Page 1 of 2 12 LastLast
Results 1 to 12 of 14

Thread: اسلام میں پردے کی اہمیت اور شرعی حکم

Hybrid View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    IqraIqbal's Avatar
    IqraIqbal is offline Advance Member
    Last Online
    24th June 2021 @ 10:05 AM
    Join Date
    16 Jun 2014
    Location
    bahawalpur
    Age
    32
    Gender
    Female
    Posts
    1,846
    Threads
    78
    Credits
    400
    Thanked
    258

    Default اسلام میں پردے کی اہمیت اور شرعی حکم

    اسلام امن پسند مذہب ہے اور مکمل ضابطہ حیات ہے،جس کے ذریعہ انسان بشریت کے تقاضوں کو پورا کر سکتا ہے،تاریکیوں کو اجالوں میں بدل سکتا ہے۔اسلام اور اسلامی نظام ِ حیات‘ ایک پاک وصاف معاشرے کی تعمیر اور انسانی اخلاق وعادات کی تہذیب کرتا ہے۔ اسلام نے جہالت کے رسم ورواج اور اخلاق وعادات کو جو ہرقسم کے فتنہ وفساد سے لبریز تھے‘ یکسر بدل کر ایک مہذب معاشرے اور تہذیب کی داغ بیل ڈالی‘ جس سے عام انسان کی زندگی میں امن ‘ چین اور سکون ہی سکون درآیا۔ اسلام اپنے ماننے والوں کی تہذیب اور پرامن معاشرے کے قیام کے لئے جو پہلی تدبیر اختیار کرتا ہے‘ وہ ہے: انسانی جذبات کو ہرقسم کے ہیجان سے بچانا‘ وہ مرد اور عورت کے اندر پائے جانے والے فطری میلانات کو اپنی جگہ باقی رکھتے ہوئے انہیں فطری انداز کے مطابق محفوظ اور تعمیری انداز دیتاہے‘ اسلام یہ چاہتا ہے کہ عورت کا تمام ترحسن وجمال‘ اس کی تمام زیب وزینت اور آرائش وسنگھار میں اس کے ساتھ صرف اس کا شوہر شریک ہو‘ کوئی دوسرا شریک نہ ہو‘ عورت کے حسن وجمال کو اس کی زیب وزینت کو اللہ تعالیٰ نے اس کے شوہر کی دل بستگی اور توجہ کے لئے محدود کردیا ہے‘ تاکہ وہ اپنی ساری توجہ اپنی بیوی کی طرف مرکوز رکھے اور اس کی عورت غیروں کی ہوس ناک نظروں سے محفوظ ومامون رہے۔ اللہ تعالیٰ نے شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ہے۔ یہ ان کی قربت اور ہم نفسی کی علامت ہے‘ اسلام جب پردے کی تاکید کرتا ہے تو اس سے مراد ایک نہایت پاک وصاف سوسائٹی کا قیام ہے۔ اگر ہم اپنے چاروں اطراف نظر ڈالیں تو بخوبی اندازہ کر سکتے ہیں کہ احکام الٰہی سے اعراض اور روگردانی کے کیسے کیسے بھیانک اور عبرت ناک مناظر سامنے آرہے ہیں۔
    ۔ ایک ہے گھر کے اندر کا پردہ جس کے بارے میں احکامات سورةالنور میں بیان ہوئے ہیں۔ ان احکامات کو ” احکاماتِ ستر “ کہا جاتا ہے۔ دوسرا ہے گھر کے باہر کا پردہ جس کے بارے میں احکامات سورةالاحزا ب میں وارد ہوئے ہیں اور یہ احکامات” احکاماتِ حجاب “ کہلاتے ہیں۔ ستر و حجاب میں فرق پردے کے حوالے سے اکثر لوگ ستر اور حجاب میں کوئی فرق نہیں کرتے حالانکہ شریعتِ اسلامیہ میں ان دونوں کے احکامات الگ الگ ہیں۔سترجسم کا وہ حصہ ہے جس کا ہر حال میں دوسروں سے چھپا نا فرض ہے ماسوائے زوجین کے یعنی خاوند اور بیوی اس حکم سے مستثنیٰ ہیں۔ مرد کا ستر ناف سے لے کر گھٹننوں تک ہے اور عورت کا ستر ہاتھ پاؤں اور چہرے کے علاوہ پورا جسم ہے۔ ایک دوسری روا یت کے مطابق عورت کا سارا جسم ستر ہے سوائے چہرے اور ہاتھ کے۔ حجاب عورت کا وہ پردہ ہے جسے گھر سے باہر کسی ضرورت کے لئے نکلتے وقت اختیار کیا جاتا ہے۔ اس صورت میں شریعت کے وہ احکامات ہیں جو اجنبی مردوں سے عورت کے پردے سے متعلق ہیں۔ حجاب کے یہ احکامات سورة الا حزاب میں بیان ہوئے ہیں۔ان کا مفہوم یہ ہے کہ گھر سے باہر نکلتے وقت عورت جلباب یعنی بڑی چادر ( یا برقع ) اوڑھے گی تاکہ اس کا پورا جسم ڈھک جائے اور چہرے پر بھی نقاب ڈ الے گی تاکہ سوائے آنکھ کے چہرہ بھی چھپ جائے۔ گویا حجاب یہ ہے کہ عورت سوائے آنکھ کے باقی پورا جسم چھپائے گی۔ گھر کے اندر کا پردہ --- ” احکاماتِ ستر “ 1 - کسی کے گھر میں داخل ہوتے وقت اجازت طلب کی جائے ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ” اے ایمان والو دوسروں کے گھروں میں داخل نہ ہو جب تک اپنی پہچان نہ کرالو اور گھر والوں پر سلام نہ بھیج دو یہ ہی تمہارے لئے بہتر ہے شاید کہ تم یاد رکھو “(سورة النور آیت ۲۷ ) اس آ یت میں ہدا یت کی گئی ہے کہ اچانک اور بلا اطلاع کسی کے گھر میں داخل نہ ہوجا یا کرو۔ ا سلام سے پہلے عرب میں رواج تھا کہ لوگ بے تکلف دوسروں کے گھر میں داخل ہو جاتے اور بسا اوقات اہلِ خانہ اور خواتین کو ایسی حالت میں دیکھ لیتے جس میں دیکھنا خلافِ تہذیب ہے۔ اس لئے حکم دیا گیا کہ لوگوں کے گھروں میں نہ داخل ہو جب تک یہ معلوم نہ کر لو کہ تمہا را آنا صاحبِ خانہ کے لئے ناگوار تو نہیں ہے۔ داخل ہونے سے پہلے سلام کرکے اجازت لے لیا کرو۔ اجازت لینے کے لئے مسنون طریقہ یہ ہے کہ تین مرتبہ مناسب وقفوں سے باآوازِ بلند سلام کیاجائے یا دستک دی جائے۔ اگر جواب نہ ملے یا کہاجائے کہ چلے جاو تو دروازے پر جم جانا درست نہیں ہے بلکہ برامانے بغیر لوٹ جاناچاہیئے۔ اسی طرح اس سورة کی آیت ۵۸ میں حکم ہے کہ نمازِ فجر سے قبل ‘ نمازِ ظہر کے بعد اور نمازِ عشاء کے بعد یعنی ایسے اوقات میں جب عام طور پر شوہر اور بیوی خلوت میں ہوتے ہیں ‘ ملازم اور بچے وغیرہ بلا اجازت کمروں میں داخل نہ ہوا کریں۔ ان امور کی مزید وضاحت حسبِ ذیل احادیث مبار کہ میں بیان کی گئی ہے : ۱ - نبی اکرم کا اپنا قاعدہ یہ تھا کہ جب کسی کے ہاں تشریف لے جاتے تو دروازے کے عین سامنے کھڑے نہ ہوتے کیوں کہ اس زمانے میں دروازوں پر پردے نہ لٹکائے جاتے تھے۔ آپ دروازے کے بائیں یا دائیں جانب کھڑے ہو کر اجازت طلب فرمایا کرتے۔ ( ابوداود) ( فقھاءنے نابینا کے لئے بھی اجازت مانگنا لازم قرار دیا ہے تاکہ گھر والوں کی باتیں سننے کا احتمال نہ ہو ) ۲ - اجازت لینے کے لئے نبی اکرم نے زیادہ سے زیادہ تین مرتبہ پکارنے کی حد مقرر کی اور فرمایا اگر تیسری بار پکارنے پر بھی جواب نہ آئے تو واپس ہو جاو(متفق علیہ) ۳ - حضرت ھزیل بن شرحبیل کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم کے ہاں حاضر ہوا اورعین دروازے پر کھڑے ہوکر اجازت مانگنے لگا۔ نبی اکرم نے فرما یا کہ تیرا یہ کیا معاملہ ہے اجاز ت مانگنے کا حکم تو ا س لئے ہے کہ نگاہ نہ پڑے۔ ( ابوداود) ۴ - حضرت ثوبان کی روا یت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایاکہ جب نگاہ داخل ہوگئی تو پھر خود داخل ہونے کے لئے اجاز ت مانگنے کا کیا موقع رہا۔ ( ابوداود) ۵ - ایک شخص نبی اکرم کے ہاں آیا اور دروازے پر آکر کہا اَ اَ لِ- کیا میں گھس آوں؟ نبی اکرم نے اپنی لونڈی روضہ سے فرمایا کہ یہ شخص اجازت مانگنے کا طریقہ نہیں جانتا ذرا اٹھ کر اسے بتاو کہ یوں کہنا چاہیئے السلام علیکم ! اَ اَ د خ کیا میں داخل ہو جاوں؟ ( ابوداود) ۶ - حضرت کلدہ بن حنبل ایک کام سے نبی اکرم کے ہاں گئے اور سلام کیے بغیر یوں ہی جا بیٹھے۔آپ نے فرمایا باہرجاو اور السلام علیکم کہہ کر اندر آؤ۔ ( ابوداود) ۷ - حضرت جابر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم کے ہاں گیا اور دروازے پر دستک دی۔ آپ نے پوچھا کون ہے؟ میں نے عرض کیا کہ ” میں ہوں “ آپ نے دو تین مر تبہ فرمایا ” میں ہوں ! میں ہوں ! “ یعنی اس ” میں ہوں “ سے کوئی کیا سمجھے کہ تم کون ہو۔ ( ابوداود) اجازت لینے کا حکم ا پنے گھر کی صورت میں بھی ہے ۱ - ایک شخص نے نبی اکرم سے پوچھا کہ کیا میں اپنی ماں کے پاس جاتے وقت بھی اجازت طلب کروں؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں۔ اس نے کہا میرے سوا ان کی خدمت کرنے والا کوئی نہیں ہے ‘ کیا ہر بار جب میں ان کے پاس جاوں تو اجازت مانگوں ؟ فرمایا کہ کیا تو پسند کرتا ہے کہ اپنی ماں کوعریاں دیکھے؟ ( ابن جریر ) ۲ - عبداللہ بن مسعود کا قول ہے کہ” اپنی ماں بہنوں کے پاس بھی جاو تو اجازت لے کر جاو“۔ ان کی بیوی حضرت زینب سے روا یت ہے کہ جب و ہ گھر پرآتے تو ایسی آواز کرتے جس سے ان کی آمد کاعلم ہو جاتا۔ ( ا بن کثیر ) 2 - نگاہ نیچی رکھنا سورة النور آیت۳۰ میں فرمایاگیا: ” اے نبی ! مومن مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اوراپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں “۔ اسی سورة کی آیت۳۱ میں ارشاد ہوتا ہے : َّ” اے نبی ! مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیںاور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں“۔ نگاہوں کی حفاظت کا حکم گھرسے باہر بھی ہے تاکہ نامحرموں پر نگاہ نہ پڑے لیکن اصلًا یہ حکم گھر کے اندر کے لئے ہے کیوں کہ باہر چلتے ہوئے نگاہیں نیچی رکھنے سے کسی شے سے ٹکرانے کا خطرہ ہو سکتاہے۔ گھر کے اندر اس حکم کا تقاضا یہ ہے کہ محرم خواتین پر بھی نگاہ نہ ڈالی جائے۔ بلاشبہ محرم خواتین کے ساتھ ایک تقدس کا رشتہ ہے لیکن بہر حال بحیثیت جنسِ مخالف ہونے کے‘ مرد اور عورت میں ایک دوسرے کے لئے کشش ہے اور نگاہوں کی بے احتیاطی فتنہ کا سبب بن سکتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بدنظری ہی بدکاری کے راستے کی پہلی سیڑھی ہے۔ اسی وجہ سے اس آیت میں نظروں کی حفاظت کے حکم کو حفاظتِ فرج کے حکم پر مقدم رکھا گیا ہے۔ روایت ہے کہ ایک مرتبہ ایک نابینا صحابی حضرت عبد اللہ بن ام مکتوم نبی اکرم کے حجرہ مبارک میں تشریف لائے تو حضرت عائشہ اور ام سلمہ سے آپ نے فرمایا : ” ان سے پردہ کرو “ ! وہ کہنے لگیں : ” کیایہ نابینا نہیں ہیں “ ؟ آپ نے فرمایا ” مگر تم تو نابینا نہیں ہو- نبی اکرم نے فرمایا” اے علی ! ایک نظر کے بعد دوسری نظر نہ ڈالنا۔ پہلی نگاہ (جو بلا ارادہ پڑ گئی) معاف ہے مگر دوسری نہیں “۔ ( مسندِ احمد۔ ترمذی ) ۲ - حضرت جریر بن عبداللہ بجلی کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم سے پوچھا ” اچانک نگاہ پڑ جائے توکیاکروں۔فرمایا فوراً نگاہ پھیر لو یا نیچی کر لو“۔ ( مسلم ، ترمذی ، ابوداود، نسائی) ۳ - ” جس مسلمان کی نگاہ کسی عورت کے حسن پر پڑے اور وہ نگاہ ہٹالے تو اللہ اس کی عبادت میں لطف اور لذت پیدا کردیتا ہے “۔ ( مسند احمد ) ۴ - ” اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ نگاہ ابلیس کے زہریلے تیروں میں سے ایک تیر ہے۔ جو شخص مجھ سے ڈر کر اس کی حفاظت کرے گا میں اس کے بدلے ایسا ایمان دوں گا جس کی حلاوت وہ اپنے دل میں پائے گا۔ ( طبرانی ) نوٹ : کسی اجنبی عورت کو دیکھنے کی بعض صورتوں میں اجازت ہے مثلًا : اگر ایک شخص کسی عورت سے نکاح کرنا چاہے تو اسے اجازت ہے کہ چوری چھپے اس پر ایک نظر ڈال سکتا ہے۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ نے ایک جگہ نکاح کا پیغام بھجوایا۔ رسول اللہ نے پوچھا کہ تم نے لڑکی کو دیکھا ہے؟ انہوں نے عرض کیانہیں۔ فرمایا اسے دیکھ لواس طرح زیادہ توقع کی جاسکتی ہے کہ تمہارے درمیان موافقت ہوگی۔ عدالتی کا رروائی یا گواہی کے لئے قاضی کا کسی عورت کو دیکھنا۔ تفتیشِ جرم کے لئے پولیس کاکسی عورت کو دیکھنا۔
    نگاہ نیچی رکھنے کا حکم عورتوں کے لئے بھی ہے اور مردوں کے لئے بھی۔ نبی اکرم نے فرمایا کہ” اللہ کی لعنت ہے ان عورتوں پر جو لباس پہن کر بھی برہنہ رہیں“۔
    احکاماتِ حجاب “ سورةالاحزا ب میں گھر سے باہر کے پردے کے بارے میں احکامات دیے گئے ہیں۔ ان احکامات کے تذکرے سے قبل ضروری ہے کہ ایک اشکال کا ازالہ کردیا جائے۔ ان احکامات کے بیان میں خطاب نبی اکرم کی ازواجِ مطہرات سے ہے لیکن ان کا اطلاق تمام مومنات پر ہوتا ہے۔قرآنِ حکیم میں یہ طرزِ تخاطب ا س لئے اختیار کیا گیا ہے کہ مردوں کے لئے تو ہر اعتبار سے نمونہ رسول اللہ ہیں لیکن خواتین کے لئے ان کے نسوانی پہلووں کے لحاظ سے نمونہ ازواجِ مطہرات ہیں۔ یہاں اگرچہ براہِ راست خطاب ازواجِ مطہرات سے ہے لیکن ان کے واسطے سے پوری امت کی خواتین ان احکامات کی مخاطب ہیں۔ 1 نامحرم سے بات کرتے ہوئے نرم لہجہ اختیا ر نہ کرنا سورة الاحزاب کی آیت ۳۲ میں حکم د یا گیا : ” نبی کی بیویو ! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو۔ اگر تم اللہ سے ڈرنے والی ہو تو ( نامحرم ) سے بات میں نرم انداز اختیار نہ کرو مبادا دل کی خرابی میں مبتلا کوئیشخص ( جنسی )لالچ میں پڑ جائے بلکہ بات کرو کھری“۔یعنی عورتوں کو اگر نامحرم مردسے بات کرنا پڑے تو سیدھے سادے کھرے اور کسی حد تک خشک لہجے میں گفتگو کی جائے آواز میں کوئی شیرینی یا لہجے میں کسی قسم کی لگاوٹ نہ ہوتا کہ سننے والا کسی غلط فہمی کا شکار نہ ہو جائے- خواتین وقار کے ساتھ گھر پر رہیں اوربلاضرورت باہر نہ نکلیں سورة الاحزاب کی آیت۳۳ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ :” اپنے گھروں میں وقار کے ساتھ رہو اور دور جاہلیت کی سی سج دھج نہ دکھاتی پھرو“۔اس آ یت سے معلوم ہوا کہ عورت کے لئے زیادہ پسندیدہ طرز عمل یہی ہے کہ وہ گھر میں سکون اور وقار کے ساتھ رہے۔ در اصل اسلام میں مردوں کو ان امور کی انجام دہی سونپی گئی ہے جن کا تعلق گھر کے باہر سے ہے اور عورتوں کو ان امور کی جن کا تعلق گھر کے اندر سے ہے۔ مردوں اور عورتوں کے ان دائرہ ہائے کار کا تعین ان کے مزاج اور صلاحیتوں کے اعتبارسے کیا گیا ہے۔یہ تعین کرنے والا خود خالقِ کائنات ہے جس کے علم اور جس کی حکمت پر کوئی شبہ نہیں کیا جا سکتا۔ سورة الملک آیت ۱۴ میں ارشاد ہوتا ہے :” کیا وہی نہ جانے گا جس نے پید اکیا ہے ؟ حالانکہ وہ باریک بین اور باخبر ہے “مردوں اور عورتوں کی جسمانی اور ذہنی ساخت اور صلاحیتوں میں اختلاف بالکل واضح اور ظاہر ہے۔ مرد کو مضبوط جسمانی اور دماغی اعصاب جذبات سے زیادہ عقل سے کام لینے کی صلاحیت اور شدائد ( جنگی یا کاروباری مصائب ) کا مقابلہ کرنے والی فطرت عطا کی گئی ہے جبکہ عورت کو نرم مزاج لطیف جذبات شیرینی اور نزاکت دی گئی ہے۔ مرد کی فطرت میں شدت سخت گیری سرد مزاجی تحکّم اور مزاحمت ہے جبکہ عورت کی ساخت میں قدرتی طور پر جمنے اور ٹھہرنے کے بجائے جھکنے اور ڈھل جانے کی خاصیت ہے۔ مرد کی فطرت میں اقدام اور جسارت ہے جبکہ عورت کی فطرت گریز اور فرار سے عبارت ہے۔ درحقیقت دونوں صنفوں کی قوتوں اور صلاحیتوں پر ایک نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوجاتا ہے کہ کس صنف کو کس مقصد کے لئے پیدا کیاگیا ہے۔عورت اپنی رائے عقل مزاج اور ظاہر ی و باطنی ساخت کے لحاظ سے صاحبِ عقل مرد اور بے عقل بچے کے درمیان کی کڑی ہے۔ اگر فطری قانون میں بالغ اور بچے کے عمل کی حدود، جدا جدا ہیں تو عورت اور مر د کے فرائض بھی یکساں نہیں ہوسکتے۔ اسی لئے اسلام نے مردوں اور عورتوں کے فرائض بالکل جدا اور علیحدہ طے کیے ہیں۔ یہ درست ہے کہ ایسی عورتیں بھی ہوتی ہیں جو ذہنی اورعقلی صلاحیتوں کے اعتبار سے مردوں کی ہم پلہ ہوتی ہیں اور ایسے بھی مرد ہوتے ہیں جو جذبات کے اعتبار سے عورتوں جیسے ہوں مگر یاد رکھنا چاہیئے کہ قانون اور ضابطے اکثریت کے لئے بنائے جاتے ہیں۔ چونکہ اللہ تعالیٰ سب کا خالق ہے اور سب کی کمزوریوں اورصلاحیتو ں کو بھی جانتا ہے‘ لہٰذا اس بات کا فیصلہ کرنے کاحق بھی اسی کو ہے کہ کس کا دائرہ کار کیا ہو ؟ ہمارا فرض تو یہ ہے کہ اس کے فیصلے کے سامنے سرجھکا دیں۔ شریعتِ اسلامیہ میں عورت کو بیرونی ذمہ داریوں سے فارغ کرکے گھر کے اندر کے مسائل کی دیکھ بھال کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔ اس حوالے سے مندر جہ ذیل احادیث پر غور فرما ئیے: ۱ - ” بلاشبہ ایک خاتون چھپانے کے لائق ہے۔ جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کو تکتا ہے اور وہ ا پنے رب کی رحمت کے زیادہ قریب اس وقت ہوتی ہے جب وہ اپنے گھر کے اندرونی حصّہ میں ہوتی ہے“۔ ( ترمذی ) ۲ - ” عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگران ہے اور وہ اپنی رعیت ( اولاد) کے لئے جواب دہ ہے “۔( ترمذی)۔ ارشادِ نبوی ہے :” اللہ نے تم کو اپنی ضروریات کے لئے باہر نکلنے کی اجازت دی ہے “۔ ( بخاری ) البتہ سورة الاحزاب کی آیت۳۳ میں فرمایا گیا دورِ جاہلیت کی سی سج دھج نہ دکھاتی پھرو“- مرد اجنبی عورتوں سے بوقتِ ضرورتپردے کی اوٹ سے بات کریں سورة الاحزاب کی آیت ۵۳ میں مردوں کو ہد ا یت کی گئی ہے کہ :’ اور جب تمہیں نبی اکرم کی بیویوں سے کچھ مانگنا ہو تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو“۔گویا ایک مرد کے لئے جائز ہی نہیں کہ بلا ضرورت کسی اجنبی عورت سے بات کرے۔ البتہ اگر اجنبی عورت سے کوئی کام ہو تو بھی روبرو ہو کر بات کرنے کی اجازت نہیں۔ تصور کیجئے کہ یہ حکم امت کی ماوں کے لئے ہے جن کے ساتھ ایک مسلمان کا رشتہ اپنی حقیقی ماں کی طرح پاکیزہ اور متبرک ہے تو عام مسلم خواتین کے ساتھ بغیر پردے کے بات چیت یا لین دین کرنے کی اجازت کس طرح ہوسکتی ہے ؟ اسی لئے شریعتِ اسلامی میں اجنبی عورت کے ساتھ بلا ضرورت گفتگو کے تدارک کے لئے اس کے ساتھ خلوت میں موجودگی ہی کی ممانعت کر دی گئی ہے۔ نبی اکرم کایہ ارشاد اس سے قبل بیان کیا جا چکاہے کہ :” جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتاہے اسے چاہیئے کہ کسی عورت کے ساتھ ایسی خلوت میں نہ ہو جہاں کوئی محرم موجود نہ ہو کیونکہ ایسی صورت میں ان دو کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے “۔ ( مسندِ احمد ) 4 - چہرے کا پردہ کرنا سورة الاحزاب کی آیت نمبر ۵۹ میں مذکور ہے : ”اے نبی اپنی بیویوں بیٹیوں اورمسلمان عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپر اپنیچادروں کا پلو لٹکا لیا کریں۔ یہ زیادہ مناسب ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اورانہیں ستایا نہ جائے۔ اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔“اس آیت میں ” جلباب“ کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ جلباب اس بڑی چادر کو کہتے ہیں کہ جو پورے جسم کو چھپالے۔ مراد یہ ہے کہ چادر اچھی طرح لپیٹ کر اس کا ایک حصہ اپنے اوپر لٹکا لیا کرو تاکہ جسم اور لباس کی خوبصورتی کے علاوہ چہرہ بھی چھپ جائے۔ البتہ آنکھیں کھلی رہیں- ایک خاتون جن کا نام ام خلاد تھا ‘ نبی اکرم کی خدمت میں اپنے بیٹے کا جو قتل ہوچکا تھا انجام دریافت کرنے آئیں اور و ہ نقاب پہنے ہوئے تھیں۔ نبی اکرم کے ایک صحابی نے ان کی اس استقامت پرتعجب کرتے ہوئے کہا کہ نقاب پہن کر آپ بیٹے کا حال دریافت کرنے آئی ہیں۔ انہو ں نے اس کے جواب میں فرمایا کہ میرا بیٹا مرا ہے میری حیا نہیں مری ہے۔ اس کے بعد رسول اللہ نے ان کوتسلی دی کہ تمہارے بیٹے کو دو شہیدوں کا اجر ملے گا۔ انہوں نے دریافت کیا کہ ایساکیوں ہوگا یا رسول اللہ ؟ آپ نے فرمایا ا س لئے کہ ا س کو اہلِ کتاب نے قتل کیا ہے “۔ (ابوداود ) ۳ - حضرت عائشہ حجة الوداع کے موقع پر سفر کے بارے میں فر ماتی ہیں کہ” قافلے ہمارے پاس سے گزرتے تھے اور ہم رسول اللہ کے ساتھ احرام باندھے ہوئے تھیں۔ جب قافلے ہمارے سامنے آتے ہم بڑی چادر سر کی طرف سے چہرے پر لٹکا لیتیں اور جب و ہ گزر جاتے ہم اس کو اٹھا دیتیں “۔ (ابوداود ) ۴
    (اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق دے(آمین
    Last edited by Fatima Iqbal; 5th July 2014 at 11:56 PM. Reason: Font Change

  2. #2
    KiNG690 is offline Member
    Last Online
    15th October 2014 @ 07:56 PM
    Join Date
    04 Jun 2014
    Location
    Lahore
    Gender
    Male
    Posts
    2,390
    Threads
    85
    Thanked
    231

    Default

    Nice ....

  3. #3
    KiNG690 is offline Member
    Last Online
    15th October 2014 @ 07:56 PM
    Join Date
    04 Jun 2014
    Location
    Lahore
    Gender
    Male
    Posts
    2,390
    Threads
    85
    Credits
    5
    Thanked
    231

    Default


  4. #4
    Fatima Iqbal's Avatar
    Fatima Iqbal is offline Advance Member+
    Last Online
    28th May 2021 @ 07:59 PM
    Join Date
    02 Mar 2009
    Location
    JEDDAH ,SAUDI A
    Gender
    Female
    Posts
    23,336
    Threads
    1155
    Credits
    1,495
    Thanked
    4053

    Default

    جزاک اللہ

  5. #5
    Parwaana's Avatar
    Parwaana is offline Advance Member
    Last Online
    5th May 2023 @ 12:03 PM
    Join Date
    28 Oct 2013
    Location
    * ~G~j~k ~*
    Age
    31
    Gender
    Male
    Posts
    2,345
    Threads
    125
    Credits
    125
    Thanked
    178

    Default


  6. #6
    sajjad80's Avatar
    sajjad80 is offline Senior Member+
    Last Online
    17th March 2017 @ 09:13 AM
    Join Date
    08 Apr 2013
    Location
    *PAKISTAN*
    Age
    33
    Gender
    Male
    Posts
    2,531
    Threads
    365
    Credits
    68
    Thanked
    273

    Default

    Ameen
    bohat umda
    Smile is The Mirror Of "PERSONALITY"

  7. #7
    javed k is offline Senior Member+
    Last Online
    20th December 2022 @ 08:18 PM
    Join Date
    03 Dec 2010
    Gender
    Male
    Posts
    311
    Threads
    11
    Credits
    257
    Thanked
    20

    Default

    Jazak Allah,

  8. #8
    Silent Soul's Avatar
    Silent Soul is offline Senior Member+
    Last Online
    5th October 2015 @ 09:14 PM
    Join Date
    29 Nov 2013
    Age
    33
    Gender
    Female
    Posts
    214
    Threads
    6
    Credits
    0
    Thanked
    14

    Default

    Jazakallah

  9. #9
    IqraIqbal's Avatar
    IqraIqbal is offline Advance Member
    Last Online
    24th June 2021 @ 10:05 AM
    Join Date
    16 Jun 2014
    Location
    bahawalpur
    Age
    32
    Gender
    Female
    Posts
    1,846
    Threads
    78
    Credits
    400
    Thanked
    258

    Default

    Ap sab ka jawab deny ka shukriya

  10. #10
    Alina830 is offline Member
    Last Online
    16th October 2014 @ 10:35 PM
    Join Date
    02 Apr 2013
    Location
    I-I¢ãARTH
    Age
    26
    Gender
    Female
    Posts
    1,706
    Threads
    67
    Thanked
    130

    Default

    Jazak Allah

  11. #11
    fattah.niz's Avatar
    fattah.niz is offline Senior Member+
    Last Online
    9th September 2016 @ 01:42 PM
    Join Date
    21 Sep 2014
    Location
    Tando Qaiser
    Age
    26
    Gender
    Male
    Posts
    107
    Threads
    1
    Credits
    0
    Thanked
    4

    Default

    بھت زبردست انفارمیشن شیئر کی ھے آپ نے

  12. #12
    IqraIqbal's Avatar
    IqraIqbal is offline Advance Member
    Last Online
    24th June 2021 @ 10:05 AM
    Join Date
    16 Jun 2014
    Location
    bahawalpur
    Age
    32
    Gender
    Female
    Posts
    1,846
    Threads
    78
    Credits
    400
    Thanked
    258

    Default

    Quote fattah.niz said: View Post
    بھت زبردست انفارمیشن شیئر کی ھے آپ نے
    thank you

Page 1 of 2 12 LastLast

Similar Threads

  1. Replies: 25
    Last Post: 29th August 2016, 03:59 PM
  2. فضائلِ سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ ،قرآن 
    By uxpos in forum Ramadan Kareem رمضان كريم
    Replies: 9
    Last Post: 23rd July 2014, 04:26 PM
  3. دیہات میں بوائے اسکاؤٹ
    By zeshan_umar in forum General Knowledge
    Replies: 4
    Last Post: 4th April 2010, 09:57 PM
  4. Replies: 2
    Last Post: 21st March 2010, 03:50 PM
  5. انسانیت کودین کی ضرورت ؟
    By truthfinder in forum Islam
    Replies: 5
    Last Post: 26th May 2007, 11:54 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •