abdul ab said:
آبتائوں تجھ کو رمز آيۂ 'ان الملوک
سلطنت اقوام غالب کی ہے اک جادوگری
خواب سے بيدار ہوتا ہے ذرا محکوم اگر
پھر سلا ديتی ہے اس کو حکمراں کی ساحری
جادوئے محمود کی تاثير سے چشم اياز
ديکھتی ہے حلقۂ گردن ميں ساز دلبری
خون اسرائيل آجاتا ہے آخر جوش ميں
توڑ ديتا ہے کوئی موسی طلسم سامری
سروری زيبا فقط اس ذات بے ہمتا کو ہے
حکمراں ہے اک وہی، باقی بتان آزری
از غلامی فطرت آزاد را رسوا مکن
تا تراشی خواجہ ے از برہمن کافر تری
ہے وہی ساز کہن مغرب کا جمہوری نظام
جس کے پردوں ميں نہيں غير از نوائے قيصری
ديو استبداد جمہوری قبا ميں پاے کوب
تو سمجھتا ہے يہ آزادی کی ہے نيلم پری
مجلس آئين و اصلاح و رعايات و حقوق
طب مغرب ميں مزے ميٹھے، اثر خواب آوری
گرمی گفتار اعضائے مجالس، الاماں
يہ بھی اک سرمايہ داروں کی ہے جنگ زرگری
اس سراب رنگ و بو کو گلستاں سمجھا ہے تو
آہ اے ناداں! قفس کو آشياں سمجھا ہے تو
Bookmarks