Results 1 to 3 of 3

Thread: فرقہ واریت سے جدا جنتی جماعت کون سی ہے ؟؟

  1. #1
    nasirnoman is offline Senior Member
    Last Online
    25th November 2017 @ 05:24 PM
    Join Date
    17 Dec 2008
    Posts
    912
    Threads
    55
    Credits
    1,074
    Thanked
    518

    Default فرقہ واریت سے جدا جنتی جماعت کون سی ہے ؟؟

    بسم اللہ الرحمن الرحیم
    آج ہم مسلمانوں میں ہر مکتب فکر کا اپنے اپنے عقائد کو لے کر جنتی جماعت ہونے کا دعوی تو ہے ۔۔۔لیکن ہم میں سےہر جماعت کے اکثر مسلمان اپنی جماعت کے عقائد و اعمال کو قرآن و سنت رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم اور اصحاب رسول ثابت کرتے نظر آتے ہیں ۔۔۔ لیکن آپس میں اتفاق ،بھائی چارہ،اخلاق،کردار،مسلمانوں کا اکرام اور سب سے زیادہ ضروری کشادہ دلی سے اپنے مسلمان بھائیوں سے نا صرف حسن ظن بلکہ ان کی رائے کا بھی احترام کرنے جیسے اہم ترین جز کو کیوں بھول جاتے ہیں ؟؟
    تمام مکاتب فکر کا دعوی "جنتی جماعت " ہونے کا ہے ۔۔اور جیسے وہ اپنے عقائد و افعال قرآن وسنت اور صحابہ کرام سے ثابت ہونے کا دعوی رکھتے ہیں ۔۔۔وہیں کوئی بھی جماعت قرآن و سنت اور صحابہ کرام سے ثابت شدہ اپنے اخلاق و کردار اور اپنے اور غیر سبھی کے لئے اکرام اور کشادہ دلی سے بھی کوئی انکار نہیں کرسکتا
    تو جب ہم مسلمان اپنے عقائد و افعال قرآن و سنت و صحابہ کرام سے نا صرف ثابت کرتے ہیں بلکہ ان پر ہر مسلمان اپنی اپنی بساط کے مطابق عمل بھی کرتے ہیں۔۔۔ تو پھر ہم مسلمانوں کی اکثریت اس ناجی جماعت(رسول اور اصحاب رسول کا راستہ)کے دوسرے اہم ترین جز کو نظر انداز کرکے کیسے "ناجی جماعت" کے مدعی بن سکتے ہیں ؟؟
    کیوں کہ جب ہمارے عقائد و افعال قرآن و سنت اور اصحاب رسول کے مطابق ہوں گے ۔۔۔لیکن دوسری طرف ہم ناصرف عدم برداشت،نااتفاقی ،برے اخلاق،اختلافات کی بنیاد پر ایک دوسرے سے بغض رکھنا،اپنے مسلمان بھائیوں کے لئے"بد ظن " رہنا ۔۔۔ پھر ہم مسلمان کیسے اپنے جنتی جماعت ہونے کے دعوی کو مکمل کہہ سکتے ہیں ؟؟
    کہیں ایسا تو نہیں ہم جانے انجانے میں اپنے ناجی جماعت ہونے کے دعوی کے مخالف رویہ کیا ہوا ہے ۔۔۔پھر ہم کیسے امید رکھ سکتے ہیں کہ روز محشر ہمارا انتخاب اس ناجی جماعت سے ہوگا ؟؟

    اگر واقعی ہم سب مسلمان اپنے آپ کو "ناجی جماعت "میں دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں سب سے پہلے اپنے اپنے دلوں میں تمام کلمہ گو مسلمانوں کے لئے حسن ظن رکھنا ہوگا
    (یعنی اچھا گمان رکھنا کہ فلاں مسلمان بھی اللہ اور رسول اور قرآن پاک کا ماننے والا ہے اگر کہیں سے کوئی بظاہرخلاف شریعت دکھ رہا ہے تو فلاں شخص جان بوجھ کر شریعت سے متصادم کام نہیں کرسکتا ۔۔۔یقینا اس سے انجانے میں یہ کام ہوگیا ہوگا)
    اس سے بحث مباحثہ کرنے کے بجائے اس کے لئے خلوص دل سے ہدایت کی دعا کی جائے ۔۔۔ بلکہ اس شخص کو بھی نہایت احترام سے ہدایت کی دعا کی ترغیب دی جائے ۔۔۔ کیوں کہ دلوں کا پھیرنا اللہ رب العزت کے اختیار کی چیز ہے ۔۔۔کسی کو بھی لاکھ دلائل متاثر نہیں کرسکتے ۔۔۔جب تک اللہ پاک اس کے دل کو نرم نا کردے ۔۔۔ورنہ تو کھلے معجزات بھی لوگوں کو قائل نا کرسکے ۔۔جو اثر ہم اپنے اخلاق و کردار سے سامنے والے کے دل میں چھوڑ سکتے ہیں وہ ہم لاکھوں دلائل سے بھی نرم نہیں کرسکتے ۔
    ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہے:
    ’’بے شک اللہ تعالیٰ رفیق (نرمی کرنے والا) ہے ، رفق (نرمی) کو پسند فرماتا ہے، نرمی پر جو کچھ عطا فرماتا ہے وہ سختی پر اور اس کے علاوہ کسی اور طریقے پر عطا نہیں فرماتا۔‘‘ (صحیح مسلم)
    اس حدیث کی شرح میں قاضی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
    نرمی سے ایسے اہداف بھی انسان آسانی سے حاصل کر لیتا ہے جو کسی اور طریقے سے حاصل نہیں ہوتے"
    اختلاف رائے
    باقی بہت سے معاملات ایسے ہیں جن پر مختلف علماء کرام میں اختلاف رائے موجود ہوتا ہے ۔۔۔اس بنا پر ہر مسلمان کی کیوں کہ کہیں نا کہیں وابستگی ہے ۔۔۔لہذا اختلاف رائے رکھنا ہر ایک کا حق ہے ۔۔۔اور اختلاف رائے اگر علم کے ساتھ ہو تو ہر گز تفرقہ نہیں ۔۔۔لیکن بنا علم سیکھے اختلاف کرنا یاپھر اپنی رائے کو حتمی سمجھ کر تشدد اختیار کرنا ضرور تفرقہ کے زمرے میں آسکتا ہے ۔
    دینی معاملات میں اختلاف کرناعام مسلمانوں کا کام نہیں ۔۔۔ بلکہ یہ خالص علمی معاملہ ہے اور اس کام کو اہل علم کے لئے ہی چھوڑ دینا مناسب ترین ہے
    دنیاوی مثال اس کی ایسی ہے کہ ایک سرجن بننا ہر عام آدمی کا کام نہیں ۔۔کہ سرجن کی سرجری کی وڈیو دیکھ کر ہر عام آدمی سرجری کرنے لگے ۔۔۔بلکہ یہ خالص ایک فن ہے ۔۔۔اور جیسے اس فن پر عبور حاصل کرنے کے لئے ایک سرجن برسوں کی محنت کے بعد اس مقام پر پہنچتا ہے۔۔۔پھر وہ کسی مریض کی بیماری پر ہاتھ ڈال سکتا ہے ۔۔۔ اسی طرح دینی علوم بھی حاصل کرنا ایک فن کی حیثیت رکھتا ہے کہ جس پر عبور حاصل کرکے مسلمانوں کی ایمان کی صحت کا خیال رکھا جاتا ہے ۔۔اور کسی عالم کی کتاب یا مضمون پڑھ کراپنے آپ کو عالم سمجھ کر مسائل پر کلام کرنا مسلمانوں کا سب سے قیمتی سرمایہ ایمان کے ضیاع کا خطرہ ہے
    باقی آپ کے نزدیک یا آپ کے علماء کے نزدیک کچھ عقائد کے بنا پر ضرور ایسے بڑے اختلاف بھی ممکن ہیں ۔۔۔جن سے نظر انداز کرنا بھی ممکن نہیں
    ایسی صورتحال میں بھی آپ گناہ سے نفرت تو کرسکتے ہیں لیکن گناہگار سے نہیں ۔۔۔وہ تو بے چارہ پہلے ہی اپنی گمراہی کے سبب قابل رحم ہے ۔۔۔لہذا ایسی صورت میں بھی اپنے اخلاق و کردار کا بھرپور استعمال کریں ۔۔۔یہ سوچ کر کہ ہمیں "جنتی جماعت "میں داخل ہونا ہے ۔۔۔اور اس داخلے کی صورت وہی "قرآن و سنت اور اصحاب رسول کا راستہ ہے ۔۔۔ یہ صورت اُس مبارک دور میں بھی تھی جب سو فیصدیقینی طور پر منافق مسلمانوں کو طرح طرح کی اذیتیں پہنچاتے تھے ۔۔۔اور اُس وقت رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین منافقین تک (جن کا منافق ہونا سو فیصدمتعین تھا)کو مسلمانوں کی جماعت سے علیحدہ نہیں کیا۔۔۔لیکن آج جبکہ کوئی سو فیصد یقین سے کسی مسلمان شخص یا جماعت کے خلاف فتوی نہیں دے سکتا ۔۔(سوائے جن پر امت کا اجتماع ہوگیا ہو)
    لیکن آج ہم مسلمانوں میں ایک دوسرے پر فتوی دینا نہایت ہی آسان ہوگیا ہے ۔۔۔ہم مسلمانوں کی باہمی نااتفاقی و انتشار کا سبب ایک دوسرے پر کم علمی کے باوجود فتوے جاری کرنا ہے
    حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ انہوں نے ایک کافر کی گردن پر تلوار رکھی تو اس نے کلمہ پڑھ لیا لیکن آپ نے قتل کردیا اور یہ جب معاملہ حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (صد افسوس) کہ تم نے اس صورت میں قتل کر دیا جب کہ اس نے (لاالہ الا اللہ) پڑھ تھا ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا اس نے محض قتل سے بچنے کے لئے کلمہ پڑھا تھا !
    تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :أفَلاَ شَقَقْتَ عَنْ قَلْبِهِ؟
    ’’تم نے اس کا دل چیر کر کیوں نہیں دیکھا؟‘‘
    مسلم، الصحيح، کتاب الايمان، باب تحريم قتل الکافر بعد أن قال لا إله إلا اﷲ، 1 : 96، رقم : 96
    ابو داؤد، السنن، کتاب الجهاد، باب علی ما يقاتل المشرکون، 3 : 393، رقم : 2643
    آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر اس مقتول کے ورثاء کو پوری دیت ادا کرنے کا حکم فرمایا۔
    یہ ہے ہمارے پیارے نبی صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات ۔۔۔ایک شخص جو کافر تھا ۔۔۔لیکن تلوار کی نوک پر صرف کلمہ پڑھتا ہے ۔۔۔تو آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کا فرمان ملاحظہ کیجیے ۔
    اور آج ہم مسلمان ان ساری تعلیمات کو پس پشت ڈال کردشمنان دین کی سازشوں کی لپیٹ میں آکر آپس میں یوں دست و گریبان ہیں۔۔ کہ ایک دوسرے کو سلام کا جواب دینا بھی گوارا نہیں کرتے ۔۔اور پھر اپنے آپ کو "جنتی جماعت" میں ہونے کا دعوی بھی کرتے ہیں ؟؟
    خود دل پر ہاتھ رکھ کر سوچیے کیا ایسا ممکن ہے ؟؟۔۔۔کیا واقعی ہم اپنے عقائد کے ساتھ ساتھ اپنے اخلاقیات سے بھی اُس "ناجی جماعت" کا حصہ بننے کے اہل ہیں ؟؟
    البتہ جہاں کسی عقیدے یا عمل پر فتوی ناگزیر ہے تو یہ مقام بھی عام مسلمان کا نہیں بلکہ فتوی جاری کرنا مفتی کا کام ہے ۔۔ ہم عام مسلمانوں کو اس سے سختی سے پرہیز کرنا ہوگا ۔
    اور شرک و کفر کا فتوی تو اتنا حساس اور نازک معاملہ ہے کہ ابتدائی دور کے حضرات فقہائے کرام فتاوی شرک و کفر میں اس قدر احتیاط فرماتے کہ اگر کسی کلمہ میں ایک سو احتمال (یعنی سو معنی و مفہوم) نکلتے ۔۔جن میں سے نناوے کفر کے اور صرف ایک پہلو اسلام کا نکلتا تو فقہائے کرام حسن ظن سے کام لیتے اور اسلام کے کلمہ پر فتوی جاری کرتے
    علماء کی اس قدر احتیاط کی وجہ یہ حدیث پاک ہے
    ان أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إذا قال الرجل لأخيه يا كافر فقد باء به أحدهما ‏"‏‏.‏
    (صحیح بخاری ، حدیث نمبر : 6103 )
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جب کوئی شخص اپنے کسی بھائی کو کہتا ہے کہ اے کافر ! تو ان دونوں میں سے ایک کافر ہوگیا
    حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
    "اھا کفر الرجل اخاہ فقد باء بھا احدھما"
    (صحیح بخاری 6104)
    جب ایک آدمی دوسرے کو کافر کہتا ہے تو دونوں میں سے ایک کافر ہوجاتاہے-
    یعنی اگر کسی مسلمان نے کسی دوسرے مسلمان کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک کافر ہوجاتا ہے ۔۔۔۔ یعنی یا تو وہ شخص جس کو کافر کہا گیا وہ سو فیصد کافر ہو ۔۔۔۔۔ اور اگر ایسا نہ تھا تو وہ شخص کافر ہوجاتا ہے جس نے اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا
    صحیح مسلم کی روایت کے الفاظ یہ ہیں:ان کان کما قال والا رجعت علیہ""
    (صحیح مسلم ، حدیث نمبر 111)
    یعنی جس پر حکم لگایا گیا ہے، اگر وہ اس کا مستحق ہے ، تو ٹھیک ہے ورنہ حکم لگانے والا خود کافر ہوجائے گا

    لہذا ہمیں سب سے زیادہ احتیاط کسی مسلمان پر شرک و کفر کے فتوی سے کرنی ہے ۔۔۔ورنہ ہمارے سارے اعمال رائگاں ہونے کا شدید خطرہ ہے ۔۔۔ کیوں کہ ممکن ہے کہ ہمیں جو شخص یا جماعت کا کوئی عمل بظاہر شرک یا کفر نظر آرہا ہو ۔۔۔لیکن بہت ممکن ہے کہ وہ عمل شرعی طور پر غلط تو ہو لیکن سو فیصدی وہ عمل شرک و کفر کے زمرے میں نہیں آتا ہو ۔۔۔یا کیوں کہ عمل کا دارومدار نیت پر ہے ۔۔۔اس کی نیت کی بنا وہ عمل شرک و کفر کے زمرے میں نا آتا ہو ۔۔۔یا کسی بھی وجہ سے ایک فیصد بھی اگر ویسا نہ ہوا جیسا ہم سوچ رہے ہیں تو سوچیں ہمارے ایمان کا کیا حال ہوگا ۔۔۔آخرت میں کیا لے کر جائیں گے ؟؟

    آج ہم مسلمانوں کا وہ حال ہے کہ ایک طرف ہم لوگ خود دین سے دور رہتے ہیں ۔۔۔اور الزام علماء کرام پر ڈال دیتے ہیں کہ مولویوں نے اسلام کو مشکل بنادیا ہے ۔۔۔یا آپس میں اتنے اختلاف ہیں ۔۔ایک عام مسلمان کیا کرے وغیرہ وغیرہ
    حالانکہ اگر بحیثیت مسلمان آپ غور کریں تو بے شمار ایسے روز مرہ کے عام امور وافعال ہیں جن پر مسلمانوں کے سارے مکاتب فکر متفق ہیں ۔۔۔جن کا تعلق ہر مسلمان کی عام روز مرہ کی زندگی سے ہے ۔۔۔لیکن ہم اپنی کمزوریوں اور کوتاہیوں کو دور کرنے کے بجائے علماء کے علمی اختلافات کو ڈھال بنا کر عذر لنگ پیش کرتے ہیں ۔
    ہمیں علمی مسائل اس لئے پیچیدہ و مشکل لگتے ہیں کیوں کہ جیسے ایک پانچویں جماعت میں پڑھنے والا بچہ اگرچارٹڈ اکاؤنٹس کے مسائل میں گھسنے کی کوشش کرے گا تو معاملہ پیچیدہ و گھمبیر لگنا فطرتی بات ہے ۔۔۔ ہم دین کا بنیادی علم حاصل کرتے نہیں اور کوشش کرتے ہیں فقہی مسائل میں کودنے کی ۔۔۔ جس کے لئے قدم بہ قدم برسوں محنت کرنی پڑتی ہے ۔۔۔تو یقینا ہمیں دینی مسائل تو پیچیدہ و مشکل لگیں گے ہی ۔

    ہمیں اپنی کمزوریوں اور کوتاہیوں پر نظر ڈالنی ہوگی ۔۔اگر ہم واقعی آخرت میں نجات چاہتے ہیں ۔۔۔ہم اپنی غلطیاں دوسروں کے کاندھوں پر ڈال کر ہرگز بری الذمہ نہیں ہوسکتے ۔

    مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر پنچ وقتہ نماز ،روزے ،زکوۃ ،حج ذکر و اذکار،تلاوت پر متفق ہیں ۔۔۔ اخلاقیات ،دیانت داری ،ایمان داری ،پرہیز گاری،تقوی،سچ بولنا،نرمی ،عاجزی انکساری ،درگزر ،احسان کرنا،صدقات ،بڑوں کاادب احترام ،ماں باپ کی خدمت ، بیوی بچوں کے حقوق ، پڑوسیوں کے حقوق ،حقوق العباد،نیکیوں کی طرف رغبت دلانا،برائیوں سے روکنا،رزق حلال ،نفس سے جدوجہد،زنا،شراب ،جوا،ناچ گانے سے پرہیزوغیرہ وغیرہ ۔۔۔اس طرح کی بے شمار چیزیں ہیں جو اختلافی نہیں ۔۔ہم پہلے ان چیزوں پر عمل کریں ۔

    اور واقعی جنتی جماعت میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے ہم اللہ رب العزت کی بارگاہ میں سچے دل سے گڑگڑا کردعا کریں کہ یارب العزت جو تیری سیدھی راہ ہے ہم پر وہ راہ آسان بنادے ۔۔ہمارے سینوں میں کشادگی عطاء فرما۔۔حق قبول کرنے والا بنادے۔آمین

    اس دعا کے ساتھ ساتھ عملی جدوجہد میں اپنے عقائد و اعمال کے ساتھ ساتھ اپنا رویہ اپنا کردار ،اخلاق کو رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے مطابق اعتدال والاکریں گے تب ہی ہمارا ضمیر اس بات کی گواہی دے سکتا ہے کہ ہاں ہم اپنے آپ کو "ناجی جماعت " والوں کے قریب پہنچ رہے ہیں ۔۔۔اور یقینا انہی تعلیمات پر عمل کرکے ہم ایک بار پھر متحدایک دوسرے کا دکھ درد بانٹنے والی امت مسلمہ بن کر سامنے آسکتے ہیں ۔۔۔جس سے یقینا ہمارے انفرادی مسائل بھی حل ہوں گے بلکہ اجتماعی طور پر بھی ہم دنیا کے سامنے ایک بار پھر سر اٹھا کر جی سکیں گے۔

    اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے۔آمین
    [URL="http://www.itdunya.com/showthread.php?p=1482439&posted=1#post1482439"][SIZE="4"]Pakistan k masail or un ka yaqini or mustaqil hal
    Once Must Read
    Hosakta hai apko apkey masail k Hal bhi mil jaey[/SIZE][/URL]

  2. #2
    jamshedr is offline Senior Member+
    Last Online
    28th March 2021 @ 10:53 AM
    Join Date
    15 May 2012
    Age
    41
    Gender
    Male
    Posts
    66
    Threads
    15
    Credits
    114
    Thanked
    0

    Default

    nice brother apki soch qabil e rashk hy nice

  3. #3
    saam mughal's Avatar
    saam mughal is offline Senior Member+
    Last Online
    9th December 2018 @ 10:51 AM
    Join Date
    19 May 2015
    Location
    Bahrain
    Gender
    Male
    Posts
    474
    Threads
    31
    Credits
    3,316
    Thanked
    24

    Default


Similar Threads

  1. Replies: 7
    Last Post: 17th October 2012, 08:08 PM
  2. Replies: 0
    Last Post: 30th September 2012, 09:34 AM
  3. Replies: 8
    Last Post: 1st June 2012, 08:35 AM
  4. Replies: 32
    Last Post: 10th December 2011, 08:29 PM
  5. Replies: 4
    Last Post: 1st September 2011, 03:37 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •