مروی ہے کہ قیامت میں جب بہشتی بہشت میں اور دوزخی دوزخ میںچلے جائیں گے تو ایک غمگین آواز جہنم کے اندر سے سنائی دے گی جو کوئی کہنے والا کہہ رہا ہو گا،یا حنان یا منان یا ذوالجلال والاکرام۔اللہ تعالٰی جبرائیل علیہ السلام سے فرماۓ گا اے جبرائیل ! میرے اس بندے کو فوراََ جہنم سے نکال لے۔جب اس بندے کو جہنم سے نکال لیں گے تو وہ کوئلے کی طرح سخت سیاہ ہو چکا ہو گا اور اس کا گوشت جل کر راکھ اور جسم گل کر ریزہ ریزہ ہو گیا ہو گا، وہی بندہ جبرائیل علیہ السلام سے عرض کرے گا کہ اے جبرائیل علیہ السلام مجھے اللہ تعالٰی کے پاس نہ لے جا مجھے گھبراہٹ ہوتی ہے اس سے سخت ڈر لگتا ہے لیکن اس کے باوجود بھی اسے اللہ تعالٰی کے ہاں لایا جاۓ گا۔اللہ تعالٰی فرماۓ گا اے میرے بندے! فلاں فلاں سن اور فلاں فلاںتاریخ میں تو نے فلاں گناہ کیے تھے۔ عرض کرے گا: ہاں، یا اللہ! اس پر اللہ تعالٰی فرماۓ گا کہ اسے جہنم میں لے جاؤ۔ جب اسے جہنم میں لے جا رہے ہوں گے تو وہ مڑ مڑ کر پیچھے کی طرف دیکھے گا۔اللہ تعالٰی فرماۓ گا اسے وآپس لے آؤ۔ جب واپس لایا جاۓ گا تو اللہ تعالٰی فرماۓ گا: اے میرے بندے تو مڑ مڑ کر کیاں دیکھتا تھا(حالانکہ رب تعالٰی دلوں کے حال خوب جانتا ہے)بندہ عرض کرے گا یا اللہ واقعی گنہگار ہوں لیکن تیری رحمت سے نا امید نہیں۔ اللہ تعالٰی فرماۓ گا، مجھے اپنی عزت و جلال اور بلندی اور بلند مرتبہ کی قسم میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق کا کام کرتا ہوں جس طرح اس کی مجھ سے امید ہوتی ہے میں اس کی امید پوری کرتا ہوں۔ اب میرے بندے کو بہشت میں لے جاؤ۔۔!!(تفسیر روح البیاںصفحہ 190
Bookmarks