Results 1 to 5 of 5

Thread: ختم نبوت کی حکمت

  1. #1
    sabeelh's Avatar
    sabeelh is offline Senior Member+
    Last Online
    4th March 2024 @ 01:39 AM
    Join Date
    07 Nov 2007
    Posts
    76
    Threads
    28
    Credits
    379
    Thanked
    4

    Post ختم نبوت کی حکمت

    ختم نبوت کی حکمت
    (سید قمراحمد سبزواری, Lahore)

    دنیا والوں کی رہنمائی کے لئے اللہ رب العزت نے بے شمار انبیاءو مرسلین مبعوث فرمائے۔ ان کی صحیح تعداد تو اللہ تبارک و تعالیٰ کو ہی معلوم ہے، مگر جو اطلاعات ہم تک پہنچی ہیں ان کے مطابق یہ تعداد ایک لاکھ سے اوپر ہے۔ انبیائے عظام دنیا کے ہر خطے، ہر گوشے ہر قریے میں ہدایت کے واسطے بھیجے گئے تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ اس تک اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا پیغام نہیں پہنچا۔ ہدایت کے لئے رسولوں کو کتابیں بھی دی گئیں۔ اب یہ الگ بات ہے کہ ہمیں آج یہ معلوم نہیں کہ کس سرزمین پر کون سا نبی کب آیا اور کتنے دن تک ہدایت دیتا رہا۔ نیز اس کی ہدایت کو کتنے لوگوں نے قبول کیا۔ یہ بھی معلوم نہیں کہ کون سے رسول معظم کون سی آسمانی کتاب لے کر آئے (چار معروف کتب کے علاوہ) حدیہ ہے کہ ایک لاکھ سے زیادہ انبیائے کرام میں سے ہمیں تین درجن سے کم انبیائے عظام اور چار عدد آسمانی کتابوں کے نام ہی معلوم ہیں۔
    آسمانی ہدایت کا یہ سلسلہ حضرت آدم علیہ الصلوٰة التسلیم سے شروع ہوا۔ یہ مسلم حقیقت ہے کہ ہر آغاز کا انجام ضرور ہوتا ہے۔ جب سلسلہ نبوت کا آغاز ہوا تھا تو اس کا اختتام بھی ہونا تھا اور وہ ہمارے رسول معظم سیدنا و مولانا حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر مختتم ہوا۔

    آغاز کا انجام کو پہنچنا فطرت کا اصول ہے۔ اس میں نہ کوئی حیرت کی بات ہے اور نہ اس سے کسی کمی کا احساس ہوتا ہے۔ لیکن یہاں ایک دوسری بات کی جانب اشارہ کرنا چاہتا ہوں جو جدید ذہنوں میں سوال بن کر سرا بھارتی ہے۔

    زمانہ فترت پہلے بھی ہوتا رہا ہے۔ بیسوں برس بلکہ کبھی کبھی صدیوں تک دنیا نبی کے پاک وجود سے خالی رہی ہے چنانچہ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰة و السلام کے بعد ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ظہور تک کئی صدیوں کا زمانہ زمانہ فترت رہا۔ ہوسکتا ہے کبھی اس سے زیادہ طویل عہد بھی عہد فترت رہا ہو۔ لیکن اتنی طویل فترت شاید پہلے کبھی نہ ہوئی ہو جتنی طویل اب چل رہی ہے۔

    نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دنیا سے پردہ فرمائے ہوئے چودہ سو برس سے زیادہ کی مدت گزر گئی اور خدا ہی جانے کہ ابھی قیامت کے آنے میں کتنا وقت باقی ہے۔ اس مدت میں کوئی نبی نہیں آئے گا۔ آخر اتنی طویل مدت کے لئے دنیا کو کسی نبی کی ہدایت سے کیوں محروم رکھا گیا؟ یہ ایک سوال ہے جو بعض ذہنوں میں سرا بھارتا ہے۔ کیونکہ مدت اتنی طویل ہے کہ اس میں ایک نہیں چند نبی مبعوث ہوسکتے تھے۔ آخر زمانہ فترت کے اس طول کی وجہ کیا ہے؟

    اس کی صحیح وجہ تو خالق عالم، مبعود حقیقی، اعلم الغیب و الشہادة ہی جانتا ہے، اس نے انسان کو سوچنے اور غور کرنے کے لئے عقل کا جوہر عطا فرمایا ہے۔ اس جوہر کی روشنی میں جو وجہ سمجھ میں آتی ہے وہ درج ذیل ہے۔

    اسلامی اخبار و آثار سے معلوم ہوتا ہے کہ قرب قیامت کا زمانہ پر آشوب اور ضلالت و گمراہی کا زمانہ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کی جانب سے آئے ہوئے آخری ہدایت نامے یعنی قرآن کریم کے الفاظ اڑ جائیں گے۔ وہ سینوں اور ذہنوں سے محو ہو جائے گا۔ کعبہ ڈھا دیا جائے گا، مسلمان دنیا سے نیست و نابود ہو جائیں گے۔ انسانیت اور اخلاق دنیا سے رخصت ہو جائیں گے۔ گویا یہ مشیت الٰہی ہے کہ قیامت کا صور پھونکا جائے تو اس کی مہیب آواز سننے کے لئے کوئی مسلمان صفحہ زمین پر زندہ موجود نہ ہو۔ تو موجودہ زمانہ فترت سے اس آخری عہد ضلالت کو نکال دینا چاہئے۔ اس کے اخراج سے زمانہ فترت کے طول میں کچھ کمی ہوگی مگر پھر بھی اس کی طوالت خاصی رہے گی۔ اس لئے ختم نبوت کی حکمت کے بارے میں غور و فکر کی ضرورت باقی رہتی ہے۔

    اسلامی تاریخ کے بارے میں ہمیں قرآن و احادیث سے جو کچھ معلوم ہوا ہے اس کی روشنی میں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ایسے بدبخت توہوئے جنہوں نے خدائی کا جھوٹا دعویٰ کیا، مگر کوئی جھوٹا مدعی نبوت ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے نہیں ہوا۔ اللہ تعالیٰ اعلم الغیب و الشہادة کے علم میں باب نبوت بند کرتے وقت ہی (اور ہمیشہ سے) یہ بھی تھا کہ جھوٹے مدعیان نبوت کا زمانہ آنے والا ہے۔ اس لئے اس نے انبیائے کرام کی بعثت کے سلسلے کو قطعی طور پر ختم کر دیا اور اس کا اعلان بھی واضح الفاظ میں کر دیا۔ یہ مسلمانوں پر اس پاک پروردگار کا ایسا احسان ہے جس کے عوض قیامت تک اس کا شکر ادا کرنا چاہئے، اگر ختم نبوت کا اعلان بذریعہ قرآن حکیم نہ ہوتا تو آج سچے اور صحیح عقیدے والے مسلمان بہت تھوڑی تعداد میں دنیا میں موجود ہوتے۔ رسول آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات ظاہری میں ہی مسیلمہ کذاب نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کر دیا تھا اور کچھ لوگ اس کے فریب میں آکر مرتد بھی ہوگئے تھے۔ پھر اسود عنسی اور طلیحہ کے علاوہ ”سجاح“ نام کی ایک عورت اور ”لا“ نام کے ایک مرد نے بھی حدیث پاک ”لانبی بعدی“ سے اپنی جعلی نبوت پر استدلال کیا۔ ضالہ و مضلہ مردودہ سجاح نے کہا کہ حدیث پاک میں نبی مبعوث نہ ہونے کی خبر ہے، نبیہ کی نہیں اور بقول خود وہ نبی نہیں نبیہ تھی۔ ”لا“ نام کے مردود شخص نے تو اس حدیث پاک کو اپنی جھوٹی نبوت کے لئے دلیل بنا لیا۔ اس نے تاثر دیا کہ حدیث پاک کا مفہوم ”میرے بعد لا نبی ہوگا“ ہے۔ اور بھی چند بے دینوں نے اس طرح کے جھوٹے دعوے اپنے نبی ہونے کے بارے میں کیے، اگر باب نبوت کے بندہو جانے کا اعلان پہلے ہی نہ ہوگیا ہوتا تو نہ جانے کتنے بھولے بھالے ان ظالموں کے فریبوں کے شکار ہو جاتے۔ واضح اعلان کے ہوتے ہوئے یہ بھی دیکھا گیا کہ بھارت اےک قصبے قادیان کے مرزا غلام احمد کے ایسے ہی فریب میں لاکھوں لوگ آگئے۔ اگر ختم نبوت کا اعلان نہ ہوا ہوتا تو نامعلوم اُمت کے عقیدے کا کیا حشر ہوا ہوتا۔ اللہ تعالیٰ رب العزت کے علم میں تھا اور ہے کہ آنے والا زمانہ مادیت اور سائنس کی ترقی کا عہد ہوگا اور اس عہد میں ایسے ایسے محیر العقول شعبدے دکھائے جاسکیں گے، جن کو بعض نادان نہیں بلکہ دانا بھی معجزات سمجھ لیں گے۔ اس لئے نبی مکی و مدنی و ہاشمی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نبوت کو ختم کر دینا حکمت سے خالی نہیں تھا۔

    حقیر فقر کے ذہن نارسا کی رسائی فی الحال اسی ایک نکتے تک ہو پائی ہے ہوسکتا ہے اور وجوہ بھی ہوں مگر یہ وجہ بھی نہایت معقول ہے۔

    غور کرنے کی بات یہ بھی ہے کہ باری تعالیٰ نے سلسلہ نبوت کو ختم کیا تو اپنے بندے کی ہدایت کا سامان بھی مکمل کر دیا۔ اس نے اس طویل زمانہ فترت میں مسلمانوں کو ان کے دین پر ثابت قدم رکھنے کا انتظام اس طرح فرمایا کہ دین کو مکمل کرکے اپنی آخری کتاب قرآن کو ہر کمی بیشی تبدیلی اور حذف و اضافے سے محفوظ کردیا اور فرما دیا۔
    ”انا نحن نزلنا الذکرو انا لہ لحفظون ۔ (الحجرات، آیت :۹)
    ترجمہ: بیشک ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بیشک ہم خود اس کے نگہبان ہیں (ترجمہ رضویہ) انسانوں اور جنات کے لئے ہدایت کی آخری کتاب کو اللہ تعالیٰ نے ایسا محفوظ فرما دیا کہ اب تک کوئی کتاب ایسی محفوظ نہیں ہوئی۔ یہ کتاب آج بھی ہماری اسی طرح ہدایت فرما رہی ہے جیسی چودہ سو سال پہلے فرما رہی تھی۔ گویا کہ ہمارے درمیان نبی کے موجود نہ ہونے پر بھی ہدایت کا چشمہ جاری و ساری ہے۔ قرآن محفوظ ہے تو علمائے دین نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نائب ہیں۔ گویا ہدایت اور تبلیغ کا پورا انتظام مولائے عزوجل نے فرمایا دیا ہے۔

    اس کمی کو پورا کرنے کے لئے کار ساز عالم نے یہ بھی کیا کہ صحابہ کرام کے سینوں اور ذہنوں میں رسول آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اقوال و افعال کو محفوظ فرما دیا۔ بعد میں محنتی ذہین اور محقق محدثوں کو پیدا فرمایا جنہوں نے ان سب کو جمع کرکے اور چھان پھٹک کر حدیثوں کی صورت میں قرطاس کی زینت بنا دیا۔ آج دنیا میں کسی شخص کے اقوال و افعال اتنی بڑی تعداد میں محفوظ نہیں ہیں جتنی بڑی تعداد میں رسول آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہیں حتی کہ ان ادیبوں کے بھی نہیں جنہوں نے اپنے بارے میں بقلم خود بہت کچھ لکھا اور رسول آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے یہ اقوال و افعال امت کے لئے حرز جاں بنے ہوئے ہیں۔ فرائض اور واجبات کے بعد سب سے اہم یہی ہیں۔ یہی نہیں خدائے بزرگ و برتر نے ذہین فقیہوں کی ایسی جماعت بھی پیدا فرمائی جس نے اجتہاد کرکے قرآن و حدیث کے نکات کو سمجھا اور ان سے مسائل کا استنباط کیا۔ بعد میں آنے والے فقہاءاور مفتیان کرام بدلے ہوئے حالات اور جدید پیدا شدہ مسائل میں انہی فقہا کے اجتہاد سے فائدہ اٹھا کر امت کی راہ نمائی فرما رہے ہیں۔ اگر یہ سب نہ ہوا ہوتا تو شاید امت کو پورا اسلام نہ ملا ہوتا؟ مگر یہ سب کیوں نہ ہوتا جب باب نبوت کو بندکرنے والا علیم و خبیر اور قادر و قدیر بھی ہے۔

    اللہ رب العزت علیم خبیر کے علم میں یہ بھی تھا کہ امت محمدیہ کو پریس کا فائدہ بھی حاصل ہوگا جس کی وجہ سے ہدایت کی آخری کتاب گھر گھر پہنچے گی، بلکہ ایک ایک گھر میں کئی کئی نسخے بھی ہوں گے۔ بلا شبہہ یہ فروغ کسی دوسری آسمانی کتاب کو حاصل نہیں ہوا۔ شاید اس لئے بھی مولیٰ تبارک و تعالیٰ نے نبوت کو ختم کر دیا۔ اس کو یوں بھی کہا جاسکتا ہے (بلکہ یونہی زیادہ مناسب اور درست ہوگا) کہ اللہ رب العزت نے نبوت کا دروازہ بند کیا تو اپنے بندوں کو پریس کی طاقت بھی عطا فرما دی۔ علمائے اسلام کو انبیائے بنی اسرائیل کا درجہ دے کر ہدایت کے سوتے کو خشک نہ ہونے دیا۔ اب اگر کوئی اس سے فائدہ نہ اٹھائے تو یہ اس کا قصور ہے۔ مولیٰ تعالیٰ نے ذرائع ہدایت میں کسی طرح کی کمی نہ ہونے دی بلکہ دین سیکھنے کی ایسی سہولت کسی نبی کے عہد میں حاصل نہیں تھی جیسی اب ہے۔

    پریس کے وجود میں آجانے کی وجہ سے قرآن کے ساتھ تفسیر، حدیث، فقہ ، سیرت، تاریخ اسلام، عقائد و غیر ہم کی کتابوں کی ایسی فراوانی ہوئی کہ پہلے کبھی نہ تھی۔ یہ امت محمدیہ پر اللہ تعالیٰ کا بے پایاں کرم ہے کہ اس نے ہدایت کے فروغ کو بھی آسان کر دیا۔

    الیکٹرونک میڈیا سے تبلیغ اور بھی آسان ہوگئی۔ ریڈیو، ٹی وی، ڈاک، جدید سواریوں ٹیلی فون، انٹر نیٹ وغیرہ کے ذریعے دینی معلومات حاصل کرنا اب بہت ہی سہل ہوگیا ہے۔ کچھ تعجب نہیں کہ مولائے عزوجل نے ان چیزوں کو اسی لیے پیدا فرمایا ہو کہ امت محمدیہ کو اپنے درمیان نبی کے موجود نہ ہونے سے مسائل کے حل جاننے میں کسی طرح کی دشواری پیش نہ آئے۔ یہ الگ بات ہے کہ انہی ذرائع سے گمراہی اور بے حیائی کو بھی فروغ دیا جارہا ہے۔ تو یہ کچھ عجیب نہیں۔ شیطان ہر دور میں انسان پر غالب رہا ہے۔ انبیائے کرام کی ظاہری زندگیوں میں بھی ایسے ایسے کٹر کافر اور مشرک تھے جو شیطان کو بھی مات دے دیتے تھے اور جن کی عیارانہ چالوں پر ابلیس رجیم عش عش کر اٹھتا تھا۔

    غرض کہ سلسلہ نبوت کا ختم کر دینا اللہ رب العزت کی بڑی حکمتوں میں سے ایک حکمت ہے۔ اس سے مسلمانوں کے ایمان اور عقیدے کی حفاظت ہوئی اور گمراہی سے بچانے کا مولا تعالیٰ نے کافی سامان کر دیا۔ الحمد للہ علیٰ احسانہ۔
    Last edited by Shehzad Iqbal; 30th July 2014 at 11:26 AM.

  2. #2
    KiNG690 is offline Member
    Last Online
    15th October 2014 @ 07:56 PM
    Join Date
    04 Jun 2014
    Location
    Lahore
    Gender
    Male
    Posts
    2,390
    Threads
    85
    Thanked
    231

    Default


  3. #3
    KiNG690 is offline Member
    Last Online
    15th October 2014 @ 07:56 PM
    Join Date
    04 Jun 2014
    Location
    Lahore
    Gender
    Male
    Posts
    2,390
    Threads
    85
    Credits
    5
    Thanked
    231

    Default

    Gr8 effort

  4. #4
    Niaz Bozdar's Avatar
    Niaz Bozdar is offline Advance Member
    Last Online
    24th April 2021 @ 08:00 AM
    Join Date
    01 Feb 2013
    Location
    Tando Adam pak
    Age
    32
    Gender
    Male
    Posts
    8,638
    Threads
    209
    Credits
    338
    Thanked
    556

    Default

    جزاک اللہ

  5. #5
    S.jaan11's Avatar
    S.jaan11 is offline Senior Member+
    Last Online
    30th December 2023 @ 05:28 PM
    Join Date
    15 Jul 2014
    Gender
    Male
    Posts
    354
    Threads
    30
    Credits
    88
    Thanked
    8

    Default

    Subhan Allah Buhat hi Achi info hai bari mehrbani

Similar Threads

  1. Replies: 20
    Last Post: 15th October 2018, 02:29 PM
  2. Replies: 14
    Last Post: 10th February 2018, 05:20 PM
  3. مزار کے بدلے مجسّمے
    By i love sahabah in forum Islam
    Replies: 5
    Last Post: 18th May 2014, 02:35 PM
  4. Replies: 2
    Last Post: 21st March 2014, 10:41 PM
  5. Replies: 4
    Last Post: 8th October 2008, 09:44 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •