احکام طہارت ؛ 1
پانی کے احکام
نماز کے لئے وضو شرط ہے ۔ وضو کے بغیر نماز قبول نہیں ہوتی اسی طرح وضو کے لئے پانی کا پاک ہونا شرط ہے ۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے سوال کیا گیا ' کیا ہم عضاعہ کے کنویں سے وضو کر سکتے ہیں ؟ یہ ایسا کنوں ہے جس میں بدبو دار اشیاء پھنکی جاتی ہیں " بضاعہ کا کنواں ڈھلوان پر تھا اور بارش وغیرہ کا پانی ان چیزوں کا بہا کر کنویں میں لے جا تا تھا "
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ؛
الما ء طھو لا ینجسه شیء
ترجمہ ۔ پانی پاک ہے " اور اس میں دوسری چیزوں کا پاک کرنے کی صلاحت ہے " اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کر سکتی ۔
" ابو داود ، الطھارۃ باب ماجا ء فی بئر بضاعۃ حدیث 66 تر مذی ،
معلوم ہوا کے کنوئیں کا پانی پاک ہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ؛ دریائی اور سمندری پانی پاک کرنے والا ہے اور اس کا مردار "
مچھلی " حلال ہے ۔
ابو داود ، الطھارۃ ، باب الوضو ء بماء البحر ، حدیث 83 ، ترمذی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے " جنبی " کو ٹھرے ہوئے پانی سے غسل کرنے سے منع فرمایا ہے
جنبی وہ انسان جس پہ غسل فرض ہو جائے ۔
مسلم ، الطھارۃ ، باب النھی عن الا غتسال فی الماء الراکد ، حدیث 283
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے کھڑے پانی میں پیشاب کرنے اور وضو کرنے سے منع فرمایا ۔
ترمذی الطھارۃ ، حدیث 68
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
کنویں کا پانی ساکن ہوتا ہے اس کے باوجود پاک ہوتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی مقدار
227 کلو گرام ہوتی ہے اور کسی نجاست کے گرنے سے اس کا وصف تبدیل نہیں ہوتا ، لیکن اگر اس سے کم مقدار والے پانی میں نجاست گر جائے تو اس سے غسل یا وضو نہیں کرنا چاہیے ، خاو اس کا وصف تبدیل ہو یا نہ ہو ، یاد رہے ایک کلو گرام ۔
ایک سیر آٹھ تولہ کے برابر ہاتا ہے
٭ ٭ ٭ ٭
نماز نبوی ، صفحہ نمبر 45
Bookmarks