YuMs said:
نئے سعودی فرمانرواکا تعلق، پانچ ہزار سالہ تاریخ میں پہلا واقعہ
25 جنوری 2015
لاہور (قدرت نیوز)پانچ ہزار سال کی معلوم تاریخ میں بہت سے انوکھے واقعات انسان کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتے ہیں، کچھ ایسے ریکارڈ بھی قائم ہوئے ہیں جو شاید دوبارہ نہ بن سکیں۔ ان میں سے ایک ریکارڈ سعودی فرمانرواﺅں نے بھی بنایا۔ جدید سعودی عرب کی بنیاد عبدالعزیز بن السعود نے 1902ءمیں رکھی۔ ان کے آباﺅ اجداد کی سلطنت کو ترکوں نے فتح کیا تھا اور 1818ءمیں جزیرہ العرب کو اپنی سلطنت کا حصہ بنا لیا۔ 20 ویں صدی کے اوائل میں عبدالعزیز بن السعود پہلے فرد تھے جنہوں نے اپنی بزرگوں کی کھوئی ہوئی سلطنت واپس لینے کی ٹھانی۔ عبدالعزیز بن السعود نے 25 افراد کی مدد سے نجد اور گردونواح پر قبضہ کیا اور 1902ءمیں سعودی حکومت کی بنیاد رکھ دی۔ عبدالعزیز نے 1913ءسے 1926ءتک ترکوں کے گورنر شریف مکہ کو شکست دیکر حجاز پر قبضہ کرلیا۔ عبدالعزیز 1953ءتک سعودی عرب کے حکمران رہے۔ پھر انکے سب سے بڑے صاحبزادے شاہ سعود بادشاہ بنے اور 1964ءتک فرمانروا رہے۔ شاہ فیصل ان کے جانشین تھے جو 1964ءسے 1975ءتک شاہ رہے۔ شاہ فیصل کی شہادت کے بعد شاہ خالد سعودی عرب کے حکمران بنے۔ وہ 1975ءسے 1982ءمسند اقتدار پر رہے۔ انکے بعد شاہ فہد 1982ءسے 2005ءتک بادشاہ بنے اور شاہ عبد اللہ 2005ءسے 2015 ءتک حکمران رہے۔ اب شاہ سلمان فرمانروا ہیں۔ شاہ عبدالعزیز بن السعود کی وفات کے بعد مسند اقتدار پر بیٹھنے والے تمام بادشاہ بھائی تھے۔ بادشاہ کا جانشین اس سے چھوٹا ہوتا تھا۔ پانچ ہزار سال کی معلوم تاریخ میں ایک باپ کے 6 بیٹوں کا حکمران بننے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ اس سے قبل بنوامیہ نے ایک ریکارڈ قائم کیا جو ٹوٹ چکا ہے۔
[/B]
YuMs said:
[/CENTER]
مفید معلومات فراہم کرنے کا شکریہ
[/SIZE][/COLOR][/FONT]
Bookmarks