saima_anwar said:
salam::
سوال نمبر 1
اس حملے میں نبی كريم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک بھی زخمی ہوا ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم خون پونچھتے جاتے اور فرماتے جاتے
وہ قوم کیسے فلاح پائے گی جس نے اپنے نبی کے چہرہ کو اس لئے خون سے رنگین کردیا کہ وہ انھیں ان کے پروردگار کی طرف بلاتا ھے
سوال نمبر2
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا تمھیں معلوم ہے جنت میں سب سے پہلے کون داخل ہوگا؟ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول خوب جانتے ہیں، فرمایا مہاجرین میں سے فقراء حضرات جوگرمی سردی وغیرہ کے مشکل اوقات میں شریعت کے مشکل اعمال کوعمدگی سے ادا کرتے ہیں، ان میں سے جب کوئی فوت ہوتا ہے تواس کی ضرورت اس کے سینے میں باقی رہتی ہے اس کے پورا کرنے کی اس میں ہمت نہیں ہوتی، فرشتے عرض کریں گے، اے ہمارے رب! ہم آپ کے فرشتے ہیں )آپ کے( کاموں کے محافظ اور ذمہ دار ہیں آپ کے آسمانوں کے مکین ہیں آپ ان کوہم سے پہلے جنت میں داخل نہ فرمائیے تواللہ تعالیٰ فرمائیں گے یہ میرے وہ بندے ہیں جنھوں نے میرے ساتھ کسی کوشریک نہیں کیا اور مشکل اوقات میں شریعت پرعمل کرنا نہیں چھوڑا، جب ان میں سے کوئی فوت ہوتا تھا تواس کی حاجت اس کے سینے میں باقی رہتی تھی جس کے پورا کرنے کی اس میں طاقت نہیں تھی؛ پس اس وقت ہردروازہ سے ان کے پاس فرشتے، حاضر ہوں گے )اور یہ کہیں گے( سَلَامٌ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ )الرعد:۲۴( تم پرسلام ہو بوجہ تمہارے صبر کرنے کے پس آخرت کا گھر کتنا ہی اچھا ہے )جس میں تمہاری تمام خواہشیں پوری ہوں گی(۔
مسنداحمد:۲/۱۶۸۔ بزار:۳۶۶۵۔ مجمع الزوائد:۱۰/۲۵۹
_
سوال نمبر 3
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کُنیت ''ابو عَمرو''اور لقب''ذُوالنُّورَین'')دو نور والے( ہے ، کیونکہ اللہُ غَفور عَزَّوَجَلَّ کے نور،آقا حضُور،شافعِ یومُ النُّشور،شاہِ غَیور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے اپنی دو شہزادیاں یکے بعد دِیگرے حضرت سیِّدُنا عثمانِ غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں دِی تھیں۔
؎¤بنت حوا
Bookmarks