ادارہ ِ ترقیا ت گوادر میں غیر قانونی تقرریاں بند کی جائیں ۔
جب ادارہِ ترقیات گوادر کا قیام ۲۰۰۳ میں عمل میں لایا گیا تو یہاں کے مقامی لوگوں میں خوشی کی لہر دوڈ گئی کہ اب ان کو ملازمتیں ملیں گی ۔ گوادر کے بیروزگار نوجوان اب برسر روزگار ہوں گے۔ گوادر کی ترقی سے مقامی لوگوں کو بھی فائدہ پہنچے گا اور ادارہِ ترقِیات گوادار کے ڈائریکٹر جرنل جناب احمد بخش لہڑی صاحب کی کاوشوں سے کچھ حد تک مقامی بےروزگار نوجوان برسرِ روزگار ہوئے اور ان میں امید کی ایک کرن پیدا ہوئی لیکن جناب احمد بخش لہڑی صاحب کے تبادلے کے بعد ادارہِ ترقیات گوادر بھی بد نظمی کا شکار ہو گیا اور خالی آسامیوں پر ڈپٹی ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایڈمن کی ِملی بھگت سے چور دروازوں سے غیر قانونی تقرریاں ہونے لگیں جو کہ تا ہنوز جاری ہیں۔
یہاں کے لوگ جب نوکری کے لئے درخواست جمع کرنے جاتے ہیں تو ان کو کہا جاتا ہے کہ گورننگ باڈی کے اجلاس میں جب آسامیوں کی منظوری دی جائے گی تو اخبار میں اشتہار آئے گا انٹرویو ہو گا لیکن جب گورننگ باڈی کا اجلاس ۲۸ نومبر ۲۰۰۸ کو وزیِر اعلٰی بلوچستان کی سربراہی میں منعقد ہواجس میں کچھ آسامیوں کی منظوری بھی ہوئی لیکن نہ تو انہوں نے کسی مقامی اخبار میں کسی خالی آسامی کا اشتہار دیا اور نہ ہی ٹیسٹ و انٹرویو منعقد ہوئے بلکہ اس کے بجائے ڈپٹی ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایڈمن بڑی دیدہ دلیری سے خالی آسامیوں پر سفارشی اورمن پسند افراد کو نواز رہے ہیں جو کہ گوادر کے مقامی باصلاحیت نوجوانوں سے سراسر ناانصافی ہے۔ ہمارا حکامِ بالا سے یہ مطالبہ ہے کہ ادارہِ ترقیات گوادر میں موجودہ تمام غیر قانونی تقرریاں منسوخ کی جائیں اور مقامی اخبارات میں اشتہار دیا جائے ایک غیر جانبدار کمیٹی قائم کر کے ٹیسٹ و انٹرویو لے کر میرٹ کی بنیاد پر تقرریاں کی جائیں۔
Dosto mein is site pe naya hoon plz meri madad karien. mein is site k through bahut kuch seekna chatha hoon. kyon k yeh ik bahut hi achi aur pyari site hai aur ooper jo news mein ne likhi hai woh 110 % sach hai aur mein aap dosto se is such ko saamne laane mein madad chahta hoon.Plz aap isse Geo ARY Express wagera ko de dien.
Ta k hamare muhashire mein jo samaji buraiyan hain hum naujawan in ko badal sakien.
brah-e-mehrbani is such ko pailane mein meri madad karien. agar koi galti hui ho to plz ignore karien kyon k mein is forum pe naya hoon.
Bookmarks