السلام علیکم
قضاء نمازوں کا فدیہ کب ادا کیا جائے؟

زندگی میں تو نماز کا فدیہ ادا نہیں کیا جا سکتا۔ بلکہ قضا نمازوں کا ادا کرنا ہی لازم ہے، البتہ اگر کوئی شخص اسی حالت میں مر جائے کہ اس کے ذمے قضاء نمازیں ہوں تو ہر نماز کا فدیہ صدقہ فطر کی طرح پونے دو سیر غلہ ہے۔ فدیہ ادا کرنے کے دن کی قیمت کا اعتبار ہے، اس دن غلہ کی جو قیمت ہو۔ اس حساب سے فدیہ ادا کیا جائے۔ اور چونکہ وتر ایک مستقل نماز ہے اس لیے دن رات کی چھ نمازیں ہوتی ہیں اور ایک دن کی نماز قضاء ہونے پر چھ صدقے لازم ہیں۔ میت نے اگر اس سے وصیت کی ہو، تب تو تہائی مال سے یہ فدیہ ادا کرنا واجب ہے۔ اور اگر وصیت نہ کی ہو تو وارثوں کے ذمے واجب نہیں۔ البتہ تمام وارث عاقل بالغ ہوں اور وہ اپنی اپنی خوشی سے فدیہ ادا کریں، توقع ہے میت کا بوجھ اتر جائے گا۔ (آپ کے مسائل ص ٣٥٩ جلد ٣)