ایک بچی کو ورثا کے حوالے کردیا گیا جبکہ دیگر 35 بچیاں سندھ حکومت کی تحویل میں سندھ ویلفئیر ووکیشنل سینٹر منتقل۔
باجوڑ: کراچی سے بازیاب کرائی گئی 36 کمسن بچیوں کا معاملہ گھمبیر صورت اختیار کرگیا جب کہ اس وقت
تک بچیوں کی والدین سے رابطہ نہ ہوسکا اور نہ ہی کسی کے خلاف مقدمہ درج کیا جاسکا ہے جب کہ صوبائی حکومت نے تمام بچیوں کو اپنی تحویل میں لے لیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس کی جانب سے بازیاب کرائی گئی 36 بچیوں کا معاملہ سنگین صورتحال اختیار کرگیا جب کہ پولیس نے مدرسے کی معلمہ حمیدہ بی بی اور اس کے خاوند سیف کو حراست میں لے لیا اور بہاولپور سے تعلق رکھنے والی ایک بچی کو ورثا کے حوالے کردیا گیا جبکہ دیگر 35 بچیاں سندھ حکومت کی تحویل میں سندھ ویلفئیر ووکیشنل سینٹر میں قیام پذیر ہیں۔ پولیس کی جانب سے اس وقت تک معاملے کا سراغ نہیں لگایا جاسکا جب کہ باجوڑ ایجنسی سے پولیٹیکل انتظامیہ نے گورنرسردار مہتاب احمد خان کی ہدایت پر قاری سمیع اللہ کو تحصیل سلارزئی سے گرفتارکرلیا جو مبینہ طور پرتمام بچیوں کو کراچی بھیجنے کا ذمہ دار ہے۔
دوسری جانب باجوڑ سے تعلق رکھنے والے عمائدین نے کراچی میں جرگہ منعقد کرتے ہوئے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام بچیوں کو ایک ساتھ والدین کے حوالے کیا جائے جب کہ سندھ حکومت کی تحویل میں موجود 35 بچیوں میں سے 26 کا تعلق باجوڑ ایجنسی کی 2 تحصیلوں سلارزئی اور ماموند سے ہے، بچیوں کو والدین نے دینی تعلیم کے لئے سلارزئی میں مقامی مدرسے کے قاری کے حوالے کیا تھا جس کے بعد معلمہ حمیدہ بی بی ان بچیوں کو کراچی لے آئی اور انہیں قاری ایوب کو 25 ہزار روپے فی کس بچی فروخت کردیا تاہم پولیس نے معاملے کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کردیا۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے لیاقت آباد سی ون ایریا میں بدھ کو پولیس نے علاقہ مکینوں کی شکایت پر ایک گھر پرچھاپہ مارکر 26 کمسن بچیاں برآمد کرلیں تھیں جس کے بعد زیر حراست معلمہ کی نشاندہی پرمزید ایک گھر سے 7 بچیاں برآمد کی گئیں اور پولیس نے رات گئے کورنگی کراسنگ کے قریب ایک مدرسے مزید 3 بچیاں بازیاب کروائی جس کے بعد بازیاب کرائی گئی بچیوں کی مجموعی تعداد 36 ہوگئی۔
Bookmarks