او بھائی آپ بار بار وہی باتیں دہرا رہے ہو جس میں کسی کا بھی کوئی اختلاف نہیں، ہم بھی کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو جتنی بھی غیب کی خبریں بتائیں وہ سب اللہ کی وحی کردہ تھیں۔

میں نے آپ سے سوال کیا تھا

کیا باقی تمام انبیاء بھی عالم الغیب تھے ؟ کیا مریم علیہ السلام جو ایک غیر نبی تھیں وہ بھی عالم الغیب تھیں؟کیا موسیٰ علیہ السلام کے واقعہ میں جس نیک شخص کا ذکر ہے وہ بھی عالم الغیب تھا؟ کیونکہ قرآن گواہ ہے کہ ان سب کو بھی اللہ نے غیب کی خبریں بتائی تھیں۔


جس کے جواب میں آپ نے فرمایا

NOTE: Pehli Aayat se saabit huwa k ILM-E-GAIB ALLAH TA'ALA ki Siffat hai, magar Dusri Aayat se maaloom huwa k ILM-E-GAIB, ALLAH TA'ALA ne apne pasandeedaRASOOLON ko bhi Ata kiya hai, to kiya yeh SHIRK hogaya??


گویا آپ تسلم کرتے ہیں کے دیگر انبیاء بھی عالم الغیب تھے، نیز کچھ غیر نبی حضرات بھی عالم غیب تھے کیونکہ اللہ نے انہیں بھی غیب کا علم دیا تھا۔

تو جب آپ یہ مانتے ہو کہ غیب کا علم اللہ نے کئی لوگوں کو عطا کیا تھا تو کیوں نہیں صرف اللہ کے علم غیب کی عظمت بیان کی جاتی جس نے اپنے زاتی علم میں سے اپنے منتخب بندوں کو علم غیب دیا؟ جس طریقے سے آپ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عالم الغیب باور کراتے ہو اس سے کم علم عوام یہی سمجھتی ہے کہ شائد نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی اصل عالم الغیب تھے اور ان کے علاوہ یہ صفت کسی میں موجود نہیں تھی۔


تو خلاصہ کلام یہ ہے کہ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم، ابراہیم علیہ السلام، زکریا علیہ السلام ، مریم علیہ السلام، کچھ جن، اور موسیٰ علیہ السلام کے قصے میں جس نیک شخص کا ذکر ہے وہ اورہروہ نبی جسے وحی ہوئی سب آپ کی "علم غیب کی تعریف" کے مطابق "عالم الغیب" تھے۔

مزید سادہ لفظوں میں

ہم (اہل توحید، غیر بریلوی) ہر جگہ اللہ کے عالم الغیب ہونے کی عظمت بیان کرتے ہیں کہ علم غیب جس کی زاتی صفت ہے جس میں اس کا کوئی شریک نہیں

اور آپ ہر جگہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عالم الغیب ہونے کا چرچا کرتے ہو جنہیں اللہ نے علم غیب عطا کیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس خصوصیت میں اکیلے نہیں تھے


اہل عقل خود ہی بتائیں کون ٹھیک ہے؟ اگر ایک اللہ کی توحید بیان کرنے کو آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی سمجھتے ہو تو ہمارے نزدیک تم سب اللہ کے گستاخ ہو