07 جنوری 2015
ڈیلی بائیٹس
نئی دلی (نیوز ڈیسک) آج کل بدامنی اس انتہا کو پہنچ چکی ہے کہ تمامتر حفاظتی اقدامات کے باوجود چوری ڈاکے کا دھڑکا لگا رہتا ہے لیکن بھارت میں بدترین لاقانونیت کی فضا کے باوجود ایک قصبہ ایسا ہے کہ جس کے گھروں میں کوئی دروازہ نہیں اور یہاں تک کہ اس قصبے میں موجود سرکاری بینک کی برانچ بھی صدر دروازے کے بغیر ہی ہے۔
یہ منفرد قصبہ ریاست مہاراشٹرا میں واقع شانی شنگناپور ہے جہاں صدیوں سے یہ روایت چلی آرہی ہے کہ گھروں پر تالے نہیں لگائے جاتے بلکہ ان کے باہری دروازوں کا وجود ہی نہیں ہوتا۔ یہاں کے تقریباً 5,000 باسی چوری ڈاکے سے بے فکر ہوکر اپنے گھروں اور قیمتی مال و متاع کو کھلا چھوڑ دیتے ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ انہیں کبھی بھی چوری کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
یہ لوگ دیوتا شانی کے پجاری ہیں اور کہتے ہیں کہ دیوتا کا حکم ہے کہ وہ ان سب کا محافظ ہے اس لئے کسی کو بھی دروازوں اور تالوں کی حفاظت کی ضرورت نہیں۔ کئی صدیاں پہلے قریبی دریا سے ملنے والے پتھر اور لوہے سے بنے کتبے کو یہ دیوتا کا بت سمجھتے ہیں اور اسے قصبے کے مرکز میں نصب کیا گیا ہے جہاں اس کی عبادت بھی کی جاتی ہے۔ اگرچہ یہاں حال ہی میں کچھ سیاحوں نے رقم چوری ہونے کی شکایت کی ہے لیکن یہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ واقعات قصبے سے باہر پیش آئے کیونکہ قصبے کے اندر دیوتا کسی کو چوری نہیں کرنے دیتا۔
Bookmarks