وہ ہمیشہ سے بہت لا ابالی تھا۔ ہر بات میں شغل کا کوئی پہلو نکال ہی لیتا تھا۔ کبھی کسی بات کو سنجیدہ ہی نہیں لیا۔کھیل، ٹی وی، ورزش دوستوں کے ساتھ تفریح اور موبائل پر ایس ایم ایس، یہ تھی اسکی زندگی۔جب دیکھو موبائل پر واہیات ایس ایم ایس ہوتے اور لڑکیوں کے نمبر۔
اسکی بہن جو اسی کالج میں تھی، اسکے فون سے سارے نمبر چراتا رہتا تھا اور سارا دن اپنے دوستوں کے ساتھ ملکر ان لڑکیوں کو تنگ کرتا رہتا تھا۔کبھی یہ خیال ہی نہیں آیا کہ وہ بھی تو کسی کی بہنیں ہیں۔
دوستوں کے ساتھ شرطیں لگاکر لڑکیوں کا جینا حرام کر دیتا کہ وہ کئی کئی دن گھر سے نکلنا ہی بند کر دیتیں۔جب بھی کسی نے سمجھانے کی کوشش کی تو ایک ہی جواب،"دو دن کی زندگی ہے، اسے بوریت میں گزار دوں کیا؟ ذرا سا انجوائے کرنے میں کیا جاتا ہے"
ایک دن اچانک بہن بیمار ہو گئی، اچانک ہی جانے کیا ہوا کہ بستر ہی پکڑ لیا
ایک ڈاکٹر سے دوسرا مگر کسی کو مرض سمجھ ہی نہ آیا۔اسے بہن بہت پیاری تھی۔ ایک ہی تو بہن تھی اسکی۔پہلی بار اسے پتہ چلا کہ پریشانی بھی کوئی شے ہے۔اسکے بغیر کالج جانا پڑتا تھا مگر وہاں دوست اسے پھر سے ہنسی مذاق میں مشغول کر دیتے۔گھر آتا تو سوچ میں پڑ جاتا کہ کیا مسئلہ ہے جو اسکی ہنستی کھیلتی بہن یوں بستر سے آلگی ہے ؟
۔وہ سوچتا ہی رہ گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ ختم ہو گئی۔ اسکے دماغ کی رگ پھٹ گئی تھی۔ کوئی کچھ نہ کر سکا۔
بہن کے بعد وہ بجھ سا گیا۔ سارا دن کمرے میں بند نہ کالج نہ دوست۔بہن کے کمرے میں جاکر اسے یاد کرتا رہتا۔ ایک دن اسکا موبائل دیکھا تو یونہی میسیج باکس کھول کر دیکھنے لگا۔
ایک پیغام پر نظر رک گئی۔ ایک اجنبی نمبر سے کوئی واہیات عشقیہ پیغام تھا۔ تجسس میں اس نمبر سے آئے پیغام پڑھتا گیا جو سب ایک سے بڑھ کر ایک بیہودہ تھے اور ہر ایک میں ایک ہی گلہ کہ جواب کیوں نہیں دیتیں اور جگہ بتاؤں گا،آکر ملوورنہ تمھارے گھر آجاؤں گا۔بہن کے نام آنے والی دھمکیاں پڑھ کراسکی رگیں پھٹنے والی تھیں۔ اسکا خون کھول رہا تھا۔اب وہ سمجھا کہ اس ذہنی اذیت نے اسے بستر پر لا پھینکا تھا۔
اور پھر وہ آخری پیغام جو اسکی موت کے دن موصول ہوا تھا۔ "میں تمہارے بھائی کا دوست تھا۔اسکے فون سے تمہارا نمبر لیا تھا۔ وہ دوسروں کی بہنوں پر شرطیں لگاتا رہا ہے تو اسکی بہن پر بھی تو کسی کا حق ہونا چاہئے تھا۔میں نے حساب چکا دیا اس ذہنی اذیت کا جو اس نے میری بہن کو دی۔کیونکہ تم بیمار ہو اس لئے میں اب تمہیں آزاد کرتا ہوں"
اس نے ڈوبتے دل کے ساتھ وہ پیغام پڑھا اور اسکے ہاتھ سے فون چھوٹ گیا۔
ياد رکھيے۔ يہ دنيا مکافات عمل ہے۔ آپ جو بوئيں گے وہی کاٹيں گے۔ آپ کے جيسے اعمال ہوں گے ان کا اچھا يا برا صلہ آپ کو مل کر رہے گا۔"