تاریخ اسلام : دل گرما دینے والے کچھ حیرت انگ&a
حضرت خبیب رضی اللہ عنہ مشرکین کی قید میں تھے ۔آپ رضی اللہ عنہ کو لوہے کے پنجرے میں قید کیا گیا تھا۔لیکن لوگوں نے انہیں انگور کے خوشے کھاتے ہوئے دیکھا حال آں کہ اس وقت مکہ میں پھلوں کا موسم نہ تھا۔یہ اللہ کا دیا ہوا رزق تھا جو آپرضی اللہ عنہ تک پہنچتا تھا۔پھر مشرکین نے حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کو سولی پر لٹکا کر شہید کردیا تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک اس کی خبر پہنچی۔آپ رضی اللہ عنہ کی لاش مشرکین ہی کے پاس تھی۔نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم نےاصحاب سے فرمایا کہ کون ہے جو خبیب کی لاش کو سولی پر سے اتار کر لائے؟چنانچہ حضرت زبیررضی اللہ عنہ اور حضرت مقدادرضی اللہ عنہ نے اس کا م کو کرنے کی ہامی بھر لی اور روانہ ہو گئے۔وہ رات کو چلتے اور دن کو چھپے رہتے تھے۔یوں وہ اس سولی کےپاس پہنچ گئے جہاں چالیس محافظ موجود تھے۔وہ سب کے سب سو رہے تھے۔ان دونوں حضرات نے حضرت خبیبرضی اللہ عنہ کی لاش کو سولی پر سے اتار ا اور گھوڑۓے پر رکھا۔اگر چہ آپ کو شہید ہوئے چالیس دن گزر چکے تھے لیکن ان کا جسم بالکل تروتازہ تھا۔زخموں سے خون ٹپک رہا تھا اور خون میں سے مشک کی سی خوشبو آرہی تھی۔صبح کے وقت جب قریش کو اس بات کی خبر ہوئی تو چاروں طرف تیز سوار دوڑادئیے گئے۔کچھ تیز سواروں نے آپ دونوں اصحاب رضی اللہ عنہ کو آلیا۔یہ دیکھ کر حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کی لاش کوحضرت زبیررضی اللہ عنہ نے گھوڑے پر سے اتارکر زمین پر رکھ دیا۔لاش کو جونہی زمین پر رکھا گیا تو لاش کو زمین نگل گئی۔اسی لئے حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کو بلیغ الارض کہاجاتا ہے۔اس کے بعد حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے کفار کی طرف منہ کر کے کہا کہ میں زبیر بن العوام ہوں اور حضرت صفیہ بنت عبد المطلب میری ماں ہیں۔اور یہ میرے رفیق مقداد بن الاسود رضی اللہ عنہ ہیں۔تمھارا جی چاہے تو تیروں،تلواروں اور نیزوں سے لڑیں اور چاہو تو لوٹ سکتےہو۔چنانچہ وہ کفار لڑے بغیر واپس لوٹ گئے ۔
دونوں صحابہ کرامرضی اللہ عنہ واپس خدمت نبوت صلی اللہ علیہ وسلمميں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سارا ماجرا کہہ سنایا۔اسی وقت جبرائیل بھی حاضر ہوئے اور کہا ''آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان دونوں اصحاب کی فرشتوں میں تعریف ہو رہی ہے۔''
کرامات صحابہ تاریخ خبیب از مفتی عنایت احمد
عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت :خلیفہ دوئم امیر المومنین سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہکو جب شہید کیا گیا تو ان کی شہادت پر جنات نے بھی اظہار رنج وغم کیااور وہ روئے۔حضر ت حاکمرحمتہ اللہ علیہ نے مالک بن دینار رحمتہ اللہ علیہسے روایت کی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت پر جبل تبالہ سے یہ آواز آئی۔
''اہل اسلام بچھڑ گئے اور مسلمانوں میں ضعف نمودار ہوگیا۔دنیا کی اچھائیوں اور دنیا والوں نے اسلام سے منہ موڑ لیا اور جس کو موت کا یقین ہےوہ تو اس دنیا میں ملول ورنجیدہ ہی رہتا ہے۔''
کرامات صحابہ ازمولانا اشرف علی تھانوی
حضرت سعد رضی اللہ عنہ کاجنازہ: حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی تو منافقین نے کہا کہ ان کا جنازہ کتنا ہلکا ہے۔اس پر سروردوعالم صلی اللہ علیہ وسلمنے ارشاد فرمایا کہ جنازے کو ملائکہ اٹھائے ہوئے ہیں۔اس لئے ہلکا معلوم ہورہا ہے حال آں کہ حضرت سعدرضی اللہ عنہ کا جسم خاصا بھاری تھا۔
تہذیب ج۳ص۴۸۱
فضا میں غسل: جنگ احد میں حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ مشرکین سے جہاد کررہے تھے اور ان کی صفیں الٹاتے جارہے تھے ۔اچانک پیچھے سے اسود بن شعیب نے حملہ کر کے حنظلہ رضی اللہ عنہ کو ایسا برچھا مارا کہ وہ شہید ہو گئے۔رسول اللہ صلی علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں نے فرشتوں کو دیکھا کہ وہ حنظلہ بن ابی عامررضی اللہ عنہ کو نقرئی طشت یعنی چاندی کے ٹب میں مینہ کے پانی سے آسمان وزمین کے بیچ نہلا رہےہیں۔ابو سعید ساعدیرضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نے حنظلہرضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ ان کے بالوں سے پانی کی بوندیں ٹپک رہی تھیں۔فرشتوں کے حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ کو غسل دینے کی وجہ یہ تھی کہ جب وہ جنگ میں شریک ہونے کو آئے تو ان کو غسل کی حاجت تھی یوں تو شہید کو غسل نہیں دیا جاتا لیکن اگر شہادت سے پہلے اسے غسل کی حاجت ہو اور وہ ایسی حالت میں شہید ہو جائے تو اسےغسل دینا ضروری ہے۔حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ کو اسی لئے فرشتوں نے غسل دیا کیونکہ کہ دیگر لوگ نہیں جانتے تھے کہ آپرضی اللہ عنہ کو غسل کی حاجت تھی۔
کرامات صحابہ ص۶۶بحوالہ زیلعی تخریج ہدایہ ج۱ص۳۷۱،۳۷۰
خشکی پر جہاز: سلطان محمد فاتح کا شمار تاریخ اسلام کے اولوالعزم مجاہدین اور نامور فاتحین ميں ہوتاہے۔یہ مدبر حکمران ۲۲سال کی عمر میں عثمانیہ کا خلیفہ بنا۔مسند خلافت سنبھالتے ہیں سلطان محمد فاتح نے قسطنطنیہ پر حملے کی تیاریا ں شروع کر دیں۔قسطنطنیہ اس زمانے میں بازنطینیوں کا سب سے مضبوط شہر تھاا ور ناقابل تسخیر علاقہ سمجھا جاتا تھا۔فاتح سے پہلے بھی کئی حکمران قسطنطنیہ فتح کرنے کی کوشش کرچکے تھے مگر انہیں ناکامی ہوئی۔قسطنطنی
Mukhtar Rind
Any web link in signature not allowed.
Bookmarks