بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب حامداً ومصليا
عورتوں كو پانچوں فرض نمازوں سميت تراويح كی نماز بھی اپنے گھروں میں پڑھنی چاہئے ،ان کو نمازوں کیلئےمسجدمیں آنا مکروہ تحریمی یعنی ناجائز ہے،خصوصاً جبکہ پچھلے سالوں میں کچھ واقعات بھی پیش آ چکے ہیں ،لہذا منتظمین کےلئےخواتین کو مسجد میں تراویح کیلئے آنے کی اجازت دینا درست نہیں بلکہ منتظمین کو چاہیے کہ ان خواتین کے ذمہ داروں کے ذریعے ان کو نرمی سے سمجھا ئیں ،اور شریعت کی اصل روح کےمطابق فرضوں کی طرح تراویح کی نمازیں بھی اپنے اپنے گھروں میں ادا کرنے کی فضیلت اور اہمیت سے آگاہ کریں۔(ماخذہ فتاوی عثمانی۱/۴۷۱۔مزید تفصیل کیلئے ’’خواتین کا مسجد کی تراویح میں شرکت کا حکم ‘‘تالیف مفتی عبدالرؤف سکھروی صاحب مد ظلہم کا مطالعہ فرمائیں)
صحيح البخاري - (3 / 378)
عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَوْ أَدْرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَحْدَثَ النِّسَاءُلَمَنَعَهُنَّ كَمَا مُنِعَتْ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَا ئیل۔۔۔الخ
ترجمہ:۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں، اگرحضور اقدس ﷺاس (حالت) کو دیکھ لیتے جو کچھ عورتوں نےخوشبو اور زیب وزینت اور عمدہ لباس کے ساتھ نکلناشروع کیا توان کومسجد میں آنے سے منع فرمادیتے جیسا کہ بنی اسرائیل کی عورتوں کو منع کیا گیاتھا۔
المعجم الكبير للطبراني - (8 / 232)
عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، أَنَّهُ رَأَى ابْنَ مَسْعُودٍ، يُخْرِجُ النِّسَاءَ مِنَ الْمَسْجِدِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَيَقُولُ:"اخْرُجْنَ إِلَى بُيُوتِكُنَّ خَيْرٌ لَكُنَّ".
ترجمہ :ابن مسعودؓ جمعہ کےدن عورتوں کو مسجد سے نکال دیتے اور فرماتے اپنے گھر جاؤ،تمہاے گھر تمہارے لئے بہتر ہیں ۔
مشكاة المصابيح - (1 / 236)
وعن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : " لولا ما في البيوت من النساء والذرية أقمت صلاة العشاء وأمرت فتياني يحرقون ما في البيوت بالنار " . رواه أحمد
ترجمہ :حضور اقدس ﷺ نے فرمایا گھروں میں عورتیں اور بچے نہیں ہو تے تو میں عشاء کی نماز قائم کرتااور اپنے نوجوا نوں کو حکم کرتا کہ (جولوگ جماعت میں حاضر نہیں ہو تےان کے) گھروں کو آگ لگا دیں ۔
اس حدیث میں عور توں کا ذکرفرمانا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ بچوں کی طرح جماعت میں حاضرہونے کی مکلف نہ تھیں، اور ان کے حق میں جماعت کی تاکید نہ تھی،ورنہ وہ بھی اس سزا کی مستحق ہوتیں اوربچوں کے ساتھ عورتوں کومعذور نہ سمجھا جاتا،صرف اتنا ہی نہیں بلکہ جماعت کاستائیس نمازوں کا ثواب اور مسجد نبوی کا پچاس ہزار نمازوں کا ثواب اور پیغمبراقدسﷺ کی اقتداء میں نماز ادا کر نے کی سعادت عظمی ہوتے ہوئےبھی عورتوں کے لئے ہدایت تھی کہ زیادہ فضیلت اور ثواب اورسعادت کی بات اسی میں ہےکہ عورت گھر میں نماز پڑھے اور بند کوٹھڑی کی نمازکومسجد نبوی کی نماز سے افضل قرار دیا۔(فتا وی رحیمیہ)
مسند أحمد - (55 / 45)
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُوَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ عَمَّتِهِ أُمِّ حُمَيْدٍ امْرَأَةِ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّهَا جَاءَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُحِبُّ الصَّلَاةَ مَعَكَ قَالَ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّكِ تُحِبِّينَ الصَّلَاةَ مَعِي وَصَلَاتُكِ فِي بَيْتِكِ خَيْرٌ لَكِ مِنْ صَلَاتِكِ فِي حُجْرَتِكِ وَصَلَاتُكِ فِي حُجْرَتِكِ خَيْرٌ مِنْ صَلَاتِكِ فِي دَارِكِ وَصَلَاتُكِ فِي دَارِكِ خَيْرٌ لَكِ مِنْ صَلَاتِكِ فِي مَسْجِدِ قَوْمِكِ وَصَلَاتُكِ فِي مَسْجِدِ قَوْمِكِ خَيْرٌ لَكِ مِنْ صَلَاتِكِ فِي مَسْجِدِي...الخ
ترجمہ:۔ام حمید ؓ حضور اقدس ﷺ کےپاس تشریف لائیں اور فرمایا یارسول اللہ مجھے آپکے ساتھ نماز پڑھناپسندیدہ ہے،آپﷺ نے جواب دیا،کہ میں جانتا ہوں کہ آپ کومیرے ساتھ نمازپڑھنا اچھا لگتاہے،(پھرآپ علیہ الصلوۃ والسلام نےفرمایا) اورعورتوں کی وہ نماز جواندھیری کوٹھری میں ہو افضل ہے اس نماز سے جوکمرے میں پڑھی جائے،اور جونماز کمرے میں ہووہ افضل ہے اس نمازسےجو گھر کی چار دیواری میں پڑھی جائے،اورعورت کی وہ نماز جو گھر کی چار دیواری میں ہو افضل ہےاس نماز سے جومحلہ کی مسجد میں(باجماعت)پڑ ھی جائے،اور وہ نماز جومحلہ کی مسجدمیں ہو وہ افضل ہےاس نماز سے جومیری مسجد (یعنی مسجد نبوی) میں(باجماعت) پڑھی جائے ۔
مشكاة المصابيح - (2 / 205)
وعنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : " المرأة عورة فإذا خرجت استشرفها الشيطان " . رواه الترمذي
ترجمہ: حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب عورت گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اسکوتاکتا رہتاہے ۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع - (2 / 124)
، وَيُرْوَى فِي ذَلِكَ أَحَادِيثَ لَكِنَّ تِلْكَ كَانَتْ فِي ابْتِدَاءِ الْإِسْلَامِ ثُمَّ نُسِخَتْ بَعْدَ ذَلِكَ . وَلَا يُبَاحُ لِلشَّوَابِّ مِنْهُنَّ الْخُرُوجُ إلَى الْجَمَاعَاتِ ، بِدَلِيلِ مَا رُوِيَ عَنْ عُمَرَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ نَهَى الشَّوَابَّ عَنْ الْخُرُوجِ ؛ وَلِأَنَّ خُرُوجَهُنَّ إلَى الْجَمَاعَةِ سَبَبُ الْفِتْنَةِ ، وَالْفِتْنَةُ حَرَامٌ ، وَمَا أَدَّى إلَى الْحَرَامِ فَهُوَ حَرَامٌ....... أَجْمَعُوا عَلَى أَنَّهُ لَا يُرَخَّصُ لِلشَّوَابِّ مِنْهُنَّ الْخُرُوجُ فِي الْجُمُعَةِ وَالْعِيدَيْنِ وَشَيْءٍ مِنْ الصَّلَاةِ ؛ لِقَوْلِهِ تَعَالَى { وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ } وَالْأَمْرُ بِالْقَرَارِ نَهْيٌ عَنْ الِانْتِقَالِ وَلِأَنَّ خُرُوجَهُنَّ سَبَبُ الْفِتْنَةِ بِلَا شَكٍّ ،
البحر الرائق شرح كنز الدقائق - (3 / 438)
( قَوْلُهُ وَلَا يَحْضُرْنَ الْجَمَاعَاتِ ) لِقَوْلِهِ تَعَالَى { وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ } وَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ { صَلَاتُهَا فِي قَعْرِ بَيْتِهَا أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِهَا فِي صَحْنِ دَارِهَا وَصَلَاتُهَا فِي صَحْنِ دَارِهَا أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِهَا فِي مَسْجِدِهَا وَبُيُوتُهُنَّ خَيْرٌ لَهُنَّ } وَلِأَنَّهُ لَا يُؤْمَنُ الْفِتْنَةُ مِنْ خُرُوجِهِنَّ أَطْلَقَهُ فَشَمِلَ الشَّابَّةَ وَالْعَجُوزَ وَالصَّلَاةَ النَّهَارِيَّةَ وَاللَّيْلِيَّةَ قَالَ الْمُصَنِّفُ فِي الْكَافِي وَالْفَتْوَى الْيَوْمُ عَلَى الْكَرَاهَةِ فِي الصَّلَاةِ كُلِّهَا لِظُهُورِ الْفَسَادِ وَمَتَى كُرِهَ حُضُورُ الْمَسْجِدِ لِلصَّلَاةِ
الفتاوى الهندية - (1 / 89)
وَكُرِهَ لَهُنَّ حُضُورُ الْجَمَاعَةِ إلَّا لِلْعَجُوزِ فِي الْفَجْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ وَالْفَتْوَى الْيَوْمُ عَلَى الْكَرَاهَةِ فِي كُلِّ الصَّلَوَاتِ لِظُهُورِ الْفَسَادِ. كَذَا فِي الْكَافِي وَهُوَ الْمُخْتَارُ. كَذَا فِي التَّبْيِينِ.واللہ اعلم بالصواب
Bookmarks