میری حسرت کے جنازے کو اٹھانے والے،
کتنے بے درد ہیں یہ لوگ زمانے والے
کوئی اپنا نہیں مطلب کی ہے دنیا،
اب کہاں ملتے ھیں وہ یار پرانے والے
میں دعا گو ہوں نیندیں ہوں مبارک تجھکو
ہجر کا درد مجھے دے کے جگانے والے
بس یہی سوچ کر ہر بار اسے مناتا ھوں
لوٹ کے آتے نہیں روٹھ کے جانے والے
انکے سینوں میں کبھی جھانک کے دیکھو،
کتنے افسردہ ہیں اوروں کو ہنسانے والے
Bookmarks