Quote Faisalaslam said: View Post
آب آب کر مر گئے، سرہانے دَھرا رہا پانی :

اس کہاوت سے ایک کہانی منسوب ہے۔ کوئی شخص ہندوستان سے باہر گیا اور وہاں سے فارسی سیکھ کر واپس آیا۔ اپنی فارسی دانی پر اس کو بہت ناز تھا۔اتفاق سے وہ بیمار ہو گیا اور طبیعت بہت خراب ہو گئی۔ وہ پیاس کی شدت میں ’’آب آب‘‘ کہہ کر پانی مانگتا رہا لیکن کوئی اس کی بات نہ سمجھ سکا اور اسی حالت میں اس کا انتقال ہو گیا حالانکہ پانی اُس کے سرہانے ہی رکھا ہوا تھا۔ اس مناسبت سے گویا کہاوت میں تنبیہ ہے کہ گفتگو ہمیشہ ایسی زبان میں کرنی چاہئے جس کو لوگ سمجھتے ہوں۔ اپنی قابلیت کے زعم میں ایسی زبان استعمال کرنا سرا سر نادانی ہے جس سے لوگ نا واقف ہوں۔


- - - Updated - - -

آ بنی سر آپنے، چھوڑ پرائی آس :

آ بنی سر آپنے یعنی مصیبت اپنے سر پر آ ہی پڑی ہے۔ ایسے میں کسی اور سے اُمید لگانی بیکار ہے۔ جو کچھ کرنا ہے خود ہی کرنا اور بھگتنا ہے۔
Well Explained