میری زندگی تو فراق ہے
وہ ازل سے دل میں مکیں سہی
وہ نگاہ شوق سے دور ہیں
رگ وجان سے لاکھ قریب سہی
ہمیں جان دینی ہے ایک دن
وہ کسی طرح وہ کہیں سہی
ہمیں آپ کھینچے دار پر
جو نہیں کوئی تو ہمی سہی
سر طور ہو سر حشر ہو
ہمیں انتظار قبول ہے
وہ کبھی ملے وہ کہیں ملے
وہ کبھی سہی وہ کہیں سہی
نہ ہو ان پہ کچھ میرا بس نہیں
کہ یہ عاشقی ہے ہوس نہیں
میں انہی کا تھا میں اُنہی کا ہوں
وہ میرے نہیں تو نہیں سہی
تیرا در تو ہم کو نہ مل سکا
تیری راہ گزر کی زمین سہی
ہمیں سجدہ کرنے سے کام ہے
جو وہاں نہیں تو کہیں سہی
میری زندگی کا نصیب ہے
نہیں دور مجھ سے قریب ہے
مجھے اس کا غم تو نصیب ہے
وہ اگر نہیں تو نہیں سہی
جو ہو فیصلہ وہ سنائیے
اُسے حشر پر نہ اُٹھائیے
جو کریں گے آپ ستم وہاں
وہ ابھی سہی وہ یہں سہی
اُنہیں دیکھنے کی جو لو لگی
تو دیکھ ہی لیں گے ہم
وہ ہزار آنکھ سےدور ہو
وہ ہزار پردہ نشین سہی
Bookmarks