سجدہ میں جاتے ہوئے تکبیر کہتے
----------------

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ تکبیر کہتے ہوئے سجدہ کرتے۔(ابوداؤد ص 200،شرح مہذب ص58

فائدہ: خیال رہے کہ سجدہ تلاوت میں سجدہ کرتے وقت تکبیر کہنا مسنون ہے اور سجد ہ کےبعد نہ سلام کرنا اور نہ تشہد پڑھنا اور نہ بیٹھنا مشروع ہے ۔(نیل ص 103) اسی طرح سجدہ تلاوت سے اٹھتے ہوئے تکبیر "اللہ اکبر" کہے گا ۔درمختار کےحوالہ سے اعلاء السنن میں ہے دو تکبیر کے درمیان سجدہ تلاوت ہے ۔ (ص 198) سجدہ بیٹھنے کی حالت میں بھی جائز ہے اور یہ بہتر ہے کہ کھڑا ہو کر پھر سجدہ میں جائے ۔علامہ شعرانی نے لکھا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما جب آیت سجدہ پڑھتی تو بیٹھی ہوئی ہوتی تو کھڑی ہو جاتی پھر سجدہ کرتی ۔
(کشف الغمہ ص200)
فائدہ: سجدہ تلاوت کا طریقہ یہ ہے کہ تکبیر کہے اور سجدہ میں چلا چائے۔پھر تکبیر کہتا ہو ا اٹھ جائے پس سلام وغیرہ اس میں نہیں ہے ۔(بنایہ ج 2 ص 733 فتح)کھڑا ہو کر سجدہ کرنا بہتر اور بیٹھ کر کرنابھی درست ہے ۔
(بنایہ ج 2 ص 740)
سجدہ تلاوت کے لیے باوضو ہونا ضروری ہے
-----------------------
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نےکہا کہ کوئی سجدہ نہ کرے مگر پاکی (وضو ) کی حالت میں
(سنن کبریٰ ، فتح الباری ج 2 ص 467)
فائدہ: خیال رہے کہ نفل نماز کے لیے جو شرط ہے وہی شرط سجدہ تلاوت کےلیے ہے بس حدث اصغر اور اکبر سےپاک ہونا ستر عورت کا ہونا رخ قبلہ ہونا اور نیت کا بھی ہونا(اعلا ءص 225) سجدہ تلاوت فجر کےبعد طلوع شمس سے قبل اور عصر کےبعد غروب سے قبل کیا جاسکتا ہے ۔
(اعلاء ص227)
سجدہ تلاوت کی دعا
----------
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ ﷺ رات کی نماز کے سجد ہ تلاوت میں یہ دعا پڑھتے اور بار بار پڑھتے سجدَ وجهيَ للذي خلقَه ؛ وشقَّ سمْعَه وبصَرَه بحولهِ وقوتهِ ۔ اور بیہقی کی روایت میں اس کے بعد فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ بھی ہے
(ترمذی ، ابوداؤد ص 200، سنن کبریٰ ج 2 ص 325)
فائدہ:- روایت سےمعلوم ہوا کہ رات کی نماز میں اسے پڑھتے تھے اس سے یہ مسلہ واضح ہوا کہ تنہا اگر سجدہ تلاوت کرے تو یہ دعا پڑھنا سنت ہے اگر جماعت میں ہے اور سجدہ کیا تو پھر "سبحان ربی الاعلی "پڑھنا بہتر ہے ۔
(فتح القدیر ج 2ص 26، درمختا ر اعلاءالسنن ج 7ص 223)
ماخوذ از : شمائل کبریٰ
جلد 2 حصہ ششم صفحہ161
تالیف:مولانا مفتی محمد ارشاد قاسمی مدظلہ العالی