Results 1 to 10 of 10

Thread: Roza Na Rakhnay Ki Majbooriyan(روزہ نہ رکھنے کی مجبوریاں)

  1. #1
    Najam Mirani's Avatar
    Najam Mirani is offline Senior Member+
    Last Online
    28th July 2016 @ 11:49 PM
    Join Date
    08 Dec 2013
    Location
    Larkana
    Gender
    Male
    Posts
    2,334
    Threads
    973
    Credits
    10
    Thanked
    1244

    Arrow Roza Na Rakhnay Ki Majbooriyan(روزہ نہ رکھنے کی مجبوریاں)


    روزہ نہ رکھنے کی مجبوریاں

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بعض مجبوریاں ایسی ہیں جن کے سَبَب رَمَضانُ الْمُبارَک میں روزہ نہ رکھنے کی اِجازت ہے۔مگر یہ یاد رہے کہ مجبوری میں روزہ مُعاف نہیں وہ مجبوری خَتْم ہوجانے کے بعد اس کی قَضاء رکھنا فَرض ہے۔ البتّہ قَضاء کاگُناہ نہیں ہوگا۔جیسا کہ ''بہارِشریعت ''میں''دُرِّمُختار ''کے حَوالہ سے لکھاہے کہ سَفَر و حَمل اور بچہّ کو دُودھ پِلانا اور مَرض اور بُڑھاپا اور خوفِ ہَلاکت و اِکراہ (یعنی اگر کوئی جان سے مار ڈالنے یا کسی عُضو کے کاٹ ڈالنے یا سخت مار مارنے کی صحیح دھمکی دے کر کہے کہ روزہ توڑ ڈال اگر روزہ دار جانتا ہو کہ یہ کہنے والا جو کچھ کہتا ہے وہ کر گزرے گا تو ایسی صورت میں روزہ فاسِد کر دینا یاترک کرنا گناہ نہیں۔ ''اِکراہ سے مُراد یہی ہے'' ) ونُقصانِ عَقل اور جِہاد یہ سب روزہ نہ رکھنے کے عُذْر ہیں اِن وُجُوہ سے اگر کوئی روزہ نہ رکھے تو گُناہ گار نہیں ۔
    (دُرِّمُخْتار، رَدُّالْمُحتَارج۳ ص۴۰۲)

    سفر کی تعریف

    دَورانِ سَفَربھی روزہ نہ رکھنے کی اِجازت ہے۔سَفَر کی مِقْدار بھی ذِہن نشین کرلیجئے۔سَیِّدی ومُرشِدی امامِ اَہْلِسُنَّت ،اعلی حضرت، مولیٰنا شاہ احمد رضا خان علیہ رحمۃُ الرحمٰن کی تحقیق کے مُطابِق شَرْعاً سَفَر کی مِقْدارساڑھے ستاون میل (یعنی تقریباً بانوے کلومیٹر)ہے جو کوئی اِتنی مِقدار کا فاصِلہ طے کرنے کی غَرَض سے اپنے شہر یا گاؤں کی آبادی سے باہَر نِکل آیا ، وہ اب شرعاً مُسافِر ہے۔اُسے روزہ قَضا ء کرکے رکھنے کی اِجاز ت ہے اور نَماز میں بھی وہ قَصْر کریگا۔مُسافِر اگر روزہ رکھنا چاہے تَو رکھ سکتا ہے مگر چار رَکْعَت والی فَرض نَمازوں میں اُسے قَصر کرنا واجِب ہے۔ نہیں کریگا تَو گُنہگار ہوگا۔اور جَہالَتاً (یعنی علم نہ ہونے کی وجہ سے)پوری (چار)پڑھی تو اس نَماز کا پھیرنابھی واجب ہے (مُلَخَّصاًفتاوٰی رضویہ تخریج شدہ ج۸ص۲۷۰) یعنی معلومات نہ ہونے کی بِناء پر آج تک جتنی بھی نمازیں سفر میں پوری پڑھی ہیں ان کا حساب لگا کرچار رکعتی فرض قصر کی نیّت سے دو دو لوٹانے ہوں گے۔ ہاں مسافر کو مقیم امام کے پیچھے فرض چار پورے پڑھنے ہوتے ہیں سنتیں اور وتر لوٹانے کی ضرورت نہیں ۔ قَصْر صِرف ظُہر ،عَصْر اور عِشاء کی فَرْض رَکْعَتوں میں کرنا ہے۔یعنی اِن میں چار رَکْعَت فَرْض کی جگہ دو رَکْعَت ادا کی جائیں گی۔باقی سُنَّتوں اور وِتَرْ کی رَکْعَتیں پُوری اداکی جائیں گی۔ دُوسرے شہر یا گاؤں وغیرہ میں پہنچنے کے بعد جب تک پندرہ دِن سے کم مُدَّت تک قِیام کی نِیَّت تھی مُسافِر ہی کہلائے گا اور مُسافِرکے اَحْکام رہیں گے۔اور اگر مُسافِر نے وہاں پہنچ کر پندرہ دِن یا اُس سے زِیادہ قِیام کی نِیَّت کرلی تَو اب مُسافِر کے اَحکام خَتْم ہو جائیں گے ۔اور وہ مُقیم کہلائے گا ۔اب اسے روزہ بھی رکھنا ہوگا اور نَماز بھی قَصْر نہیں کریگا۔ سفر کے متعلق ضروری اَحکام کی تفصیلی معلومات حاصل کرنے کیلئے بہار ِ شریعت حصّہ چہارم کے باب'' نمازِ مسافِر کا بیان'' کامُطالَعَہ فرمائیں۔

    معمولی بیماری کوئی مجبوری نہیں

    کوئی سخت بیمار ہو اور اُسے روزہ رکھنے کی صُورت میں مَرض بڑھ جانے یا دیر میں شِفا یابی کا گُمانِ غالِب ہو تَو ایسی صُورت میں بھی روزہ قَضاء کرنے کی اِجازت ہے۔(اِس کے تفصیلی اَحْکام آگے آرہے ہیں)مگر آج کل دیکھا جاتا ہے کہ معمولی نَزلہ،بُخار یا دَرْ دِ سَر کی وجہ سے لوگ روزہ تَرک کردیا کرتے ہیں یا مَعَاذَاللہ عزوجل رکھ کر توڑ دیتے ہیں،ایسا ہر گز نہیں ہوناچاہئے۔اگر کسی صحیح شَرعی مجبوری کے بِِغیر کوئی روزہ چھوڑدے اگرچِہ بعد میں ساری عُمْربھی روزے رکھے، اُس ایک روزے کی فضیلت کو نہیں پاسکتا۔
    میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو!اِس سے قَبل کہ روزہ نہ رکھنے کے اَعذار( یعنی مجبوریوں )کا تفصیلی بَیان کیا جائے گا لفظ ''کرم'' کے تین حُرُوف کی نسبت سے تین احادیثِ مُبارَکہ بَیان کی جاتی ہیں۔

    سَفر میں چاہے روزہ رکھو،چاہے نہ رکھو

    اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رِوایَت فرماتی ہیں، حضرتِ سَیَّدُنا حَمزہ بِن عَمر و اَسلَمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بہُت روزے رکھا کرتے تھے ۔اُنہوں نے تاجدارِ رسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت، پیکرِ جُودو سخاوت ، سراپا رَحمت، محبوبِ رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے دریافت کیا، سَفر میں روزہ رکھوں؟ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ''چاہے رکھو،چاہے نہ رکھو۔''
    (صحیح بُخاری ج۱ص۶۴۰حدیث۱۹۴۳)
    حضرتِ سَیِّدُنا ابُو سَعِید خُدری رضی اللہ تعالیٰ عنہُ فرماتے ہیں،سَو لہویں رَمَضانُ الْمُبارَک کو سرورِ کائنات،شاہِ موجودات صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے ساتھ ہم جِہاد میں گئے،ہم میں بعض نے روزہ رکھا اور بعض نے نہ رکھا۔نہ تو روزہ داروں نے غَیر روزہ داروں پر عَیب لگایا اور نہ اِنہوں نے اُن پر۔
    (صحیح مُسلم ص۵۶۴حدیث۱۱۱۶)
    حضرتِ سَیِّدُنا اَنَس بن مالِک کَعبِی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رِوایَت ہے کہ مَدینے کے تاجدار، غریبوں کے غمگُسارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ خوشگوار ہے: اللہ عزوجل نے مُسافِر سے آدھی نَماز مُعاف فرمادی ۔ (یعنی چار رَکْعَت والی فَرْض نَماز دو رَکْعَت پڑھے ) اور مُسافِر اور دُودھ پِلانے والی حامِلہ سے روزہ مُعاف فرمادیا۔ (کہ اجازت ہے اُس وَقْت نہ رکھیں بعد میں وہ مِقْدار پُوری کرلیں) حضرتِ سَیِّدُنا اَنَس بن مالِک کَعبِی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رِوایَت ہے کہ مَدینے کے تاجدار، غریبوں کے غمگُسارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ خوشگوار ہے: اللہ عزوجل نے مُسافِر سے آدھی نَماز مُعاف فرمادی ۔ (یعنی چار رَکْعَت والی فَرْض نَماز دو رَکْعَت پڑھے ) اور مُسافِر اور دُودھ پِلانے والی حامِلہ سے روزہ مُعاف فرمادیا۔ (کہ اجازت ہے اُس وَقْت نہ رکھیں بعد میں وہ مِقْدار پُوری کرلیں)
    (جامع تِرمذی ج۲ص ۱۷۰ حدیث ۷۱۵)

    روزہ نہ رکھنے کی اجازات پر مبنی33پیرے

    (مگر وہ مجبوری ختم ہوجانے کی صُورت میں ہرروزہ کے بدلے ایک روزہ قَضا ء رکھنا ہوگا)
    مُسافِر کو روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کا اِخْتِیار ہے۔ (رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۴۰۳) اگر خود اُس مُسافِر کو اور اُس کے ساتھ والے کو روزہ رکھنے میں ضَرَر (یعنی نقصَان)نہ پہنچے تَوروزہ رکھنا سَفَر میں بِہتر ہے اور اگر دونوں یا اُن میں سے کسی ایک کونقصان ہورہا ہو تو روزہ نہ رکھنا بِہتر ہے۔
    (دُرِّمُخْتار ج۳ ص۴۰۵)
    مُسافِر نے ضَحْوَ ہ کُبریٰ(ضَحْوَہ كُبریٰ كی تعریف روزے كی نیّت كے بیان میں گزرچكی ہے)سے پیشتر اِقامَت کی اور ابھی کچھ کھایا نہیں تَوروزہ کی نِیَّت کرلینا واجِب ہے ۔ (الجَوْہَرۃالنیرۃ ج۱ص۱۸۶) مَثَلاً آپ کا گھر پاکستان کے مشہور شہر حیدر آباد میں ہے اور آپ بابُ المدینہ کراچی سے حیدرآبادکیلئے چلے اور صُبح دس بجے پہنچ گئے اور صُبحِ صادِق کے بعد راستے میں کچھ کھایا پِیا نہ تھاتو اب روزہ کی نِیَّت کرلیجئے۔
    دِن میں اگر سَفر کیا تَو اُس دِن کا روزہ چھوڑدینے کیلئے آج کا سَفَر عُذر نہیں۔ البَتَّہ اگر دَورانِ سَفر تَوڑدیں گے تَو کفَّارہ لازِم نہ آئے گامگر گُناہ ضَرور ہوگا۔ (رَدُّالْمُحتَار ج۳ ص۴۱۶) اور روزہ قضا کرنا فرض رہے گا۔
    اگر سَفَر شُروع کرنے سے پہلے توڑدیا ۔پھر سَفَر کیا تَو (اگر کفّارے کے شرائط پائے گئے تو) کَفَّارہ بھی لازِ م آئیگا۔
    (اَیْضاً)
    اگر دن میں سَفَر شُروع کیا (اور دَورانِ سَفر روزہ توڑ انہ تھا)اور مکان پرکوئی چیز بھول گئے تھے اسے لینے واپَس آئے اور اب اگر آکر روزہ توڑ ڈالا تَو(شرائط پائے جانے کی صورت میں) کفَّارہ بھی واجِب ہے ۔اگر دَورانِ سَفَر ہی توڑدیا ہوتا تَو صِرف قضاء رکھنا فَرْض ہوتا جیسا کہ نمبر۴ میں گُزرا۔
    (فتاوٰی عالمگیری ج۱ص۲۰۷)
    کسی کو روزہ توڑ ڈالنے پر مجبور کیا گیا تَو روزہ تو توڑ سکتا ہے مگر صَبْر کیا تَو اَجْر ملے گا۔(مجبوری کی تعریف اوپر گُزری)
    (رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۴۰۲)
    سانپ نے ڈَس لیا اور جان خَطْرے میں پڑگئی تَو روزہ توڑدے ۔
    (رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۴۰۲)
    جن لوگوں نے اِن مجبوریوں کے سَبَب روزہ توڑااُن پر فَرض ہے کہ اُن روزوں کی قَضَاء رکھیں اور اِن قَضاء روزوں میں ترتیب فَرْض نہیں ۔ لہٰذا اگر اُن روزوں کی قضا کرنے سے قَبل نَفْل روزے رکھے تَو یہ نَفْلی روزے ہوگئے، مگر حُکم یہ ہے کہ عُذْر جانے کے بعدآئندہ رَمَضانُ الْمُبارَک کے آنے سے پہلے پہلے قَضاء رکھ لیں۔حدیثِ پاک میں فرمایا، ''جس پر گُزَشْتہ رَمَضانُ الْمُبارَک کی قَضاء باقی ہے اور وہ نہ رکھے ، اُس کے اِس رَمضانُ الْمبارَک کے روزے قَبول نہ ہوں گے۔'' (مجمع الزوائد ج۳ص۴۱۵) اگر وَقت گزرتا گیا اور قَضاء روزے نہ رکھے
    یہاں تک کہ دُوسرا رَمَضان شریف آگیا تَو اب قَضاء روزے رکھنے کی بجائے پہلے اِسی رَمَضانُ الْمُبارَک کے روزے رکھ لیجئے۔ قَضا ء بعد میں رکھ لیجئے۔بلکہ اگر غیرِ مَریض و مُسافِر نے قَضاء کی نِیَّت کی جب بھی قَضاء نہیں بلکہ اِسی رَمَضان شریف کے روزے ہیں۔
    (دُرِّ مُختار ج۳ ص۴۰۵)
    حَمْل والی یا دُودھ پِلانے والی عورت کو اگر اپنی یا بچّہ کی جان جانے کا صحیح اَندیشہ ہے تو اجازت ہے کہ اِسوقت روزہ نہ رکھے۔خواہ دُودھ پِلانے والی بچّہ کی ماں ہو یا د ائی،اگر چِہ رَمَضانُ الْمُبارَک میں دُودھ پِلانے کی نوکَری اِختیار کی ہو۔
    (دُرِّمُختار ، ردُّ الْمُحتار ج۳ص۴۰۳)
    بُھوک اور پِیاس ایسی ہوکہ ہَلاک کا خوفِ صحیح ہو یانُقصانِ عَقْل کا اندیشہ ہو تَو روزہ نہ رکھیں۔
    (دُرِّمُختار ،ردُّ الْمُحتار ج۳ص۴۰۲)
    مَریض کو مَرض بڑھ جانے یادیر میں اچھّا ہونے یا تَنْدُ رُست کو بیمار ہو جانے کا گُمانِ غالِب ہوتَو اِجازت ہے کہ اُس دِن روزہ نہ رکھے۔ (بلکہ بعد میں قَضا کرلے)
    (دُرِّمُختار ج۳ص۴۰۳)
    اِن صُورتوں میں غالِب گُمان کی قَید ہے، مَحض وَہم ناکافی ہے ۔ غالِب گُمان کی تین صُورَتیں ہیں۔(ا)پہلی صُورت یہ ہے کہ اس کی ظاہِری نِشانی پائی جاتی ہے(۲)دُوسری یہ کہ اِس شَخْص کا ذاتی تَجرِبہ ہے ۔ (۳) تیسری یہ کہ کسی مُسلمان حاذِق (یعنی تَجربہ کار اوراپنے فَنِّ طِب میں ماہِر) طَبِیبِ مَستُور یعنی غیرِ فاسِق نے اِس کی خبردی ہو ۔اور اگر نہ کوئی عَلامَت ہو،نہ تَجرِبہ ،نہ اِس قسم کے طَبِیب نے اُسے بتایا بلکہ کسی کافِر یافاسِق طَبِیب( مَثَلاً داڑھی مُنڈے ڈاکٹر) کے کہنے سے اِفْطار کرلیا یعنی روزہ توڑ ڈالا تَو شرائط پائے جانے کی صورت میں قَضاء کے ساتھ ساتھ کفّارہ بھی لازِم آئے گا۔
    (ردُّ الْمُحتار ج۳ص۴۰۴)
    حَیض یا نَفاس کی حالت میں نماز، روزہ حرام ہے اور ایسی حالت میں نَماز و روزہ صحیح ہوتے ہی نہیں ۔نِیز تِلاوت قُراٰنِ پاک یا قُراٰنِ پاک کی آیاتِ ِمُقَدَّسہ یا اُن کا تَرجَمہ چُھونا یہ سب بھی حرام ہے۔
    (بہارشریعت حصہ۲ص۸۸،۸۹)
    حَیض ونَفاس والی کے لئے اِخْتیار ہے کہ چُھپ کر کھائے یا ظاہِراً ۔روزہ دار کی طرح رہنا اُس پر ضَروری نہیں۔
    (الجَوْہَرۃالنیرۃ ج۱ص۱۸۶)
    مگر چُھپ کرکھانا بہتر ہے خُصُوصاً حَیض والی کے لئے ۔
    (بہا رشریعت حصہ ۵ ص۱۳۵)
    ''شیخِ فانی ''یعنی وہ مُعَمَّر بُزُرگ جِن کی عُمر اتنی بڑھ چُکی ہے کہ اب وہ بے چارے روزبروز کمزور ہی ہوتے چلے جائیں گے۔جب وہ بِالکل ہی روزہ رکھنے سے عاجِز ہوجائیں۔یعنی نہ اب رکھ سکتے ہیں نہ آئِندہ روزے کی طاقت آنے کی اُمّیدہے ۔اُنہیں اب روزہ نہ رکھنے کی اِجازت ہے ۔لہٰذا ہر روزہ کے بدلہ میں( بطور ِ فِدیہ)ایک صَدَقہ فِطْر (دوکلو سے 80 گرام کم) گیہوں یا اُس کاآٹا یا اُن گیہوں کی رقم ہے۔)کی مِقدار مِسْکین کو دَیدیں۔
    (دُرِّمُختار ج۳ص۴۱۰)
    اگر ایسا بوڑھا گرمیوں میں روزے نہیں رکھ سکتا تو نہ رکھے مگر اِس کے بدلے سردیوں میں رکھنا فرض ہے۔
    (ردُّ الْمُحتارج۳ص۴۷۲)
    اگر فِدْیہ دینے کے بعد روزہ رکھنے کی طاقت آگئی تَو دیا ہوا فِدْیہ صَدقہ نَفْل ہو گیا۔اُن روزوں کی قَضاء رکھیں۔
    (عَالمگیری ج۱ص۲۰۷)
    یہ اِختیار ہے کہ شُروعِ رَمَضان ہی میں پُورے رَمَضان کا ایک دَم فِدیہ دے دیں یا آخِر میں دیں۔
    (عالمگیری ج۱ص۲۰۷)
    فِدیہ دینے میں یہ ضَروری نہیں کہ جِتنے فِدیے ہوں اُتنے ہی مَساکِین کو الگ الگ دیں۔بلکہ ایک ہی مِسکین کو کئی دِن کے بھی دیئے جاسکتے ہیں۔
    (دُرِّمُختار ج۳ص۴۱۰)
    نَفْل روزہ قَصْداً شُروع کرنے والے پر اب پُورا کرنا واجِب ہوجاتا ہے کہ توڑ دیا تَو قَضا ء واجِب ہوگی۔
    ( رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۴۱۱)
    اگر آپ نے یہ گُمان کرکے روزہ رکھا کہ میرے ذِمّہ کوئی روزہ ہے مگر روزہ شُروع کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ مجھ پر کسی قِسْم کاکوئی روزہ نہیں ہے، اب اگر فوراً توڑ دیا تَو کُچھ نہیں اور یہ معلوم کرنے کے بعد اگر فَوراًنہ توڑا،تَو اب نہیں توڑسکتے ،اگر توڑیں گے تَو قَضاء واجِب ہوگی۔
    (دُرِّمُختار ج۳ص۴۱۱)
    نَفل روزہ قَصْداً نہیں توڑا بلکہ بِلا اِختیار ٹوٹ گیا۔مَثَلاً دَورانِ روزہ عورت کوحَیْض آگیا،جب بھی قَضا ء واجِب ہے۔
    (دُرِّمُختار ج۳ص۴۱۲)
    عیدُ الفِطر یا بَقَرعید کے چار دِن یعنی ۱۰،۱۱،۱۲،۱۳ ذُوالحجّۃِ الْحرام میں سے کسی بھی دِن کا روزئہ نَفْل رکھا تَو (چُونکہ اِن پانچ دِنوں میں روزہ رکھنا حرام ہے لہٰذا ) اِس روزہ کا پورا کرنا واجِب نہیں ۔نہ اِس کے توڑنے پر
    قضاء واجِب ،بلکہ اِس کا توڑدینا ہی واجِب ہے ۔اور اگر اِن دِنوں میں روزہ رکھنے کی مَنَّت مانی تَو مَنَّت پُوری کرنی واجِب ہے مگر اِن دِنوں میں نہیں،بلکہ اور دِنوں میں۔
    (ردُّ الْمحْتار ج۳ص۴۱۲)
    نَفل روزہ بِلاعُذْر توڑ دینا ناجائز ہے۔مِہمان کے ساتھ اگر مَیزبان نہ کھائے گا تَو اُسے ناگوار ہوگا یا مِہمان اگر کھانا نہ کھائے گا تَو میزبان کو اَذِیَّت ہوگی تَو نَفل روزہ توڑدینے کیلئے یہ عُذر ہے۔(سُبحٰنَ اللہ شریعت کو احتِرامِ مسلم کا کس قَدَر لحاظ ہے) بَشَرطیکہ یہ بَھروسہ ہو کہ اِس کی قَضاء رکھ لے گا اور ضَحْوَہئ کُبریٰ سے پہلے توڑدے بعد کو نہیں۔
    (عالمگیری ج۱ص۲۰۸)
    دعوت کے سبب ضَحْوَہ کُبرٰی سے پہلے روزہ توڑ سکتا ہے جبکہ دعوت کرنے والا مَحض اس کی موجودگی پر راضی نہ ہو اور اس کے نہ کھانے کے سبب ناراض ہوبشرطیکہ یہ بھروسہ ہوکہ بعد میں رکھ لے گا،لہٰذا اب روزہ توڑ لے اور اُس کی قضا رکھے ۔لیکن اگر دعوت کرنے والامَحض اس کی موجودگی پر راضی ہو جائے اور نہ کھانے پر ناراض نہ ہو تو روزہ توڑنے کی اجازت نہیں ہے ۔
    (فتاویٰ عالمگیری، ج۱،ص۲۰۸ کوئٹہ)
    نَفْل روزہ زَوَال کے بعد ماں باپ کی ناراضگی کے سَبَب توڑسکتا ہے۔ اوراِس میں عَصْر سے پہلے تک توڑ سکتا ہے بعدِ عَصْر نہیں۔
    (دُرِّمُخْتار، رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۴۱۴)
    عورت بِغیر شَوہَر کی اِجازت کے نَفْل اور مَنَّت وقَسم کے روزے نہ رکھّے اور رکھ لئے تَو شَوہَر تُڑواسکتا ہے مگر توڑے گی تَو قَضا ء واجِب ہوگی مگر اِس کی قَضاء میں بھی شوہَر کی اِجازت دَرْکار ہے۔یاشَوہَر اوراُس کے دَرمیان جُدائی ہوجائے یعنی طلاقِ بائن( طلاقِ بائِن اُس طلاق کو کہتے ہیں جس سے بیوی نکاح سے باہَر ہو جاتی ہے ، اب شوہر رُجوع نہیں کر سکتا)دے دے یا مرجائے ۔ہاں اگر روزہ رکھنے میں شَوہَر کا کچھ حَرَج نہ ہو،مَثَلاً وہ سَفر میں ہے یا بیمارہے یا اِحرام میں ہے تَو ان حالتوں میں بِغیر اِجازت کے بھی قَضاء رکھ سکتی ہے بلکہ وہ مَنْع کرے جب بھی رکھ سکتی ہے۔البَتَّہ اِن دنوں میں بھی شوہَر کی اِجازت کے بِغیر نَفل روزہ نہیں رکھ سکتی ۔
    (ردُّالْمحتار ج۳ص۴۱۵)
    رَمَضانُ الْمُبارَک اور قَضائے رَمَضانُ الْمُبارَک کیلئے شوہَر کی اِجازت کی کچھ ضَرورت نہیں بلکہ اُس کی مُمانَعَت پر بھی رکھے۔
    (در مختار، رد المحتار ج ۳ ص۴۱۵)
    اگر آپ کسی کے ملازِم ہیں یا اُس کے یہاں مزدُوری پر کام کرتے ہیں تَو اُس کی اِجازت کے بِغیر نَفل روزہ نہیں رکھ سکتے کیوں کہ روزہ کی وجہ سے کام میں سُستی آئے گی۔ہاں۔اگر روزہ رکھنے کے باوُجُود آپ باقاعِدہ کام کرسکتے ہیں،اُس کے کام میں کسی قِسْم کی کوتاہی نہیں ہوتی،کام پُورا ہوجاتا ہے۔تَواب نَفل روزہ کی اِجازت لینے کی ضَرورت نہیں۔
    ( رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۴۱۶)
    نَفْل روزہ کیلئے بیٹی کو باپ ، ماں کو بیٹے، بَہن کو بھائی سے اِجازت لینے کی ضَرورت نہیں۔
    ( رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۴۱۶)
    ماں باپ اگر بیٹے کو روزہ نَفْل سے مَنْع کردیں اِس وجہ سے کہ مَرض کا اندیشہ ہے تو ماں باپ کی اِطاعت کرے۔
    ( رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۴۱۶)

  2. #2
    Ibrar654's Avatar
    Ibrar654 is offline Advance Member
    Last Online
    17th December 2022 @ 12:28 PM
    Join Date
    25 May 2015
    Location
    Mianwali
    Age
    26
    Gender
    Male
    Posts
    2,739
    Threads
    91
    Credits
    190
    Thanked
    195

    Default

    ‎آپ کی محنت کو داد دیتا ہوں

  3. #3
    Asadullah7's Avatar
    Asadullah7 is offline Advance Member
    Last Online
    16th November 2021 @ 05:27 AM
    Join Date
    26 Jan 2014
    Location
    Mai-khada
    Gender
    Male
    Posts
    6,351
    Threads
    610
    Credits
    1,220
    Thanked
    1050

    Default

    ‎بچہ آدمی کا باپ ہوتاہے‎

  4. #4
    M-Tahir is offline Member
    Last Online
    24th October 2015 @ 09:12 PM
    Join Date
    13 May 2015
    Location
    Tando M Khan
    Age
    28
    Gender
    Male
    Posts
    3,207
    Threads
    359
    Thanked
    439

    Default

    جزاک اللہ

  5. #5
    Awesome_Boy's Avatar
    Awesome_Boy is offline Senior Member+
    Last Online
    11th October 2016 @ 03:15 PM
    Join Date
    22 Apr 2013
    Location
    Islamabad
    Gender
    Male
    Posts
    7,772
    Threads
    258
    Credits
    6,794
    Thanked
    1013

    Default

    جزاک اللہ خیرا

  6. #6
    kashifamjad's Avatar
    kashifamjad is offline Senior Member+
    Last Online
    17th June 2017 @ 03:05 PM
    Join Date
    19 Jul 2014
    Location
    mardan
    Gender
    Male
    Posts
    431
    Threads
    29
    Credits
    62
    Thanked
    31

    Default

    NICE SHARING

  7. #7
    Muaavia's Avatar
    Muaavia is offline Senior Member
    Last Online
    29th December 2018 @ 11:49 PM
    Join Date
    07 Jun 2014
    Gender
    Male
    Posts
    5,705
    Threads
    91
    Credits
    1,249
    Thanked
    434

    Default

    [SIZE="5"][CENTER][COLOR="Black"][FONT="Jameel Noori Nastaleeq"]آخر موت ہے[/FONT][/COLOR][/CENTER][/SIZE]

  8. #8
    SHonas's Avatar
    SHonas is offline Advance Member+
    Last Online
    2nd December 2021 @ 10:42 PM
    Join Date
    20 Sep 2013
    Location
    Karachi
    Gender
    Female
    Posts
    11,115
    Threads
    287
    Credits
    3,413
    Thanked
    1722

    Default


  9. #9
    M.shawal's Avatar
    M.shawal is offline Advance Member
    Last Online
    8th February 2020 @ 11:57 AM
    Join Date
    15 Apr 2016
    Location
    Dera ismailkhan
    Age
    40
    Gender
    Male
    Posts
    6,306
    Threads
    414
    Credits
    8,468
    Thanked
    315

    Default

    جزاک اللہ
    (ہر دوسرے انسان کی مدد)

  10. #10
    maktabweb is offline Advance Member
    Last Online
    3rd October 2022 @ 12:09 PM
    Join Date
    19 Sep 2015
    Location
    Karachi
    Age
    61
    Gender
    Male
    Posts
    1,769
    Threads
    837
    Credits
    20,706
    Thanked
    267

    Default

    ماشاء اللہ، آپ نے بہت محنت کی اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے

Similar Threads

  1. بیٹی کی رخصتی پر ایک ماں کی نصیحت
    By tiks88 in forum Khawateen ki dunya
    Replies: 8
    Last Post: 10th October 2022, 06:13 PM
  2. رمضان الکریم ۔۔۔۔ تیاری
    By talhaghazi in forum Ramadan Kareem رمضان كريم
    Replies: 10
    Last Post: 22nd June 2014, 10:18 AM
  3. Replies: 10
    Last Post: 25th July 2011, 06:53 PM
  4. انسانیت کودین کی ضرورت ؟
    By truthfinder in forum Islam
    Replies: 5
    Last Post: 26th May 2007, 11:54 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •