حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا..
جب مال غنیمت کو ذاتی دولت قرار دیا جانے لگے
اور جب زکوٰة کو تاوان )بوجھ( سمجھا جانے لگے
اور جب علم کو دین کے علاوہ کسی اور غرض سے سیکھا )سکھایا( جانے لگے
اور جب مرد بیوی کی اطاعت اور ماں کی نافرمانی کرنے لگے
اور جب دوستوں کو تو قریب اور باپ کو دور کیا جانے لگے
اور جب مسجد میں شورو غل مچایاجانے لگے
اور جب قوم وجماعت کی سرداری اس قوم وجماعت کے فاسق شخص کرنے لگیں
اور جب قوم وجماعت کے لیڈر وسربراہ اس قوم وجماعت کے کمینہ اور رذیل شخص ہونے لگیں
اور جب آدمی کی تعظیم اس کے شر اور فتنہ کے ڈر سے کی جانے لگے
اور جب لوگوں میں گانے والیوں اور سازو باجوں کا دور دورہ ہوجائے
اور جب شرابیں پی جانی لگیں اور جب اس امت کے پچھلے لوگ اگلے لوگوں کو برا کہنے لگیں اور ان پر لعنت بھیجنے لگیں
تو اس وقت تم ان چیزوں کے جلدی ظاہر ہونے کا انتظار کرو...
سرخ یعنی تیز وتند اور شدید ترین طوفانی آندھی کا
اور زلزلے کا
اور زمین میں دھنس جانے کا
اور صورتوں کے مسخ وتبدیل ہوجانے کا
اور پتھروں کے برسنے کا.....
نیز ان چیزوں کے علاوہ قیامت کی اور تمام نشانیوں اور علامتوں کا انتظار کرو جو اس طرح پے در پے وقوع پذیر ہوں گی جیسے لڑی کا دھاگہ ٹوٹ جائے اور اس کے دانے پے در پے گرنے لگیں..
سنن ترمذی 2372 , کتاب الفتن , باب فی علامتہ المسخ والخسف..
Bookmarks