کسی مجبوری کے تحت اگر روزہ توڑاگیا ہے تواس کا کوئی کفارہ نہیں ہے اگرچہ کوشش یہ کرنی چاہیے کہ کسی اور دن اس کی قضا کرلی جاۓ البتہ جان بوجھ کر روزہ توڑ لیناایک بڑا گناہ ہے۔ اس طرح کی کوئی چیز آدمی سے سرزد ہوجاۓ تو بہتر ہے کہ وہ اس کا کفارہ ادا کرے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے ایک شخص کو وہی کفارہ بتایاجو قرآن مجید نے ظہار کے لیے مقرر کیا ہے- تاہم روایت سے واضح ہے کہ جب اس نے معذوری ظاہر کی تو آپ نے اس پر اصرار نہیں کیا۔ظہار کا کفارہ درج ذیل ہے:
ایک لونڈی یا غلام آزاد کیا جاۓ۔
وہ میسر نہ ہو تو مسلسل دومہینے کے روزے رکھے جائیں۔
یہ بھی نہ ہوسکے تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلایا جاۓ۔
Bookmarks