Results 1 to 9 of 9

Thread: اہل خانہ کو وقت دیں اور پھر سکون دیکھیں

  1. #1
    uxpos is offline Senior Member+
    Last Online
    12th March 2019 @ 02:58 PM
    Join Date
    29 Oct 2007
    Location
    Lahore
    Gender
    Male
    Posts
    432
    Threads
    424
    Credits
    432
    Thanked
    173

    Default اہل خانہ کو وقت دیں اور پھر سکون دیکھیں

    گھر کی کامیاب زندگی دونوں کی باہمی رضامندی‘ اخلاق‘ تعاون‘ احترام اور محبت سے ہی ممکن ہے۔ اہل خانہ کو بھی چاہیے کہ مرد کے ساتھ تعاون کریں تاکہ وہ کامیابی سے گھرکا نظام چلاسکے اور گھر میں سکون کی فضا قائم رہ سکے

    دین اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے ہماری معاشی‘ معاشرتی‘ مادی‘ اقتصادی‘ اجتماعی اور انفرادی زندگی کا دارومدار اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے میں ہے۔ انسانی معاشرت کا سلسلہ حضرت آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام اور حضرت حوا علیہ الصلوٰۃ والسلام سے شروع ہوکر کروڑوں اربوں خاندانوںپر محیط ہوگیا۔ ارشاد ربانی ہے: ترجمہ: ’’اے انسانو! تم سب کو اللہ نےایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تم کو خاندان‘ قبیلہ‘ اس لیے بنادیا کہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو‘‘ (الحجرات:13)عورت اور مرد کے ازدواجی تعلق کا بہتر سطح پر استوار ہونا پورے معاشرے کی بقا کیلئے نہایت اہم ہے۔ اسلام نے مرد کو عورت کی کفالت اور اس کے ساتھ معروف طریقے سے پیش آنے کا حکم دیا ہےسورۂ بقرہ میں ہے ’’وہ (میاں بیوی) اللہ کی حدود کو قائم رکھیں گے‘‘۔ ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: اور ان (عورتوں) کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی بسر کرو۔ (النساء 19)مرد کو عورت پر فضیلت دی گئی کیونکہ وہ کماتا ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ عورت کو اپنی جاگیر یا زرخرید لونڈی سمجھ لے‘ بیوی کو تنگ کرنا‘ جبراً مہر معاف کروانا‘ ان کے حقوق ادا نہ کرنا‘ عورتوں کو طرح طرح کی اذیتیں دینا‘ مارنا پیٹنا‘ گھر سےنکال دینا یا گھر میں رہتے ہوئے بات چیت بند کردینا‘ دوسروں کے سامنے خاص کر بچوں کے سامنے گالم گلوچ کرنا‘ مارنا پیٹنا وغیرہ یہ مرد کیلئے قطعاً جائز نہیں۔ مرد پر اسلام درج ذیل ذمہ داریاں بیوی کے حوالے سے عائد کرتا ہے۔ ٭مرد بیوی کے ساتھ بطریق احسن تعلق نبھائے۔٭بیوی کی معاشی ضروریات پوری کرے۔٭تفریح کے جائز مواقع فراہم کرے۔٭بیوی کے عزیز واقارب کا احسان مند رہے اور انہیں عزت و احترام دے۔٭ازدواجی معاملات میں عدل و توازن قائم رکھے۔٭اولاد کی تعلیم و تربیت کیلئے بیوی سے مشاورت کرے۔شوہر اور بیوی ایک دوسرے کا لباس ہیں جس طرح لباس سترپوشی کرتا ہے اسی طرح میاں بیوی ایک دوسرے کیلئے پردہ‘ زینت اور راحت ہوں۔ بیوی کی جاسوسی کرنا‘ بہتان تراشی کرنا‘ اس کی غیرموجودگی میں لوگوں کے سامنے اس کی بے عزتی کرنا مرد کو زیب نہیں دیتا۔
    نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد بڑا حکمت خیز ہے۔ ’’عورت ٹیڑھی پسلی سے پیدا ہوئی ہے‘ اگر تم اس کو سیدھا کرنے کی کوشش کروگے تو توڑ ڈالو گے‘ اس لیےاس کجی کے باوجود اس سے فائدہ اٹھاتے رہو۔‘‘ (بخاری کتاب الانبیاء)
    اس سلسلہ میں مجھے ایک واقعہ یاد آرہا ہے کہیں پڑھا تھا کہ کسی محفل میں ایک مرد نے کہا ’’عورت ذات بڑی شریر ہوتی ہے‘‘ اسی محفل میں ایک حاضر جواب عورت نے فوراً جواب دیا: ’’عورت مرد کی پسلی سے پیدا ہوئی ہےجبکہ مرد کی ایک پسلی کے اندر اتنی شرارت موجود ہے باقی جسم کاکیا حال ہوگا‘‘اگر عورتیں گھریلو کفالت کے ساتھ ساتھ معاشی کفالت کا باعث بھی ہوں تو یہ ان کا قوی حق ہے کہ شوہر ان کے آرام وسکون‘ طعام اور اس کی دوسری ضروریات کا خیال رکھے۔ گھر کے کام کاج میں بیوی کی مدد کرے۔ آنحضرت ﷺ اپنی پوشاک مبارک خود دھولیتے‘ پیوند لگالیتے‘ بکری کا دودھ دھولیتے‘ غرضیکہ وہ اپنے کام خود اپنے مبارک ہاتھ سے کرتے۔ عورت کو اچھا لباس اور اچھی خوراک دینا مرد کی ذمہ داری ہے۔ جیسا خود کھاتے ویسا اسےکھلائے۔ اس کے چہرے پر کبھی نہ مارے۔ اگر ترک تعلق کرے تو صرف گھر میں کرے اپنی اولاد اور بیوی کے حقوق احسن طریقے سے پورا کرے۔ عورت کو اپنی ذاتی کفالت کیلئے جتنی رقم ضروری ہے شوہرکی ذمہ داری ہے کہ اپنی استطاعت کے مطابق نان و نفقہ ادا کرے۔مرد کو چاہیے کہ وہ فرعون نہ بنے‘ گھر میں اپنی بیوی اور بچوں سے حسن سلوک سے پیش آئے‘ گھر کی کامیاب زندگی دونوں کی باہمی رضامندی‘ اخلاق‘ تعاون‘ احترام اور محبت سے ہی ممکن ہے۔ اہل خانہ کو بھی چاہیے کہ مرد کے ساتھ تعاون کریں تاکہ وہ کامیابی سے گھرکا نظام چلاسکے اور گھر میں سکون کی فضا قائم رہ سکے جو کہ ایک پرامن معاشرے کی بقا کیلئے نہایت اہم ہے۔ (حرا رمضان‘ اخترآباد)
    مسئلہ خاص کی طرف توجہ!
    محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ پاک آپ کو اور آپ کی تمام نسلوں کو خوش اور آباد رکھے۔میں ایک مسئلے کی طرف قارئین کی توجہ دلانا چاہتی ہوں جو آج کل ہر گھر میں عام ہے۔ ایک تو یہ کہ گھروں سے دین مٹتا جارہا ہے۔ پہلے گھر کے بڑے بزرگ شام یا رات میں تمام گھر والوں کو لے کر بیٹھتے تھے اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی باتیں بتاتے‘ دینی مسئلے مسائل سمجھاتے تھے جس کی وجہ سے خاندان اس بہانے مل جل کر بیٹھتا تھا اور سب لوگ اکٹھے ہوجاتے تھے مگر اب اس کی جگہ موبائل‘ ٹی وی‘ انٹرنیٹ‘ فیس بک اور واٹس ایپ جیسی فضول چیزوں نے لے لی ہے۔ خاندان کا ہر فرد انفرادی طور پر اپنے اپنے موبائل پر مصروف گفتگو رہتاہے۔ تمام دنیا سے رابطے میں رہتے ہیں‘ دور بیٹھنے والوں کو تصویریں بھیجی اور منگوائی جاتی ہیں مگر گھر میں رہنے والے افراد کے بارے میں خبر نہیں کہ ان کوکوئی تکلیف ہے یا پریشانی ہے۔ بعض شادی شدہ حضرات شادی شدہ ہوتے ہوئے بھی انٹرنیٹ پر دوستیاں بڑھاتے ہیں‘ بیوی پاس بیٹھی شوہر کے دو میٹھے بول سننے کو ترس رہی ہوتی ہے اور شوہر فیس بک پر کسی اجنبی سے ہنس ہنس کر باتیں چیٹ کررہا ہوتا ہے۔ ان چیزوں کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں گھریلو حالات دن بدن کشیدہ سے کشیدہ ہوتے جارہے ہیں۔ طلاق کی شرح بڑھتی جارہی ہے۔اے کاش کے لوگ پھر سے اپنے اہل خانہ کو وقت دینا شروع کردیں۔میں بعض اوقات سوچتی ہوں کہ لوگ اپنوں کو چھوڑ کر غیراجنبیوں کو وقت دے کر کتنا گھاٹے کا سوداکرتے ہیں۔کبھی اپنوں کے ساتھ بیٹھ کر چند باتیں کرکے تو دیکھیں آپ کی بےچین روح کوکتنا سرور آئے گا کہ کبھی آپ فیس بک کا فیس بھی نہیں دیکھیں گے۔ محترم حضرت حکیم صاحب میرا نام شائع نہ کیجئے گا۔

  2. #2
    Vipkhan's Avatar
    Vipkhan is offline Senior Member+
    Last Online
    9th July 2017 @ 04:03 PM
    Join Date
    19 Jun 2013
    Age
    31
    Gender
    Male
    Posts
    320
    Threads
    14
    Credits
    232
    Thanked
    10

    Default


  3. #3
    nissa's Avatar
    nissa is offline Senior Member
    Last Online
    23rd April 2019 @ 10:44 AM
    Join Date
    21 Dec 2011
    Gender
    Female
    Posts
    1,424
    Threads
    54
    Credits
    3,044
    Thanked
    30

    Default

    [CENTER][SIGPIC][/SIGPIC][/CENTER]

  4. #4
    msafeer888 is offline Senior Member+
    Last Online
    23rd June 2018 @ 07:21 AM
    Join Date
    29 Nov 2015
    Age
    29
    Gender
    Male
    Posts
    414
    Threads
    8
    Credits
    377
    Thanked
    14

    Default

    جی بلکل برابر

  5. #5
    Join Date
    16 Aug 2009
    Location
    Makkah , Saudia
    Gender
    Male
    Posts
    29,910
    Threads
    482
    Credits
    148,896
    Thanked
    970

    Default

    Quote uxpos said: View Post
    گھر کی کامیاب زندگی دونوں کی باہمی رضامندی‘ اخلاق‘ تعاون‘ احترام اور محبت سے ہی ممکن ہے۔ اہل خانہ کو بھی چاہیے کہ مرد کے ساتھ تعاون کریں تاکہ وہ کامیابی سے گھرکا نظام چلاسکے اور گھر میں سکون کی فضا قائم رہ سکے

    دین اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے ہماری معاشی‘ معاشرتی‘ مادی‘ اقتصادی‘ اجتماعی اور انفرادی زندگی کا دارومدار اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے میں ہے۔ انسانی معاشرت کا سلسلہ حضرت آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام اور حضرت حوا علیہ الصلوٰۃ والسلام سے شروع ہوکر کروڑوں اربوں خاندانوںپر محیط ہوگیا۔ ارشاد ربانی ہے: ترجمہ: ’’اے انسانو! تم سب کو اللہ نےایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تم کو خاندان‘ قبیلہ‘ اس لیے بنادیا کہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو‘‘ (الحجرات:13)عورت اور مرد کے ازدواجی تعلق کا بہتر سطح پر استوار ہونا پورے معاشرے کی بقا کیلئے نہایت اہم ہے۔ اسلام نے مرد کو عورت کی کفالت اور اس کے ساتھ معروف طریقے سے پیش آنے کا حکم دیا ہےسورۂ بقرہ میں ہے ’’وہ (میاں بیوی) اللہ کی حدود کو قائم رکھیں گے‘‘۔ ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: اور ان (عورتوں) کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی بسر کرو۔ (النساء 19)مرد کو عورت پر فضیلت دی گئی کیونکہ وہ کماتا ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ عورت کو اپنی جاگیر یا زرخرید لونڈی سمجھ لے‘ بیوی کو تنگ کرنا‘ جبراً مہر معاف کروانا‘ ان کے حقوق ادا نہ کرنا‘ عورتوں کو طرح طرح کی اذیتیں دینا‘ مارنا پیٹنا‘ گھر سےنکال دینا یا گھر میں رہتے ہوئے بات چیت بند کردینا‘ دوسروں کے سامنے خاص کر بچوں کے سامنے گالم گلوچ کرنا‘ مارنا پیٹنا وغیرہ یہ مرد کیلئے قطعاً جائز نہیں۔ مرد پر اسلام درج ذیل ذمہ داریاں بیوی کے حوالے سے عائد کرتا ہے۔ ٭مرد بیوی کے ساتھ بطریق احسن تعلق نبھائے۔٭بیوی کی معاشی ضروریات پوری کرے۔٭تفریح کے جائز مواقع فراہم کرے۔٭بیوی کے عزیز واقارب کا احسان مند رہے اور انہیں عزت و احترام دے۔٭ازدواجی معاملات میں عدل و توازن قائم رکھے۔٭اولاد کی تعلیم و تربیت کیلئے بیوی سے مشاورت کرے۔شوہر اور بیوی ایک دوسرے کا لباس ہیں جس طرح لباس سترپوشی کرتا ہے اسی طرح میاں بیوی ایک دوسرے کیلئے پردہ‘ زینت اور راحت ہوں۔ بیوی کی جاسوسی کرنا‘ بہتان تراشی کرنا‘ اس کی غیرموجودگی میں لوگوں کے سامنے اس کی بے عزتی کرنا مرد کو زیب نہیں دیتا۔
    نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد بڑا حکمت خیز ہے۔ ’’عورت ٹیڑھی پسلی سے پیدا ہوئی ہے‘ اگر تم اس کو سیدھا کرنے کی کوشش کروگے تو توڑ ڈالو گے‘ اس لیےاس کجی کے باوجود اس سے فائدہ اٹھاتے رہو۔‘‘ (بخاری کتاب الانبیاء)
    اس سلسلہ میں مجھے ایک واقعہ یاد آرہا ہے کہیں پڑھا تھا کہ کسی محفل میں ایک مرد نے کہا ’’عورت ذات بڑی شریر ہوتی ہے‘‘ اسی محفل میں ایک حاضر جواب عورت نے فوراً جواب دیا: ’’عورت مرد کی پسلی سے پیدا ہوئی ہےجبکہ مرد کی ایک پسلی کے اندر اتنی شرارت موجود ہے باقی جسم کاکیا حال ہوگا‘‘اگر عورتیں گھریلو کفالت کے ساتھ ساتھ معاشی کفالت کا باعث بھی ہوں تو یہ ان کا قوی حق ہے کہ شوہر ان کے آرام وسکون‘ طعام اور اس کی دوسری ضروریات کا خیال رکھے۔ گھر کے کام کاج میں بیوی کی مدد کرے۔ آنحضرت ﷺ اپنی پوشاک مبارک خود دھولیتے‘ پیوند لگالیتے‘ بکری کا دودھ دھولیتے‘ غرضیکہ وہ اپنے کام خود اپنے مبارک ہاتھ سے کرتے۔ عورت کو اچھا لباس اور اچھی خوراک دینا مرد کی ذمہ داری ہے۔ جیسا خود کھاتے ویسا اسےکھلائے۔ اس کے چہرے پر کبھی نہ مارے۔ اگر ترک تعلق کرے تو صرف گھر میں کرے اپنی اولاد اور بیوی کے حقوق احسن طریقے سے پورا کرے۔ عورت کو اپنی ذاتی کفالت کیلئے جتنی رقم ضروری ہے شوہرکی ذمہ داری ہے کہ اپنی استطاعت کے مطابق نان و نفقہ ادا کرے۔مرد کو چاہیے کہ وہ فرعون نہ بنے‘ گھر میں اپنی بیوی اور بچوں سے حسن سلوک سے پیش آئے‘ گھر کی کامیاب زندگی دونوں کی باہمی رضامندی‘ اخلاق‘ تعاون‘ احترام اور محبت سے ہی ممکن ہے۔ اہل خانہ کو بھی چاہیے کہ مرد کے ساتھ تعاون کریں تاکہ وہ کامیابی سے گھرکا نظام چلاسکے اور گھر میں سکون کی فضا قائم رہ سکے جو کہ ایک پرامن معاشرے کی بقا کیلئے نہایت اہم ہے۔ (حرا رمضان‘ اخترآباد)
    مسئلہ خاص کی طرف توجہ!
    محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ پاک آپ کو اور آپ کی تمام نسلوں کو خوش اور آباد رکھے۔میں ایک مسئلے کی طرف قارئین کی توجہ دلانا چاہتی ہوں جو آج کل ہر گھر میں عام ہے۔ ایک تو یہ کہ گھروں سے دین مٹتا جارہا ہے۔ پہلے گھر کے بڑے بزرگ شام یا رات میں تمام گھر والوں کو لے کر بیٹھتے تھے اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی باتیں بتاتے‘ دینی مسئلے مسائل سمجھاتے تھے جس کی وجہ سے خاندان اس بہانے مل جل کر بیٹھتا تھا اور سب لوگ اکٹھے ہوجاتے تھے مگر اب اس کی جگہ موبائل‘ ٹی وی‘ انٹرنیٹ‘ فیس بک اور واٹس ایپ جیسی فضول چیزوں نے لے لی ہے۔ خاندان کا ہر فرد انفرادی طور پر اپنے اپنے موبائل پر مصروف گفتگو رہتاہے۔ تمام دنیا سے رابطے میں رہتے ہیں‘ دور بیٹھنے والوں کو تصویریں بھیجی اور منگوائی جاتی ہیں مگر گھر میں رہنے والے افراد کے بارے میں خبر نہیں کہ ان کوکوئی تکلیف ہے یا پریشانی ہے۔ بعض شادی شدہ حضرات شادی شدہ ہوتے ہوئے بھی انٹرنیٹ پر دوستیاں بڑھاتے ہیں‘ بیوی پاس بیٹھی شوہر کے دو میٹھے بول سننے کو ترس رہی ہوتی ہے اور شوہر فیس بک پر کسی اجنبی سے ہنس ہنس کر باتیں چیٹ کررہا ہوتا ہے۔ ان چیزوں کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں گھریلو حالات دن بدن کشیدہ سے کشیدہ ہوتے جارہے ہیں۔ طلاق کی شرح بڑھتی جارہی ہے۔اے کاش کے لوگ پھر سے اپنے اہل خانہ کو وقت دینا شروع کردیں۔میں بعض اوقات سوچتی ہوں کہ لوگ اپنوں کو چھوڑ کر غیراجنبیوں کو وقت دے کر کتنا گھاٹے کا سوداکرتے ہیں۔کبھی اپنوں کے ساتھ بیٹھ کر چند باتیں کرکے تو دیکھیں آپ کی بےچین روح کوکتنا سرور آئے گا کہ کبھی آپ فیس بک کا فیس بھی نہیں دیکھیں گے۔ محترم حضرت حکیم صاحب میرا نام شائع نہ کیجئے گا۔
    Umda Tahreer Hai

    Jazak Allah

  6. #6
    Gmlaghari's Avatar
    Gmlaghari is offline Senior Member
    Last Online
    19th March 2018 @ 07:10 AM
    Join Date
    12 Feb 2016
    Location
    Ghotki pakistan
    Age
    60
    Gender
    Male
    Posts
    657
    Threads
    20
    Credits
    1,707
    Thanked
    96

    Default

    Jazak allah

  7. #7
    Athar Zubair's Avatar
    Athar Zubair is offline Senior Member+
    Last Online
    27th November 2023 @ 07:56 PM
    Join Date
    08 Sep 2014
    Location
    Lahor
    Gender
    Male
    Posts
    504
    Threads
    42
    Credits
    2,714
    Thanked
    78

  8. #8
    wahmadh's Avatar
    wahmadh is offline Hashmi
    Last Online
    11th December 2019 @ 04:44 PM
    Join Date
    24 Sep 2012
    Location
    Islamabad
    Age
    37
    Gender
    Male
    Posts
    1,278
    Threads
    36
    Credits
    1,490
    Thanked
    85

    Default

    great.
    The world is not enough

  9. #9
    syedwaqas7860 is offline Senior Member+
    Last Online
    29th September 2019 @ 10:45 PM
    Join Date
    21 Jun 2019
    Age
    33
    Gender
    Male
    Posts
    77
    Threads
    26
    Credits
    -954
    Thanked
    5

    Default

    Family bhi time mangti hai bhai. unhe time do. Thanks.

Similar Threads

  1. Replies: 9
    Last Post: 8th December 2015, 03:24 PM
  2. Replies: 7
    Last Post: 19th April 2015, 10:17 AM
  3. Replies: 12
    Last Post: 28th December 2010, 12:48 AM
  4. Replies: 4
    Last Post: 2nd April 2010, 10:41 PM
  5. Replies: 0
    Last Post: 20th November 2008, 08:57 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •