حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک پہلوان لوہے کے نیچے میں اپنا پنجہ پھنسا کرزور لگایا کرتاتھا۔ ایک دن اس نے اپنے دل میں ارادہ کیاکہ میں اپنے پنجوں میں اس قدر قوت پیداکروں گا کہ شیر کاپنجہ مروڑ سکوں۔

حکایات سعدی رحمتہ اللہ علیہ
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک پہلوان لوہے کے نیچے میں اپنا پنجہ پھنسا کرزور لگایا کرتاتھا۔ ایک دن اس نے اپنے دل میں ارادہ کیاکہ میں اپنے پنجوں میں اس قدر قوت پیداکروں گا کہ شیر کاپنجہ مروڑ سکوں۔
اللہ عزوجل قادرالمطلق ہے اس نے ایک دن شیر سے اس پہلوان کاسامنا کروا دیا۔ اس نے اپنی جانب سے پوری کوشش کی کہ کسی طرح شیرکو پچھاڑدے مگرکامیاب نہ ہوسکا اور شیر نے اسے گرالیا۔
ایک عورت اس پہلوان کوبے بسی کی حالت میں دیکھ رہی تھی اس نے کہا کہ اب تواپنازور کیوں نہیں دکھاتا جس کاتودعویٰ کیاکرتا تھا۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت کوبیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ عشق مجازی سے رہائی کی کوئی صورت نہیں جب یہ انسان کی عقل پر غالب آجائے تواس سے بچنا ناممکن ہوجاتاہے۔

مقصود بیان
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ عشق مجازیانسان کو تباہ کردیتا ہے اور خود پر فخر کرنا جاہلوں کی نشانی ہے۔ بے شمار صلاحیت لوگ صرف اس وجہ سے ہلاک ہوگئے کہ وہ عشق مجازی میں مبتلاہوگئے تھے۔ داناؤں نے عشق مجازی کوجنون کا مرض قراردیاہے حالانکہ عشق ایک غیر اختیاری فعل ہے جب یہ غالب آجائے توپھر رہائی کی کوئی صورت باقی نہیں رہتی۔ انسان کوچاہئے کہ وہ قدرت کی دی گئی صلاحیتوں کوصحیح سمت میں بروئے کارلائے اور بجائے ان پر فخر کرنے کے اللہ عزوجل کا شکراداکرے کہ اس نے اسے ان صلاحیتوں سے نوازا ہے جودوسروں میں موجود نہیں۔ اگراللہ عزوجل کی دی ہوئی صلاحیتوں کاشکر ادا کرے گا تواللہ عزوجل اسے مزید انعام واکرام سے نوازے گا اور یقینا اس کی صلاحیتوں میں مزید نکھار بھی پیدا ہوگا۔