غزہ پر ظلم ڈھانے والو پتا چلا اپنا دکھ کیا ہوتا ہے
صیہونی افواج کی غزہ میں سفاکیت 23 ویں روز بھی جاری ہے اور تازہ ترین حملوں میں درجنوں فلسطینی شہید ہو گئے ہیں صیہونی افواج کی جانب سے غزہ میں عام شہریوں کے گھروں کو نشانہ بنانے کے بعد اب مساجد، اسپتالوں، اسکولوں اور پناہ گزین کیمپوں پر بھی آگ کے گولے برسائے جا رہے ہیں جس میں اب شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 1200 سے زائد جب کہ زخمیوں کی تعداد 5 ہزار سے بڑھ چکی ہے۔
پر آفرین ہے غزہ کے اُن مسلمانوں کو جن کے عزم ، حوصلے ، قدم ایک زرا نا توڈگمارہے ہیں نہ ہی ٹوٹ رہے ہیں۔مجھے غزہ کے مظلوم مسلمانوں کو خراج تحسین بھی پیش کرنا ہے … ’’اہل غزہ‘‘ واقعی اہل عزیمت نکلے … انہوں نے جرات و بہادری اور عزیمت کی ایسی ایسی لازوال مثالیں قائم کیں کہ تاقیامت ہر سچا مسلمان جس پر انہیں سلام پیش کرتا رہے گا۔
مجھے غزہ کی اس سترہ برس کی بیٹی کو بھی سلام عقیدت پیش کرنا ہے کہ جس کا نام ’’وھبتہ‘‘ ہے … اور یہ غزہ کے ایک کالج کی طالبہ ہے … یہودی درندوں نے جب اس کے کالج پر بم برسائے … تو اس عظیم طالبہ نے اس لمحے اپنا آخری پیغام سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔
’’مرحبا بالشہادۃ (شہادت کو خوش آمدید)۔
اور دوسری طرف جب ظالم یہودیوں کا کوئی فوجی مارا جاتا ہے تو درد ،دکھ اور ڈر سے اُن کے قدم ، حوصلے ڈگمگا بھی جاتے ہیں اور ٹوٹ بھی جاتے ہیں یہ ظالم ظلم کرتے وقت تو بہت پتھر ہوجاتے ہیں ان کو مسلمان تو انسان لگتے ہی نہیں پر جب خود ان کے چوٹ لگتی ہے تو پھر ان کی حالت دیدنی ہوتی ہے ۔۔۔ زرا دیکھیں تو
غزہ پر ظلم ڈھانے والو پتا چلا اپنا دکھ کیا ہوتا ہے
Bookmarks