Results 1 to 12 of 18

Thread: welcome Mah-e-Ramadan

Threaded View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    Yaseen Ahmad is offline Member
    Last Online
    18th January 2024 @ 05:00 PM
    Join Date
    30 Nov 2013
    Location
    Janat
    Age
    30
    Gender
    Male
    Posts
    3,565
    Threads
    288
    Thanked
    698

    Post welcome Mah-e-Ramadan

    السلام و علیکم ورحمتہﷲ وبرکاتہ
    پیارے ساتھیو۔۔۔امید ہے خدا وند کریم کے کرم سے آپ سب خیروعافیت سے ہوں گے۔۔۔
    جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ ماہِ رمضان کیآمد آمد ہے۔۔۔اور اس مبارک مہینے کا انتظار ہر مسلمان کو بہت شدت سے ہوتا ہے۔۔۔


    تو۔۔۔اس حوالے سے آئٹی دنیا ڈاٹ کام میں آج پہلا تھریڈ بنایا جارہا ہے۔۔۔کچھ ہی دنوں تک انشاءﷲ ماہ رمضان کے لیئے سپیشل سیکشن بھی بنا دیا جائے گا۔۔
    اس سے متعلق تمام مواد کو اس سیکشن میں موو کر دیا حائے گا۔۔۔تو آپ سب اس کی تیاری ابھی سے شروع کر کے رکھیں۔۔۔اس بار انشاءﷲ تعالی خوب لگن سے کام کریں گے
    ۔۔۔اس کے لیئے انشاءﷲ مختلف چیزوں کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔۔۔آپ سب کا تعاون درکار رہے گا۔۔۔

    رمضان کی فضیلت و اہمیت
    رمضان المبارک کا مقدس مہینہ اپنے اندر لامحدود، ان گنت رحمتیں سموئے ہوئے ہے۔ اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمتیں اور برکتیں نازل ہو رہی ہیں۔ مسلمانوں کے لئے یہ ماہ مقدس نیکیوں کی موسلادھار بارش برساتا ہے اور ہر مسلمان زیادہ سے زیادہ نیکیاں حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
    رمضان کا مہینہ باقی مہینوں کا سردار ہے۔ خوش قسمت ہیں وہ مسلمان جن کی زندگی میں یہ مہینہ آیا اور وہ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں حاصل کرنے میں اپنی تمام تر توانائیاں صرف کر رہے ہیں۔

    قرآن مجید میں خالق ارض وسماءنے ارشاد فرمایا ہے

    ”اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کر دیئے گئے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کر دیئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاﺅ“۔
    رمضان کا لفظ ”رمضا“ سے نکلا ہے اور رمضا اس بارش کو کہتے ہیں جو کہ موسم خریف سے پہلے برس کر زمین کو گردوغبار سے پاک کر دیتی ہے۔ مسلمانوں کے لئے یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمت کی بارش کا ہے جس کے برسنے سے مومنوں کے گناہ دھل جاتے ہیں۔

    عربی زبان میں روزے کے لئے صوم کا لفظ استعمال ہوا ہے جس کے معنی رک جانا کے ہیں یعنی انسانی خواہشات اور کھانے پینے سے صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک رک جاتا ہے اور اپنے جسم کے تمام اعضاءکو برائیوں سے روکے رکھتا ہے۔

    انسان کائنات میں رہتے ہوئے جو کوئی بھی کام کرتا ہے اس کی غرض و غایت اور مقصد ہوتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کی غرض و غایت اور مقصد تقویٰ کو قرار دیا ہے ایک مسلمان روزہ کی وجہ سے برائیوں کو ترک کر دیتا ہے اور نیکیوں کی طرف راغب ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کا ایمان بڑھ جاتا ہے۔

    تقویٰ نام ہی اس چیز کا ہے کہ تمام برائیوں سے انسان نفرت کرنے لگے اور نیکیوں کی طرف لپک کر جائے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالے عنہ سے کسی نے پوچھا کہ اے امیر المومنین تقویٰ کیا ہے؟ آپ رضی اللہ تعالے عنہ نے فرمایا کیا تیرا گزر کبھی خاردار جھاڑیوں سے ہوا ہے؟ تو وہاں سے کیسے گزرتا ہے؟

    عرض کی کہ اپنے دامن کو سمیٹ کر، کانٹوں سے بچ کر گزرتا ہوں کہ کہیں خاردار کانٹوں کی وجہ سے میرا جسم زخمی نہ ہو جائے تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالے عنہ نے فرمایا یہی تقویٰ ہے کہ مسلمان اس دنیا میں گناہوں سے اپنے دامن کو بچا کر گزر جائے اور آخرت کا رختِ سفر باندھ لے۔

    دراصل اللہ تعالیٰ کی بخشنے والی ذات نے اپنے بندوں کے گناہوں کو معاف کرنے کے لئے رمضان المبارک کا مقدس مہینہ مسلمانوں کو تحفہ عطا کیا ہے جس میں مسلمان اپنے سابقہ گناہوں کی بخشش اپنے رب سے طلب کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی ذاتِ اقدس و مطہر اپنے بندوں کے سابقہ گناہ اپنی رحمت سے معاف کر دیتی ہے۔

    رمضان المبارک کے ماہ مقدس کے بارے میں قرآنی آیت میں سب سے پہلے یہ بات واضح کی گئی ہے کہ روزہ ہر مسلمان عاقل، بالغ اور آزاد پر فرض ہے اس میں مسلمان مرد اور عورت دونوں شامل ہیں۔

    رمضان کا مہینہ 29 یا 30 دن کا ہوتاہے مریض اور مسافر کے لئے دین اسلام نے رعایت دی ہے کہ وہ بعد میں روزے جو قضا ہوئے رکھ لے اور گنتی پوری کر لے۔

    ۲ اسی مہینے میں قرآن مجید کا نزول ہوا:﴿ شَهْرُ* رَ*مَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْ*آنُ ﴾ (البقرة: ۲/۱۸۵)
    جس كا ايك مطلب تو بعض علماء اور مفسرین نے یہ بیان کیا ہے کہ سب سے پہلی وحی جو غار حرا میں
    بصورت ﴿ اقْرَ*أْ بِاسْمِ رَ*بِّكَ الَّذِي خَلَقَ ﴾ جبریل امین لے کر آئے، وہ رمضان المبارک کا واقعہ ہے ۔

    اور دوسرا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ قرآن مجید پورا کا پورا لیلة القدر میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر اتار دیا گیا، اور لیلة القدر رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے کوئی ایک رات ہوتی ہے۔
    ۳ ۳ اسی ماہ مبارک میں لیلة القدر ہوتی ، جس کی بابت اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ لَيْلَةُ الْقَدْرِ* خَيْرٌ* مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ* ﴾ (سورة القدر) ’’شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔‘‘ ہزار مہینے کے ۸۳ سال ۴ مہینے بنتے ہیں ۔ عام طور پر انسانوں کی عمریں بھی اس سے کم ہوتی ہیں۔ لیکن اس امت پر اللہ تعالیٰ کی یہ کتنی مہربانی ہے کہ وہ سال میں ایک مرتبہ اسے لیلة القدر سے نواز دیتا ہے، جس میں وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کر کے ۸۳ سال کی عبادت سے بھی زیادہ اجر و ثواب حاصل کر سکتا ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
    (انہ سمع من یتق بہ۔۔۔۔خیر من الف شہر)
    (موطا امام مالک، الاعتکاف، باب ماجاء فی لیلة القدر ۳۲۱/۱ طبع مصر)
    ’’انہو ں نے بعض معتمد علماء سے یہ بات سنی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ سے پہلے لوگوں کی عمریں دکھلائی گئیں تو آپ کو ایسا محسوس ہوا کہ آپ کی ا مت کی عمریں ان سے کم ہیں اور اس وجہ سے وہ ان لوگوں سے عمل میں پیچھے رہ جائے گی، جن کو لمبی عمریں دی گئیں۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس کا ازالہ اس طرح فرما دیا کہ امت محمدیہ کے لیے لیلة القدر عطا فرما دی۔‘‘

    ۴ اس مہینے کے روزے اللہ تعالیٰ فرض کیے ہیں اور روزہ رکھنا بھی نماز، زکوٰة اور حج و عمرہ کی طرح ایک نہایت اہم عبادت ہے۔ اور روزے کی فضیلت متعدد احادیث سے ثابت ہے۔ مثلاً ایک حدیث میں فرمایا:
    (إذا دخل شهر رمضان فُتحت أبواب السماء وغُلِّقت أبواب جهنم وسُلسِلت الشياطين) (صحیح البخاری، الصوم، ح:۱۸۹۸)
    ’’جب رمضان جب رمضان آتا ہے تو آسمان (اور ایک روایت میں ہے جنت) دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور (بڑے بڑے) شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے۔‘‘
    (الصوم جنۃ یسجن بھا العبد من النار) (صحیح الجامع، ح:۳۸۶۷)
    ’’روزہ ایک ڈھال ہے جس کے ذریعے سے بندہ جہنم کی آگ سے بچتا ہے۔‘‘

    ایک دوسری روایت کے الفاظ اس طرح ہیں:
    (الصوم جنة من عذاب الله ) (صحیح الجامع، ح:۳۸۶۶)
    ’’روزہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے (بچاؤ کی ) ڈھال ہے۔‘‘

    ایک حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
    (من صام يوما في سبيل الله، بعد الله وجهه عن النار سبعين خريفا) (صحیح البخاری، الجھاد والسیر ، باب فضل الصوم فی سبیل اللہ، ح:۲۸۴۰ وصحیح مسلم، الصیام، فضل الصیام فی سبیل اللہ۔۔۔ح:۱۱۵۳)
    ’’جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک دن روزہ رکھا، تو اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کو جہنم سے ستر سال (کی مسافت کے قریب) دور کر دیتا ہے۔‘‘
    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
    (ان فی الجنة بابا یقال لہ۔۔۔۔۔۔۔۔فلم یدخل منہ احد) (صحیح البخاری، الصوم، باب الریان للصائمین، ح:۱۸۹۶ وکتاب بدء الخلق، ح: ۳۲۵۷ وصحیح مسلم، باب فضل الصیام، ح۱۱۵۲)
    ’’جنت (کے آٹھ دروازوں میں سے) ایک دروازے کا نام ’’ رَیّان‘‘ ہے، جس سے قیامت کے دن صرف روزے دار داخل ہوں گے، ان کے علاوہ اس دروازے سے کوئی داخل نہیں ہوگا، کہا جائے گا روزے دار کہاں ہیں؟ تو وہ کھڑے ہو جائیں گے اور (جنت میں داخل ہوں گے) ان کے علاوہ کوئی اس دروازے سے داخل نہیں ہوگا۔ جب وہ داخل ہو جائیں گے، تو وہ دروازہ بند کر دیا جائے گا اور کوئی اس سے داخل نہیں ہوگا۔‘‘
    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
    (الصیام والقرآن یشفعان۔۔۔۔۔۔ فیشفعان) (صحیح الجامع، بحوالہ مسند احمد، طبرانی کبیر، مستدرک حاکم وشعب الایمان، ح:۳۸۸۲، ۷۲۰/۲)
    ’’روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کی سفارش کریں گے۔ روزہ کہے گا : اے میرے رب! میں نے اس بندے کو دن کے وقت کھانے (پینے) سے اور جنسی خواہش پوری کرنے سے روک دیا تھا، پس تو اس کے بارے میں میری سفارش قبول فرما۔ قرآن کہے گا: میں نے اس کو رات کے وقت سونے سے روک دیا تھا، پس تو اس کے بارے میں سفارش قبول فرما۔ چنانچہ ان دونوں کی سفارش قبول کی جائے گی۔‘‘

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
    (فتنة الرجل فی اھلہ ومالہ۔۔۔۔۔۔والصدقة) (صحیح البخاری، الصوم، باب الصوم کفارة، ح:۱۸۹۵ وصحیح مسلم، الایمان باب رفع الامانة والایمان من بعض القلوب۔۔۔۔ الخ، ح:۱۴۴)
    ’’آدمی کی آزمائش ہوتی ہے اس کے بال بچوں کے بارے میں، اس کے مال میں اور اس کے پڑوسی کے سلسلے میں۔ ان آزمائشوں کا کفارہ نماز روزہ اور صدقہ ہیں۔‘‘

    آزمائش کا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ مذکورہ چیزوں کے ذریعے سے انسانوں کو آزماتا اور ان کا امتحان لیتا ہے۔ اولاد کی آزمائش یہ ہے کہ انسان ان کی فرط محبت کی وجہ سے غلط رویہ، یا بخل یا خیر سے اجتناب تو اختیار نہیں کرتا، یا ان کی تعلیم و تربیت میں کوتاہی تو نہیں کرتا؟ مال کی آزمائش یہ ہے کہ انسان اس کے کمانے میں ناجائز طریقہ تو اختیار نہیں کرتا، اسی طرح اسے خرچ کرنے میں اسراف سے یا بخل سے تو کام نہیں لیتا؟ پڑوسی کی آزمائش یہ ہے کہ انسان اس کے آرام و راحت کا خیال رکھتا ہے یا نہیں، اس کے دکھ درد میں اس کا معاون اور دست و بازو بنتا ہے یا نہیں؟

    ان ذمے داریوں کی ادائیگی میں جو کوتاہیاں انسان سے ہو جاتی ہیں۔ نماز، روزہ اور صدقہ و خیرات ان كا كفاره بن جاتے ہیں اور کوتاہیوں کا ازالہ ہو جاتا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿ اِنَّ الْحَسَنٰتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّاٰتِ ﴾ (ھود:۱۱۴)’’نیکیاں برائيوں کو دور کر دیتی ہیں۔‘‘ اس حدیث و آیت سے معلوم ہوا کہ ایک مسلمان کو نماز، روزہ اور صدقہ و خیرات اور دیگر نیکیوں کا اہتمام کرتے رہنا چاہیے، تاکہ یہ نیکیاں اس کی کوتاہیوں اور گناہوں کا کفارہ بنتی رہیں۔




    جزاکﷲ خیر

    والسلام
    آئٹی دنیا ڈاٹ کام

    Last edited by Yaseen Ahmad; 26th April 2016 at 10:24 PM.

Similar Threads

  1. Ramadan 2013- Ramadan Sehr-o-Iftaar Timetable & Calendar(Karachi)
    By Net-Rider in forum Ramadan Kareem رمضان كريم
    Replies: 14
    Last Post: 15th July 2013, 03:16 AM
  2. Ramadan Dua....
    By MALIKUMAIR in forum Sunnat aur Hadees
    Replies: 2
    Last Post: 9th September 2009, 02:27 PM
  3. Welcome o ramadan
    By A_R_MANI..... in forum Ramadan Kareem رمضان كريم
    Replies: 1
    Last Post: 23rd August 2009, 12:46 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •