Results 1 to 10 of 10

Thread: جہاد میں تیراندازی کے فضائل اور ان کا بیان

  1. #1
    salman-1's Avatar
    salman-1 is offline Senior Member+
    Last Online
    1st August 2023 @ 12:04 PM
    Join Date
    09 Dec 2014
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    220
    Threads
    99
    Credits
    2,658
    Thanked
    32

    Arrow جہاد میں تیراندازی کے فضائل اور ان کا بیان

    جہاد میں تیراندازی کے فضائل اور تیر اندازی سیکھ کر
    چھوڑنے والے گناہ گار ہونے کا بیان​


    یہ بات اچھی طرح جان لیجئے کہ جہاد فی سبیل اللہ کی نیت سے تیر اندازی سیکھنا اور سکھنا اور آپس میں تیر اندازی کا مقابلہ کرنا ایسا عمل ہے جسے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پسندیدہ قرار دیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تر غیب بھی دی ہے آیئے اب ترتیب سے تیراندازی کے کچھ فضائل پڑھتے ہیں۔

    ( ا) تیر اندازی اللہ تعالی کا حکم​

    اللہ تبارک و تعالی کا فرمان ہے :
    ( ۱ ) و ا عدوا لھم ما استطعتم من قوۃ ۔ ( سورۃ انفال آیات نمبر ۶۰ )
    اور ان کافروں سے لرائی کے لئے تم تیاری کرو جس قدر تم سے ہوسکے قوت سے ( یعنی ہتھیار وغیرہ )۔
    بعض علماء کرام نے اسی آیت کی بناء پر تیر اندازی کو واجب قرار دیا ہے کیونکہ صحیح حدیث میں قوۃ کے معنی تیر اندازی بیان کئے گئے ہیں۔

    ٭ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر فرما رہے تھے : ا عدوا لھم ما استطعتم من قوۃ اور ان کافروں سے لڑائی کے لئے تم تیاری کرو جس قدر تم سے ہوسکے قوت سے، خبردار قوت تیر اندازی ہے ۔ خبردار قوت تیر اندازی ہے ۔ ( مسلم شریف )
    [ حضور کرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان میں الرمی کا لفظ استعمال ہوا ہے جس کا ترجمہ ہم نے تیر اندازی سے کیا ہے ویسے عربی زبان میں رمی پھینکنے کو کہتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان جامع الفاظ میں اس بات کی وضاحت موجود ہے کہ اصل قوت ان ہتھیاروں سے حاصل ہوتی ہے جو دور سے پھینگ کر مارے جاتے ہیں۔ چنانچہ ماضی میں بھی مسلمانوں نے اسی فرمان پر عمل کرتے ہوئے جہاں ایک طرف تیر اندازی میں خوب مہارت حاصل کی تھی اور بھاگتے ہرن کے جس آنکھ کو چاہتے تھے نشانہ بناتے تھے تو دوسری طرف انہوں نے پھینک کر مارنے والے دوسرے ہتھیار بھی تیار فرمائے اور ان میں بھی خوب ترقی حاصل کی۔ خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے مسلمانوں نے منجنیق استعمال کی جس کے ذریعے سے بڑے بڑے پتھر دور فاصلے تک مارے جاتے تھے پھر یہ منجنیق مسلمانوں کے ہاں ترقی کرتی چلی گئی اور مسلمانوں نے آتشی تیر اور بڑی بڑی چٹانیں اور بارود تک دشمن پر پھینکنے میں مہارت حاصل کی۔ مگر پھر مسلمانوں نے جہاد کو چھوڑ دیا اور ان کے دشمنوں نےقوت کے اس راز کو جو ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی کے منبر پر کھڑے ہوکر بیان فرمایا تھا سمجھ لیا چنانچہ انہوں نے میزائلوں میں وہ ترقی حاصل کی جو مسلمان حاصل نہ کرسکے۔ آج جب دنیا میزائلوں کی دوڑ میں لگی ہوئی ہے اور جس کے پاس جتنی دور تک مارنے والے جتنے زیادہ طاقتور میزائل ہیں وہی دنیا میں زیادہ طاقت والا ہے ان حالات میں ایک طرف حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی صداقت چمکتے سورج کی طرح نظر آرہی ہے کہ واقعی اصل قوت پھینگ کر مارنے کی قوت ہے جبکہ دوسری طرف یہ حدیث مسلمانوں کے لئے ایک سولیہ نشان بھی ہے کہ انہوں نے اس فرمان کو بھلا کر اور اس سے غفلت کرکے اپنا کتنا بڑا نقصان کیا ہے ۔ ]

    ( ۲ ) ایک تیر کی بدولت تین آدمی جنت میں​


    ٭ حضرت خالد بن زید فرماتے ہیں کہ میں تیر انداز آدمی تھا، حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ جب بھی میرے پاس تشریف لاتے تو ارشاد فرماتے اے خالد چلو تیر اندازی کرتے ہیں ایک بار میں نے کچھ سستی کی تو حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے خالد کیا میں تمھیں وہ بات نہ بتاؤں جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : بے شک اللہ تعالی ایک تیر کی بدولت تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائیں گے ( ۱ ) اس تیر کے بنانے والے کو جو بناتے وقت نیکی [ یعنی جہاد ] کی نیت کرے ( ۲ ) اس تیر کو [دشمن کی طرف ] چلانے والے کو ( ۳ ) تیر انداز کے ہاتھ میں پکڑنے والے کو ۔ [ اے مسلمانو ] تم تیر اندازی کرو اور گھڑ سواری کرو اور تمھارا تیر اندازی کرنا میرے نزدیک تمھارے سوار ہونے سے زیادہ پسندیدہ ہے اور تین کھیلوں کے سوا کوئی کھیل درست نہیں۔ ( ۱ ) آدمی کا اپنے گھوڑے کو تربیت دینا ( ۲ ) اپنی بیوی کے ساتھ کھیلنا ( ۳ ) تیر اندازی کرنا۔ اور جس شخص نے تیر اندازی سیکھ کر چھوڑ دی تو اس نے ایک نعمت کو چھوڑ دیا یا نعمت کی ناشکری کی ۔ ( مصنف ابن ابی شیبہ ۔ ابو داؤد۔ نسائی۔ المستدرک )

  2. #2
    Anees.Khan is offline Member
    Last Online
    6th October 2016 @ 09:01 PM
    Join Date
    18 Dec 2014
    Location
    @itdunya.com
    Age
    28
    Gender
    Male
    Posts
    6,040
    Threads
    333
    Thanked
    627

    Default

    Quote salman-1 said: View Post
    جہاد میں تیراندازی کے فضائل اور تیر اندازی سیکھ کر
    چھوڑنے والے گناہ گار ہونے کا بیان​


    یہ بات اچھی طرح جان لیجئے کہ جہاد فی سبیل اللہ کی نیت سے تیر اندازی سیکھنا اور سکھنا اور آپس میں تیر اندازی کا مقابلہ کرنا ایسا عمل ہے جسے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پسندیدہ قرار دیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تر غیب بھی دی ہے آیئے اب ترتیب سے تیراندازی کے کچھ فضائل پڑھتے ہیں۔

    ( ا) تیر اندازی اللہ تعالی کا حکم​

    اللہ تبارک و تعالی کا فرمان ہے :
    ( ۱ ) و ا عدوا لھم ما استطعتم من قوۃ ۔ ( سورۃ انفال آیات نمبر ۶۰ )
    اور ان کافروں سے لرائی کے لئے تم تیاری کرو جس قدر تم سے ہوسکے قوت سے ( یعنی ہتھیار وغیرہ )۔
    بعض علماء کرام نے اسی آیت کی بناء پر تیر اندازی کو واجب قرار دیا ہے کیونکہ صحیح حدیث میں قوۃ کے معنی تیر اندازی بیان کئے گئے ہیں۔

    ٭ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر فرما رہے تھے : ا عدوا لھم ما استطعتم من قوۃ اور ان کافروں سے لڑائی کے لئے تم تیاری کرو جس قدر تم سے ہوسکے قوت سے، خبردار قوت تیر اندازی ہے ۔ خبردار قوت تیر اندازی ہے ۔ ( مسلم شریف )
    [ حضور کرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان میں الرمی کا لفظ استعمال ہوا ہے جس کا ترجمہ ہم نے تیر اندازی سے کیا ہے ویسے عربی زبان میں رمی پھینکنے کو کہتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان جامع الفاظ میں اس بات کی وضاحت موجود ہے کہ اصل قوت ان ہتھیاروں سے حاصل ہوتی ہے جو دور سے پھینگ کر مارے جاتے ہیں۔ چنانچہ ماضی میں بھی مسلمانوں نے اسی فرمان پر عمل کرتے ہوئے جہاں ایک طرف تیر اندازی میں خوب مہارت حاصل کی تھی اور بھاگتے ہرن کے جس آنکھ کو چاہتے تھے نشانہ بناتے تھے تو دوسری طرف انہوں نے پھینک کر مارنے والے دوسرے ہتھیار بھی تیار فرمائے اور ان میں بھی خوب ترقی حاصل کی۔ خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے مسلمانوں نے منجنیق استعمال کی جس کے ذریعے سے بڑے بڑے پتھر دور فاصلے تک مارے جاتے تھے پھر یہ منجنیق مسلمانوں کے ہاں ترقی کرتی چلی گئی اور مسلمانوں نے آتشی تیر اور بڑی بڑی چٹانیں اور بارود تک دشمن پر پھینکنے میں مہارت حاصل کی۔ مگر پھر مسلمانوں نے جہاد کو چھوڑ دیا اور ان کے دشمنوں نےقوت کے اس راز کو جو ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی کے منبر پر کھڑے ہوکر بیان فرمایا تھا سمجھ لیا چنانچہ انہوں نے میزائلوں میں وہ ترقی حاصل کی جو مسلمان حاصل نہ کرسکے۔ آج جب دنیا میزائلوں کی دوڑ میں لگی ہوئی ہے اور جس کے پاس جتنی دور تک مارنے والے جتنے زیادہ طاقتور میزائل ہیں وہی دنیا میں زیادہ طاقت والا ہے ان حالات میں ایک طرف حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی صداقت چمکتے سورج کی طرح نظر آرہی ہے کہ واقعی اصل قوت پھینگ کر مارنے کی قوت ہے جبکہ دوسری طرف یہ حدیث مسلمانوں کے لئے ایک سولیہ نشان بھی ہے کہ انہوں نے اس فرمان کو بھلا کر اور اس سے غفلت کرکے اپنا کتنا بڑا نقصان کیا ہے ۔ ]

    ( ۲ ) ایک تیر کی بدولت تین آدمی جنت میں​


    ٭ حضرت خالد بن زید فرماتے ہیں کہ میں تیر انداز آدمی تھا، حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ جب بھی میرے پاس تشریف لاتے تو ارشاد فرماتے اے خالد چلو تیر اندازی کرتے ہیں ایک بار میں نے کچھ سستی کی تو حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے خالد کیا میں تمھیں وہ بات نہ بتاؤں جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : بے شک اللہ تعالی ایک تیر کی بدولت تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائیں گے ( ۱ ) اس تیر کے بنانے والے کو جو بناتے وقت نیکی [ یعنی جہاد ] کی نیت کرے ( ۲ ) اس تیر کو [دشمن کی طرف ] چلانے والے کو ( ۳ ) تیر انداز کے ہاتھ میں پکڑنے والے کو ۔ [ اے مسلمانو ] تم تیر اندازی کرو اور گھڑ سواری کرو اور تمھارا تیر اندازی کرنا میرے نزدیک تمھارے سوار ہونے سے زیادہ پسندیدہ ہے اور تین کھیلوں کے سوا کوئی کھیل درست نہیں۔ ( ۱ ) آدمی کا اپنے گھوڑے کو تربیت دینا ( ۲ ) اپنی بیوی کے ساتھ کھیلنا ( ۳ ) تیر اندازی کرنا۔ اور جس شخص نے تیر اندازی سیکھ کر چھوڑ دی تو اس نے ایک نعمت کو چھوڑ دیا یا نعمت کی ناشکری کی ۔ ( مصنف ابن ابی شیبہ ۔ ابو داؤد۔ نسائی۔ المستدرک )
    thanks

  3. #3
    Join Date
    12 Dec 2013
    Location
    @itdunya.com
    Gender
    Male
    Posts
    4,857
    Threads
    316
    Credits
    318
    Thanked
    1215

  4. #4
    S ALI G's Avatar
    S ALI G is offline Senior Member+
    Last Online
    5th December 2016 @ 08:28 AM
    Join Date
    18 Oct 2014
    Location
    Islamabad
    Age
    31
    Gender
    Male
    Posts
    1,095
    Threads
    42
    Credits
    65
    Thanked
    91

    Default

    JazakaAllah

  5. #5
    Ranahashim's Avatar
    Ranahashim is offline Senior Member+
    Last Online
    6th September 2019 @ 02:32 PM
    Join Date
    12 Jan 2013
    Location
    Bahawalpur
    Gender
    Male
    Posts
    2,298
    Threads
    112
    Credits
    127
    Thanked
    249

    Default

    MashAllah
    itdunya.com/RanaHashim

  6. #6
    Mehtab33's Avatar
    Mehtab33 is offline Member
    Last Online
    6th August 2015 @ 08:39 PM
    Join Date
    25 Dec 2014
    Location
    @Itdunya.com
    Gender
    Male
    Posts
    1,631
    Threads
    188
    Thanked
    169

    Default


  7. #7
    Muaavia's Avatar
    Muaavia is offline Senior Member
    Last Online
    29th December 2018 @ 11:49 PM
    Join Date
    07 Jun 2014
    Gender
    Male
    Posts
    5,705
    Threads
    91
    Credits
    1,249
    Thanked
    434

    Default

    [SIZE="5"][CENTER][COLOR="Black"][FONT="Jameel Noori Nastaleeq"]آخر موت ہے[/FONT][/COLOR][/CENTER][/SIZE]

  8. #8
    usmanprince7 is offline Member
    Last Online
    17th September 2015 @ 06:07 AM
    Join Date
    20 Sep 2014
    Location
    lahore
    Gender
    Male
    Posts
    1,641
    Threads
    43
    Thanked
    137

    Default

    JazakAllah

  9. #9
    Join Date
    13 Jan 2018
    Age
    41
    Gender
    Male
    Posts
    60
    Threads
    6
    Credits
    210
    Thanked: 1

    Default

    nice post

  10. #10
    Net_master is offline Member
    Last Online
    17th March 2022 @ 07:56 PM
    Join Date
    20 Mar 2015
    Location
    Pindi bhattian
    Age
    28
    Gender
    Male
    Posts
    661
    Threads
    62
    Thanked
    18

    Default

    جَزَاكَ اللهُ خَیْرًا

    Sent from my QMobile i2 using Tapatalk

Similar Threads

  1. مسجد اقصیٰ تاریخ کے آئینے میں
    By aziz_865 in forum Islamic History aur Waqiat
    Replies: 3
    Last Post: 11th April 2018, 10:45 AM
  2. Replies: 5
    Last Post: 26th September 2014, 06:43 PM
  3. Replies: 4
    Last Post: 20th November 2009, 03:08 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •