'تاریخ کا بدترین صدر'
ایک معروف امریکی تاریخ دان شیان ویلزنیٹ کےمطابق صدر بش امریکی تاریخ کے بدترین صدر ہیں
موسیقی اور کلچر کے مشہور جریدے ’رولنگ اسٹون‘ میں شائع ہونیوالے ایک مضمون میں پرنسٹن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ایک منجھے ہوئے تاریخ دان شیان ویلزنیٹ نے اپنے ایک مضمون میں امریکی تاریخ دانوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر رچرڈ نکسن اور ان کے پہلے اور بعد کے امریکی صدور کے متعلق تاریخ دانوں کے مابین کیے گۓ ایک سروے میں موجودہ صدر جارج ڈبلیو بش سب سے نیچے نظر آتے ہیں۔
جن تاریخ دانوں کے مابین یہ سروے کیا گیا ہے ان میں صدر بش کے حامی مورخین بھی بتائے جاتے ہیں۔
صدر جارج ڈبلیو بش کا موازنہ امریکی تاریخ کے جن دوسرے صدور سے کیا گیا ہے ان میں ابراہم لنکن کے پیشرو صدرجیمس بچانن ، اینڈریو جانسن اور صدر ہربرٹ ہوور گنوائے گۓ ہیں-
ماضی کے امریکی صدور سے مماثلت اور موازنے پر مبنی یہ مضمون ایسے وقت شائع ہوا ہے جب صدر بش کی عوام میں حمایت صرف تیس فیصد رہ گئی ہے۔
تاریخ دانوں کے اس تجزیے میں صدر بش کی تاریخ کے بارے میں فہم و فراست ظاہر کرنے کے لیے ان کے اس جواب کا بھی حوالہ دیا جو انہوں نے مشہور صحافی بوب وڈورڈ کو انٹرویو کے دوران دیا تھا۔
صحافی نے جب امریکی صدر سے پوچھا کہ وہ (صدر بش) اپنے لیے تاریخ میں کیا مقام دیکھ رہے ہیں، تو ان کا جواب تھا: ’تاریخ کیا ؟ ہم نہیں جانتے کہ تاریخ میں ہماری کیا جگہ ہوگی۔ ہم تب تک مر چکے ہونگے۔‘
انیسویں صدی میں صدر اینڈریو جانسن جو کہ جنوبی امریکہ میں علیحدگی پسندوں سے نبرد آزما رہا تھا۔ ’جنوبی جنگ‘ کے بعد علاقے کی تعمیر نو عراق کی حالیہ تعمیر نو سے موازنہ گیا گیا ہے۔
سنہ انیس سو تیس کے سالوں کو امریکی معشیت و سماج کا سب سے بدترین دور تصور کیا جاتا تھا۔صدر ہربرٹ ہوور نے امریکی عوام کو امریکی اسٹاک مارکیٹ کی دن دوگنی رات چوگنی ترقی کی نوید سنائی تھی لیکن انکے اس بیان کے بعد سٹاک مارکیٹ کا زوال ہوا جس سے امریکہ شدید اقتصادی ڈپریشن کا شکار ہوا تھا- اسی طرح صدر اینڈریو جانسن امریکی عوام کو جنوب میں علیحدگی کی جنگ میں فتوحات کی نوید سناتے رہے تھے۔
تاریخ دانوں کے اس سروے میں تین امریکی صدور، جارج واشنگٹن، ابراہم لنکن اور فرینکلن ڈی روز ویلٹ کے ادوار صدارت کو عظیم کامیابیاں قرار دیا گیا ہے-
پرنسٹن یونیورسٹی میں تاریخ کے اس پروفیسر شیان ویلزینٹ نے امریکی صدارتی تاریخ کےد نوں کو الٹا کر کے صدر نکسن کے فرائض منصبی کو انکے استعفیٰ کے کچھ عرصے قبل امریکی عوام کی جانب سے دی ہوئی ریٹنگ کا موازنہ صدر بش سے کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر نکسن کی ریٹنگ بھی بش کی طرح گر گئی تھی۔
لیکن تاریخ دان سیان ویلزینٹ نے اپنے اسی مضمون میں لکھا ہے کہ امریکی تاریخ میں آج تک کسی بھی صدر کی مواخدہ نہیں ہوا ہے جبکہ نکسن واحد صدر تھے جنہیں استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا تھا-
لیکن صدر بش کے حالیہ تیس فی صد ریٹنگ امریکی تاریخ میں کسی بھی صدر کی نہیں رہی۔
’تاریخ کا بدترین صدر‘ کے عنوان سے یہ مضمون جریدے ’رولنگ اسٹون‘ کی سرورق کہانی ہے اور اسکے سرورق پر صدر بش کی سرکس کے بندر کے طور پر تصویر کشی کی گئی ہے۔
’رولنگ اسٹون‘ کے ایک اور جریدے ھفت روزہ ’نیشن‘ کے سرورق میں صدر بش کو کموڈ کے اندر بٹھایا دکھایا گیا ہے اور اس پر تحریر ہے ’صدر بش اب آرام سے نہیں بیٹھ پاتے‘۔
یاد رہے کہ ہفت روزہ ’نیشن‘ بائيں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والا لبرل جریدہ مانا جاتا ہے۔
تاہم، جریدے ’رولنگ اسٹون‘ کا اسی مضمون میں لکھا ہے کہ امریکہ میں صدر بش کے زبردست حمایتیوں کی ایک بہت بڑی تعداد اب بھی موجود ہے
Bookmarks