Saima_Anwar said:
السلام عليكم ورحمۃ الله وبرکاتہ
ابنِ جوزى رحمة الله عليه روایت کرتے ہیں کہ ھرات میں ایک سادات فیملی تھی خاتون جوانی میں بیوہ ہو گئیں بچیوں والی تھیں تنگ دستی آئی تو انہوں نے سمرقند کی طرف ہجرت کی وہاں پہنچھی تو لوگوں سے پوچھا کہ یہاں کوئی سردار کوئی سخی ہے_؟
لوگوں نے بتایا کہ یہاں دو سردار ہیں ایک مسلمان ہے اور ایک آتش پرست
خاتون مسلمان سردار کے گھر گئیں اور کہا کہ میں آلِ رسول صلى الله عليه وسلم سے ہوں_
پردیسن ہوں نہ کھانے کو کچھ ہے اور نہ ہی رہنے کا کوئی ٹھکانہ ہے
سردار نے پوچھا: تمہارے پاس کوئی نسب نامہ ہے؟
خاتون نے کہا: بھائی میں ایک نادار پردیسن ہوں میں سند کہاں سے لاؤں؟
سردار کہنے لگا: یہاں تو ہر دوسرا آدمی کہتا ہے کہ میں سیّد ہوں آلِ رسول صلى الله عليه وسلم ہوں_
یہ جواب سن کر وہ خاتون وہاں سے نکلیں اور مجوسی سردار کے پاس گئیں وہاں اپنا تعارف کرایا اُس نے فورأ اپنی بیگم کو اُن کے ہمراہ بھیجا کہ جاؤ! اِن کی بچیوں کو لے آؤ رات سرد تھی خاتون اور اُن کی بچیوں کو کھانا کھلا کر مہمان خانے میں سونے کيلئے جگہ دے دی گئی_
اُسی رات کو مسلمان سردار نے خواب دیکھا کہ رسولِ اکرم صلّی الله علیه وآله وسلّم جنّت میں سونے سے بنے ایک خوبصورت محل کے دروازے پر کھڑے ہیں_
یہ عرض کرتا ہے: یا رسول الله صلّی الله علیه وآله وسلّم یہ محل کس کا ہے؟
آپ صلّی الله علیه وآله وسلّم فرماتے ہیں: يہ ایک مسلمان کا ہے_
یہ کہتا ہے: مسلمان تو میں بھی ہوں_
آپ صلّی الله علیه وآله وسلّم فرماتے ہیں: اپنے اسلام پر کوئی سند پیش کرو_
وہ شخص کانپ جاتا ہے
آپ صلّی الله علیه وآله وسلّم فرماتے ہیں: میرے گھر کی بیٹی تیرے دروازے پر چل کر آئی اور تُو نے اُس سے سادات ہونے کی سند مانگی؟ میرے نظروں سے دُور ہوجا_
جب اُس کی آنکھ کُھلی تو وہ ننگے سر اور ننگے پاؤں باہر نکل آیا اور شور مچانا شروع کردیا کہ وہ پردیسن خاتون کہاں گئی؟
لوگوں نے بتایا کہ وہ تو آتش پرست سردار کے گھر چلی گئی_
وہ اُسی حالت میں بھاگا بھاگا گیا اور اُس سردار کے دروازے کو زور زور سے کھٹکھٹانے لگ پڑا گھر کا مالک باہر نکلا اور پوچھا: کیا ہوا؟
وہ خاتون جو اپنی بچیوں کے ہمراہ تمہارے گھر میں ٹھہری ہوئی ہیں مجھے دے دو وہ میرے مہمان ہیں_
حضور! وہ میرے مہمان ہیں آپ کے نہیں میں آپ کو نہیں دے سکتا_
مجھ سے تین سو دینار لے لو اور اُنہیں میرا مہمان بننے دو
مجوسی سردار کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے اور کہنے لگا: بھائی میں نے بن دیکھے کا سودا کیا تھا اب تو دیکھ چکا ہوں اب میں تمہیں کیسے واپس کردوں؟
میں نے خواب دیکھا کہ جنّت کے دروازے پر الله کے نبی صلّی الله علیه وآله وسلّم کھڑے تھے اور تجھے کہا جارہا کہ دُور ہوجا اُس کے بعد رسولِ خدا صلّی الله علیه وآله وسلّم میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمانے لگے کہ تُو نے میری بیٹی کو کھانا اور ٹھکانا دیا تُو اور تیرا سارا خاندان بخش دیئے گئے ہیں_
سب کيلئے الله تعالى نے جنّت کا فیصلہ کر دیا ہے_
آنکھ کُھلتے ہی میں ایمان لاچکا ہوں میرا سارا خاندان کلمہ طيبه پڑھ چکا ہے_
ہم وہ دولت کبھی آپ کو واپس نہیں کریں گے_
¤مولانا طارق جمیل کے ایک خطبے سے اقتباس¤
Bookmarks