جولگایا تم نےمجھ پروہ الزام ہی کافی ہے
اب ہوگا جو میرا وہ انجام ہی کافی ہے
میں نے تجھ کو چاہا تھا جان سے بڑھ کر
دیا ہے جوٍ مجھ کو وہ انعام ہی کافی ہے
کر دیا مشہور جیسے تم نے زمانے میں
ویسے نام سے میرا گمنام ہی کافی ہے
میرے الفاظوں کو کبھی شعر مت سمجھنا
جو میں کہتا ہوں وہ پیغام ہی کافی ہے
سنو! بے وفا تجھ کو رُولانے کے لیے
صرف بہادُر کا نام ہی کافی ہے
بہادرعلی بہادُر
Bookmarks