Page 2 of 3 FirstFirst 123 LastLast
Results 13 to 24 of 27

Thread: شہرِبابل کے بارے دلچسپ معلومات

  1. #13
    Hassan098 is offline Senior Member+
    Last Online
    21st February 2018 @ 08:37 PM
    Join Date
    06 Jan 2017
    Age
    33
    Gender
    Male
    Posts
    313
    Threads
    67
    Credits
    1,348
    Thanked
    7

    Default

    umdhaaaa bhg khub

  2. #14
    Join Date
    16 Aug 2009
    Location
    Makkah , Saudia
    Gender
    Male
    Posts
    29,910
    Threads
    482
    Credits
    148,896
    Thanked
    970

    Default

    Quote A.R ASKANI said: View Post

    بابل دنیا کے قدیم ترین شہروں میں شمار ہونے والا ایک تاریخی شہر ہے۔ بخت نصر کا تعمیر کردہ شاہی محل اور بابل کے معلق باغ قدیم فن تعمیر کے بہترین نمونے تھے وہ بھی اسی شہر میں موجود تھے۔ بابل کے معلق باغات کو دورِ قدیم کے عجائبات عالم میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ اپنے دلچسپ معلومات پیج کے دوستوں کو اس کے بارے کچھ معلومات فراہم کرتے ہیں۔

    بابل (Babylon) میسو پوٹیمیا (موجودہ عراق) کا ایک قدیم شہر ہے جو سلطنت بابل اور کلدانی سلطنت کا درالحکومت تھا ۔ یہ موجودہ بغداد سے 55 میل دور، بجانب جنوب ، دریائے فرات کے کنارے آباد تھا۔ چار ہزار سال قبل مسیح کی تحریرں میں اس شہر کا تذکرہ ملتا ہے۔ 175 قبل مسیح میں بابی لونیا کے بادشاہ حمورابی نے اسے اپنا پایہ تخت بنایا تو یہ دنیا کا سب سے بڑا اور خوب صورت شہر بن گیا۔ 689 ق م میں بادشاہ بنوکدنصریا بخت نصر دوم نے اسے دوبارہ تعمیر کرایا۔ پرانا شہر دریائے فرات کے مشرقی کنارے پر آباد تھا۔ بخت نصر نے دریا پر پل بنوایا اور مغربی کنارے کا ایک وسیع علاقہ بھی شہر کی حدود میں شامل کر لیا۔ اس کے عہد میں شہر کی آبادی 5 لاکھ کے قریب تھی۔ معلق باغات، جن کا شمار دنیا کے سات عجائبات میں ہوتا ہے ، اسی بادشاہ نے اپنی ملکہ کے لیئے بنوائے تھے۔ 539 ق م میں ایران کے بادشاہ سائرس نے بابل پر قبضہ کر لیا۔ 275 ق م میں اس شہر کا زوال شروع ہوا اور نئےتجارتی مراکز قائم ہونے سے اس کی اہمیت ختم ہو گئی ۔ اب اس کے صرف کھنڈر باقی ہیں۔

    بابل کا ذکر ہاروت اور ماروت دو فرشتوں کی کہانی کے ساتھ ساتھ قرآن پاک میں بھی موجود ہے۔ قصہ ہاروت ماروت کا تذکرہ اس دلچسپ معلومات پیج پر ہوچکا ہے۔ انگریزی میں اس شہر کا نام Babylon اور ملک یا سلطنت کا نام Babylonia کہلاتا ہے ۔مسلمان تاریخ دانوں اور جغرافیہ کے مطابق بابل کا شہر اسلام کی آمد سے طویل عرصہ قبل تباہ کر دیا گیا تھا۔بابل کی جگہ کےبارے میں کہا جاتا ہےکہ سن چار سو ہجری میں عباسیوں کے دور میں ایک چھوٹا سا گاؤں بابل کے نام سے موجود تھا۔ابن نووفال Nowfil نے بھی اسکے وجود کا ذکر کیا ہے ۔ان کے مطابق اسکی عمارتوں کو عراق میں سب سے قدیم سمجھا جاتا ہے ۔یہ بادشاہوں نے بطوردارالحکومت تعمیر کروایا تھا ۔ ان کے جانشینوں نے بھی دارالحکومت کے طور پر اسے استعمال کیا ۔
    ابوالفداء لکھتے ہیں کہ یہی وہ شہر تھا جس میں نمرود نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں پھینکا تھا۔آج کل کھنڈرات کے سوا کچھ بھی نہیں نظر آتا ہے۔تاہم، کھنڈرات کے درمیان میں ایک چھوٹا سا گاؤں اب بھی موجود ہے۔

    یاد رہے۔یہ وہ ہی شہر ہے جس میں سکندر یونانی 32 سال کی عمر 323 قبل مسیح میں اس دنیا سے رخصت ہوا تھا۔ یہ وہ ہی سکندر ہے جس کے بارے مشہور ہے کہ اس نے آدھی سے زائد دنیا کو فتح کیا تھا۔

    سلطنت بے بی لونیا
    سلطنتِ بابل جس کو بے بی لونیا بھی کہتے ہیں۔ان دو سلطنتوں کا نام ہے جو جنوبی میسو پوٹیمیا (موجودہ عراق) میں* قائم ہوئیں۔

    پہلی سلطنت قدیم بےبی لونیا کا دورتقریباً 1750 تا 1200 ق م کا ہے اس کا بانی حمورابی تھا۔
    جبکہ نیا بے بی لونیا یا کلدانی سلطنت کا دور ہے جو چھٹی صدی قبل مسیح میں شاہ نیبو پولسار نے اشوری سلطنت کے کھنڈروں پر قائم کی۔ اور جسے شاہ بنو کد نصر یا بخت نصر نے عروج بخشا۔ ان دونوں ہی سلطنتوں کا دارالحکومت بابل تھا۔ 539 ق م میں سائرس اعظم نے بابی لونیا کو سلطنت فارس (ایران) میں شامل کر لیا۔

    بابی لونیا اپنے عہد کا مہذب ترین ملک تھا۔ یہاں کی زبان موجودہ سامی زبانوں (عبرانی ، عربی) کی ماں تھی۔ اس کا رسم الخط میخی یا پیکانی (سہ گوشی ) دنیا کے قدیم ترین خطوں میں شمار ہوتا ہے۔ لوگ مظاہر پرست تھے لیکن انھیں مذہب سے زیادہ دنیا سے دلچسپی تھی۔ انھوں نے دیوی دیوتاؤں کے معبد بھی بنائے لیکن ان سے کہیں*زیادہ پرشکوہ شہر اور باغات تعمیر کیے ۔ بخت نصر کا تعمیر کردہ شاہی محل اور معلق باغ قدیم فن تعمیر کے بہترین نمونے تھے۔ بابل کے لوگ علم ریاضی کے ماہر بھی تھے۔ سب سے پہلے انھوں ہی نے علم ہئیت کو سائنس کا درجہ دیا

    Thanks for Sharing

  3. #15
    Ikramustrana555 is offline Senior Member+
    Last Online
    9th October 2022 @ 11:15 PM
    Join Date
    13 Nov 2016
    Location
    Dera IsmailKhan
    Age
    28
    Gender
    Male
    Posts
    100
    Threads
    17
    Credits
    628
    Thanked
    8

    Default

    شئیر کرنے کا شکریه

  4. #16
    Ikramustrana555 is offline Senior Member+
    Last Online
    9th October 2022 @ 11:15 PM
    Join Date
    13 Nov 2016
    Location
    Dera IsmailKhan
    Age
    28
    Gender
    Male
    Posts
    100
    Threads
    17
    Credits
    628
    Thanked
    8

    Thumbs up شکریه

    شئیر کرنے کا شکریه

  5. #17
    Net_master is offline Member
    Last Online
    17th March 2022 @ 07:56 PM
    Join Date
    20 Mar 2015
    Location
    Pindi bhattian
    Age
    28
    Gender
    Male
    Posts
    661
    Threads
    62
    Thanked
    18

    Default

    بہت خوب بھائی جی

    Sent from my QMobile i2 using Tapatalk

  6. #18
    Join Date
    19 Mar 2018
    Location
    Karachi
    Age
    30
    Gender
    Male
    Posts
    55
    Threads
    5
    Thanked
    0

    Default

    wao nice info colleted

  7. #19
    Nabiullah is offline Senior Member+
    Last Online
    17th July 2018 @ 02:35 PM
    Join Date
    31 May 2018
    Gender
    Male
    Posts
    114
    Threads
    13
    Credits
    -1,028
    Thanked: 1

    Default

    achi information

  8. #20
    Rashid Jaan is offline Advance Member
    Last Online
    11th February 2024 @ 02:14 PM
    Join Date
    18 Oct 2016
    Location
    Ghotki Sindh
    Age
    26
    Gender
    Male
    Posts
    1,512
    Threads
    91
    Thanked
    84

    Default

    نائس

  9. #21
    sarakhaan is offline Senior Member+
    Last Online
    22nd November 2018 @ 01:50 PM
    Join Date
    14 Sep 2018
    Location
    islamabad
    Gender
    Female
    Posts
    47
    Threads
    6
    Credits
    245
    Thanked: 1

    Default

    Quote abdul6616 said: View Post

    بابل دنیا کے قدیم ترین شہروں میں شمار ہونے والا ایک تاریخی شہر ہے۔ بخت نصر کا تعمیر کردہ شاہی محل اور بابل کے معلق باغ قدیم فن تعمیر کے بہترین نمونے تھے وہ بھی اسی شہر میں موجود تھے۔ بابل کے معلق باغات کو دورِ قدیم کے عجائبات عالم میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ اپنے دلچسپ معلومات پیج کے دوستوں کو اس کے بارے کچھ معلومات فراہم کرتے ہیں۔

    بابل (Babylon) میسو پوٹیمیا (موجودہ عراق) کا ایک قدیم شہر ہے جو سلطنت بابل اور کلدانی سلطنت کا درالحکومت تھا ۔ یہ موجودہ بغداد سے 55 میل دور، بجانب جنوب ، دریائے فرات کے کنارے آباد تھا۔ چار ہزار سال قبل مسیح کی تحریرں میں اس شہر کا تذکرہ ملتا ہے۔ 175 قبل مسیح میں بابی لونیا کے بادشاہ حمورابی نے اسے اپنا پایہ تخت بنایا تو یہ دنیا کا سب سے بڑا اور خوب صورت شہر بن گیا۔ 689 ق م میں بادشاہ بنوکدنصریا بخت نصر دوم نے اسے دوبارہ تعمیر کرایا۔ پرانا شہر دریائے فرات کے مشرقی کنارے پر آباد تھا۔ بخت نصر نے دریا پر پل بنوایا اور مغربی کنارے کا ایک وسیع علاقہ بھی شہر کی حدود میں شامل کر لیا۔ اس کے عہد میں شہر کی آبادی 5 لاکھ کے قریب تھی۔ معلق باغات، جن کا شمار دنیا کے سات عجائبات میں ہوتا ہے ، اسی بادشاہ نے اپنی ملکہ کے لیئے بنوائے تھے۔ 539 ق م میں ایران کے بادشاہ سائرس نے بابل پر قبضہ کر لیا۔ 275 ق م میں اس شہر کا زوال شروع ہوا اور نئےتجارتی مراکز قائم ہونے سے اس کی اہمیت ختم ہو گئی ۔ اب اس کے صرف کھنڈر باقی ہیں۔

    بابل کا ذکر ہاروت اور ماروت دو فرشتوں کی کہانی کے ساتھ ساتھ قرآن پاک میں بھی موجود ہے۔ قصہ ہاروت ماروت کا تذکرہ اس دلچسپ معلومات پیج پر ہوچکا ہے۔ انگریزی میں اس شہر کا نام Babylon اور ملک یا سلطنت کا نام Babylonia کہلاتا ہے ۔مسلمان تاریخ دانوں اور جغرافیہ کے مطابق بابل کا شہر اسلام کی آمد سے طویل عرصہ قبل تباہ کر دیا گیا تھا۔بابل کی جگہ کےبارے میں کہا جاتا ہےکہ سن چار سو ہجری میں عباسیوں کے دور میں ایک چھوٹا سا گاؤں بابل کے نام سے موجود تھا۔ابن نووفال Nowfil نے بھی اسکے وجود کا ذکر کیا ہے ۔ان کے مطابق اسکی عمارتوں کو عراق میں سب سے قدیم سمجھا جاتا ہے ۔یہ بادشاہوں نے بطوردارالحکومت تعمیر کروایا تھا ۔ ان کے جانشینوں نے بھی دارالحکومت کے طور پر اسے استعمال کیا ۔
    ابوالفداء لکھتے ہیں کہ یہی وہ شہر تھا جس میں نمرود نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں پھینکا تھا۔آج کل کھنڈرات کے سوا کچھ بھی نہیں نظر آتا ہے۔تاہم، کھنڈرات کے درمیان میں ایک چھوٹا سا گاؤں اب بھی موجود ہے۔

    یاد رہے۔یہ وہ ہی شہر ہے جس میں سکندر یونانی 32 سال کی عمر 323 قبل مسیح میں اس دنیا سے رخصت ہوا تھا۔ یہ وہ ہی سکندر ہے جس کے بارے مشہور ہے کہ اس نے آدھی سے زائد دنیا کو فتح کیا تھا۔

    سلطنت بے بی لونیا
    سلطنتِ بابل جس کو بے بی لونیا بھی کہتے ہیں۔ان دو سلطنتوں کا نام ہے جو جنوبی میسو پوٹیمیا (موجودہ عراق) میں* قائم ہوئیں۔

    پہلی سلطنت قدیم بےبی لونیا کا دورتقریباً 1750 تا 1200 ق م کا ہے اس کا بانی حمورابی تھا۔
    جبکہ نیا بے بی لونیا یا کلدانی سلطنت کا دور ہے جو چھٹی صدی قبل مسیح میں شاہ نیبو پولسار نے اشوری سلطنت کے کھنڈروں پر قائم کی۔ اور جسے شاہ بنو کد نصر یا بخت نصر نے عروج بخشا۔ ان دونوں ہی سلطنتوں کا دارالحکومت بابل تھا۔ 539 ق م میں سائرس اعظم نے بابی لونیا کو سلطنت فارس (ایران) میں شامل کر لیا۔

    بابی لونیا اپنے عہد کا مہذب ترین ملک تھا۔ یہاں کی زبان موجودہ سامی زبانوں (عبرانی ، عربی) کی ماں تھی۔ اس کا رسم الخط میخی یا پیکانی (سہ گوشی ) دنیا کے قدیم ترین خطوں میں شمار ہوتا ہے۔ لوگ مظاہر پرست تھے لیکن انھیں مذہب سے زیادہ دنیا سے دلچسپی تھی۔ انھوں نے دیوی دیوتاؤں کے معبد بھی بنائے لیکن ان سے کہیں*زیادہ پرشکوہ شہر اور باغات تعمیر کیے ۔ بخت نصر کا تعمیر کردہ شاہی محل اور معلق باغ قدیم فن تعمیر کے بہترین نمونے تھے۔ بابل کے لوگ علم ریاضی کے ماہر بھی تھے۔ سب سے پہلے انھوں ہی نے علم ہئیت کو سائنس کا درجہ دیا

    Nice Information

  10. #22
    leezuka389's Avatar
    leezuka389 is offline Advance Member
    Last Online
    9th August 2023 @ 04:14 PM
    Join Date
    04 Nov 2015
    Gender
    Male
    Posts
    6,596
    Threads
    39
    Credits
    56,449
    Thanked
    294

    Default

    [QUOTE=abdul6616;5626764]

    بابل دنیا کے قدیم ترین شہروں میں شمار ہونے والا ایک تاریخی شہر ہے۔ بخت نصر کا تعمیر کردہ شاہی محل اور بابل کے معلق باغ قدیم فن تعمیر کے بہترین نمونے تھے وہ بھی اسی شہر میں موجود تھے۔ بابل کے معلق باغات کو دورِ قدیم کے عجائبات عالم میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ اپنے دلچسپ معلومات پیج کے دوستوں کو اس کے بارے کچھ معلومات فراہم کرتے ہیں۔

    بابل (Babylon) میسو پوٹیمیا (موجودہ عراق) کا ایک قدیم شہر ہے جو سلطنت بابل اور کلدانی سلطنت کا درالحکومت تھا ۔ یہ موجودہ بغداد سے 55 میل دور، بجانب جنوب ، دریائے فرات کے کنارے آباد تھا۔ چار ہزار سال قبل مسیح کی تحریرں میں اس شہر کا تذکرہ ملتا ہے۔ 175 قبل مسیح میں بابی لونیا کے بادشاہ حمورابی نے اسے اپنا پایہ تخت بنایا تو یہ دنیا کا سب سے بڑا اور خوب صورت شہر بن گیا۔ 689 ق م میں بادشاہ بنوکدنصریا بخت نصر دوم نے اسے دوبارہ تعمیر کرایا۔ پرانا شہر دریائے فرات کے مشرقی کنارے پر آباد تھا۔ بخت نصر نے دریا پر پل بنوایا اور مغربی کنارے کا ایک وسیع علاقہ بھی شہر کی حدود میں شامل کر لیا۔ اس کے عہد میں شہر کی آبادی 5 لاکھ کے قریب تھی۔ معلق باغات، جن کا شمار دنیا کے سات عجائبات میں ہوتا ہے ، اسی بادشاہ نے اپنی ملکہ کے لیئے بنوائے تھے۔ 539 ق م میں ایران کے بادشاہ سائرس نے بابل پر قبضہ کر لیا۔ 275 ق م میں اس شہر کا زوال شروع ہوا اور نئےتجارتی مراکز قائم ہونے سے اس کی اہمیت ختم ہو گئی ۔ اب اس کے صرف کھنڈر باقی ہیں۔

    بابل کا ذکر ہاروت اور ماروت دو فرشتوں کی کہانی کے ساتھ ساتھ قرآن پاک میں بھی موجود ہے۔ قصہ ہاروت ماروت کا تذکرہ اس دلچسپ معلومات پیج پر ہوچکا ہے۔ انگریزی میں اس شہر کا نام Babylon اور ملک یا سلطنت کا نام Babylonia کہلاتا ہے ۔مسلمان تاریخ دانوں اور جغرافیہ کے مطابق بابل کا شہر اسلام کی آمد سے طویل عرصہ قبل تباہ کر دیا گیا تھا۔بابل کی جگہ کےبارے میں کہا جاتا ہےکہ سن چار سو ہجری میں عباسیوں کے دور میں ایک چھوٹا سا گاؤں بابل کے نام سے موجود تھا۔ابن نووفال Nowfil نے بھی اسکے وجود کا ذکر کیا ہے ۔ان کے مطابق اسکی عمارتوں کو عراق میں سب سے قدیم سمجھا جاتا ہے ۔یہ بادشاہوں نے بطوردارالحکومت تعمیر کروایا تھا ۔ ان کے جانشینوں نے بھی دارالحکومت کے طور پر اسے استعمال کیا ۔
    ابوالفداء لکھتے ہیں کہ یہی وہ شہر تھا جس میں نمرود نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں پھینکا تھا۔آج کل کھنڈرات کے سوا کچھ بھی نہیں نظر آتا ہے۔تاہم، کھنڈرات کے درمیان میں ایک چھوٹا سا گاؤں اب بھی موجود ہے۔

    یاد رہے۔یہ وہ ہی شہر ہے جس میں سکندر یونانی 32 سال کی عمر 323 قبل مسیح میں اس دنیا سے رخصت ہوا تھا۔ یہ وہ ہی سکندر ہے جس کے بارے مشہور ہے کہ اس نے آدھی سے زائد دنیا کو فتح کیا تھا۔

    سلطنت بے بی لونیا
    سلطنتِ بابل جس کو بے بی لونیا بھی کہتے ہیں۔ان دو سلطنتوں کا نام ہے جو جنوبی میسو پوٹیمیا (موجودہ عراق) میں* قائم ہوئیں۔

    پہلی سلطنت قدیم بےبی لونیا کا دورتقریباً 1750 تا 1200 ق م کا ہے اس کا بانی حمورابی تھا۔
    جبکہ نیا بے بی لونیا یا کلدانی سلطنت کا دور ہے جو چھٹی صدی قبل مسیح میں شاہ نیبو پولسار نے اشوری سلطنت کے کھنڈروں پر قائم کی۔ اور جسے شاہ بنو کد نصر یا بخت نصر نے عروج بخشا۔ ان دونوں ہی سلطنتوں کا دارالحکومت بابل تھا۔ 539 ق م میں سائرس اعظم نے بابی لونیا کو سلطنت فارس (ایران) میں شامل کر لیا۔

    بابی لونیا اپنے عہد کا مہذب ترین ملک تھا۔ یہاں کی زبان موجودہ سامی زبانوں (عبرانی ، عربی) کی ماں تھی۔ اس کا رسم الخط میخی یا پیکانی (سہ گوشی ) دنیا کے قدیم ترین خطوں میں شمار ہوتا ہے۔ لوگ مظاہر پرست تھے لیکن انھیں مذہب سے زیادہ دنیا سے دلچسپی تھی۔ انھوں نے دیوی دیوتاؤں کے معبد بھی بنائے لیکن ان سے کہیں*زیادہ پرشکوہ شہر اور باغات تعمیر کیے ۔ بخت نصر کا تعمیر کردہ شاہی محل اور معلق باغ قدیم فن تعمیر کے بہترین نمونے تھے۔ بابل کے لوگ علم ریاضی کے ماہر بھی تھے۔ سب سے پہلے انھوں ہی نے علم ہئیت کو سائنس کا درجہ دیا

    [/QUOTE


    nice sharing janab

  11. #23
    Komal90 is offline Senior Member+
    Last Online
    26th June 2019 @ 03:07 PM
    Join Date
    11 Feb 2019
    Age
    23
    Gender
    Female
    Posts
    52
    Threads
    2
    Credits
    202
    Thanked
    0

    Default

    nice info

  12. #24
    Alone Men's Avatar
    Alone Men is offline Senior Member+
    Last Online
    30th July 2019 @ 09:07 PM
    Join Date
    28 Jun 2019
    Location
    G-9/2,Islamabad
    Age
    38
    Gender
    Male
    Posts
    228
    Threads
    21
    Credits
    1,266
    Thanked
    25

    Default

    ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
    بہت شاندار تھریڈ کا اشتراک کیا ہے
    آپ کا بہت بہت شکریہ

    ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


    ٓ

Page 2 of 3 FirstFirst 123 LastLast

Similar Threads

  1. Replies: 7
    Last Post: 5th November 2016, 10:47 PM
  2. Replies: 8
    Last Post: 9th March 2013, 11:52 PM
  3. Replies: 6
    Last Post: 6th March 2013, 09:01 PM
  4. Replies: 1
    Last Post: 9th January 2010, 06:39 PM
  5. Replies: 32
    Last Post: 18th September 2009, 11:14 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •