ااسّلامُ عَلَیکُم وَ رَحمَتُہ اللّٰلہِ وَبَرَکَاتُہ

☆پلِ صراط کہ دہشت☆

حضرت سیدنا عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالٰی عنہ کی ایک کنیز نے حاضر ہو کر عرض کی: میں نے خواب میں دیکھا کہ جہنم کو دہکا دیا گیا ہے اور اس پر پلصراط رکھ دیا گیا ہے۔ اتنے میں اموی خلفاء کو لایا گیا ۔ سب سے پہلے عبدالملک بن مروان کو حکم ہوا کہ پلصراط سے گزرو، وہ پلصراط پر چڑھا، مگر آہ دیکھتے ہی دیکھتے دوزخ میں گر پڑا۔

پھر اس کے بیٹے ولید بن عبدالملک کو لایا گیا۔ وہ بھی دوزخ میں جا گرا۔اس کے بعد سلیمان بن عبدالملک کو حاضر کیا گیا اور وہ بھی اس طرح دوزخ میں گر گیا۔ ان سب کے بعد یا امیرالمومنین! آپ کو لایا گیا، بس اتنا سننا تھا کہ حضرت سیدنا عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خوفزدہ ہو کر چیخ ماری اور گر پڑے۔

کنیز نے پکار کر کہا: یا امیرالمومنین سنیے بھی تو ۔۔۔ خدا کی قسم میں نے دیکھا کہ آپ نے سلامتی کے ساتھ پلصراط عبور کر لیا۔ مگر حضرت سیدنا عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ پلصراط کی دہشت سے بے ہوش ہو چکے تھے اور اسی عالم میں ادھر ادُھر ہاتھ پائوں مار رہے تھے۔

(اِحْیاءْ الْعُلُوم ج ۴ ص ۲۳۱ دار صادر بیروت