۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے ایک رات رسول اللہ ﷺ کو اپنے (حجرہ میں) موجود نہ پایا تو میں آپ کی تلاش میں نکل پڑی۔ (اچانک) میں نے آپ ﷺ کو مدینہ منورہ کے بقیع نامی قبرستان میں دیکھا کہ آپ ﷺ نے اپنا سر مبارک آسمان کی طرف اٹھایا ہوا ہے ۔ آپ نے مجھے فرمایا کیا تمہیں یہ ڈر تھا کہ اللہ اور اس کے رسول تم پر ظلم کریں گے میں نے جواباً عرض کیا ’’ میں نے گمان کیا کہ آپ اپنی ازواج مطہرات میں سے کسی کے پاس تشریف لے گئے ہیں ۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’ اللہ تعالیٰ پندرہ شعبان کی رات کو آسمان دنیا میں نزول فرماتے ہیں اور قبیلہ کلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کو معاف فرماتےہیں۔
تبصرہ : اس حدیث کو امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے اپنی سنن ، امام احمد رحمہ اللہ نے اپنی مسند اور امام ترمذی رحمہ اللہ نے اپنی جامع میں نقل فرمایا ہے ، امام ترمذی رحمہ اللہ درج بالا روایت ذکرکرنے کے بعد رقمطراز ہیں :
’’اس حدیث کو ہم صرف حجاج بن ارطاط کی سند سے جانتے ہیں میں نے امام بخاری سے سنا کہ آپ نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے کیونکہ اس کے دو راوی یحی بن ابی کثیر اور حجاج کا بالترتیب عروہ اور یحی بن ابی کثیر سے سماع ثابت نہیں ہے ۔(سنن ترمذی ، ابواب الصوم )
امام ابن الجوزی رحمہ اللہ نے العلل المتناھیۃ میں امام دار قطنی کا قول نقل کیا ہے کہ ’’یہ حدیث متعدد اسناد سے مروی ہے اس کی سند میں اضطراب ہے اور یہ سند ثابت نہیں ہے۔‘‘
Bookmarks