاءَكُم مِّنَ اللّهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُّبِينٌo

    المائده، 5: 15

    ’’بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور (یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آ گیا ہے اور ایک روشن کتاب (یعنی قرآن مجید)۔‘‘
    اس آیت کا مطالعہ کرنے والا دیکھ سکتا ہے کہ اس میں اللہ کے نبی کے نور ہونے کی کوئی صراحت نہیں ہے جس طرح آیت قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ میں الله کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق صاف و صریح بیان ہوا ہے اس آیت کے مقابلہ میں اپنے خیالی استدلال کو لانا حد درجہ کی جہالت یا ہٹ دھرمی ہے قرآن کا یہ اعجاز ہے کہ اس سے جب کوئی غلط یا باطل استدلال کرتا ہے تو قرآن کی دیگر آیات اس کا راستہ مسدود کردیتی ہیں بریلویت کے اس استدلال کا دیگر آیات سے محاسبہ سے قبل اس آیت کو سیاق و سباق کے ساتھ زیر مطالعہ لائیں تو بھی اس کا غلط ہونا ظاہر ہوجاتا ہے

    يَا أَهْلَ الْكِتَابِ قَدْ جَاءَكُمْ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ كَثِيرًا مِمَّا كُنْتُمْ تُخْفُونَ مِنَ الْكِتَابِ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ قَدْ جَاءَكُمْ مِنَ اللَّهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُبِينٌ يَهْدِي بِهِ اللَّهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهُ سُبُلَ السَّلَامِ وَيُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِهِ وَيَهْدِيهِمْ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ المائدہ ١٥ ، ١٦

    اے اہل کتاب یقینا تمہارے پاس ہمارا رسول آچکا جو تمہارے سامنے کتاب الله کی بکثرت ایسی باتیں ظاہر کررہا ہے جنھیں تم چھپارہے تھے اور بہت سی باتوں سے درگزر کرتا ہے،تمہارے پاس الله تعالی کی طرف سے نور واضح کتاب آچکی ہے جس کے ذریعه سے الله تعالی ان لوگوں کو جو اس کی رضا کے طالب ہیں سلامتی کے طریقے بتاتا ہے اور اپنے حکم سے ان کو اندھیروں سے نکال کر اجالے کی طرف لاتا ہے اور سیدھی راہ کی طرف ان کی رہنمائی کرتا ہے

    ذرا غور سے پڑھیے نور یعنی روشنی آجانے کے ذکر سے پہلے رسول کے آجانے کا باقاعد ذکر کردیا گیا ہے رسول جو کچھ لاتا ہے اسے روشنی سے تعبیر کیا گیا ہے روشنی اور واضح کتاب کے آجانے کے بعد کہا گیا ہے يَهْدِي بِهِ اللَّهُ اس کے ذریعہ سے الله تمہیں ھدایت کی راہ دکھاتا ہے اسکے ذریعہ میں ضمیر واحد آئی ہے جس سے از خود واضح ہوتا ہے کہ نور و کتاب دونوں ایک ہیں اگر یہ دونوں الگ الگ چیزیں ہوتیں تو ضمیر تثنیہ کی آتی جبکہ ایسا نہیں یعنی نور و کتاب کے درمیان آنے والا واو تفسیری ہے

    اب ذرا قرآن کی دیگر آیات کو سامنے رکھیے معلوم ہوگا نور سے مراد وہ ہدایت وہ روشنی ہے جو لوگوں کیلئے الله کی طرف سے نازل کی جاتی رہی ہے سورہ نسا میں آتا ہے يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُمْ بُرْهَانٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكُمْ نُورًا مُبِينًا نسا ١٧٤ اے لوگو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے سند اور دلیل آپہنچی اور ہم نے تمہاری جانب واضح اور صاف نور اتارا دیا ہے

    یہاں پر بھی واضح نور نازل کرنے کی بات کی گئی ہے نازل کرنے کے الفاظ بتارہے ہیں کہ الله کا دین اسکی ہدایت ہے جوالله نے وحی کے ذریعہ لوگوں کی رہنمائی کیلئے کمال شفقت سے نازل فرمائی ہے اور سورہ تغابن میں ارشاد ہوتا ہے

    فَآَمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالنُّورِ الَّذِي أَنْزَلْنَا وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ تغابن ٨ سو تم الله پر اور اسکے رسول پر اور اس نور پر جسے ہم نے نازل فرمایا ہے ایمان لاؤ اور الله تعالی تمہارے ہر عمل پر باخبر ہے

    اس آیت میں بھی الله اور اسکے رسول کے علاوہ اس نور پر بھی ایمان لانے کا حکم دیا گیا ہے جو الله نے نازل فرمایا ہے معلوم ہوا کہ الله کے نبی صلی الله علیہ وسلم کی بشریت کا انکار کرنے والوں کا

    استدلال قرآن کی دیگر آیات سے مطابقت رکھنا تو درکنار الٹا ان سے براہ راست متصادم ہے



  11. #11
    sudes_102 is offline Member
    Last Online
    2nd March 2018 @ 07:24 PM
    Join Date
    20 Jan 2009
    Gender
    Male
    Posts
    990
    Threads
    77
    Credits
    0
    Thanked
    61

    Default

    يُرِيدُونَ لِيُطْفِؤُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَo

    الصف، 61: 8

    ’’یہ (منکرینِ حق) چاہتے ہیں کہ وہ اللہ کے نور کواپنے منہ (کی پھونکوں) سے بجھا دیں، جب کہ اللہ اپنے نور کو پورا فرمانے والا ہے اگرچہ کافر کتنا ہی ناپسند کریں۔‘‘
    اس آیت کو کسی تفسیر کی ضرورت نہیں، صاف ظاہر ہے کہ یہاں نور سے مراد اللہ کا دین اسلام ہے جسے کفار مٹانا چاہتے تھے اب اگر کوئی زبردستی یہاں نور سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مراد لیتا ہے تو وہ دلیل پیش کرے

  12. #12
    sudes_102 is offline Member
    Last Online
    2nd March 2018 @ 07:24 PM
    Join Date
    20 Jan 2009
    Gender
    Male
    Posts
    990
    Threads
    77
    Credits
    0
    Thanked
    61

    Default

    وَدَاعِيًا إِلَى اللَّهِ بِإِذْنِهِ وَسِرَاجًا مُّنِيرًاo

    الاحزاب؛ 33: 46

    ’’اور اس کے اِذن سے اللہ کی طرف دعوت دینے والا اور منوّر کرنے والا آفتاب (بنا کر بھیجا ہے)۔‘‘

    بریلویوں کی تیسری دلیل یہ کہ نبی صلی الله علیہ وسلم کو قرآن میں سِرَاجًا مُنِيرًا کہا گیا ہے سِرَاجًا مُنِيرًا کے معنی ہیں روشن چراغ یا چمکتا آفتاب الله کے نبی صلی الله علیہ وسلم کو روشن چراغ کہا گیا اس میں کوئی شک نہیں مگر اس سے آپ کی بشریت کا انکار کیونکر ممکن ہے؟ اور اس سے آپ صلی الله علیہ وسلم وجودی اعتبار سے نور کس طرح ثابت ہوتے ہیں ؟ یہ سمجھ سے بالا تر ہے کفر و شرک ، گمراہی و ضلالت کے اندھیروں میں آپ کی بعثت یقینا روشن چراغ ،چمکتا آفتاب ہے جس سے کفر و شرک کا گھٹاٹوپ اندھیرا چھٹا ، گمراہی و ضلالت کی تاریکی دور ہوئی رشد و ہدایت کی راہیں روشن ہوئیں ،حق واضح ہوا،آپ کا روشن چراغ ہونا ان معنوں میں ہے اور بریلویت کے ترجمان کنزالایمان میں بھی یہی معنی و مفہوم لئے گئے ہیں مگر اپنی روایتی لفاظی کے ساتھ جو چاہے رجوع کرکے دیکھ سکتا ہے

Page 1 of 2 12 LastLast

Similar Threads

  1. Replies: 5
    Last Post: 11th April 2018, 10:45 AM
  2. Replies: 9
    Last Post: 5th May 2015, 08:16 AM
  3. Replies: 9
    Last Post: 10th May 2014, 01:35 PM
  4. حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات و نزول
    By i love sahabah in forum Khatm-e-Nabuwat
    Replies: 7
    Last Post: 22nd April 2013, 02:23 AM
  5. ~*Aap Kya Soch Rahay Hain*~
    By editorshahid in forum Baat cheet
    Replies: 10759
    Last Post: 15th August 2009, 09:04 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •