دوستو کیسے ہو! امید ہے سب دوست خیریت سے ہوں گے
چلتے ہیں تھڑیڈ کی طرف
حضرت سَیِّدُنا ایوب عَلَیْہِ السَّلَام کا صبر
حضرت سَیِّدُنا ایوب عَلَیْہِ السَّلَام حضرت سَیِّدُنااسحٰق عَلَیْہِ السَّلَام کی اولاد میں سے ہیں،اللہ تعالیٰ نے آپ کو حسنِ صورت، کثرتِ اولاد و اموال وغیرہ ہر طرح کی نعمتیں عطا فرمائیں ،اس کے بعد آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو آزمائش میں ڈالا اور آ پ کی ساری اولاد مکان کے گرنے سے دب کر ہلاک ہوگئی، تمام جانور جس میں ہزارہا اونٹ اور بکریاں تھیں سب مر گئے ، سارے کھیت اور باغات برباد ہو گئے ، کچھ بھی باقی نہ رہا اور جب آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو ان چیزوں کے ہلاک ہونے اور ضائع ہونے کی خبر دی جاتی تو آپ عَلَیْہِ السَّلَام حمدِ الٰہی بجا لاتے اور فرماتے :میرا کیا ہے جس کا تھا اس نے لیا جب تک مجھے دیا اور میرے پاس رکھا اس کا شکر ہی ادا نہیں ہو سکتا ، میں اس کی مرضی پر راضی ہوں۔ اس کے بعد آپ عَلَیْہِ السَّلَام بیمار ہوئے آپ کی بی بی صاحبہ آپ کی خدمت کرتی رہیں اور یہ حالت سالہا سال رہی پھر آپ عَلَیْہِ السَّلَام صحتیاب ہوگئے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ نے پہلے والی تمام نعمتیں بلکہ اس سے بھی زیادہ آپ کو دوبارہ عطا فرمادیں۔
حضرت سَیِّدُنایوسف عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا صبر
حضرت سَیِّدُنایوسف عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بھائىوں نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو اندھے كنوىں مىں ڈال دیا تو ایک تجارتی قافلے نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو اس كنوىں سے نكالا اورمصر لے جاکر بطورِ غلام فروخت کردىا،وہاں آپ عَلَیْہِ السَّلَام پر طرح طرح كى آزمائشىں آئىں نیز آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی بے گناہی کا یقین ہوچکنے کے باوجودآپ عَلَیْہِ السَّلَام كو جىل کی کوٹھری مىں قیدکردیا گىاجہاں آپ عَلَیْہِ السَّلَام کوکئی سالوں تک قىد وبند كى تکالیف کا سامنا کرنا پڑا۔اس قدر پریشانیوں کے باوجود آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے صبر کا دامن نہ چھوڑا اور نہایت ہی صبر و شکر کے ساتھ یہ تکالیف برداشت کرتے رہے بلکہ بارگاہِ الٰہی میں عرض گزار ہوئے:اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!یہ قید خانے کی کوٹھری مجھ کو اس مصیبت سے زیادہ محبوب ہے جس کی طرف زُلیخا مجھے بلا رہی تھی۔ بالآخروہ وقت بھی آىا كہ جس ملک مىں اللہ عَزَّ وَجَلَّكے اس نبى كو بطورِ غلام فروخت کیا گیا تھا اس ملک کے خزانوں کے انتظامی معاملات اور ملک کے نظام کا پورا شعبہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے سپرد کردیا گیا اور یوں مصر کی حکمرانی کا اقتدار آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو حاصل ہوگیا۔
حضرت سَیِّدُناىعقوب عَلَیْہِ السَّلَام کا صبر
حضرت سَیِّدُناىعقوب عَلَیْہِ السَّلَام منےاپنے بىٹے حضرت سَیِّدُنا یوسف عَلَیْہِ السَّلَام كى جُدائى میں اس قدرگریہ وزاری فرمائی کہ روتے روتے شدّتِ غم سے نڈھال ہوگئے اور آپ كی آنكھوں كى روشنى جاتى رہى لىكن آپ عَلَیْہِ السَّلَام اس حالت میں بھی صابر وشاکر رہے اور درد بھری آواز میں فرمایا صبر کرنا ہی اچھا ہے آخرکار حضرت ىوسف عَلَیْہِ السَّلَام كا پىراہن (یعنی كرتا مبارك)آپ كى آنكھوں پر ڈالا گىا جس سے آپ كى آنكھوں كى روشنى بحال ہوگئى۔
سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کا صبر
مکہ والوں کے عِناد اور سرکشی کے پیشِ نظر جب حُضور رَحمتِ عالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کو ان لوگوں کے ایمان لانے کےآثار دکھائی نہ دیئے تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے تبلیغِ اسلام کے لئے مکہ کے قُرب و جَوار کی بستیوں کا رُخ کیا۔ چنانچہ اس سلسلہ میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے طائف کا بھی سفر فرمایا ، اس سفر میں حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے غلام حضرت سَیِّدُنا زید بن حارثہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے ہمراہ تھے۔ طائف میں بڑے بڑے اُمراء اور مالدار لوگ رہتے تھے۔ان رئیسوں میں عَمرو کا خاندان تمام قبائل کا سردار شمار کیا جاتا تھا۔ یہ لوگ تین بھائی تھے۔عبدیَالَیل، مسعود،اور حبیب۔حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم ان تینوں کے پاس تشریف لے گئے اور اسلام کی دعوت دی۔ان تینوں نے اسلام قبول نہیں کیا بلکہ انتہائی بیہودہ اور گستاخانہ جواب دیا۔ ان بدنصیبوں نے اسی پر بس نہیں کیابلکہ طائف کے شریر غنڈوں کو ابھار دیا کہ یہ لوگ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ برا سلوک کریں ۔چنانچہ لچوں لفنگوں کا یہ شریر گروہ ہر طرف سے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے پیچھے پڑ گیا،یہ شرارتوں کے مجسمے آپ پر پتھر برسانے لگے یہاں تک کہ آپ کے مُقدّس پاؤں زخموں سے لہولہان ہو گئے۔ اورآپ کے موزے اور نعلینِ مُبارک خون سے بھر گئے۔ جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم زخموں سے بے تاب ہو کر بیٹھ جاتے تو یہ ظالم انتہائی بے دردی کے ساتھ آپ کا بازو پکڑ کر اٹھاتے اورجب آپ چلنے لگتے تو پھر آپ پر پتھروں کی بارش کرتے اور ساتھ ساتھ طعنہ زنی کرتے، گالیاں دیتے، تالیاں بجاتےاور ہنسی اڑاتے۔ حضرت زید بن حارثہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ دوڑ دوڑ کرحضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم پر آنے والے پتھروں کو اپنے بدن پر لیتے اورحضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کو بچاتے تھے یہاں تک کہ وہ بھی خون میں نہا گئے اور زخموں سے نڈھال ہوگئے۔
تھڑیڈ اپنے اختتام کو پہنچا
اپنے دوست کو دعاوں میں ضرور یاد رکھیے گا
اللہ حافظ
Bookmarks