Page 1 of 2 12 LastLast
Results 1 to 12 of 18

Thread: welcome Mah-e-Ramadan

  1. #1
    Yaseen Ahmad is offline Member
    Last Online
    18th January 2024 @ 05:00 PM
    Join Date
    30 Nov 2013
    Location
    Janat
    Age
    30
    Gender
    Male
    Posts
    3,565
    Threads
    288
    Thanked
    698

    Post welcome Mah-e-Ramadan

    السلام و علیکم ورحمتہﷲ وبرکاتہ
    پیارے ساتھیو۔۔۔امید ہے خدا وند کریم کے کرم سے آپ سب خیروعافیت سے ہوں گے۔۔۔
    جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ ماہِ رمضان کیآمد آمد ہے۔۔۔اور اس مبارک مہینے کا انتظار ہر مسلمان کو بہت شدت سے ہوتا ہے۔۔۔


    تو۔۔۔اس حوالے سے آئٹی دنیا ڈاٹ کام میں آج پہلا تھریڈ بنایا جارہا ہے۔۔۔کچھ ہی دنوں تک انشاءﷲ ماہ رمضان کے لیئے سپیشل سیکشن بھی بنا دیا جائے گا۔۔
    اس سے متعلق تمام مواد کو اس سیکشن میں موو کر دیا حائے گا۔۔۔تو آپ سب اس کی تیاری ابھی سے شروع کر کے رکھیں۔۔۔اس بار انشاءﷲ تعالی خوب لگن سے کام کریں گے
    ۔۔۔اس کے لیئے انشاءﷲ مختلف چیزوں کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔۔۔آپ سب کا تعاون درکار رہے گا۔۔۔

    رمضان کی فضیلت و اہمیت
    رمضان المبارک کا مقدس مہینہ اپنے اندر لامحدود، ان گنت رحمتیں سموئے ہوئے ہے۔ اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمتیں اور برکتیں نازل ہو رہی ہیں۔ مسلمانوں کے لئے یہ ماہ مقدس نیکیوں کی موسلادھار بارش برساتا ہے اور ہر مسلمان زیادہ سے زیادہ نیکیاں حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
    رمضان کا مہینہ باقی مہینوں کا سردار ہے۔ خوش قسمت ہیں وہ مسلمان جن کی زندگی میں یہ مہینہ آیا اور وہ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں حاصل کرنے میں اپنی تمام تر توانائیاں صرف کر رہے ہیں۔

    قرآن مجید میں خالق ارض وسماءنے ارشاد فرمایا ہے

    ”اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کر دیئے گئے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کر دیئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاﺅ“۔
    رمضان کا لفظ ”رمضا“ سے نکلا ہے اور رمضا اس بارش کو کہتے ہیں جو کہ موسم خریف سے پہلے برس کر زمین کو گردوغبار سے پاک کر دیتی ہے۔ مسلمانوں کے لئے یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمت کی بارش کا ہے جس کے برسنے سے مومنوں کے گناہ دھل جاتے ہیں۔

    عربی زبان میں روزے کے لئے صوم کا لفظ استعمال ہوا ہے جس کے معنی رک جانا کے ہیں یعنی انسانی خواہشات اور کھانے پینے سے صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک رک جاتا ہے اور اپنے جسم کے تمام اعضاءکو برائیوں سے روکے رکھتا ہے۔

    انسان کائنات میں رہتے ہوئے جو کوئی بھی کام کرتا ہے اس کی غرض و غایت اور مقصد ہوتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کی غرض و غایت اور مقصد تقویٰ کو قرار دیا ہے ایک مسلمان روزہ کی وجہ سے برائیوں کو ترک کر دیتا ہے اور نیکیوں کی طرف راغب ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کا ایمان بڑھ جاتا ہے۔

    تقویٰ نام ہی اس چیز کا ہے کہ تمام برائیوں سے انسان نفرت کرنے لگے اور نیکیوں کی طرف لپک کر جائے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالے عنہ سے کسی نے پوچھا کہ اے امیر المومنین تقویٰ کیا ہے؟ آپ رضی اللہ تعالے عنہ نے فرمایا کیا تیرا گزر کبھی خاردار جھاڑیوں سے ہوا ہے؟ تو وہاں سے کیسے گزرتا ہے؟

    عرض کی کہ اپنے دامن کو سمیٹ کر، کانٹوں سے بچ کر گزرتا ہوں کہ کہیں خاردار کانٹوں کی وجہ سے میرا جسم زخمی نہ ہو جائے تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالے عنہ نے فرمایا یہی تقویٰ ہے کہ مسلمان اس دنیا میں گناہوں سے اپنے دامن کو بچا کر گزر جائے اور آخرت کا رختِ سفر باندھ لے۔

    دراصل اللہ تعالیٰ کی بخشنے والی ذات نے اپنے بندوں کے گناہوں کو معاف کرنے کے لئے رمضان المبارک کا مقدس مہینہ مسلمانوں کو تحفہ عطا کیا ہے جس میں مسلمان اپنے سابقہ گناہوں کی بخشش اپنے رب سے طلب کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی ذاتِ اقدس و مطہر اپنے بندوں کے سابقہ گناہ اپنی رحمت سے معاف کر دیتی ہے۔

    رمضان المبارک کے ماہ مقدس کے بارے میں قرآنی آیت میں سب سے پہلے یہ بات واضح کی گئی ہے کہ روزہ ہر مسلمان عاقل، بالغ اور آزاد پر فرض ہے اس میں مسلمان مرد اور عورت دونوں شامل ہیں۔

    رمضان کا مہینہ 29 یا 30 دن کا ہوتاہے مریض اور مسافر کے لئے دین اسلام نے رعایت دی ہے کہ وہ بعد میں روزے جو قضا ہوئے رکھ لے اور گنتی پوری کر لے۔

    ۲ اسی مہینے میں قرآن مجید کا نزول ہوا:﴿ شَهْرُ* رَ*مَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْ*آنُ ﴾ (البقرة: ۲/۱۸۵)
    جس كا ايك مطلب تو بعض علماء اور مفسرین نے یہ بیان کیا ہے کہ سب سے پہلی وحی جو غار حرا میں
    بصورت ﴿ اقْرَ*أْ بِاسْمِ رَ*بِّكَ الَّذِي خَلَقَ ﴾ جبریل امین لے کر آئے، وہ رمضان المبارک کا واقعہ ہے ۔

    اور دوسرا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ قرآن مجید پورا کا پورا لیلة القدر میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر اتار دیا گیا، اور لیلة القدر رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے کوئی ایک رات ہوتی ہے۔
    ۳ ۳ اسی ماہ مبارک میں لیلة القدر ہوتی ، جس کی بابت اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ لَيْلَةُ الْقَدْرِ* خَيْرٌ* مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ* ﴾ (سورة القدر) ’’شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔‘‘ ہزار مہینے کے ۸۳ سال ۴ مہینے بنتے ہیں ۔ عام طور پر انسانوں کی عمریں بھی اس سے کم ہوتی ہیں۔ لیکن اس امت پر اللہ تعالیٰ کی یہ کتنی مہربانی ہے کہ وہ سال میں ایک مرتبہ اسے لیلة القدر سے نواز دیتا ہے، جس میں وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کر کے ۸۳ سال کی عبادت سے بھی زیادہ اجر و ثواب حاصل کر سکتا ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
    (انہ سمع من یتق بہ۔۔۔۔خیر من الف شہر)
    (موطا امام مالک، الاعتکاف، باب ماجاء فی لیلة القدر ۳۲۱/۱ طبع مصر)
    ’’انہو ں نے بعض معتمد علماء سے یہ بات سنی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ سے پہلے لوگوں کی عمریں دکھلائی گئیں تو آپ کو ایسا محسوس ہوا کہ آپ کی ا مت کی عمریں ان سے کم ہیں اور اس وجہ سے وہ ان لوگوں سے عمل میں پیچھے رہ جائے گی، جن کو لمبی عمریں دی گئیں۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس کا ازالہ اس طرح فرما دیا کہ امت محمدیہ کے لیے لیلة القدر عطا فرما دی۔‘‘

    ۴ اس مہینے کے روزے اللہ تعالیٰ فرض کیے ہیں اور روزہ رکھنا بھی نماز، زکوٰة اور حج و عمرہ کی طرح ایک نہایت اہم عبادت ہے۔ اور روزے کی فضیلت متعدد احادیث سے ثابت ہے۔ مثلاً ایک حدیث میں فرمایا:
    (إذا دخل شهر رمضان فُتحت أبواب السماء وغُلِّقت أبواب جهنم وسُلسِلت الشياطين) (صحیح البخاری، الصوم، ح:۱۸۹۸)
    ’’جب رمضان جب رمضان آتا ہے تو آسمان (اور ایک روایت میں ہے جنت) دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور (بڑے بڑے) شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے۔‘‘
    (الصوم جنۃ یسجن بھا العبد من النار) (صحیح الجامع، ح:۳۸۶۷)
    ’’روزہ ایک ڈھال ہے جس کے ذریعے سے بندہ جہنم کی آگ سے بچتا ہے۔‘‘

    ایک دوسری روایت کے الفاظ اس طرح ہیں:
    (الصوم جنة من عذاب الله ) (صحیح الجامع، ح:۳۸۶۶)
    ’’روزہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے (بچاؤ کی ) ڈھال ہے۔‘‘

    ایک حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
    (من صام يوما في سبيل الله، بعد الله وجهه عن النار سبعين خريفا) (صحیح البخاری، الجھاد والسیر ، باب فضل الصوم فی سبیل اللہ، ح:۲۸۴۰ وصحیح مسلم، الصیام، فضل الصیام فی سبیل اللہ۔۔۔ح:۱۱۵۳)
    ’’جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک دن روزہ رکھا، تو اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کو جہنم سے ستر سال (کی مسافت کے قریب) دور کر دیتا ہے۔‘‘
    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
    (ان فی الجنة بابا یقال لہ۔۔۔۔۔۔۔۔فلم یدخل منہ احد) (صحیح البخاری، الصوم، باب الریان للصائمین، ح:۱۸۹۶ وکتاب بدء الخلق، ح: ۳۲۵۷ وصحیح مسلم، باب فضل الصیام، ح۱۱۵۲)
    ’’جنت (کے آٹھ دروازوں میں سے) ایک دروازے کا نام ’’ رَیّان‘‘ ہے، جس سے قیامت کے دن صرف روزے دار داخل ہوں گے، ان کے علاوہ اس دروازے سے کوئی داخل نہیں ہوگا، کہا جائے گا روزے دار کہاں ہیں؟ تو وہ کھڑے ہو جائیں گے اور (جنت میں داخل ہوں گے) ان کے علاوہ کوئی اس دروازے سے داخل نہیں ہوگا۔ جب وہ داخل ہو جائیں گے، تو وہ دروازہ بند کر دیا جائے گا اور کوئی اس سے داخل نہیں ہوگا۔‘‘
    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
    (الصیام والقرآن یشفعان۔۔۔۔۔۔ فیشفعان) (صحیح الجامع، بحوالہ مسند احمد، طبرانی کبیر، مستدرک حاکم وشعب الایمان، ح:۳۸۸۲، ۷۲۰/۲)
    ’’روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کی سفارش کریں گے۔ روزہ کہے گا : اے میرے رب! میں نے اس بندے کو دن کے وقت کھانے (پینے) سے اور جنسی خواہش پوری کرنے سے روک دیا تھا، پس تو اس کے بارے میں میری سفارش قبول فرما۔ قرآن کہے گا: میں نے اس کو رات کے وقت سونے سے روک دیا تھا، پس تو اس کے بارے میں سفارش قبول فرما۔ چنانچہ ان دونوں کی سفارش قبول کی جائے گی۔‘‘

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
    (فتنة الرجل فی اھلہ ومالہ۔۔۔۔۔۔والصدقة) (صحیح البخاری، الصوم، باب الصوم کفارة، ح:۱۸۹۵ وصحیح مسلم، الایمان باب رفع الامانة والایمان من بعض القلوب۔۔۔۔ الخ، ح:۱۴۴)
    ’’آدمی کی آزمائش ہوتی ہے اس کے بال بچوں کے بارے میں، اس کے مال میں اور اس کے پڑوسی کے سلسلے میں۔ ان آزمائشوں کا کفارہ نماز روزہ اور صدقہ ہیں۔‘‘

    آزمائش کا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ مذکورہ چیزوں کے ذریعے سے انسانوں کو آزماتا اور ان کا امتحان لیتا ہے۔ اولاد کی آزمائش یہ ہے کہ انسان ان کی فرط محبت کی وجہ سے غلط رویہ، یا بخل یا خیر سے اجتناب تو اختیار نہیں کرتا، یا ان کی تعلیم و تربیت میں کوتاہی تو نہیں کرتا؟ مال کی آزمائش یہ ہے کہ انسان اس کے کمانے میں ناجائز طریقہ تو اختیار نہیں کرتا، اسی طرح اسے خرچ کرنے میں اسراف سے یا بخل سے تو کام نہیں لیتا؟ پڑوسی کی آزمائش یہ ہے کہ انسان اس کے آرام و راحت کا خیال رکھتا ہے یا نہیں، اس کے دکھ درد میں اس کا معاون اور دست و بازو بنتا ہے یا نہیں؟

    ان ذمے داریوں کی ادائیگی میں جو کوتاہیاں انسان سے ہو جاتی ہیں۔ نماز، روزہ اور صدقہ و خیرات ان كا كفاره بن جاتے ہیں اور کوتاہیوں کا ازالہ ہو جاتا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿ اِنَّ الْحَسَنٰتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّاٰتِ ﴾ (ھود:۱۱۴)’’نیکیاں برائيوں کو دور کر دیتی ہیں۔‘‘ اس حدیث و آیت سے معلوم ہوا کہ ایک مسلمان کو نماز، روزہ اور صدقہ و خیرات اور دیگر نیکیوں کا اہتمام کرتے رہنا چاہیے، تاکہ یہ نیکیاں اس کی کوتاہیوں اور گناہوں کا کفارہ بنتی رہیں۔




    جزاکﷲ خیر

    والسلام
    آئٹی دنیا ڈاٹ کام

    Last edited by Yaseen Ahmad; 26th April 2016 at 10:24 PM.

  2. #2
    Join Date
    16 Aug 2009
    Location
    Makkah , Saudia
    Gender
    Male
    Posts
    29,910
    Threads
    482
    Credits
    148,896
    Thanked
    970

    Default

    Quote Yaseen Ahmad said: View Post
    السلام و علیکم ورحمتہﷲ وبرکاتہ
    پیارے ساتھیو۔۔۔امید ہے خدا وند کریم کے کرم سے آپ سب خیروعافیت سے ہوں گے۔۔۔
    جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ ماہِ رمضان کیآمد آمد ہے۔۔۔اور اس مبارک مہینے کا انتظار ہر مسلمان کو بہت شدت سے ہوتا ہے۔۔۔


    تو۔۔۔اس حوالے سے آئٹی دنیا ڈاٹ کام میں آج پہلا تھریڈ بنایا جارہا ہے۔۔۔کچھ ہی دنوں تک انشاءﷲ ماہ رمضان کے لیئے سپیشل سیکشن بھی بنا دیا جائے گا۔۔
    اس سے متعلق تمام مواد کو اس سیکشن میں موو کر دیا حائے گا۔۔۔تو آپ سب اس کی تیاری ابھی سے شروع کر کے رکھیں۔۔۔اس بار انشاءﷲ تعالی خوب لگن سے کام کریں گے
    ۔۔۔اس کے لیئے انشاءﷲ مختلف چیزوں کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔۔۔آپ سب کا تعاون درکار رہے گا۔۔۔

    رمضان کی فضیلت و اہمیت
    یا أیّھا الّذین آمنوا کتب علیکم الصّیام کما کتب علی الّذین من قبلکم لعلّکم تتّقون .

    ترجمہ:اے صاحبان ایمان تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دیئے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوں پر لکھے گئے تھے شاید تم اس طرح متّقی بن جاؤ.

    رمضان کا مہینہ ایک مبارک اور باعظمت مہینہ هے یہ وہ مہینہ هے جس میں مسلسل رحمت پروردگار نازل هوتی رہتی هے اس مہینہ میں پروردگار نے اپنے بندوں کو یہ وعدہ دیا هے کہ وہ ان کی دعا کو قبول کرے گا یہی وہ مہینہ هے جس میں انسان دنیا و آخرت کی نیکیاں حاصل کرتے هوئے کمال کی منزل تک پہنچ سکتا هے.اور پچاس سال کا معنوی سفر ایک دن یا ایک گھنٹہ میں طے کر سکتا هے. اپنی اصلاح اور نفس امارہ پر کنٹرول کی ایک فرصت هے جو خدا وند متعال نے انسان کو دی هے . خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنہیںایک بار پھر ماہ مبارک رمضان نصیب هوا اور یہ خود ایک طرح سے توفیق الھی هے تا کہ انسان خدا کی بارگاہ میں آکراپنے گناهوں کی بخشش کا سامان کر سکے ، ورنہ کتنے ایسے لوگ ہیںجو پچھلے سال ہمارے اور آپ کے ساتھ تھے لیکن آج وہ اس دار فنا سے دار بقاء کی طرف منتقل هو چکے ہیں .

    عزیزان گرامی ! اس مہینہ اور اس کی ان پر برکت گھڑیوںکی قدر جانیں اور ان سے خوب فائدہ اٹھائیں اس لئے کہ نہیں معلوم کہ اگلے سال یہ موقع اور یہ بابرکت مہینہ ہمیں نصیب هو یا نہ هو .

    ماہ مبارک عبادت و بندگی کا مہینہ هے امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں : ((قال اللہ تبارک و تعالٰی : یا عبادی الصّدیقین تنعموا بعبادتی فی الدّنیا فانّکم تتنعّمون بھا فی الآخرة))

    خدا وند متعال فرماتا هے: اے میرے سچے بندو ! دنیا میں میری عبادت کی نعمت سے فائدہ اٹھاؤ تاکہ اس کے سبب آخرت کی نعمتوں کو پا سکو .

    یعنی اگر آخرت کی بے بہا نعمتوں کو حاصل کرنا چاہتے هو تو پھر دنیا میں میری نعمتوں کو بجا لاؤں اس لئے کہ اگر تم دنیا میں میری نعمتوں کی قدر نہیں کرو گے تو میں تمہیں آخرت کی نعمتوں سے محروم کر دوں گا .اور اگر تم نے دنیا میں میری نعمتوں کی قدر کی تو پھر روز قیامت میں تمھارے لئے اپنی نعمتوں کی بارش کردوں گا .

    انہیں دنیاکی نعمتوں میں سے ایک ماہ مبارک اور اس کے روزے ہیں کہ اگر حکم پرور دگار پر لبیک کہتے هوئے روزہ رکھا ، بھوک و پیاس کو تحمل کیا تو جب جنّت میں داخل هو گے توآواز قدرت آئے گی:

    ((کلوا و اشربوا ھنیئا بما أسلفتم فی الأیّام الخالیة ))

    ترجمہ: اب آرام سے کھاؤ پیو کہ تم نے گذشتہ دنوں میں ان نعمتوں کا انتظام کیا هے .

    ماہ مبارک کے روز و شب انسان کے لئے نعمت پروردگار ہیں جن کا ہر وقت شکر ادا کرتے رہنا چاہئے . لیکن سوال یہ پیدا پوتا هے کہ ان بابرکت اوقات اور اس زندگی کی نعمت کا کیسے شکریہ ادا کیا جائے ، امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:

    ((من قال أربع مرّات اذا أصبح ، ألحمد للہ ربّ العالمین فقد أدّٰی شکر یومہ و من قالھا اذا أمسٰی فقد أدّٰی شکر لیلتہ))

    جس شخص نے صبح اٹھتے وقت چار بار کہا : ((الحمد للہ ربّ العالمین ))اس نے اس دن کا شکر ادا کردیا اور جس نے شام کو کہا اس نے اس رات کا شکر ادا کردیا .

    کتنا آسان طریقہ بتادیا امام علیہ السلام نے اور پھر اس مہینہ میں تو ہر عمل دس

    برابر فضیلت رکھتا هے ایک آیت کا ثواب دس کے برابر ، ایک نیکی کا ثواب دس برابر،امام رضاعلیہ السلام فرماتے ہیں :

    )) من قرء فی شھر رمضان آیة من کتاب اللہ کان کمن ختم القرآن فی غیرہ من الشّھور ))

    جو شخص ماہ مبارک میں قرآن کی ایک آیت پڑھے تو اس کااجر اتنا ہی هے جتنا دوسرے مہینوں میں پورا قرآن پڑھنے کا هے .

    کسی شخص نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا :

    ((یا رسول اللہ ! ثواب رجب أبلغ أم ثواب شھر رمضان ؟ فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : لیس علی ثواب رمضان قیاس))

    یا رسول اللہ! رجب کا ثواب زیادہ هے یا ماہ رمضان کا؟ تو رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ماہ رمضان کے ثواب پر قیاس نہیںکیا جا سکتا.گویا خدا وند متعال بہانہ طلب کر رہا هے کہ کسی طرح میرا بندہ میرے سامنے آکر جھکے تو سہی . کسی طرح آکر مجھ سے راز و نیاز کرے تو سہی تا کہ میں اس کو بخشش دوں .

    رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ماہ مبارک کی فضیلت بیان فرماتے ہیں :

    ((انّ شھر رمضان ، شھر عظیم یضاعف اللہ فیہ الحسنات و یمحو فیہ السیئات و یرفع فیہ الدرجات .))

    ماہ مبارک عظیم مہینہ هے جس میں خداوند متعال نیکیوںکو دو برابرکر دیتا هے. گناهوں کو مٹادیتا اور درجات کوبلند کرتا هے.

    امام صادق علیہ السلام نے فرمایا (اذا أسلم شھر رمضان سلّمت السّنة ورأس السّنة شھر رمضان
    اگر کوئی شخص ماہ مبارک میں سالم رهے تو پورا سال صحیح و سالم رهے گا اور ماہ مبارک کو سال کا آغاز شمار کیا جاتا هے .اب یہ حدیث مطلق هے جسم کی سلامتی کو بھی شامل هے اور اسی طرح روح کی بھی . یعنی اگر کوئی شخص اس مہینہ میں نفس امارہ پر کنٹرول کرتے هوئے اپنی روح کو سالم غذا دے تو خدا وند متعال کی مدد اس کے شامل حال هوگی اور وہ اسے اپنی رحمت سے پورا سال گانهوں سے محفوظ رکھے گا . اسی لئے تو علمائے اخلاق فرماتے ہیں کہ رمضان المبارک خود سازی کا مہینہ هے تہذیب نفس کا مہینہ هے . اس ما ہ میں انسان اپنے نفس کا تزکیہ کر سکتا هے

    اور اگر وہ پورے مہنیہ کے روزے صحیح آداب کے ساتھ بجا لاتا هے تو اسے اپنے نفس پر قابو پانے کا ملکہ حاصل هو جائے گا اور پھر شیطان آسانی سے اسے گمراہ نہیں کرپائے گا .

    عزیزان گرامی ! جو نیکی کرنی هے وہ اس مہینہ میںکر لیں ، جو صدقات و خیرات دینا چاہتے ہیں وہ اس مہینہ میں حقدار تک پہنچائیں اس میں سستی مت کریں .مولائے کائنات امیرالمؤمنین علیہ السلام فرماتے ہیں اے انسان تیرے پاس تین ہی تو دن ہیں ایک کل کا دن جو گذر چکا اور اس پر تیرا قابو نہیں چلتا اس لئے کہ جو اس میں تو نے انجام دینا تھا دے دیا . اس کے دوبارہ آنے کی امید نہیں اور ایک آنے والے کل کا دن هے جس کے آنے کی تیرے پاس ضمانت نہیں ، ممکن هے زندہ رهے، ممکن هے اس دنیا سے جانا پڑ جائے، تو بس ایک ہی دن تیرے پاس رہ جاتا هے اور وہ آج کا دن هے جو کچھ بجا لانا چاہتا هے اس دن میں بجا لا.اگر کسی غریب کی مدد کرنا هے تو اس دن میں کر لے ، اگر کسی یتیم کو کھانا کھلانا هے تو آج کے دن میں کھلا لے ، اگر کسی کو صدقہ دینا هے توآج کے دن میں دے ، اگر خمس نہیں نکالا تو آج ہی کے اپنا حساب کر لے ، اگر کسی ماں یا بہن نے آج تک پردہ کی رعایت نہیں کی تو جناب زینب سلام اللہ علیھا کاواسطہ دے کر توبہ کرلے، اگر آج تک نماز سے بھاگتا رہا تو آج اس مبارک مہینہ میں اپنے ربّ کی بارگاہ میںسرجھکا لے خدارحیم هے تیری توبہ قبول کر لے گا . اس لئے کہ اس نے خود فرمایا هے : (( أدعونی أستجب لکم ))

    اے میرے بندے مجھے پکار میں تیری دعا قبول کروں گا .

    عزیزان گرامی! یہ مہینہ دعاؤں کا مہینہ هے بخشش کامہینہ هے. اور پھر خود رسول مکرم اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:

    ((انّما سمّی رمضان لأنّہ یرمض الذّنوب))

    رمضا ن المبارک کو رمضان اس لئے کہا جاتاهے چونکہ وہ گناهوں کو مٹا دیتا هے .

    آئیں مل کر دعاکریں کہ اے پالنے والے تجھے اس مقدس مہینہ کی عظمت کا واسطہ ہم سب کو اس ما ہ میں اپنے اپنے نفس کی تہذیب واصلاح اور اسے اس طرح گناهوں سے پاک کرنے کی توفیق عطا فرماجس طرح تو چاہتا هے اس لئے کہ تیری مدد کے بغیر کوئی کام ممکن نہیں هے. آمین

    دوسرادرس

    ماہ رمضان کی فضیلت (٢)

    یا أیّھاالّذین آمنوا کتب علیکم الصّیام کما کتب علی الّذین من قبلکم لعلّکم تتّقون.

    ترجمہ: اے صاحبان ایمان تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دیئے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوں پر لکھے گئے تھے . شاید تم اس طرح متّقی بن جاؤ.

    عزیزان گرامی! ہماری گفتگو کا موضوع ماہ مبارک رمضان کی فضیلت تھا جس کے بارے میں گذشتہ درس میں کسی حدّ تک بیان کیا گیا اور آج بھی اسی موضوع پر گفتگو جاری رهے گی . تو کل ہم نے عرض کیا کہ یہ مہینہ برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ هے اس مہینہ کا نام رمضان اسی لئے رکھا گیا کہ اس میں روزہ دار کے گناهوں کو مٹا کر اسے کمال کی سعادت سے فیضیاب کیا جاتا هے اس ماہ کے دن ورات کی قدر کریں. رسولخداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :

    ((أیھاالنّاس قد أقبل الیکم شھر اللہ شھر ھو عند اللہ أفضل الشھور و أیّامہ أفضل الأیّام و لیالیہ أفضل اللّیالی و ساعاتہ افضلالسّاعات))

    اے لوگو! خدا کا مہینہ تمھارے پاس آیا هے .وہ مہینہ جو تمام مہینوں پر فضیلت رکھتا هے ، جس کے دن بہترین دن ، جس کی راتیں بہترین راتیں اور جس کی گھڑیاں سب سے بہترین گھڑیاں ہیں .

    اور پھر اس ماہ کی فضیلت کو بیان کرتے هوئے فرمایا : ((أنفاسکم فیہ تسبیح و نومکم فیہ عبادة ))

    اس ماہ میں تمھارا سانس لینا تسبیح اور تمھارا سونا عبادت شمار هوتا هے . اس سے بڑھکر عزیزان گرامی اس ذات ذوالجلال کا اپنے بندوں پر کیا لطف و کرم هو سکتا هے کہ انسان کوئی عمل بھی نہیںکررہا مگر وہ خدا اس قدر رؤوف هے اپنے بندوں پر کہ انہیں اجر پہ اجر دیتا جارہا .

    امام صادق علیہ السلام اپنے فرزند ارجمند کونصیحت کرتے هوئے فرماتے ہیں : (( اذا دخل شھر رمضان ، فاجھدوا أنفسکم فانّ فیہ تقسیم الأرزاق و تکتب الآجال و فیہ یکتب وفد اللہ الّذین یفدون الیہ و فیہ لیلة العمل فیھا خیر من العمل فی ألف شھر ))

    جب ماہ مبارک آجائے تو سعی وکوشش کرو اس لئے کہ اس ماہ میں رزق تقسیم هوتا هے تقدیر لکھی جاتی هے اور ان لوگوں کے نام لکھے جاتے
    ((کان علی بن الحسین علیہ السلام اذا کان شھر رمضان لم یتکلّم الّا بالدّعا و التّسبیح والاستغفار والتکبیر)) .

    جب رمضان المبارک کا مہینہ آتا تو امام زین العابدین علیہ السلام کی زبان پر دعا، تسبیح ،استغفار اور تکبیر کے سوا کچھ جاری نہ هوتا .

    عزیزان گرامی!وہ خداکتنا مہربان هے کہ اپنے بندوں کی بخشش کے لئے ملائکہ کوحکم دیتا هے کہ اس ماہ میں شیطان کو رسیوں سے جکڑدیںتا کہ کوئی مومن اس کے وسوسہ کا شکار هوکر اس ماہ کی برکتوں سے محروم نہ رہ جائے لیکن اگر اسکے بعد بھی کوئی انسان اس ماہ مبارک میں گناہ کرے اور اپنے نفس پر کنٹرول نہ کرسکے تو اس سے بڑھکر کوئی بدبخت نہیں هے.رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان هے(قد وکّل اللہ بکلّ شیطان مرید سبعة من الملائکة فلیس بمحلول حتّیٰ ینقضی شھرکم ھذا))

    خدا وند متعال نے ہر فریب دینے والے شیطان پر سات فرشتوںکو مقرر کر رکھا هے تاکہ وہ تمہیں فریب نہ دے سکے، یہاں تک کہ ماہ مبارک ختم هو .

    کتنا کریم هے وہ ربّ کہ اس مہینہ کی عظمت کی خاطر اتنا کچھ اہتمام کیا جارہا ، اب اس کے بعد چاہئے تو یہ کہ کوئی مومن شیطان رجیم کے دھوکہ میں نہ آئے اور کم از کم اس ماہ میں اپنے آپ کو گناہ سے بچائے رکھے اور نافرمانی خدا سے محفوظ رهے ورنہ غضب خدا کا مستحق قرار پائے گا . اسی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (( من أدرک شھر رمضان فلم یغفرلہ فأبعدہ اللہ)) جوشخص ماہ رمضان المبارک کو پائے مگر بخشا نہ جائے تو خدا اسے راندہ درگاہ کردیتاهے .

    اس میں کوئی ظلم بھی نہیں اس لئے کہ ایک شخص کے لئے آپ تمام امکانات فراہم کریں اور کوئی مانع بھی نہ هو اس کے باوجود وہ آپکی امید پر پورا نہ اترے تو واضح هے کہ آپ اس سے کیا برتاؤ کریں گے.

    عزیزان گرامی!اس مبارک مہینہ سے خوب فائدہ اٹھائیں اسلئے کہ نہیں معلوم کہ آئندہ سال یہ سعادت نصیب هو یا نہ هو ؟تا کہ جب یہ ماہ انتھاء کو پہنچے تو ہمارا کوئی گناہ باقی نہ رہ گیا هو . جب رمضان المبارک کے آخری ایّام آتے تورسول گرامی اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ دعافرمایا کرتے: (( اللّھمّ لاتجعلہ آخر العھد من صیامی شھر رمضان ، فان جعلتہ فاجعلنی مرحوما ولا تجعلنی محروما ))

    خدایا! اس ماہ رمضان کو میرے روزوں کا آخری مہینہ قرار نہ دے ، پس اگر یہ میرا آخری مہینہ هے تو مجھے اپنی رحمت سے نواز دے اور اس سے محروم نہ رکھ.

    آئیں ہم سب بھی مل کر یہی دعا کریں کہ اے پالنے والے ہمیں اگلے سال بھی اس مقدس مہینہ کی برکتیں نصیب کرنا لیکن اگر تو اپنی رضا سے ہمیں اپنے پاس بلا لے توایسے عالم میں اس دنیا سے جائیں کہ تو ہم راضی هو اور ہمارے امام ہم سے خوشنود .

    روزے کا فلسفہ

    یاأیّھاالّذین آمنوا کتب علیکم الصّیام کما کتب علی الّذین من قبلکم لعلّکم تتّقون.

    ترجمہ: اے صاحبان ایمان تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دیئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے والوں پر لکھے گئے تھے تاکہ شاید اس طرح تم متّقی بن جاؤ.

    عزیزان گرامی!جیساکہ آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ خداوند متعال نے روزے کا فلسفہ تقوٰی کو قرار دیاهے یعنی روزہ تم پر اس لئے واجب قرار دیا تا کہ تم متقی بن سکو، پرہیز گار بن سکو.اور پھر روایات میں اسے روح ایمان کہا گیا .امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں :

    (( من أفطر یوما من شھر رمضان خرج روح الایمان منہ))

    جس شخص نے ماہ رمضان میں ایک دن روزہ نہ رکھا اس سے روح ایمان نکل گئی .

    یعنی روزے کی اہمیت اور اس کے فلسفہ کا پتہ اسی فرمان سے چل جاتا هے کہ

    روزے کے واجب قرار دینے کا مقصد ایمان کو بچانا هے اوراسی ایمان کو بچانے والی طاقت کا دوسرا نام تقوٰی هے جسے سورہ بقرہ کی آیت نمبر ١٨٣ میں روزے کا فلسفہ بیان کیا گیا.

    تو یہ تقوٰی کیا هے جسے پروردگار عالم نے روزے کا فلسفہ اور اس کا مقصد قرار دیا هے ؟ روایات میں تقوٰی کی تعریف میں تین چیزیں بیان هوئی ہیں :

    ١۔ اطاعت پروردگار ٢۔ گناهوں سے اجتناب

    ترک دنیا

    رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :

    (( علیک بتقوی اللہ فانّہ رأس الأمر کلّہ))

    تمہارے لئے تقوٰی ضروری هے اس لئے کہ ہر کام کا سرمایہ یہی تقوٰی هے .

    حقیقت یہ هے کہ ایسا روزہ جو انسان کو گناهوں سے نہ بچاسکے اسے بھوک و پیاس کا نام تو دیا جاسکتا هے مگر روزہ نہیں کہا جا سکتا اس لئے کہ روزہ کا مقصد اور اس کا جو فلسفہ هے اگر وہ حاصل نہ هو تو اس کا معنی یہ هے کہ جس روزہ کا حکم دیا گیا تھا ہم نے وہ نہیں رکھا ، بلکہ یہ ہماری اپنی مرضی کا روزہ هے جبکہ خدا ایسی عبادت کو پسند ہی نہیں کرتا جو انسان خداکی اطاعت کے بجائے اپنی مرضی سے بجا لائے ورنہ شیطان کو بارگاہ ربّ العزّت سے نکالے جانے کا کوئی جواز ہی رہتا چونکہ اس نے عبادت سے تو انکار نہیں کیا تھا .حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں : (( قلت یا رسول اللہ ! مہ
    خداوند متعال نے روزے اس لئے واجب قرار دیئے تاکہ غنی وفقیربرابر هو سکیں .اور چونکہ غنی بھوک کا احساس نہیں کرسکتا جب تک کہ غریب پر رحم نہ کرے اس لئے کہ وہ جب کوئی چیز چاہتا هے اسے مل جاتی هے.لہذا خدا نے یہ ارادہ کیا کہ اپنی مخلوق کے درمیان مساوات برقرار کرے اور وہ اس طرح کہ غنی بھوک و درد کی لذت لے تاکہ اسکے دل میں غریب کے لئے نرمی پیداهو اور بھوکے پر رحم کرے .

    عزیزان گرامی! یہ هے روزے کا فلسفہ کہ انسان بھوک تحمل کرے تاکہ اسے دوسروں کی بھوک و پیاس کا احساس هو لیکن افسوس هے کہ آج تو یہ عبادت بھی سیاسی صورت اختیار کر گئی هے بڑی بڑی افطار پارٹیاں دی جاتی ہیں جن میں غریبوں کی حوصلہ افزائی کے بجائے ان کے بھوکے بچوں اور انہیں مزید اذیت دی جاتی هے نہ جانے یہ کیسی اہل بیت علیہم السلام اور اپنے نبیۖکی پیروی هو رہی اس لئے کہ دین کے ہادی تو یہ بتا رهے کہ اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ غریبوں اور فقیروں کی مدد کرو جبکہ ہم علاقہ کے ایم این اے اور ایم پی اے یا پیسے والے لوگوں کو دعوت کر رهے اور باقاعدہ کارڈ کیے ذریعہ سے کہ جن میں سے اکثر روزہ رکھتے ہی نہیں.

    عزیزان گرامی ! روزہ افطار کروانے کا بہت بڑاثواب هے لیکن کس کو؟ روزہ داراور غریب لوگوں کو . ہمارا مقصد یہ نہیں هے کہ آپ ان لوگوںکو افطار نہ کروائیںان کو بھی کروایئں لیکن خدارا غریبوں کا خیال رکھیں جن کا یہ حق هے . خداوندمتعال ہمیں روزے کے فلسفہ اور اس کے مقصد سے آگاہ هونے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے .اور اس با برکت مہینہ میں غریبوں کی مددکرنے کی زیادہ سے زیادہ توفیق عطا فرمائے .آمین یا ربّ العالمین

    جزاکﷲ خیر

    والسلام
    آئٹی دنیا ڈاٹ کام

    Khoobsoorath Thread Hai

    Thanks for Sharing

  3. #3
    Anees.Khan is offline Member
    Last Online
    6th October 2016 @ 09:01 PM
    Join Date
    18 Dec 2014
    Location
    @itdunya.com
    Age
    28
    Gender
    Male
    Posts
    6,040
    Threads
    333
    Thanked
    627

    Default

    وعلیکم السلام
    بہت ہی اچھا تھریڈ ترتیب دیا اور ہر معاملے پر جانکای عطا کی لیکن میں یہ بتانا چاہتا تھا کہ آئی ٹی دنیا میں بات چیت سیکشن میں رمضان المبارک کا سب سیکشن بھی موجود ہے______
    کیا ایک اور سیکشن بنایا جائے گا؟؟
    مہربانی کر کے تھوڑی وضاحت فرما دیں____
    اور اگر نیا سیکشن بنے گا تو وہاں اگر کوئی مسئلہ ہو تو وہاں سے معلومات حاصل کی جا سکتی ہے؟؟؟
    آپ کے جواب کا بے صبری سے انتظار رہے گا

  4. #4
    W.a.l.e.e.d is offline Senior Member
    Last Online
    13th December 2017 @ 11:54 AM
    Join Date
    14 Dec 2015
    Location
    Lahore
    Gender
    Male
    Posts
    910
    Threads
    313
    Credits
    6,887
    Thanked
    36

    Default

    Quote Yaseen Ahmad said: View Post
    السلام و علیکم ورحمتہﷲ وبرکاتہ
    پیارے ساتھیو۔۔۔امید ہے خدا وند کریم کے کرم سے آپ سب خیروعافیت سے ہوں گے۔۔۔
    جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ ماہِ رمضان کیآمد آمد ہے۔۔۔اور اس مبارک مہینے کا انتظار ہر مسلمان کو بہت شدت سے ہوتا ہے۔۔۔


    تو۔۔۔اس حوالے سے آئٹی دنیا ڈاٹ کام میں آج پہلا تھریڈ بنایا جارہا ہے۔۔۔کچھ ہی دنوں تک انشاءﷲ ماہ رمضان کے لیئے سپیشل سیکشن بھی بنا دیا جائے گا۔۔
    اس سے متعلق تمام مواد کو اس سیکشن میں موو کر دیا حائے گا۔۔۔تو آپ سب اس کی تیاری ابھی سے شروع کر کے رکھیں۔۔۔اس بار انشاءﷲ تعالی خوب لگن سے کام کریں گے
    ۔۔۔اس کے لیئے انشاءﷲ مختلف چیزوں کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔۔۔آپ سب کا تعاون درکار رہے گا۔۔۔

    رمضان کی فضیلت و اہمیت
    یا أیّھا الّذین آمنوا کتب علیکم الصّیام کما کتب علی الّذین من قبلکم لعلّکم تتّقون .

    ترجمہ:اے صاحبان ایمان تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دیئے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوں پر لکھے گئے تھے شاید تم اس طرح متّقی بن جاؤ.

    رمضان کا مہینہ ایک مبارک اور باعظمت مہینہ هے یہ وہ مہینہ هے جس میں مسلسل رحمت پروردگار نازل هوتی رہتی هے اس مہینہ میں پروردگار نے اپنے بندوں کو یہ وعدہ دیا هے کہ وہ ان کی دعا کو قبول کرے گا یہی وہ مہینہ هے جس میں انسان دنیا و آخرت کی نیکیاں حاصل کرتے هوئے کمال کی منزل تک پہنچ سکتا هے.اور پچاس سال کا معنوی سفر ایک دن یا ایک گھنٹہ میں طے کر سکتا هے. اپنی اصلاح اور نفس امارہ پر کنٹرول کی ایک فرصت هے جو خدا وند متعال نے انسان کو دی هے . خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنہیںایک بار پھر ماہ مبارک رمضان نصیب هوا اور یہ خود ایک طرح سے توفیق الھی هے تا کہ انسان خدا کی بارگاہ میں آکراپنے گناهوں کی بخشش کا سامان کر سکے ، ورنہ کتنے ایسے لوگ ہیںجو پچھلے سال ہمارے اور آپ کے ساتھ تھے لیکن آج وہ اس دار فنا سے دار بقاء کی طرف منتقل هو چکے ہیں .

    عزیزان گرامی ! اس مہینہ اور اس کی ان پر برکت گھڑیوںکی قدر جانیں اور ان سے خوب فائدہ اٹھائیں اس لئے کہ نہیں معلوم کہ اگلے سال یہ موقع اور یہ بابرکت مہینہ ہمیں نصیب هو یا نہ هو .

    ماہ مبارک عبادت و بندگی کا مہینہ هے امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں : ((قال اللہ تبارک و تعالٰی : یا عبادی الصّدیقین تنعموا بعبادتی فی الدّنیا فانّکم تتنعّمون بھا فی الآخرة))

    خدا وند متعال فرماتا هے: اے میرے سچے بندو ! دنیا میں میری عبادت کی نعمت سے فائدہ اٹھاؤ تاکہ اس کے سبب آخرت کی نعمتوں کو پا سکو .

    یعنی اگر آخرت کی بے بہا نعمتوں کو حاصل کرنا چاہتے هو تو پھر دنیا میں میری نعمتوں کو بجا لاؤں اس لئے کہ اگر تم دنیا میں میری نعمتوں کی قدر نہیں کرو گے تو میں تمہیں آخرت کی نعمتوں سے محروم کر دوں گا .اور اگر تم نے دنیا میں میری نعمتوں کی قدر کی تو پھر روز قیامت میں تمھارے لئے اپنی نعمتوں کی بارش کردوں گا .

    انہیں دنیاکی نعمتوں میں سے ایک ماہ مبارک اور اس کے روزے ہیں کہ اگر حکم پرور دگار پر لبیک کہتے هوئے روزہ رکھا ، بھوک و پیاس کو تحمل کیا تو جب جنّت میں داخل هو گے توآواز قدرت آئے گی:

    ((کلوا و اشربوا ھنیئا بما أسلفتم فی الأیّام الخالیة ))

    ترجمہ: اب آرام سے کھاؤ پیو کہ تم نے گذشتہ دنوں میں ان نعمتوں کا انتظام کیا هے .

    ماہ مبارک کے روز و شب انسان کے لئے نعمت پروردگار ہیں جن کا ہر وقت شکر ادا کرتے رہنا چاہئے . لیکن سوال یہ پیدا پوتا هے کہ ان بابرکت اوقات اور اس زندگی کی نعمت کا کیسے شکریہ ادا کیا جائے ، امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:

    ((من قال أربع مرّات اذا أصبح ، ألحمد للہ ربّ العالمین فقد أدّٰی شکر یومہ و من قالھا اذا أمسٰی فقد أدّٰی شکر لیلتہ))

    جس شخص نے صبح اٹھتے وقت چار بار کہا : ((الحمد للہ ربّ العالمین ))اس نے اس دن کا شکر ادا کردیا اور جس نے شام کو کہا اس نے اس رات کا شکر ادا کردیا .

    کتنا آسان طریقہ بتادیا امام علیہ السلام نے اور پھر اس مہینہ میں تو ہر عمل دس

    برابر فضیلت رکھتا هے ایک آیت کا ثواب دس کے برابر ، ایک نیکی کا ثواب دس برابر،امام رضاعلیہ السلام فرماتے ہیں :

    )) من قرء فی شھر رمضان آیة من کتاب اللہ کان کمن ختم القرآن فی غیرہ من الشّھور ))

    جو شخص ماہ مبارک میں قرآن کی ایک آیت پڑھے تو اس کااجر اتنا ہی هے جتنا دوسرے مہینوں میں پورا قرآن پڑھنے کا هے .

    کسی شخص نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا :

    ((یا رسول اللہ ! ثواب رجب أبلغ أم ثواب شھر رمضان ؟ فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : لیس علی ثواب رمضان قیاس))

    یا رسول اللہ! رجب کا ثواب زیادہ هے یا ماہ رمضان کا؟ تو رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ماہ رمضان کے ثواب پر قیاس نہیںکیا جا سکتا.گویا خدا وند متعال بہانہ طلب کر رہا هے کہ کسی طرح میرا بندہ میرے سامنے آکر جھکے تو سہی . کسی طرح آکر مجھ سے راز و نیاز کرے تو سہی تا کہ میں اس کو بخشش دوں .

    رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ماہ مبارک کی فضیلت بیان فرماتے ہیں :

    ((انّ شھر رمضان ، شھر عظیم یضاعف اللہ فیہ الحسنات و یمحو فیہ السیئات و یرفع فیہ الدرجات .))

    ماہ مبارک عظیم مہینہ هے جس میں خداوند متعال نیکیوںکو دو برابرکر دیتا هے. گناهوں کو مٹادیتا اور درجات کوبلند کرتا هے.

    امام صادق علیہ السلام نے فرمایا (اذا أسلم شھر رمضان سلّمت السّنة ورأس السّنة شھر رمضان
    اگر کوئی شخص ماہ مبارک میں سالم رهے تو پورا سال صحیح و سالم رهے گا اور ماہ مبارک کو سال کا آغاز شمار کیا جاتا هے .اب یہ حدیث مطلق هے جسم کی سلامتی کو بھی شامل هے اور اسی طرح روح کی بھی . یعنی اگر کوئی شخص اس مہینہ میں نفس امارہ پر کنٹرول کرتے هوئے اپنی روح کو سالم غذا دے تو خدا وند متعال کی مدد اس کے شامل حال هوگی اور وہ اسے اپنی رحمت سے پورا سال گانهوں سے محفوظ رکھے گا . اسی لئے تو علمائے اخلاق فرماتے ہیں کہ رمضان المبارک خود سازی کا مہینہ هے تہذیب نفس کا مہینہ هے . اس ما ہ میں انسان اپنے نفس کا تزکیہ کر سکتا هے

    اور اگر وہ پورے مہنیہ کے روزے صحیح آداب کے ساتھ بجا لاتا هے تو اسے اپنے نفس پر قابو پانے کا ملکہ حاصل هو جائے گا اور پھر شیطان آسانی سے اسے گمراہ نہیں کرپائے گا .

    عزیزان گرامی ! جو نیکی کرنی هے وہ اس مہینہ میںکر لیں ، جو صدقات و خیرات دینا چاہتے ہیں وہ اس مہینہ میں حقدار تک پہنچائیں اس میں سستی مت کریں .مولائے کائنات امیرالمؤمنین علیہ السلام فرماتے ہیں اے انسان تیرے پاس تین ہی تو دن ہیں ایک کل کا دن جو گذر چکا اور اس پر تیرا قابو نہیں چلتا اس لئے کہ جو اس میں تو نے انجام دینا تھا دے دیا . اس کے دوبارہ آنے کی امید نہیں اور ایک آنے والے کل کا دن هے جس کے آنے کی تیرے پاس ضمانت نہیں ، ممکن هے زندہ رهے، ممکن هے اس دنیا سے جانا پڑ جائے، تو بس ایک ہی دن تیرے پاس رہ جاتا هے اور وہ آج کا دن هے جو کچھ بجا لانا چاہتا هے اس دن میں بجا لا.اگر کسی غریب کی مدد کرنا هے تو اس دن میں کر لے ، اگر کسی یتیم کو کھانا کھلانا هے تو آج کے دن میں کھلا لے ، اگر کسی کو صدقہ دینا هے توآج کے دن میں دے ، اگر خمس نہیں نکالا تو آج ہی کے اپنا حساب کر لے ، اگر کسی ماں یا بہن نے آج تک پردہ کی رعایت نہیں کی تو جناب زینب سلام اللہ علیھا کاواسطہ دے کر توبہ کرلے، اگر آج تک نماز سے بھاگتا رہا تو آج اس مبارک مہینہ میں اپنے ربّ کی بارگاہ میںسرجھکا لے خدارحیم هے تیری توبہ قبول کر لے گا . اس لئے کہ اس نے خود فرمایا هے : (( أدعونی أستجب لکم ))

    اے میرے بندے مجھے پکار میں تیری دعا قبول کروں گا .

    عزیزان گرامی! یہ مہینہ دعاؤں کا مہینہ هے بخشش کامہینہ هے. اور پھر خود رسول مکرم اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:

    ((انّما سمّی رمضان لأنّہ یرمض الذّنوب))

    رمضا ن المبارک کو رمضان اس لئے کہا جاتاهے چونکہ وہ گناهوں کو مٹا دیتا هے .

    آئیں مل کر دعاکریں کہ اے پالنے والے تجھے اس مقدس مہینہ کی عظمت کا واسطہ ہم سب کو اس ما ہ میں اپنے اپنے نفس کی تہذیب واصلاح اور اسے اس طرح گناهوں سے پاک کرنے کی توفیق عطا فرماجس طرح تو چاہتا هے اس لئے کہ تیری مدد کے بغیر کوئی کام ممکن نہیں هے. آمین

    دوسرادرس

    ماہ رمضان کی فضیلت (٢)

    یا أیّھاالّذین آمنوا کتب علیکم الصّیام کما کتب علی الّذین من قبلکم لعلّکم تتّقون.

    ترجمہ: اے صاحبان ایمان تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دیئے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوں پر لکھے گئے تھے . شاید تم اس طرح متّقی بن جاؤ.

    عزیزان گرامی! ہماری گفتگو کا موضوع ماہ مبارک رمضان کی فضیلت تھا جس کے بارے میں گذشتہ درس میں کسی حدّ تک بیان کیا گیا اور آج بھی اسی موضوع پر گفتگو جاری رهے گی . تو کل ہم نے عرض کیا کہ یہ مہینہ برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ هے اس مہینہ کا نام رمضان اسی لئے رکھا گیا کہ اس میں روزہ دار کے گناهوں کو مٹا کر اسے کمال کی سعادت سے فیضیاب کیا جاتا هے اس ماہ کے دن ورات کی قدر کریں. رسولخداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :

    ((أیھاالنّاس قد أقبل الیکم شھر اللہ شھر ھو عند اللہ أفضل الشھور و أیّامہ أفضل الأیّام و لیالیہ أفضل اللّیالی و ساعاتہ افضلالسّاعات))

    اے لوگو! خدا کا مہینہ تمھارے پاس آیا هے .وہ مہینہ جو تمام مہینوں پر فضیلت رکھتا هے ، جس کے دن بہترین دن ، جس کی راتیں بہترین راتیں اور جس کی گھڑیاں سب سے بہترین گھڑیاں ہیں .

    اور پھر اس ماہ کی فضیلت کو بیان کرتے هوئے فرمایا : ((أنفاسکم فیہ تسبیح و نومکم فیہ عبادة ))

    اس ماہ میں تمھارا سانس لینا تسبیح اور تمھارا سونا عبادت شمار هوتا هے . اس سے بڑھکر عزیزان گرامی اس ذات ذوالجلال کا اپنے بندوں پر کیا لطف و کرم هو سکتا هے کہ انسان کوئی عمل بھی نہیںکررہا مگر وہ خدا اس قدر رؤوف هے اپنے بندوں پر کہ انہیں اجر پہ اجر دیتا جارہا .

    امام صادق علیہ السلام اپنے فرزند ارجمند کونصیحت کرتے هوئے فرماتے ہیں : (( اذا دخل شھر رمضان ، فاجھدوا أنفسکم فانّ فیہ تقسیم الأرزاق و تکتب الآجال و فیہ یکتب وفد اللہ الّذین یفدون الیہ و فیہ لیلة العمل فیھا خیر من العمل فی ألف شھر ))

    جب ماہ مبارک آجائے تو سعی وکوشش کرو اس لئے کہ اس ماہ میں رزق تقسیم هوتا هے تقدیر لکھی جاتی هے اور ان لوگوں کے نام لکھے جاتے
    ((کان علی بن الحسین علیہ السلام اذا کان شھر رمضان لم یتکلّم الّا بالدّعا و التّسبیح والاستغفار والتکبیر)) .

    جب رمضان المبارک کا مہینہ آتا تو امام زین العابدین علیہ السلام کی زبان پر دعا، تسبیح ،استغفار اور تکبیر کے سوا کچھ جاری نہ هوتا .

    عزیزان گرامی!وہ خداکتنا مہربان هے کہ اپنے بندوں کی بخشش کے لئے ملائکہ کوحکم دیتا هے کہ اس ماہ میں شیطان کو رسیوں سے جکڑدیںتا کہ کوئی مومن اس کے وسوسہ کا شکار هوکر اس ماہ کی برکتوں سے محروم نہ رہ جائے لیکن اگر اسکے بعد بھی کوئی انسان اس ماہ مبارک میں گناہ کرے اور اپنے نفس پر کنٹرول نہ کرسکے تو اس سے بڑھکر کوئی بدبخت نہیں هے.رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان هے(قد وکّل اللہ بکلّ شیطان مرید سبعة من الملائکة فلیس بمحلول حتّیٰ ینقضی شھرکم ھذا))

    خدا وند متعال نے ہر فریب دینے والے شیطان پر سات فرشتوںکو مقرر کر رکھا هے تاکہ وہ تمہیں فریب نہ دے سکے، یہاں تک کہ ماہ مبارک ختم هو .

    کتنا کریم هے وہ ربّ کہ اس مہینہ کی عظمت کی خاطر اتنا کچھ اہتمام کیا جارہا ، اب اس کے بعد چاہئے تو یہ کہ کوئی مومن شیطان رجیم کے دھوکہ میں نہ آئے اور کم از کم اس ماہ میں اپنے آپ کو گناہ سے بچائے رکھے اور نافرمانی خدا سے محفوظ رهے ورنہ غضب خدا کا مستحق قرار پائے گا . اسی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (( من أدرک شھر رمضان فلم یغفرلہ فأبعدہ اللہ)) جوشخص ماہ رمضان المبارک کو پائے مگر بخشا نہ جائے تو خدا اسے راندہ درگاہ کردیتاهے .

    اس میں کوئی ظلم بھی نہیں اس لئے کہ ایک شخص کے لئے آپ تمام امکانات فراہم کریں اور کوئی مانع بھی نہ هو اس کے باوجود وہ آپکی امید پر پورا نہ اترے تو واضح هے کہ آپ اس سے کیا برتاؤ کریں گے.

    عزیزان گرامی!اس مبارک مہینہ سے خوب فائدہ اٹھائیں اسلئے کہ نہیں معلوم کہ آئندہ سال یہ سعادت نصیب هو یا نہ هو ؟تا کہ جب یہ ماہ انتھاء کو پہنچے تو ہمارا کوئی گناہ باقی نہ رہ گیا هو . جب رمضان المبارک کے آخری ایّام آتے تورسول گرامی اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ دعافرمایا کرتے: (( اللّھمّ لاتجعلہ آخر العھد من صیامی شھر رمضان ، فان جعلتہ فاجعلنی مرحوما ولا تجعلنی محروما ))

    خدایا! اس ماہ رمضان کو میرے روزوں کا آخری مہینہ قرار نہ دے ، پس اگر یہ میرا آخری مہینہ هے تو مجھے اپنی رحمت سے نواز دے اور اس سے محروم نہ رکھ.

    آئیں ہم سب بھی مل کر یہی دعا کریں کہ اے پالنے والے ہمیں اگلے سال بھی اس مقدس مہینہ کی برکتیں نصیب کرنا لیکن اگر تو اپنی رضا سے ہمیں اپنے پاس بلا لے توایسے عالم میں اس دنیا سے جائیں کہ تو ہم راضی هو اور ہمارے امام ہم سے خوشنود .

    روزے کا فلسفہ

    یاأیّھاالّذین آمنوا کتب علیکم الصّیام کما کتب علی الّذین من قبلکم لعلّکم تتّقون.

    ترجمہ: اے صاحبان ایمان تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دیئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے والوں پر لکھے گئے تھے تاکہ شاید اس طرح تم متّقی بن جاؤ.

    عزیزان گرامی!جیساکہ آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ خداوند متعال نے روزے کا فلسفہ تقوٰی کو قرار دیاهے یعنی روزہ تم پر اس لئے واجب قرار دیا تا کہ تم متقی بن سکو، پرہیز گار بن سکو.اور پھر روایات میں اسے روح ایمان کہا گیا .امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں :

    (( من أفطر یوما من شھر رمضان خرج روح الایمان منہ))

    جس شخص نے ماہ رمضان میں ایک دن روزہ نہ رکھا اس سے روح ایمان نکل گئی .

    یعنی روزے کی اہمیت اور اس کے فلسفہ کا پتہ اسی فرمان سے چل جاتا هے کہ

    روزے کے واجب قرار دینے کا مقصد ایمان کو بچانا هے اوراسی ایمان کو بچانے والی طاقت کا دوسرا نام تقوٰی هے جسے سورہ بقرہ کی آیت نمبر ١٨٣ میں روزے کا فلسفہ بیان کیا گیا.

    تو یہ تقوٰی کیا هے جسے پروردگار عالم نے روزے کا فلسفہ اور اس کا مقصد قرار دیا هے ؟ روایات میں تقوٰی کی تعریف میں تین چیزیں بیان هوئی ہیں :

    ١۔ اطاعت پروردگار ٢۔ گناهوں سے اجتناب

    ترک دنیا

    رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :

    (( علیک بتقوی اللہ فانّہ رأس الأمر کلّہ))

    تمہارے لئے تقوٰی ضروری هے اس لئے کہ ہر کام کا سرمایہ یہی تقوٰی هے .

    حقیقت یہ هے کہ ایسا روزہ جو انسان کو گناهوں سے نہ بچاسکے اسے بھوک و پیاس کا نام تو دیا جاسکتا هے مگر روزہ نہیں کہا جا سکتا اس لئے کہ روزہ کا مقصد اور اس کا جو فلسفہ هے اگر وہ حاصل نہ هو تو اس کا معنی یہ هے کہ جس روزہ کا حکم دیا گیا تھا ہم نے وہ نہیں رکھا ، بلکہ یہ ہماری اپنی مرضی کا روزہ هے جبکہ خدا ایسی عبادت کو پسند ہی نہیں کرتا جو انسان خداکی اطاعت کے بجائے اپنی مرضی سے بجا لائے ورنہ شیطان کو بارگاہ ربّ العزّت سے نکالے جانے کا کوئی جواز ہی رہتا چونکہ اس نے عبادت سے تو انکار نہیں کیا تھا .حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں : (( قلت یا رسول اللہ ! مہ
    خداوند متعال نے روزے اس لئے واجب قرار دیئے تاکہ غنی وفقیربرابر هو سکیں .اور چونکہ غنی بھوک کا احساس نہیں کرسکتا جب تک کہ غریب پر رحم نہ کرے اس لئے کہ وہ جب کوئی چیز چاہتا هے اسے مل جاتی هے.لہذا خدا نے یہ ارادہ کیا کہ اپنی مخلوق کے درمیان مساوات برقرار کرے اور وہ اس طرح کہ غنی بھوک و درد کی لذت لے تاکہ اسکے دل میں غریب کے لئے نرمی پیداهو اور بھوکے پر رحم کرے .

    عزیزان گرامی! یہ هے روزے کا فلسفہ کہ انسان بھوک تحمل کرے تاکہ اسے دوسروں کی بھوک و پیاس کا احساس هو لیکن افسوس هے کہ آج تو یہ عبادت بھی سیاسی صورت اختیار کر گئی هے بڑی بڑی افطار پارٹیاں دی جاتی ہیں جن میں غریبوں کی حوصلہ افزائی کے بجائے ان کے بھوکے بچوں اور انہیں مزید اذیت دی جاتی هے نہ جانے یہ کیسی اہل بیت علیہم السلام اور اپنے نبیۖکی پیروی هو رہی اس لئے کہ دین کے ہادی تو یہ بتا رهے کہ اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ غریبوں اور فقیروں کی مدد کرو جبکہ ہم علاقہ کے ایم این اے اور ایم پی اے یا پیسے والے لوگوں کو دعوت کر رهے اور باقاعدہ کارڈ کیے ذریعہ سے کہ جن میں سے اکثر روزہ رکھتے ہی نہیں.

    عزیزان گرامی ! روزہ افطار کروانے کا بہت بڑاثواب هے لیکن کس کو؟ روزہ داراور غریب لوگوں کو . ہمارا مقصد یہ نہیں هے کہ آپ ان لوگوںکو افطار نہ کروائیںان کو بھی کروایئں لیکن خدارا غریبوں کا خیال رکھیں جن کا یہ حق هے . خداوندمتعال ہمیں روزے کے فلسفہ اور اس کے مقصد سے آگاہ هونے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے .اور اس با برکت مہینہ میں غریبوں کی مددکرنے کی زیادہ سے زیادہ توفیق عطا فرمائے .آمین یا ربّ العالمین

    جزاکﷲ خیر

    والسلام
    آئٹی دنیا ڈاٹ کام

    Thanks Yaseen Bhai Buhat acha thread bnaya hai ap ney.
    Quote Anees b said: View Post
    وعلیکم السلام
    بہت ہی اچھا تھریڈ ترتیب دیا اور ہر معاملے پر جانکای عطا کی لیکن میں یہ بتانا چاہتا تھا کہ آئی ٹی دنیا میں بات چیت سیکشن میں رمضان المبارک کا سب سیکشن بھی موجود ہے______
    کیا ایک اور سیکشن بنایا جائے گا؟؟
    مہربانی کر کے تھوڑی وضاحت فرما دیں____
    اور اگر نیا سیکشن بنے گا تو وہاں اگر کوئی مسئلہ ہو تو وہاں سے معلومات حاصل کی جا سکتی ہے؟؟؟
    آپ کے جواب کا بے صبری سے انتظار رہے گا
    ap ki baat ka jawab yaseen bhai uper thread main dey chukey hain key alag section bnaya jaye ga jis main tamam mawad move kar diya jaye ga ramzan sey related.
    [CENTER][IMG]http://i40.tinypic.com/96bajp.jpg[/IMG][/CENTER]

  5. #5
    Mrs.Waqar's Avatar
    Mrs.Waqar is offline Advance Member+
    Last Online
    14th November 2019 @ 09:13 PM
    Join Date
    04 Aug 2015
    Location
    Gujranwala
    Age
    32
    Gender
    Female
    Posts
    5,143
    Threads
    278
    Credits
    48,576
    Thanked
    824

    Default


    boht khob bhai.boht acha thread hi...
    shokrya

    رواں اپنی تلاش میں ۔۔۔۔۔۔۔

  6. #6
    Dilshad642 is offline Member
    Last Online
    16th June 2016 @ 08:58 AM
    Join Date
    14 Jun 2014
    Location
    mirani
    Age
    31
    Gender
    Male
    Posts
    1,714
    Threads
    147
    Thanked
    102

    Default

    ‎وعلیکم السلام
    بہت ہی خوبصورت ہے‎

  7. #7
    Nadeem H M's Avatar
    Nadeem H M is offline Advance Member
    Last Online
    14th June 2021 @ 10:59 AM
    Join Date
    23 Sep 2015
    Location
    Ghotki
    Age
    28
    Gender
    Male
    Posts
    800
    Threads
    18
    Credits
    1,404
    Thanked
    73

    Default

    Thanks Brother..aap ny boht he achhy tariqy sy thread bayaan kiya hai shukriya...

  8. #8
    Yaseen Ahmad is offline Member
    Last Online
    18th January 2024 @ 05:00 PM
    Join Date
    30 Nov 2013
    Location
    Janat
    Age
    30
    Gender
    Male
    Posts
    3,565
    Threads
    288
    Credits
    540
    Thanked
    698

    Default

    کچھ وجوہات کی بنا پر تھریڈ کو ایڈٹ کردیا گیا ہے

  9. #9
    Yaseen Ahmad is offline Member
    Last Online
    18th January 2024 @ 05:00 PM
    Join Date
    30 Nov 2013
    Location
    Janat
    Age
    30
    Gender
    Male
    Posts
    3,565
    Threads
    288
    Credits
    540
    Thanked
    698

    Default

    جی برادر اسی سیکشن کو سپیشل سیکشن میں موو کیا جائے گا۔

    Quote Anees b said: View Post
    وعلیکم السلام
    بہت ہی اچھا تھریڈ ترتیب دیا اور ہر معاملے پر جانکای عطا کی لیکن میں یہ بتانا چاہتا تھا کہ آئی ٹی دنیا میں بات چیت سیکشن میں رمضان المبارک کا سب سیکشن بھی موجود ہے______
    کیا ایک اور سیکشن بنایا جائے گا؟؟
    مہربانی کر کے تھوڑی وضاحت فرما دیں____
    اور اگر نیا سیکشن بنے گا تو وہاں اگر کوئی مسئلہ ہو تو وہاں سے معلومات حاصل کی جا سکتی ہے؟؟؟
    آپ کے جواب کا بے صبری سے انتظار رہے گا

  10. #10
    Adnan_12t's Avatar
    Adnan_12t is offline Senior Member+
    Last Online
    25th May 2017 @ 01:10 AM
    Join Date
    12 Oct 2009
    Age
    35
    Posts
    453
    Threads
    7
    Credits
    1,433
    Thanked
    10

    Default

    Quote Yaseen Ahmad said: View Post
    السلام و علیکم ورحمتہﷲ وبرکاتہ
    پیارے ساتھیو۔۔۔امید ہے خدا وند کریم کے کرم سے آپ سب خیروعافیت سے ہوں گے۔۔۔
    جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ ماہِ رمضان کیآمد آمد ہے۔۔۔اور اس مبارک مہینے کا انتظار ہر مسلمان کو بہت شدت سے ہوتا ہے۔۔۔


    تو۔۔۔اس حوالے سے آئٹی دنیا ڈاٹ کام میں آج پہلا تھریڈ بنایا جارہا ہے۔۔۔کچھ ہی دنوں تک انشاءﷲ ماہ رمضان کے لیئے سپیشل سیکشن بھی بنا دیا جائے گا۔۔
    اس سے متعلق تمام مواد کو اس سیکشن میں موو کر دیا حائے گا۔۔۔تو آپ سب اس کی تیاری ابھی سے شروع کر کے رکھیں۔۔۔اس بار انشاءﷲ تعالی خوب لگن سے کام کریں گے
    ۔۔۔اس کے لیئے انشاءﷲ مختلف چیزوں کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔۔۔آپ سب کا تعاون درکار رہے گا۔۔۔

    رمضان کی فضیلت و اہمیت
    رمضان المبارک کا مقدس مہینہ اپنے اندر لامحدود، ان گنت رحمتیں سموئے ہوئے ہے۔ اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمتیں اور برکتیں نازل ہو رہی ہیں۔ مسلمانوں کے لئے یہ ماہ مقدس نیکیوں کی موسلادھار بارش برساتا ہے اور ہر مسلمان زیادہ سے زیادہ نیکیاں حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
    رمضان کا مہینہ باقی مہینوں کا سردار ہے۔ خوش قسمت ہیں وہ مسلمان جن کی زندگی میں یہ مہینہ آیا اور وہ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں حاصل کرنے میں اپنی تمام تر توانائیاں صرف کر رہے ہیں۔

    قرآن مجید میں خالق ارض وسماءنے ارشاد فرمایا ہے

    ”اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کر دیئے گئے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کر دیئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاﺅ“۔
    رمضان کا لفظ ”رمضا“ سے نکلا ہے اور رمضا اس بارش کو کہتے ہیں جو کہ موسم خریف سے پہلے برس کر زمین کو گردوغبار سے پاک کر دیتی ہے۔ مسلمانوں کے لئے یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمت کی بارش کا ہے جس کے برسنے سے مومنوں کے گناہ دھل جاتے ہیں۔

    عربی زبان میں روزے کے لئے صوم کا لفظ استعمال ہوا ہے جس کے معنی رک جانا کے ہیں یعنی انسانی خواہشات اور کھانے پینے سے صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک رک جاتا ہے اور اپنے جسم کے تمام اعضاءکو برائیوں سے روکے رکھتا ہے۔

    انسان کائنات میں رہتے ہوئے جو کوئی بھی کام کرتا ہے اس کی غرض و غایت اور مقصد ہوتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کی غرض و غایت اور مقصد تقویٰ کو قرار دیا ہے ایک مسلمان روزہ کی وجہ سے برائیوں کو ترک کر دیتا ہے اور نیکیوں کی طرف راغب ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کا ایمان بڑھ جاتا ہے۔

    تقویٰ نام ہی اس چیز کا ہے کہ تمام برائیوں سے انسان نفرت کرنے لگے اور نیکیوں کی طرف لپک کر جائے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالے عنہ سے کسی نے پوچھا کہ اے امیر المومنین تقویٰ کیا ہے؟ آپ رضی اللہ تعالے عنہ نے فرمایا کیا تیرا گزر کبھی خاردار جھاڑیوں سے ہوا ہے؟ تو وہاں سے کیسے گزرتا ہے؟

    عرض کی کہ اپنے دامن کو سمیٹ کر، کانٹوں سے بچ کر گزرتا ہوں کہ کہیں خاردار کانٹوں کی وجہ سے میرا جسم زخمی نہ ہو جائے تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالے عنہ نے فرمایا یہی تقویٰ ہے کہ مسلمان اس دنیا میں گناہوں سے اپنے دامن کو بچا کر گزر جائے اور آخرت کا رختِ سفر باندھ لے۔

    دراصل اللہ تعالیٰ کی بخشنے والی ذات نے اپنے بندوں کے گناہوں کو معاف کرنے کے لئے رمضان المبارک کا مقدس مہینہ مسلمانوں کو تحفہ عطا کیا ہے جس میں مسلمان اپنے سابقہ گناہوں کی بخشش اپنے رب سے طلب کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی ذاتِ اقدس و مطہر اپنے بندوں کے سابقہ گناہ اپنی رحمت سے معاف کر دیتی ہے۔

    رمضان المبارک کے ماہ مقدس کے بارے میں قرآنی آیت میں سب سے پہلے یہ بات واضح کی گئی ہے کہ روزہ ہر مسلمان عاقل، بالغ اور آزاد پر فرض ہے اس میں مسلمان مرد اور عورت دونوں شامل ہیں۔

    رمضان کا مہینہ 29 یا 30 دن کا ہوتاہے مریض اور مسافر کے لئے دین اسلام نے رعایت دی ہے کہ وہ بعد میں روزے جو قضا ہوئے رکھ لے اور گنتی پوری کر لے۔

    ۲ اسی مہینے میں قرآن مجید کا نزول ہوا:﴿ شَهْرُ* رَ*مَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْ*آنُ ﴾ (البقرة: ۲/۱۸۵)
    جس كا ايك مطلب تو بعض علماء اور مفسرین نے یہ بیان کیا ہے کہ سب سے پہلی وحی جو غار حرا میں
    بصورت ﴿ اقْرَ*أْ بِاسْمِ رَ*بِّكَ الَّذِي خَلَقَ ﴾ جبریل امین لے کر آئے، وہ رمضان المبارک کا واقعہ ہے ۔

    اور دوسرا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ قرآن مجید پورا کا پورا لیلة القدر میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر اتار دیا گیا، اور لیلة القدر رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے کوئی ایک رات ہوتی ہے۔
    ۳ ۳ اسی ماہ مبارک میں لیلة القدر ہوتی ، جس کی بابت اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ لَيْلَةُ الْقَدْرِ* خَيْرٌ* مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ* ﴾ (سورة القدر) ’’شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔‘‘ ہزار مہینے کے ۸۳ سال ۴ مہینے بنتے ہیں ۔ عام طور پر انسانوں کی عمریں بھی اس سے کم ہوتی ہیں۔ لیکن اس امت پر اللہ تعالیٰ کی یہ کتنی مہربانی ہے کہ وہ سال میں ایک مرتبہ اسے لیلة القدر سے نواز دیتا ہے، جس میں وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کر کے ۸۳ سال کی عبادت سے بھی زیادہ اجر و ثواب حاصل کر سکتا ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
    (انہ سمع من یتق بہ۔۔۔۔خیر من الف شہر)
    (موطا امام مالک، الاعتکاف، باب ماجاء فی لیلة القدر ۳۲۱/۱ طبع مصر)
    ’’انہو ں نے بعض معتمد علماء سے یہ بات سنی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ سے پہلے لوگوں کی عمریں دکھلائی گئیں تو آپ کو ایسا محسوس ہوا کہ آپ کی ا مت کی عمریں ان سے کم ہیں اور اس وجہ سے وہ ان لوگوں سے عمل میں پیچھے رہ جائے گی، جن کو لمبی عمریں دی گئیں۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس کا ازالہ اس طرح فرما دیا کہ امت محمدیہ کے لیے لیلة القدر عطا فرما دی۔‘‘

    ۴ اس مہینے کے روزے اللہ تعالیٰ فرض کیے ہیں اور روزہ رکھنا بھی نماز، زکوٰة اور حج و عمرہ کی طرح ایک نہایت اہم عبادت ہے۔ اور روزے کی فضیلت متعدد احادیث سے ثابت ہے۔ مثلاً ایک حدیث میں فرمایا:
    (إذا دخل شهر رمضان فُتحت أبواب السماء وغُلِّقت أبواب جهنم وسُلسِلت الشياطين) (صحیح البخاری، الصوم، ح:۱۸۹۸)
    ’’جب رمضان جب رمضان آتا ہے تو آسمان (اور ایک روایت میں ہے جنت) دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور (بڑے بڑے) شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے۔‘‘
    (الصوم جنۃ یسجن بھا العبد من النار) (صحیح الجامع، ح:۳۸۶۷)
    ’’روزہ ایک ڈھال ہے جس کے ذریعے سے بندہ جہنم کی آگ سے بچتا ہے۔‘‘

    ایک دوسری روایت کے الفاظ اس طرح ہیں:
    (الصوم جنة من عذاب الله ) (صحیح الجامع، ح:۳۸۶۶)
    ’’روزہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے (بچاؤ کی ) ڈھال ہے۔‘‘

    ایک حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
    (من صام يوما في سبيل الله، بعد الله وجهه عن النار سبعين خريفا) (صحیح البخاری، الجھاد والسیر ، باب فضل الصوم فی سبیل اللہ، ح:۲۸۴۰ وصحیح مسلم، الصیام، فضل الصیام فی سبیل اللہ۔۔۔ح:۱۱۵۳)
    ’’جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک دن روزہ رکھا، تو اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کو جہنم سے ستر سال (کی مسافت کے قریب) دور کر دیتا ہے۔‘‘
    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
    (ان فی الجنة بابا یقال لہ۔۔۔۔۔۔۔۔فلم یدخل منہ احد) (صحیح البخاری، الصوم، باب الریان للصائمین، ح:۱۸۹۶ وکتاب بدء الخلق، ح: ۳۲۵۷ وصحیح مسلم، باب فضل الصیام، ح۱۱۵۲)
    ’’جنت (کے آٹھ دروازوں میں سے) ایک دروازے کا نام ’’ رَیّان‘‘ ہے، جس سے قیامت کے دن صرف روزے دار داخل ہوں گے، ان کے علاوہ اس دروازے سے کوئی داخل نہیں ہوگا، کہا جائے گا روزے دار کہاں ہیں؟ تو وہ کھڑے ہو جائیں گے اور (جنت میں داخل ہوں گے) ان کے علاوہ کوئی اس دروازے سے داخل نہیں ہوگا۔ جب وہ داخل ہو جائیں گے، تو وہ دروازہ بند کر دیا جائے گا اور کوئی اس سے داخل نہیں ہوگا۔‘‘
    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
    (الصیام والقرآن یشفعان۔۔۔۔۔۔ فیشفعان) (صحیح الجامع، بحوالہ مسند احمد، طبرانی کبیر، مستدرک حاکم وشعب الایمان، ح:۳۸۸۲، ۷۲۰/۲)
    ’’روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کی سفارش کریں گے۔ روزہ کہے گا : اے میرے رب! میں نے اس بندے کو دن کے وقت کھانے (پینے) سے اور جنسی خواہش پوری کرنے سے روک دیا تھا، پس تو اس کے بارے میں میری سفارش قبول فرما۔ قرآن کہے گا: میں نے اس کو رات کے وقت سونے سے روک دیا تھا، پس تو اس کے بارے میں سفارش قبول فرما۔ چنانچہ ان دونوں کی سفارش قبول کی جائے گی۔‘‘

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
    (فتنة الرجل فی اھلہ ومالہ۔۔۔۔۔۔والصدقة) (صحیح البخاری، الصوم، باب الصوم کفارة، ح:۱۸۹۵ وصحیح مسلم، الایمان باب رفع الامانة والایمان من بعض القلوب۔۔۔۔ الخ، ح:۱۴۴)
    ’’آدمی کی آزمائش ہوتی ہے اس کے بال بچوں کے بارے میں، اس کے مال میں اور اس کے پڑوسی کے سلسلے میں۔ ان آزمائشوں کا کفارہ نماز روزہ اور صدقہ ہیں۔‘‘

    آزمائش کا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ مذکورہ چیزوں کے ذریعے سے انسانوں کو آزماتا اور ان کا امتحان لیتا ہے۔ اولاد کی آزمائش یہ ہے کہ انسان ان کی فرط محبت کی وجہ سے غلط رویہ، یا بخل یا خیر سے اجتناب تو اختیار نہیں کرتا، یا ان کی تعلیم و تربیت میں کوتاہی تو نہیں کرتا؟ مال کی آزمائش یہ ہے کہ انسان اس کے کمانے میں ناجائز طریقہ تو اختیار نہیں کرتا، اسی طرح اسے خرچ کرنے میں اسراف سے یا بخل سے تو کام نہیں لیتا؟ پڑوسی کی آزمائش یہ ہے کہ انسان اس کے آرام و راحت کا خیال رکھتا ہے یا نہیں، اس کے دکھ درد میں اس کا معاون اور دست و بازو بنتا ہے یا نہیں؟

    ان ذمے داریوں کی ادائیگی میں جو کوتاہیاں انسان سے ہو جاتی ہیں۔ نماز، روزہ اور صدقہ و خیرات ان كا كفاره بن جاتے ہیں اور کوتاہیوں کا ازالہ ہو جاتا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿ اِنَّ الْحَسَنٰتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّاٰتِ ﴾ (ھود:۱۱۴)’’نیکیاں برائيوں کو دور کر دیتی ہیں۔‘‘ اس حدیث و آیت سے معلوم ہوا کہ ایک مسلمان کو نماز، روزہ اور صدقہ و خیرات اور دیگر نیکیوں کا اہتمام کرتے رہنا چاہیے، تاکہ یہ نیکیاں اس کی کوتاہیوں اور گناہوں کا کفارہ بنتی رہیں۔




    جزاکﷲ خیر

    والسلام
    آئٹی دنیا ڈاٹ کام

    اللہ تعالیٰ برکت دے اور کامیاب کرے بہت آچھی شیرنگ کی آپ نے

  11. #11
    Rehman shar's Avatar
    Rehman shar is offline Advance Member
    Last Online
    3rd September 2022 @ 06:32 PM
    Join Date
    22 Feb 2012
    Location
    MirPur Khas
    Age
    32
    Gender
    Male
    Posts
    765
    Threads
    68
    Credits
    1,011
    Thanked
    47

    Default

    وعلیکم اسلام
    یاسین بھائی کیا بات ہے آپ کی_________
    کتنی محنت کرتے ہیں تھریڈ کو اچھا بنانے کی____
    بات ہو رمضان کی اور تھریڈ بنایا ہو یاسین بھائی نے تو پہر کیا ہی بات ہے__________
    ہمارے ساتھ شیر کرنے کا شکریا__________

  12. #12
    Join Date
    05 Jan 2008
    Gender
    Male
    Posts
    14,710
    Threads
    673
    Credits
    10,901
    Thanked
    1925

    Default

    جزاک اللہ بھائی بہت عمدہ تھریڈ بنایا ہے

Page 1 of 2 12 LastLast

Similar Threads

  1. Ramadan 2013- Ramadan Sehr-o-Iftaar Timetable & Calendar(Karachi)
    By Net-Rider in forum Ramadan Kareem رمضان كريم
    Replies: 14
    Last Post: 15th July 2013, 03:16 AM
  2. Ramadan Dua....
    By MALIKUMAIR in forum Sunnat aur Hadees
    Replies: 2
    Last Post: 9th September 2009, 02:27 PM
  3. Welcome o ramadan
    By A_R_MANI..... in forum Ramadan Kareem رمضان كريم
    Replies: 1
    Last Post: 23rd August 2009, 12:46 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •