Page 2 of 2 FirstFirst 12
Results 13 to 23 of 23

Thread: کوبرا افیکیٹ

  1. #13
    choyau's Avatar
    choyau is offline Advance Member
    Last Online
    9th October 2021 @ 12:54 AM
    Join Date
    02 Mar 2009
    Gender
    Male
    Posts
    721
    Threads
    74
    Credits
    1,227
    Thanked
    37

    Default

    آپنے منفی لے لیا ورنہ ایسا نہیں جیسا آپ نے سمجھا۔۔
    دوبارہ سے پڑھیئے گا!!!

  2. #14
    choyau's Avatar
    choyau is offline Advance Member
    Last Online
    9th October 2021 @ 12:54 AM
    Join Date
    02 Mar 2009
    Gender
    Male
    Posts
    721
    Threads
    74
    Credits
    1,227
    Thanked
    37

    Default

    بھئی ہم نے وہ ہی تو کہا ۔۔۔ کافی محنت سے لکھا ہے آپنے۔۔۔

  3. #15
    choyau's Avatar
    choyau is offline Advance Member
    Last Online
    9th October 2021 @ 12:54 AM
    Join Date
    02 Mar 2009
    Gender
    Male
    Posts
    721
    Threads
    74
    Credits
    1,227
    Thanked
    37

    Default

    Quote NoshadBozdar said: View Post


    Brother Copy Nahi, Bari Mahnat Say Likha Gaya Hai.
    آپنے منفی لے لیا ورنہ ایسا نہیں جیسا آپ نے سمجھا۔۔
    دوبارہ سے پڑھیئے گا!!!

  4. #16
    Akram Bozdar is offline Member
    Last Online
    22nd August 2020 @ 11:09 AM
    Join Date
    05 Oct 2014
    Location
    sukkur
    Age
    30
    Gender
    Male
    Posts
    139
    Threads
    19
    Thanked
    17

    Default

    Quote NoshadBozdar said: View Post
    کوبراافیکٹ
    امیر تیمور 1398ء میں مارتا دھاڑتا ہوا ہندوستان پہنچا، دہلی اس کا ٹارگیٹ تھا، وہ دہلی پہنچا تو ہندوستان نے اسے حیران کردیا، دہلی کے مصانات میں دو دفاعی قلعے تھے، لونی اور جوم بہ یہ دونوں دہلی کے دہلی کے تخت کے محافظ تھے، (یہ قلعے اب موجوده دہلی میں شامل ہوچکےہیں،)جوم بہ سنسکرت زبان میں سانپ کو کہتے ہیں، امیر تیمور جومبہ پہنچا تووہ یہ دیکھ کر حیران ره گیا، قلعے میں خواتیں کے سوا کوئی نہیں تھا،یہ خواتین قلعے کی فصیل پر نہتی کھری تھیں،تیمور کا لشکر بھی انہیں دیکھ کر پریشان ہوگیا، یہ پریشانی شام تک جاری رہی، تیمورکو شام کے وقت معلوم ہوا، جوم بہ کے قلعے کی دودیواریں تھی، دیواروں کے درمیان خندق ہے اوراس خندق میں لاکهوں کوبرا سانپ تھے، یہ سانپ جوم بہ اور دہلی کے اصل محافظ تھے، یہ کوبرا سانپ قلعے کی فصیل پر کھڑی خواتین نے پالے تھے،یہ سپیرنیاں تہیں اور سانپ ان کے غلام تھے، تیمور کا کوئی سپاہی جب بھی خندق میں پاؤں رکھتا تھا تو فصیل پر کھری عورتیں منہ سے ایک عجیب سی آواز نکالتی تھیں اور سینکروں اس سپاھی سے لپٹ جاتے تھے اور وہ شخص چند منٹوں میں زمین پر ڈھیر ہوجاتا تھا، تیمورکورات کے وقت ایک اور خوفناک تجربہ بھی ہوا، دہلی کے ہزاروں سانپ اس چھاؤنی میں داخل ہوگئے اور اس کے گھوڑوں اورسپاہیوں کی جان لے لی، تیمور نے ان کا مقابلہ کیسے کیا؟
    دہلی دو بڑے دفاع تھے، سانپ اور ساون- ساون کا مہینہ آتے هی مون سون بارشوں میں آسمان دریا بن جاتا تھا- بارش کے بعد حبس اور ہیضہ دونوں حملہ آور فوج پر حملہ کر دیتے تھے، اسہال اور قے اکے بعد اگلی مصیبتیں مچھر بھی یلغار کر دیتے تھے اور جو سپاھی ان مصیبتوں سے بچ جاتی تھی، وہ کوبرا سانپوں کا نشانہ بن جاتے تھے، اور ہندو سانپ کو مارتے نہیں تھی کیوں کہ وه سانپوں کو دیوتا مانتے تھے، یہ سانپ تیمور کہ لئے مسئلہ بنے اور جب 1857ء کی جنگ کے بعد انگریزوںنے دہلیپر قبضہ کیا تو یہ ان کیلئے بھی چیلنج بن گئے، دہلی گورا قبرستان میں ایسے سینکروں انگریزوں قبریں ہیں جن کی موت سانپ کے ڈسنے سے ہوئی تھی، انگریز دہلی کے سانپوں عاجز آ گئے لہذا انهوں ان سے نبٹنے کیلئے ایک دلچسپ اسکیم بنائی، "سانپ ماریں انعام پائیں"-
    انگریز اسٹنٹ کمشنرسانپ مارنے والوں کو نقد انعام دیتے تھے، یہ انعام چند دنوں میں تجارت بن گیا، یہ سلسلہ چل پڑا سینکروں لوگ اس کاروبار سے وابستہ ہوگئے، دہلی میں سانپ کم ہونے لگے، یہاں تک کہ ایک ایسا وقت بھی آگیا جب سانپ کی شکاری سارا دن سانپ تلاش کرتے لیکن کوئی سانپ نہ ملتا، اس صورتحال نے ان لوگوں کو پریشان کر دیا،کیوں کہ سانپ انکا کا کاروبار بن چکا تھا،انکو سانپ پکرنے کے سوا کچھ بھی نہیں آتا تھا اور سانپ دہلی میں کم ہوتی جارہے تھے، پھر ان لوگوں نے اس کا ایک دلچسپ حل نکالا، سپیروں نے گھروں میں سانپ پالنے شروع کردیئے، یہ گھر میں سانپ پالتے اور سانپ جب بڑے ہوجاتے تو یہ روز ایک سانپ مار کر اسکی لاش دفتر پنهچتے اور انعام لے کر واپس آجاتے- ان کا یہ کاروبار ایک پھر چل پرا، لیکن یہ راز زیادہ دن نہ رہ سکا، انگریزوں اس کی اطلاع مل گئی، اور انگریزوں یہ اسکیم بند کرنے کا فیصلہ کر لیا، یہ اعلان سانپ مارنے والوں کے سر پرچٹان بن کر اور وہ لوگ مایوس ہوگئے، اور ان جتنے لوگوں نے بھی سانپ پالے تھے، ان سب نے سانپوں کو آزاد کردیا، اور پھر کیا یوں دیکھتے ھی دیکھتے ان سانپوں نے انڈے بچے دئیے اور ان کا نسل ایک بار پھر بھڑنے لگا اس طرح کچھ ہی دنوں میں دہلی میں انسان کم اور سانپ زیادہ ہوگئے انگریزوں نے تحقیق کی پتا چلا یہ سانپ انعامی سکیم سے پہلے کے سانپوں سے دس گنازیادہ ہیں، اس صورتحال سے ایک اصطلاح نے جنم وہ اصطلاح تھی"کوبرا افیکٹ"- آج بھی جب کسی برائی کومارنے کی کوشش کی جاتی ہے اور اس کوشش کےنتیجے میں وہ برائی دوگنی ہوجاتی ہےتواسےکوبراافیکٹ کہاجاتاہے-
    wah kya baat hai noshad bhai

  5. #17
    Shoukat_stg's Avatar
    Shoukat_stg is offline Advance Member
    Last Online
    8th June 2021 @ 02:00 PM
    Join Date
    03 Jan 2012
    Location
    Attock
    Gender
    Male
    Posts
    632
    Threads
    64
    Credits
    2,042
    Thanked
    23

    Default

    wah, Parh k acha lga

  6. #18
    Basit108's Avatar
    Basit108 is offline Senior Member+
    Last Online
    13th June 2020 @ 11:28 AM
    Join Date
    08 Dec 2015
    Location
    Sukkur �
    Age
    28
    Gender
    Male
    Posts
    216
    Threads
    29
    Credits
    1,246
    Thanked
    2

    Default

    Wowwow

  7. #19
    Basit108's Avatar
    Basit108 is offline Senior Member+
    Last Online
    13th June 2020 @ 11:28 AM
    Join Date
    08 Dec 2015
    Location
    Sukkur �
    Age
    28
    Gender
    Male
    Posts
    216
    Threads
    29
    Credits
    1,246
    Thanked
    2

    Default basit

    Wow ��

  8. #20
    W.a.l.e.e.d is offline Senior Member
    Last Online
    13th December 2017 @ 11:54 AM
    Join Date
    14 Dec 2015
    Location
    Lahore
    Gender
    Male
    Posts
    910
    Threads
    313
    Credits
    6,887
    Thanked
    36

    Default

    Quote choyau said: View Post
    کافی محنت سے لکھا گیا ہے۔۔
    اگر کوپی ہی کیا جاتا تب بھی صحیح تھا۔۔
    Noshad ney buhat mehnat ki hai or ap us ko shabash key bajye kam chori mat sikhayen please. good work noshad dear

  9. #21
    *Abdul-Basit*'s Avatar
    *Abdul-Basit* is offline Senior Member+
    Last Online
    4th September 2016 @ 03:12 AM
    Join Date
    03 Aug 2010
    Location
    Lahore
    Age
    31
    Gender
    Male
    Posts
    10,691
    Threads
    498
    Credits
    964
    Thanked
    1298

    Default

    شہزاد بھائی ، تھریڈ کو دس دن سے زیادہ ہو گئے ہیں۔۔
    رولز کے مطابق جواب پوسٹ کیا جائے۔۔۔۔۔۔۔۔شکریہ

  10. #22
    Shehzad Iqbal's Avatar
    Shehzad Iqbal is offline Advance Member+
    Last Online
    26th November 2023 @ 06:28 PM
    Join Date
    16 Jan 2009
    Location
    Karachi
    Gender
    Male
    Posts
    28,463
    Threads
    2271
    Credits
    11,705
    Thanked
    5385

    Default

    بہت خوب بھائی۔۔ چھا گئے ہو۔۔۔


    Quote NoshadBozdar said: View Post
    کوبراافیکٹ
    امیر تیمور 1398ء میں مارتا دھاڑتا ہوا ہندوستان پہنچا، دہلی اس کا ٹارگیٹ تھا، وہ دہلی پہنچا تو ہندوستان نے اسے حیران کردیا، دہلی کے مصانات میں دو دفاعی قلعے تھے، لونی اور جوم بہ یہ دونوں دہلی کے دہلی کے تخت کے محافظ تھے، (یہ قلعے اب موجوده دہلی میں شامل ہوچکےہیں،)جوم بہ سنسکرت زبان میں سانپ کو کہتے ہیں، امیر تیمور جومبہ پہنچا تووہ یہ دیکھ کر حیران ره گیا، قلعے میں خواتیں کے سوا کوئی نہیں تھا،یہ خواتین قلعے کی فصیل پر نہتی کھری تھیں،تیمور کا لشکر بھی انہیں دیکھ کر پریشان ہوگیا، یہ پریشانی شام تک جاری رہی، تیمورکو شام کے وقت معلوم ہوا، جوم بہ کے قلعے کی دودیواریں تھی، دیواروں کے درمیان خندق ہے اوراس خندق میں لاکهوں کوبرا سانپ تھے، یہ سانپ جوم بہ اور دہلی کے اصل محافظ تھے، یہ کوبرا سانپ قلعے کی فصیل پر کھڑی خواتین نے پالے تھے،یہ سپیرنیاں تہیں اور سانپ ان کے غلام تھے، تیمور کا کوئی سپاہی جب بھی خندق میں پاؤں رکھتا تھا تو فصیل پر کھری عورتیں منہ سے ایک عجیب سی آواز نکالتی تھیں اور سینکروں اس سپاھی سے لپٹ جاتے تھے اور وہ شخص چند منٹوں میں زمین پر ڈھیر ہوجاتا تھا، تیمورکورات کے وقت ایک اور خوفناک تجربہ بھی ہوا، دہلی کے ہزاروں سانپ اس چھاؤنی میں داخل ہوگئے اور اس کے گھوڑوں اورسپاہیوں کی جان لے لی، تیمور نے ان کا مقابلہ کیسے کیا؟
    دہلی دو بڑے دفاع تھے، سانپ اور ساون- ساون کا مہینہ آتے هی مون سون بارشوں میں آسمان دریا بن جاتا تھا- بارش کے بعد حبس اور ہیضہ دونوں حملہ آور فوج پر حملہ کر دیتے تھے، اسہال اور قے اکے بعد اگلی مصیبتیں مچھر بھی یلغار کر دیتے تھے اور جو سپاھی ان مصیبتوں سے بچ جاتی تھی، وہ کوبرا سانپوں کا نشانہ بن جاتے تھے، اور ہندو سانپ کو مارتے نہیں تھی کیوں کہ وه سانپوں کو دیوتا مانتے تھے، یہ سانپ تیمور کہ لئے مسئلہ بنے اور جب 1857ء کی جنگ کے بعد انگریزوںنے دہلیپر قبضہ کیا تو یہ ان کیلئے بھی چیلنج بن گئے، دہلی گورا قبرستان میں ایسے سینکروں انگریزوں قبریں ہیں جن کی موت سانپ کے ڈسنے سے ہوئی تھی، انگریز دہلی کے سانپوں عاجز آ گئے لہذا انهوں ان سے نبٹنے کیلئے ایک دلچسپ اسکیم بنائی، "سانپ ماریں انعام پائیں"-
    انگریز اسٹنٹ کمشنرسانپ مارنے والوں کو نقد انعام دیتے تھے، یہ انعام چند دنوں میں تجارت بن گیا، یہ سلسلہ چل پڑا سینکروں لوگ اس کاروبار سے وابستہ ہوگئے، دہلی میں سانپ کم ہونے لگے، یہاں تک کہ ایک ایسا وقت بھی آگیا جب سانپ کی شکاری سارا دن سانپ تلاش کرتے لیکن کوئی سانپ نہ ملتا، اس صورتحال نے ان لوگوں کو پریشان کر دیا،کیوں کہ سانپ انکا کا کاروبار بن چکا تھا،انکو سانپ پکرنے کے سوا کچھ بھی نہیں آتا تھا اور سانپ دہلی میں کم ہوتی جارہے تھے، پھر ان لوگوں نے اس کا ایک دلچسپ حل نکالا، سپیروں نے گھروں میں سانپ پالنے شروع کردیئے، یہ گھر میں سانپ پالتے اور سانپ جب بڑے ہوجاتے تو یہ روز ایک سانپ مار کر اسکی لاش دفتر پنهچتے اور انعام لے کر واپس آجاتے- ان کا یہ کاروبار ایک پھر چل پرا، لیکن یہ راز زیادہ دن نہ رہ سکا، انگریزوں اس کی اطلاع مل گئی، اور انگریزوں یہ اسکیم بند کرنے کا فیصلہ کر لیا، یہ اعلان سانپ مارنے والوں کے سر پرچٹان بن کر اور وہ لوگ مایوس ہوگئے، اور ان جتنے لوگوں نے بھی سانپ پالے تھے، ان سب نے سانپوں کو آزاد کردیا، اور پھر کیا یوں دیکھتے ھی دیکھتے ان سانپوں نے انڈے بچے دئیے اور ان کا نسل ایک بار پھر بھڑنے لگا اس طرح کچھ ہی دنوں میں دہلی میں انسان کم اور سانپ زیادہ ہوگئے انگریزوں نے تحقیق کی پتا چلا یہ سانپ انعامی سکیم سے پہلے کے سانپوں سے دس گنازیادہ ہیں، اس صورتحال سے ایک اصطلاح نے جنم وہ اصطلاح تھی"کوبرا افیکٹ"- آج بھی جب کسی برائی کومارنے کی کوشش کی جاتی ہے اور اس کوشش کےنتیجے میں وہ برائی دوگنی ہوجاتی ہےتواسےکوبراافیکٹ کہاجاتاہے-


    - - - Updated - - -

    جی بھائی دیر ہوگئی معذرت بھائی۔

    Quote *Abdul-Basit* said: View Post
    شہزاد بھائی ، تھریڈ کو دس دن سے زیادہ ہو گئے ہیں۔۔
    رولز کے مطابق جواب پوسٹ کیا جائے۔۔۔۔۔۔۔۔شکریہ

  11. #23
    Shehzad Iqbal's Avatar
    Shehzad Iqbal is offline Advance Member+
    Last Online
    26th November 2023 @ 06:28 PM
    Join Date
    16 Jan 2009
    Location
    Karachi
    Gender
    Male
    Posts
    28,463
    Threads
    2271
    Credits
    11,705
    Thanked
    5385

    Default

    جواب درست ہے۔۔۔۔ ۔۔
    تھریڈ شریف کلوز


    Quote NoshadBozdar said: View Post
    کوبراافیکٹ
    امیر تیمور 1398ء میں مارتا دھاڑتا ہوا ہندوستان پہنچا، دہلی اس کا ٹارگیٹ تھا، وہ دہلی پہنچا تو ہندوستان نے اسے حیران کردیا، دہلی کے مصانات میں دو دفاعی قلعے تھے، لونی اور جوم بہ یہ دونوں دہلی کے دہلی کے تخت کے محافظ تھے، (یہ قلعے اب موجوده دہلی میں شامل ہوچکےہیں،)جوم بہ سنسکرت زبان میں سانپ کو کہتے ہیں، امیر تیمور جومبہ پہنچا تووہ یہ دیکھ کر حیران ره گیا، قلعے میں خواتیں کے سوا کوئی نہیں تھا،یہ خواتین قلعے کی فصیل پر نہتی کھری تھیں،تیمور کا لشکر بھی انہیں دیکھ کر پریشان ہوگیا، یہ پریشانی شام تک جاری رہی، تیمورکو شام کے وقت معلوم ہوا، جوم بہ کے قلعے کی دودیواریں تھی، دیواروں کے درمیان خندق ہے اوراس خندق میں لاکهوں کوبرا سانپ تھے، یہ سانپ جوم بہ اور دہلی کے اصل محافظ تھے، یہ کوبرا سانپ قلعے کی فصیل پر کھڑی خواتین نے پالے تھے،یہ سپیرنیاں تہیں اور سانپ ان کے غلام تھے، تیمور کا کوئی سپاہی جب بھی خندق میں پاؤں رکھتا تھا تو فصیل پر کھری عورتیں منہ سے ایک عجیب سی آواز نکالتی تھیں اور سینکروں اس سپاھی سے لپٹ جاتے تھے اور وہ شخص چند منٹوں میں زمین پر ڈھیر ہوجاتا تھا، تیمورکورات کے وقت ایک اور خوفناک تجربہ بھی ہوا، دہلی کے ہزاروں سانپ اس چھاؤنی میں داخل ہوگئے اور اس کے گھوڑوں اورسپاہیوں کی جان لے لی، تیمور نے ان کا مقابلہ کیسے کیا؟
    دہلی دو بڑے دفاع تھے، سانپ اور ساون- ساون کا مہینہ آتے هی مون سون بارشوں میں آسمان دریا بن جاتا تھا- بارش کے بعد حبس اور ہیضہ دونوں حملہ آور فوج پر حملہ کر دیتے تھے، اسہال اور قے اکے بعد اگلی مصیبتیں مچھر بھی یلغار کر دیتے تھے اور جو سپاھی ان مصیبتوں سے بچ جاتی تھی، وہ کوبرا سانپوں کا نشانہ بن جاتے تھے، اور ہندو سانپ کو مارتے نہیں تھی کیوں کہ وه سانپوں کو دیوتا مانتے تھے، یہ سانپ تیمور کہ لئے مسئلہ بنے اور جب 1857ء کی جنگ کے بعد انگریزوںنے دہلیپر قبضہ کیا تو یہ ان کیلئے بھی چیلنج بن گئے، دہلی گورا قبرستان میں ایسے سینکروں انگریزوں قبریں ہیں جن کی موت سانپ کے ڈسنے سے ہوئی تھی، انگریز دہلی کے سانپوں عاجز آ گئے لہذا انهوں ان سے نبٹنے کیلئے ایک دلچسپ اسکیم بنائی، "سانپ ماریں انعام پائیں"-
    انگریز اسٹنٹ کمشنرسانپ مارنے والوں کو نقد انعام دیتے تھے، یہ انعام چند دنوں میں تجارت بن گیا، یہ سلسلہ چل پڑا سینکروں لوگ اس کاروبار سے وابستہ ہوگئے، دہلی میں سانپ کم ہونے لگے، یہاں تک کہ ایک ایسا وقت بھی آگیا جب سانپ کی شکاری سارا دن سانپ تلاش کرتے لیکن کوئی سانپ نہ ملتا، اس صورتحال نے ان لوگوں کو پریشان کر دیا،کیوں کہ سانپ انکا کا کاروبار بن چکا تھا،انکو سانپ پکرنے کے سوا کچھ بھی نہیں آتا تھا اور سانپ دہلی میں کم ہوتی جارہے تھے، پھر ان لوگوں نے اس کا ایک دلچسپ حل نکالا، سپیروں نے گھروں میں سانپ پالنے شروع کردیئے، یہ گھر میں سانپ پالتے اور سانپ جب بڑے ہوجاتے تو یہ روز ایک سانپ مار کر اسکی لاش دفتر پنهچتے اور انعام لے کر واپس آجاتے- ان کا یہ کاروبار ایک پھر چل پرا، لیکن یہ راز زیادہ دن نہ رہ سکا، انگریزوں اس کی اطلاع مل گئی، اور انگریزوں یہ اسکیم بند کرنے کا فیصلہ کر لیا، یہ اعلان سانپ مارنے والوں کے سر پرچٹان بن کر اور وہ لوگ مایوس ہوگئے، اور ان جتنے لوگوں نے بھی سانپ پالے تھے، ان سب نے سانپوں کو آزاد کردیا، اور پھر کیا یوں دیکھتے ھی دیکھتے ان سانپوں نے انڈے بچے دئیے اور ان کا نسل ایک بار پھر بھڑنے لگا اس طرح کچھ ہی دنوں میں دہلی میں انسان کم اور سانپ زیادہ ہوگئے انگریزوں نے تحقیق کی پتا چلا یہ سانپ انعامی سکیم سے پہلے کے سانپوں سے دس گنازیادہ ہیں، اس صورتحال سے ایک اصطلاح نے جنم وہ اصطلاح تھی"کوبرا افیکٹ"- آج بھی جب کسی برائی کومارنے کی کوشش کی جاتی ہے اور اس کوشش کےنتیجے میں وہ برائی دوگنی ہوجاتی ہےتواسےکوبراافیکٹ کہاجاتاہے-

Page 2 of 2 FirstFirst 12

Similar Threads

  1. Replies: 70
    Last Post: 5th March 2023, 11:55 PM
  2. Replies: 13
    Last Post: 13th July 2015, 12:46 AM
  3. Solved اڈوب فوٹو شاپ میں تحریر کو فُل سجٹی فائی کی
    By Decent-boy in forum Solved Problems (IT)
    Replies: 23
    Last Post: 27th June 2012, 08:40 PM
  4. Replies: 10
    Last Post: 17th May 2011, 01:45 PM
  5. Replies: 15
    Last Post: 8th March 2011, 02:27 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •