abdul ab said:
برتر از انديشۂ سود و زياں ہے زندگی
ہے کبھی جاں اور کبھی تسليم جاں ہے زندگی
تو اسے پيمانہ امروز و فردا سے نہ ناپ
جاوداں پيہم دواں، ہر دم جواں ہے زندگی
اپنی دنيا آپ پيدا کر اگر زندوں ميں ہے
سر آدم ہے، ضمير کن فکاں ہے زندگی
زندگانی کی حقيقت کوہکن کے دل سے پوچھ
جوئے شير و تيشہ و سنگ گراں ہے زندگی
بندگی ميں گھٹ کے رہ جاتی ہے اک جوئے کم آب
اور آزادی ميں بحر بے کراں ہے زندگی
آشکارا ہے يہ اپنی قوت تسخير سے
گرچہ اک مٹی کے پيکر ميں نہاں ہے زندگی
قلزم ہستی سے تو ابھرا ہے مانند حباب
اس زياں خانے ميں تيرا امتحاں ہے زندگی
خام ہے جب تک تو ہے مٹی کا اک انبار تو
پختہ ہو جائے تو ہے شمشير بے زنہار تو
ہو صداقت کے ليے جس دل ميں مرنے کی تڑپ
پہلے اپنے پيکر خاکی ميں جاں پيدا کرے
پھونک ڈالے يہ زمين و آسمان مستعار
اور خاکستر سے آپ اپنا جہاں پيدا کرے
زندگی کی قوت پنہاں کو کر دے آشکار
تا يہ چنگاری فروغ جاوداں پيدا کرے
خاک مشرق پر چمک جائے مثال آفتاب
تا بدخشاں پھر وہی لعل گراں پيدا کرے
سوئے گردوں نالہ شب گير کا بھيجے سفير
رات کے تارں ميں اپنے رازداں پيدا کرے
يہ گھڑی محشر کی ہے ، تو عرصۂ محشر ميں ہے
پيش کر غافل ، عمل کوئی اگر دفتر ميں ہے
Bookmarks