روزہ کس پر فرض ہے
تَوحِیدو رِسالت کا اِقْرارکرنے اور تمام ضَروریاتِ دِین پر ایمان لانے کے بعدجس طرح ہر مُسلمان پر نَماز فَرْض قراردی گئی ہے اسی طرح رَمَضان شریف کے روزے بھی ہر مُسلمان (مَرد وعورت ) عاقِل وبالِغ پر فَرض ہیں۔ دُرِّمُخْتارمیں ہے،روزے ۱۰ شعبانُ الْمُعَظَّم ۲ ھ کو فرض ہوئے۔
(دُرِّمُخْتار مع رَدُّالْمُحْتار ج۳ص۳۳۰)
روزہ فرض ہونے کی وجہ
اِسلام میں اکثر اَعمال کسی نہ کسی رُوح پَرور واقِعہ کی یاد تازہ کرنے کے لئے مُقَرَّر کئے گئے ہیں۔مَثَلاً صَفا اور مَروَہ کے درمیان حاجیوں کی سَعْی حضرتِ سَیِّدَتُناہاجِرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی یاد گار ہے۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اپنے لختِ جِگر حضرتِ سَیِّدُنا اِسماعیل ذَبِیح ُاللہ علیٰ نَبِیّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ُکیلئے پانی تلاش کرنے کیلئے اِ ن دونوں پہاڑوں کے درمیان سات بار چلی اور دَوڑی تھیں۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کو حضرت سیِّدَتُنا ھاجِرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی یہ ادا پسند آگئی ، لہٰذا اِسی سُنّتِ ہاجِرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کواللہ عَزَّوَجَلَّ نے باقی رکھتے ہوئے حاجیوں اور عمرہ کرنے والوں کے لئے صَفَا ومَر وَہ کی سَعْی کو واجِب کردیا۔اِسی طرح ماہِ رَمَضانُ المبارَک میں سے کچھ دن ہمارے پیارے سرکار ، مکّے مدینے کے تاجدار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے غارِ حِرا میں گُزار ے تھے۔اِس دَوران آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم دن کو کھانے سے پرہیز کرتے اور رات کو ذِکرُ اللہ عَزَّوَجَلَّ میں مشغُول رہتے تھے۔تواللہ عَزَّوَجَلَّ نے اُن دِنوں کی یا د تازہ کرنے کیلئے روزے فَرض کئے تاکہ اُس کے مَحبوب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سُنّت قائِم رہے۔
انبیاء کرام علیھم السلام کے روزے
روزہ گُزَشتہ اُمَّتوں میں بھی تھا مگر اُس کی صُورت ہمارے روزوں سے مختلِف تھی۔ رِوایات سے پتا چلتا ہے کہ ''حضرتِ سَیِّدُنا آدَم صَفِیُّ اللہ علیٰ نَبِیّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ نے۱۳،۱۴،۱۵ تاریخ کو روزہ رکھا۔''
(کنزالعُمّال ج۸ص۲۵۸حدیث۲۴۱۸۸)
''حضرتِ سَیِّدُنا نُوح نَجِیُّ اللہ علیٰ نَبِیّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہمیشہ روزہ دار رہتے۔''
(ابنِ ماجہ ج ۲ ص۳۳۳حدیث۱۷۱۴)
''حضرت سَیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللہ علیٰ نَبِیّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہمیشہ روزہ رکھتے تھے کبھی نہ چھوڑتے تھے ۔''
(کنزالعُمّال،ج۸ص ۳۰۴حدیث ۲۴۶۲۴)
'' حضرتِ سَیِّدُناداو'د علیٰ نَبِیّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ ایک دن چھوڑ کرایک دن روزہ رکھتے ''
(صحیح مسلم ص ۵۸۴حدیث۱۱۸۹)
حضرتِ سَیِّدُنا سُلَیمان علیٰ نَبِیّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ تین دن مہینے کے شروع میں ،تین دن درمیان میں اور تین دن آخِر میں (یعنی مہینے میں ۹دن) روزہ رکھا کرتے۔
(کَنزالعُمّال ج۸ ص۴ ۰ ۳حدیث ۲۴۶۲۴)
Bookmarks